It does not matter who they were....what matters is that the way they have been kidnapped/deported is dangerous....and opens the door to total anarchy and chaos..violating every law of Quran/Sunnah/Constitution/morality.
It does not matter who they were....what matters is that the way they have been kidnapped/deported is dangerous....and opens the door to total anarchy and chaos..violating every law of Quran/Sunnah/Constitution/morality.
You cannot kidnap women/girls at night from their homes...without following a due process of law. You cannot deport them despite a stay order of High courts. You cannot deport a Muslim family to a place where they face jail or death.
Everyone remained silent on this crime....all political parties, all religious parties, all media, all judiciary....we as a nation have done another collective gunah...astaghfurullah.
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775.23119.109463862441767/1455843457803794/?type=3&theater
پاکستان و ترکی ، دو ملک ایک قوم ایک ملت
پاکستان میں موجود ترک اساتذہ، ترک حکومت اور ان کے باہمی اختلاف میں ہمارا موقف
پاکستان و ترکی ، دو ملک ایک قوم ایک ملت
پاکستان میں موجود ترک اساتذہ، ترک حکومت اور ان کے باہمی اختلاف میں ہمارا موقف
جو لوگ ہمیں اور ہمارے مشن کو جانتے ہیں ان کو یہ بات بہت اچھی معلوم ہے کہ یہ فقیر ترکی سے اور ترک مسلمانوں سے والہانہ محبت کرتا ہے۔ وہ اس بات کو بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم پاکستان میں ترکی کے ساتھ اتحاد کے سب سے بڑے حامی ہیں۔وہ اس بات سے بھی واقف ہیں کہ ہم ہر قیمت پر ترکی کو مضبوط اور طاقتور ملک کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کے خلاف ہونے والی ہر سازش کے نہ صرف خلاف ہیں، بلکہ ترکی کے دشمن ہمارے دشمن ہیں۔ جو کوئی بھی ترکی میں فساد یا انارکی پھیلانے کی کوشش کرے گا، وہ ہمارا اور پاکستان کا دشمن ہوگا۔
آج پاکستان میں بہت سے لوگ اس بات پر حیران ہیں کہ پاکستان میں موجود پاک۔ترک سکولوں کے اساتذہ کے دفاع کے حوالے سے ہم نے اتنا سخت موقف کیوں اختیار کیا ہے اور کیوں ہم اس بات کے مخالف ہیں کہ انہیں پاکستان بدر کیا جائے، حالانکہ موجودہ ترک حکومت مسلسل یہ دباﺅ ڈال رہی ہے کہ ان دو سو قریب ترک خاندانوں کو ترک حکومت کے حوالے کیا جائے۔
یہ بات بہت اچھی طرح سمجھ لیں کہ نہ تو ہمارا تعلق فتح اللہ گولن کی تحریک سے ہے، نہ ہی پاک۔ترک سکول سے، اور نہ ہی ہمیں ان اساتذہ کا دفاع کرنے کا کوئی ذاتی فائدہ یا مفاد وابستہ ہے۔
سیدی رسول اللہﷺ کی واضح حدیث شریف ہے کہ جس کا مفہوم ہے کہ :”اپنے بھائی کی مدد کرو، چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم، اور ظالم کی مدد یہ ہے کہ اس کو ظلم سے روک دو“۔
اس حدیث شریف میں بالکل واضح طور پر بیان فرمادیا گیا ہے کہ ایک مسلمان چاہے وہ ظالم ہی کیوں نہ ہو وہ ہمارا بھائی ہے اور مسلمان ہونے کے ناطے ہم پر یہ فرض ہے کہ ہم اس کو ظلم سے روکیں، قرآن و سنت کے خلاف جانے سے روکیں، اعتدال کی روش ترک کرکے سختی اور شدت اختیار کرنے کے راستے سے روکیں۔
سیدی رسول اللہﷺ کے اسی حکم مبارک کی روشنی میں ہم نے پاکستان میں موجود ترک خاندانوں کے دفاع کیلئے آواز اٹھائی ہے۔ قرآن و سنت اور آئین پاکستان کے کسی بھی قانون کے تحت یہ جائز نہیں ہے کہ رات کی تاریکی میں گھروں کے دروازے توڑ کر عورتوں اور جوان بیٹیوں کو اغواءکیا جائے۔ مسلمان ریاستیں، مسلمان حکمران اور عادل حکومتیں ایسا نہیں کرتیں۔ صرف دہشت گرد، خوارج اور بدترین ڈکٹیٹر ایسا کرتے ہیں۔
