Friday 22 December 2017

August 30th, 2017

سپریم کورٹ نے ایک انتہائی کمزور اور تکلیف دہ فیصلہ دیا ہے۔ اس شخص کو تو نا اہل کردیا،مگر اس کی حکومت کو قائم رہنے دیا، اور اس کو اجازت دی کہ وہ اپنی پسند کے وزیراعظم لا کر، ریاستی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے، اپنے آپ کو بچالے۔


ہم نے یہ بات آپ سے پہلے بھی کہی ہے کہ اگر آپ کو ہماری کوئی بات فوری طور پر سمجھ نہیں آتی تو فوراً ہی شور مچانے، چیخنے چلانے اور گالیاں دینے کے بجائے، تھوڑا سا صبر سے کام لیں۔ جو ہم کہہ رہے ہیں اس پر خاموشی سے عمل کرلیں۔ نتیجہ آپ کو خود ہی جلد سامنے نظر آجائے گا۔

آپ کو ہماری بات نا پسند ہوتی ہے، آپ متفق نہیں ہوتے، آپ کو سمجھ نہیں آتی، تو کم از کم اتنی شرم اور لحاظ تو کر لیں کہ ہم عمر اور تجربے میں آپ سے بڑے ہیں، پاکستان کے دفاعی اور سیاسی معاملات کو آپ سے بہتر سمجھتے ہیں، ایک پیشہ ور دفاعی تجزیہ کار ہونے کی حیثیت سے ان معلومات تک رسائی رکھتے ہیں کہ جن کا آپ کے فرشتوں کو بھی پتہ نہیں۔

کل جب ہم نے لاہوریوں کو مخاطب کرکے یہ کہا کہ حلقہ 120 میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیں، تو ایک طوفان بدتمیزی برپا ہوگیا۔ کسی نے کہا کہ آپ نے تو خود ہی ہمیں جمہوریت میں حصہ لینے سے منع کیا تھا اور اب جمہوریت کو حلال قرار دے رہے ہیں؟ دوسرے بولے آپ تو پی ٹی آئی کے مخالف تھے اب کب سے پی ٹی آئی جوائن کرلی؟ تیسرے نے فتویٰ دیا کہ ہم نے خلافت راشدہ کا ارادہ ترک کردیا ہے اور اب جمہوریت کا راستہ اختیار کررہے ہیں۔۔۔ یعنی جہالت، خرافات اور بیوقوفی کی ایسی شاندار مثالیں کہ انسان کا خون کھول جائے۔

جب ہم نے پی ٹی آئی کے حق میں ووٹ دینے کی بات کی تو ہم نے اس کے ساتھ ہی اس کی وجہ بھی بتا دی تھی۔ اگر حلقہ 120 سے کلثوم نواز جیتتی ہے تو وہ نیشنل اسمبلی میں پہنچ کر فوری طور پر وزیراعظم کے طور پر منتخب کرادی جائے گی، اور اس کے نتیجے میں یہ پورا ناپاک اور پلید گھرانہ ایک مرتبہ پھر وزیراعظم ہاﺅس پہنچ کر ریاست پر قابض ہوجائے گا اور وہ تمام محنت کہ جو اب تک محب وطن پاکستانیوں نے کی ہے وہ ضائع ہوجائے گی۔

اب ہماری بات کی حکمت کو سمجھیے۔

ہم پاکستان میں انگریزوں کے بنائے ہوئے عدالتی نظام کو حرام سمجھتے ہیں۔ مگر ہم نے اسی ناپاک عدالتی نظام کو استعمال کرتے ہوئے، اس کی خوبیوں اور خامیوں کو پاکستان کے مفاد میں استعمال کرتے ہوئے، نواز شریف کو عدالت سے نا اہل کروایا ہے۔ عدالت کے نواز شریف کو نا اہل کرنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم نے اس عدالتی نظام کو قبول کرلیا ہے۔ نظام کو ہی استعمال کیا، نظام کے خلاف، کہ اس وقت ملک میں مسلح بغاوت کے ذریعے حکومت کو تبدیل کرنا پاکستان کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے، لہذا ہم نظام ہی کے اندر رہتے ہوئے پاکستان کا دفاع کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انتہائی مشکل بلکہ تقریباً ناممکن کام ہے۔