اگر ترک حکومت کو پاکستان میں موجود کسی ترک کے خلاف کوئی کارروائی کرنی ہے تو اس کیلئے پاکستان میں موجود آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ اگر ہم اس بات کی اجازت دے دیں کہ رات کی تاریکیوں میں خفیہ اداروں کے لوگ گھروں کے تالے توڑ کر بیٹیوں کو اغواءکرنے لگیں، تو پھر خوارج طالبان اور ایم کیو ایم کے دہشت گردوں کو کیوں مجرم ٹھہرایا جاتا ہے۔ ان کی اغواءکاریوں کو بھی جائز قرار دے دیا جائے۔ جو کچھ اس ترک خاندان کے ساتھ کیا گیا ہے، اگر آج ہم اس پر خاموش رہ گئے تو پھر پاکستان سے آئین، قانون اور عدالتوں کو رسماً ختم کردینا چاہیے اور ہر شخص کو اختیار ہونا چاہیے کہ طاقت اور دہشت گردی کی بنیاد پر اپنے مسائل خود حل کر لے۔
وہ ترک پاکستان میں برسوں سے قانونی طور پر مقیم ہیں۔ انہوں نے ہمارے بچوں کو پڑھایا ہے۔ آج تک دہشت گردی تو کیا ٹریفک سگنل توڑنے کے جرم میں بھی کوئی ملوث نہیں۔ ترک حکومت کے خلاف جس نے بھی بغاوت کی ہے، ہم نے اس کی شدید مخالفت کی ہے، اور ہم نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ ان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ مگر یہ بات بھی حتمی طور پر طے ہے کہ پاکستان میں بسنے والے ان ترک خاندانوں کا اس بغاوت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ اور اگر کسی پر شک ہے تو اس سے پاکستان کے قانون کے مطابق تفتیش کی جاسکتی ہے۔ گھروں کو توڑ کر، بیویوں بیٹیوں کو اغواءکرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
سب سے زیادہ بے شرمی اور بے حیائی کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں قانون مذہب اور اخلاقیات کے سارے ٹھیکیدار حکومت پاکستان کی اس بے شرم حرکت پر ایسے گونگے بنے بیٹھے ہیں کہ جیسے سب کو سانپ سونگھ گیا ہو۔ جماعت اسلامی والے پرلے درجے کے منافق حرام خور، صرف اس لیے خاموش ہیں کہ ترک حکومت سے ان کے تعلقات بہت اچھے ہیں۔ تحریک انصاف کو نہ جانے کس کی بدعا لگی کہ وہ بھی اس معاملے پر اندھے گونگے بہرے بنے بیٹھے ہیں۔ کل کو جب ان کے کارکنان گھروں سے اٹھائے جائینگے تو پھر ان میں سے کسی کو حق نہیں ہے کہ اس وقت ماتم اور بین کریں۔ اور یقین رکھیں یہ وقت جلد ان کے اوپر آئے گا۔
ترکی، مسلمان امت کی ایک مضبوط ریاست ہے اور صدر اردگان ایک غیر معمولی صلاحیت رکھنے والے حکمران۔ مگر اردگان نبی نہیں ہیں کہ معصوم عن الخطاءہوں۔ ان سے بھی غلطیاں سرزد ہوسکتی ہیں اور ہورہی ہیں۔ اگر کوئی ترکی اور ترک مسلمانوں سے مخلص ہے تو وہ تمام مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کر اپنے بھائی اردگان کو صاف صاف نصیحت کرے گا کہ ظلم نہ کریں، قرآن و سنت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، اور معاملات کی تحقیق میں عدل و انصاف کا راستہ اختیار کریں۔ مسلمان ریاست کے حکمران سے یہی توقع کی جاتی ہے۔ اگر وہ ان حدود سے تجاوز کرتا ہے تو پھر اس میں ایک ظالم حکمران میں کیا فرق رہ جائے گا؟
اس ترک خاندان کے معاملے نے یہ ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کی ناپاک اور پلید حکومت نے اس ریاست کو مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔ نہ عدل و انصاف ہے ، نہ قانون کی پاسداری، نہ چادر اور چار دیواری کا تحفظ۔ ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود، توہین عدالت کرتے ہوئے اس ترک خاندان کو رات کی تاریکی میں، پاکستان کے تمام قوانین کو پیروں تلے روندتے ہوئے ملک بدر کردیا گیا۔ نہ جانے اور کتنوں کے ساتھ یہ سلوک اور کیا جائے گا۔ نہ سپریم کورٹ کچھ بولتی ہے، نہ ظالموں کا ہاتھ روکتی ہے، نہ سیاسی جماعتیں آواز اٹھاتی ہیں، اور حکومت وقت سفاک بے رحم جھوٹے صرف اپنے اقتدار اور منصب کی خاطر قرآن و سنت کی دھجیاں اڑاتے ہوئے مسلمانوں کی آبرو فروخت کررہے ہیں۔
اب آپ فیصلہ کریں کہ جب ہم ان ترک خاندانوں کی حمایت میں آواز اٹھارہے ہیں تو کیا ہم قرآن و سنت کے حکم پر عمل کررہے ہیں، یا اس کے خلاف کررہے ہیں؟
اب آپ فیصلہ کریں کہ رات کی تاریکیوں میں عورتوں اور بیٹیوں کو گھروں سے اغواءکرنا، کہ جب وہ ہماری پناہ میں ہوں، قرآن و سنت کے مطابق ہے یا دجال و فرعون و قارون کے قانون کے مطابق؟
اب آپ فیصلہ کریں کہ کیا ہم پاکستان میں اس انارکی کی اجازت دے دیں یا اس کے خلاف آج دیوار باندھیں تاکہ کل ہماری بہنیں اور بیٹیاں بھی اپنے گھروں میں محفوظ رہ سکیں؟
اب آپ فیصلہ کریں کہ ان کمینوں اور ذلیلوں کے ساتھ کیا جائے کہ جنہوں نے اللہ اور اسکے رسولﷺ کے حکم کے خلاف اپنے بے گناہ مسلمان بھائیوں بہنوں اور بیٹیوں کی پر اس قدر ظلم کیا ہے؟
اب آپ فیصلہ کریں کہ کیا ہم ترک حکومت اور اپنے بھائی اردگان کے خلاف ہیں یا اس پر احسان کررہے ہیں اس کو ظلم سے روک کر؟
اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔ اللہ ترکی اور ترک مسلمانوں کا حامی و ناصر ہو۔ اللہ پاکستان اور ترکی کی حفاظت فرمائے اور اسے داخلی انتشار اور فتنوں سے بچائے۔اللہ پاکستان کے حکمرانوں کو تباہ کرے، اور ترک کے حکمرانوں کو توفیق اور ہدایت دے کہ وہ عدل و انصاف کے ساتھ قرآن و سنت کے مطابق اپنے اختلافات کو طے کرسکیں۔
ہم تمام ترک مسلمانوں سے محبت کرتے ہیں اور ان کے آپس کے اختلاف ہمیں بہت شدید تکلیف دے رہے ہیں۔ اس اختلاف کو دور کرنے کا طریقہ یہ نہیں ہے کہ ان میں سے اگر کوئی ایک بھائی ظلم کررہا ہو تو ہم اس ظلم میں اس کا ساتھ دیں بلکہ سیدی رسول اللہﷺ کے حکم کے مطابق ہم اس پر احسان کریں گے کہ اور اس کو صالح نصیحت کریں اور ظلم سے روکیں، کہ اگر وہ اس ظلم کو لیکر آخرت میں چلا گیا تو وہاں بہت سخت حساب ہوگا۔
محبت کا تقاضا ہی یہی ہے کہ ہم کھل کر صاف الفاظ میں طاقتور حکمرانوں کو اللہ سے ڈرنے کی نصیحت کریں۔ اگر ہم نے یہ اذان نہ دی تب ہم نے ترک مسلمانوں سے خیانت کی، امت رسولﷺ سے خیانت کی، سیدی رسول اللہﷺ سے خیانت کی!!!
٭٭٭٭٭
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775.23119.109463862441767/1456175204437286/?type=3&theater
ہمیں پارا چنار میں موجود شیعہ ٹیم ممبرز نے ہی بتایا ہے کہ بھارت کس طرح اب پارا چنار کے شیعوں میں ٹی ٹی پی کی طرز کے دہشت گرد تیار کرچکا ہے
یہ بات بہت اچھی طرح جان لیں کہ براس ٹیکس ٹیم میں پارا چنار کے محب وطن شیعہ مسلمان بھی شامل ہیں جو ہمیں پل پل کی خبر دیتے ہیں۔
ہمیں پارا چنار میں موجود شیعہ ٹیم ممبرز نے ہی بتایا ہے کہ بھارت کس طرح اب پارا چنار کے شیعوں میں ٹی ٹی پی کی طرز کے دہشت گرد تیار کرچکا ہے
جب ہم نے دیوبندی خوارج کے خلاف سب سے پہلے اذان دی کہ جو شیعہ مسلمانوں کی نسل کشی کررہے تھے، تو اس وقت تمام شیعہ ہمیں ہیرو تصور کرتے تھے۔
آج جب ہم نے پاکستان کے شیعوں کی صفوں میں موجود غداروں، منافقوں اور مشرکوں کے ساتھیوں کی نشاندہی کی، تو بہتوں کی دموں میں آگ لگ گئی۔
ہمیں بہت اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستان میں غدار کون کون ہے، کس کس سیاسی جماعت میں ہے، کس کس مسلک سے ہیں۔ ہم سب کا بے رحم احتساب کرتے ہیں۔
ہمیں مہینوں پہلے پاراچنار میں موجود شیعہ ٹیم ممبرز نے بتادیا تھا کہ کچھ عرصے میں کرم ایجنسی میں بغاوت کا آغاز کیا جائے گا،سو اب وہ ہوگیا
فوج نے جس طرح فاٹا کے تمام علاقوں کو خوارج سے پاک کیا ہے، اسی طرح اب کرم ایجنسی میں بھی کاروائی کی ضرورت ہے۔ سرحد پر باڑ بھی لگائی جائے
کرم ایجنسی کا جو علاقہ افغانستان سے ملتا ہے اس پر باڑ نہیں لگائی گئی، لہذا رااور افغان این ڈی ایس کو کھلا راستہ ملا دہشت گرد تیار کرنے کا
جو کوئی پاکستان سے پیار کرتا ہے، ہم پر بھونکنے کے بجائے، یہ مطالبہ کرے کہ کرم ایجنسی میں فوجی آپریشن کیا جائے اور سرحد کو سیل کیا جائے
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775.23119.109463862441767/1456291174425689/?type=3&theater
No comments:
Post a Comment