سپریم کورٹ نے ایک انتہائی کمزور اور تکلیف دہ فیصلہ دیا ہے۔ اس شخص کو تو نا اہل کردیا،مگر اس کی حکومت کو قائم رہنے دیا، اور اس کو اجازت دی کہ وہ اپنی پسند کے وزیراعظم لا کر، ریاستی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے، اپنے آپ کو بچالے۔ اب یہی ہورہا ہے۔ تمام ریاستی ادارے بشمول نیب اور نچلی عدالتوں کو خریدا جارہا ہے، مقدمے ختم کروائے جارہے ہیں، ثبوت مٹائے جارہے ہیں، آئین میں سے 62-63 کی شرط نکالی جارہی ہے اور راہ ہموارکی جارہی ہے کہ نواز شریف کو دوبارہ اسمبلی میں لا کر وزیراعظم بنوایا جائے۔

دوسری جانب زرداری کو اندازہ ہے کہ نواز شریف کے بعد اس کی باری اور وہ بھی وہی سب کچھ کررہا ہے کہ جو نواز شریف۔ نیب کے حالیہ فیصلے سے جس سے زرداری تمام جرائم سے بری کردیا گیا آپ کو اندازہ ہوجانا چاہیے کہ کس طرح انصاف نیلام کیا جارہا ہے۔

نا اہل اور ناپاک نواز شریف کی ایک بہت بڑی حکمت عملی یہ ہے کہ کلثوم نواز کو وزیراعظم بنوایا جائے۔ اگر کلثوم وزیراعظم بن جاتی ہے تو پاکستان کیلئے ایک بہت بڑی مصیبت کھڑی ہوجائے گی۔ اسی لیے حلقہ 120 میں اس کو شکست دینا ضروری ہے۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ جمہوریت کی حمایت کررہے ہیں، ہم نے پی ٹی آئی جوائن کرلی ہے، یا ہم نے خلافت راشدہ کے نظام کو ترک کرکے انتخابات کا راستہ اختیار کرلیا ہے۔ جو جنگ ہم لڑرہے ہیں، یہ صرف اس کی ایک حکمت عملی ہے کہ اس ناپاک پلید نااہل نواز شریف کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکا جائے۔

ہم نے پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا اس لیے کہا ہے کہ وہی اس وقت 120 میں نواز شریف کے مقابلے میں سب سے بڑی طاقت ہے۔ جماعت اسلامی یا دیگر جماعتیں صرف ووٹ تقسیم تو کرسکتی ہیں مگر نون لیگ کے سامنے کوئی خطرہ نہیں بن سکتیں۔ ہمیشہ ایسے ہوتا رہا ہے کہ علاقے کے ووٹ دس جماعتوں میں تقسیم ہوتے رہے ہیں اور اس کا فائدہ نون لیگ اٹھاتی رہی ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت ہم نے اس حلقے کے لاہوریوں سے یہ کہا ہے کہ اپنے تمام ووٹ اکٹھے کرکے پی ٹی آئی کو جتوائیں، ووٹ تقسیم نہ کریں۔ پی ٹی آئی کے جیتنے سے نظام تبدیل نہیں ہوگا، ملک میں خوشحالی نہیں آجائے گی، عمران وزیراعظم نہیں بن جائے گا، مگر یہ ضرور ہوگا کہ ایک انتہائی ناپاک اور پلید شخص جو پورے ریاست کی طاقت استعمال کرکے دوبارہ پاکستان پر مسلط ہونا چاہتا ہے، اس کے ناپاک عزائم کو ضرور ایک شدید دھچکا پہنچے گا۔

ہمارے سامنے سب سے بڑا خطرہ نواز شریف اور زرداری ہیں۔ ان دونوں کو روکنا اور جیل بھیجنا ہمارا مشن ہے۔ ان دونوں کے خاتمے کے بعد باقی چھوٹے چھوٹے سانپوں اور بچھوﺅں کو آسانی سے کچلا جاسکتا ہے۔

زرداری کے معاملے میں آپ نے دیکھ ہی لیا ہے کہ کس طرح نیب نے اس کو تمام مقدمات سے بری کردیا ہے۔ انہوں نے ثبوت بھی غائب کیے اور ججوں کو بھی خرایدا۔ کیونکہ ان کے پاس ریاستی طاقت بھی ہے اور پیسہ بھی۔

پاکستان سے محبت کرنے والوں کیلئے یہ ایک انتہائی مشکل جنگ ہے۔ کہ جس میں پاکستان کی اکثر عدلیہ بھی دشمنوں سے ملی ہوئی ہے۔ نواز شریف کو نا اہل کروانا بذات خود ایک معجزے سے کم نہیں، مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عدلیہ پوری جرا ¿ت اور طاقت کے ساتھ پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔ آپ کو صاف نظر آرہا ہے کہ نو از شریف پر بہت ہلکا ہاتھ رکھا جارہا ہے اور اس کو موقع دیا جارہا ہے کہ وہ دوبارہ سے پاکستان پر مسلط ہوجائے۔ عدلیہ قانون اور آئین کا بہانہ کررہی ہے، اور یہ ناپاک سیاستدان ہر روز آئین کو تبدیل اور قانون کو پیروں تلے روند رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں محب وطن کیا کریں؟ کیا مسلح بغاوت کریں کہ جس طرح خوارج کررہے ہیں؟

ہمارے پاس اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے کہ فی الحال ہم ان کی چالوں کو روکنے کیلئے قانونی راستے ہی اختیار کریں، اور اسی لیے ہم نے حلقہ 120 میں ووٹروں سے کہا کہ وہ اکٹھے ہو کر اس بڑی جماعت کو ووٹ دیں کہ نون لیگ کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ باقی جماعتیں صرف ووٹوں اور وقت کا ضیاع ہے کہ جو صرف نون لیگ کو تقویت پہنچانے کا باعث بنیں گی۔

ہم پوری سختی سے اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ یہ پارلیمانی جمہوری نظام پاکستان کیلئے زہر قاتل ہے۔ پاکستان کو خلافت راشدہ کی طرز پر ایک صدارتی نظام کی ضرورت ہے۔ جب تک کہ پاکستان میں اللہ کسی ایسے وجود کو نہیں بھیجتا کہ جو اس نظام کو تبدیل کرے، ہم مجبور ہیں کہ اس نظام کے اندر رہتے ہوئے ہی پاکستان کا دفاع کریں۔ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہم اس نظام کو قبول کرتے ہیں۔

ہماری باتوں کو غور سے سنا کریں اور تفکر سے سمجھا کریں۔ ہم پھر کہہ رہے ہیں ہم پر چیخنے چلانے یا گالیاں بکنے سے پہلے ہماری بات کی حکمت کو سمجھنے کی کوشش کیا کریں۔ اگر عقل و فہم سے بالکل عاری ہیں تو براہ مہربانی اس پیج کو چھوڑ کر کہیں اور چلے جائیں جہاں آپ کی پسند کی باتیں ہوتی ہیں۔

ہمارا کام آپ کو راضی کرنا نہیں، اللہ اور اسکے رسولﷺ کو راضی کرنا ہے اور پاکستان کا دفاع کرنا ہے، چاہے آپ کو سمجھ آئے یا نہ سمجھ آئے، پسند آئے یا نہ پسند آئے۔

باقی اب لاہوری ہی فیصلہ کریں گے کہ وہ کونسا ”بکرا“ کھاتے ہیں۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1413812415340232

No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment