Sunday 31 December 2017

November 27th, 2017


میں زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند

میں زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند

آئیں آج آپکو ایک ایسا قصہ سناتے ہیں کہ جو اس سے قبل ہم نے کسی کو نہیں سنایا۔
2010 ءکی بات ہے، ہمارا مشن تکمیل پاکستان پورے زور وشور و عروج سے جاری تھا اور ساتھ ہی اس مشن کو روکنے کیلئے تمام اسلام دشمن و پاکستان دشمن قوتیں بھی متحد ہو کر ہم پر حملے کررہی تھیں۔ ہم پر کفر کے فتوے بھی لگائے جاچکے تھے، قادیانی بھی قرار دیا جاچکا تھا اور یہ بھی تہمت لگائی گئی تھی کہ ہم کسی جھوٹے نبی کے ماننے والے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ہم پر قتل کا مقدمہ بھی درج کرایا جاچکا تھا۔ ہم جہاں بھی جلسے کرتے، وہاں کانگریسی دیوبندی ملا پہنچ کر فساد برپا کراتے، ہمارے جلسوں کو خراب کرتے، یہاں تک کہ جمعے کے خطبوں میں بھی ہمارے خلاف پورے ملک میں ایک ناپاک اور جھوٹی تحریک چلائی جارہی تھی۔ یہ وہ دور تھا کہ جب حکومت میں زرداری اور عدلیہ میں افتخار چوہدری ناپاک اور پلید وجود حاکم تھے۔ پورے ملک میں دہشت گردوں کا زور تھا اور ہم پوری قوت سے خوارج کے خلاف اذان بلند کرچکے تھے۔ پاکستان میں جتنے بھی خوارج کے ساتھی اور حمایتی تھے، اور بدنصیبی سے ان تمام کا تعلق دیوبند مسلک سے تھا، وہ سب کے سب پوری قوت کے ساتھ ہم پر حملہ آور تھے۔ صورتحال اس سے زیادہ سنگین اور نہیں ہوسکتی تھی۔ ہم تن تنہا تھے اور ہر طرف سے ہمیں روکنے، گرفتار کرنے یا قتل کرنے کی ناپاک سازشیں ہورہی تھیں۔ مگر الحمدللہ، اس تمام تر فساد کے باوجود ہم پوری قوت سے پاکستان کے دفاع میں اور خوارج اور پاک سرزمین کے دشمنوں کے خلاف مصروف جنگ تھے۔

اسی عرصے میں لاہور میں قیام کے دوران ہم سے بریلوی علماءکے ایک گروہ نے رابطہ کیا اور ملنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ ہم ان کی خواہش کے مطابق ان کے مدرسے گئے اور ان کے ساتھ ایک تفصیلی ملاقات ہوئی۔ وہاں کے بڑے بریلوی عالم سے ہم پہلی دفعہ مل رہے تھے، اور نہ ہی کبھی اس سے قبل ہم نے ان کا نام سنا تھا۔ بہرحال انہوں نے انتہائی تفصیل سے ہمارے عقائد اور ہم پر لگنے والے کفریہ الزامات کے بارے میں سوالات کیے، وضاحتیں سنیں، عقیدہءختم نبوت کے حوالے سے ہمارا موقف جانا اور پھر دیوبندیوں کی جانب سے ہم پر لگنے والے الزامات کو شرعی اور علمی انداز میں پرکھا۔ کم و بیش دو ڈھائی گھنٹے جاری رہنے والی اس ملاقات کے بعد وہ بریلوی عالم اس بات پر ششدر اور حیران رہ گئے کہ کس طرح دیوبندیوں نے ہم پر اس قدر جھوٹی تہمتیں اور بہتان اور کفر کے فتوے گھڑے تھے۔ انہوں نے ہم سے وعدہ کیا کہ وہ ہمارا دفاع کریں گے اور دیوبندیوں سے اس معاملے پر سختی سے بات کی جائے گی کہ ہمارے خلاف جھوٹے الزامات لگانا بند کریں۔ جب ہم اس محفل سے اٹھنے لگے تو عالم صاحب نے ہمیں مخاطب کرکے کہا: ”اس بات کی تو میں اب پوری طرح گواہی دیتا ہوں کہ آپ ایک سچے سید ہیں، کیونکہ ان ظالم دیوبندیوں کے خلاف سوائے ایک سچے سید کے کوئی اور فرد اس طرح تن تنہا کھڑا نہیں ہوسکتا تھا“۔
محفل سے نکلتے ہوئے ہم نے ایک مرتبہ پھر ان عالم دین سے ان کا نام پوچھا۔ انہوں نے فرمایا:” میرا نام خادم حسین رضوی ہے“۔

خادم حسین رضوی صاحب آج اس ملاقات سے اور اس میں ہونے والے گفتگو سے مکر جائیں تو پھر میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ مگر امید ہے کہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔ماضی میں ہم نے کچھ علماءکو دیکھا ہے کہ جب ان پر زیادہ دباﺅ آیا تو انہوں نے بیان ہی بدل لیا۔ مگر امید ہے رضوی صاحب ان سے بہتر ہونگے۔

دوسری مرتبہ خادم حسین رضوی صاحب کا نام میں نے اس وقت سنا کہ جب ممتاز قادری کے جنازے کے بعد اسلام آباد میں ایک دھرنا دیا جارہا تھا کہ جس میں جنرل راحیل اور پاک فوج کے خلاف انتہائی غلیظ زبان استعمال کی جارہی تھی۔ اس پر میں نے دھرنے والوں کو یہ نصیحت کی تھی کہ پاک فوج کے خلاف سخت زبان نہ استعمال کریں اور نہ ہی ممتاز قادری کی پھانسی کا ذمہ دار فوج کو ٹھہرائیں کیونکہ یہ سرا سر عدالتی اور حکومتی فیصلہ تھا پاک فوج سے اس کا کوئی تعلق نہ تھا۔ ہماری اس تنقید کے جواب میں خادم حسین رضوی صاحب نے ایک ویڈیو ریکارڈ کروائی، کہ جس میں انہوں نے ہمارے بارے میں فرمایا: ”اگر میں نے یہ کہہ دیا کہ یہ جھوٹے نبی کا ماننے والا تو پھر یہ کیا کرے گا۔۔۔“

سوال یہ ہے رضوی صاحب نے یہ بات کیوں کہی؟ اگر تو میں نعوذ بااللہ کسی جھوٹے نبی کا ماننے والا اور قادیانی ہوں تو پھر کھل کر کہیں اور اپنی اس ملاقات کا بھی حوالہ دیں کہ جو 2010 ءمیں ہمارے درمیان ہوچکی تھی اور جس میں آپ ہمیں سچے سید ہونے کی گواہی دے چکے ہیں۔ اور اگر میں سچا ہوں تو پھر اس دھمکی کا کیا مطلب کہ اگر ہم نے یہ کہہ دیا۔۔۔؟ کیا یہ دھمکی صرف ہمیں چپ کرانے کیلئے تھی کہ اگر ہم نے ان کیلئے مشکلات کھڑی کیں تو یہ ہم پر دیوبندیوں کی طرح جھوٹے فتوے لگا دیں گے۔

اب لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں کہ ہم نے اس دھرنے کی حمایت کیوں نہیں کی، اور ساتھ ہی ساتھ ہم پر وہی تہمتیں بھی داغی گئیں کہ جو عرصے سے خوارج اور ان کے حمایتیوں کی جانب سے لگائی جارہی ہیں۔

پاکستان میں ہر شخص یہ جانتا ہے کہ اس حکومت اور اس نظام کا سب سے بڑا دشمن اللہ نے اس فقیر کو بنایا ہے۔ اس حکومت کی ہر پاکستان اور اسلام دشمن سازش کو کھول کر رکھنے کی ڈیوٹی برسوں سے ہم ادا کررہے ہیں۔ اس حکومت نے اپنی پوری طاقت صرف کرلی ہمیں خاموش کرانے کیلئے، یہاں تک کہ ہمیں سعودی عرب میں گرفتار کروانے میں بھی یہی حکومت شامل تھی۔

جب اس حکومت نے پارلیمنٹ میں ختم نبوت پر حملہ کیا تو سب سے پہلے اس کے خلاف میڈیا میں آواز اٹھا کر اس فتنے کو قوم کے سامنے رکھنے والے بھی ہم ہی تھے۔ ہماری ہی اذان کے بعد پاکستان کے دیگر میڈیا اور علماءتک یہ شرارت پہنچی۔ آج بھی پوری قوت کے ساتھ اس حکومت کو اس کے جرائم کی سزا دلوانے کیلئے ہم اذان دے رہے ہیں۔

ہمارا دھرنے والوں سے پھر کیا اختلاف ہے؟

خادم حسین رضوی صاحب کے ہمارے بارے میں بھی دیئے گئے اپنے بیان کے مطابق، صرف ایک سچا سید ہی پوری دنیا کے مقابلے میں تن تنہا کھڑا ہوسکتا ہے۔ ختم نبوت کے قانون میں شرارت حکومت وقت نے کی تھی۔ مجرم نواز شریف اور اس کی حکومت کے وزراءہیں اور وہ ممبر پارلیمان کہ جنہوں نے اس ناپاک جسارت کے حق میں ووٹ دیا۔ پاکستان کے کروڑوں عوام بے خبر بھی تھے، اور معصوم بھی، اور اس گناہ میں ان کا کوئی حصہ نہیں تھا۔ اگر حکومت کے خلاف کوئی تحریک چلانی ہے، کوئی دھرنا دینا تھا، تو وہ نواز شریف کے گھر کے باہر دیا جاتا، یا ڈی چوک پر، پارلیمان کا گھیراﺅ کیا جاتا کہ جس نے یہ ناپاک جسارت کی۔ فیض آباد پر تین ہفتے سے جاری اس دھرنے کے نتیجے میں حکومت پر تو کوئی دباﺅ نہ آیا، نواز شریف کو تو کوئی پریشانی لاحق نہیں ہوئی، ممبر پارلیمان تو ہنسی خوشی زندگی گزارتے رہے، مگر راولپنڈی اور اسلام آباد لاکھوں بے گناہ مسلمان ذلیل و رسوا ہو کر رہ گئے۔ لوگوں کے کاروبار متاثر ہوئے، ہسپتال، سکول و مدارس و جامعات کے راستے بند ہوئے، لوگ ایمبولینسوں میں جان کی بازی ہار گئے، پٹرول کے اضافے خرچ پر کروڑوں پر ضائع ہوئے، تمام کاروبار زندگی معطل ہوا، اور مسلمانوں کو جس اذیت اور ذلت کا سامنا کرنا پڑا، قرآن و سنت اور سیدی رسول اللہﷺ کے احکامات کی روشنی میں یہ فقیر اس امر کو حرام اور خلاف سنت سمجھتا ہے۔

میرا اختلاف مطالبات سے نہیں، طریقہءکار سے ہے۔

ہم سے کہا جاتا ہے کہ دھرنے والے پرامن تھے حکومت نے ان کو اشتعال دلایا۔ اس سے زیادہ خرافاتی دلیل ممکن نہیں ہے۔ میں آپ کے گھر کے دروازے پر خیمہ لگا کر بیٹھ جاﺅں، نہ آپ کو نکلنے دوں نہ کوئی آپ کا عزیز میں گھر میں داخل ہوسکے تو اس کو آپ کیا کہیں گے؟ پھر جب آپ مجھے زبردستی ہٹانے لگیں تو میں کہوں کہ میں تو پرامن تھا آپ مجھے اشتعال دلارہے ہیں۔ کیا سیدی رسول اللہﷺ نے اس امر کی اجازت دی ہے؟

حکومتی کارروائی کے بعد پورے ملک کو بند کردیا گیا۔ لاکھوں کروڑوں مسلمان، بچے بچیاں، بڑے، بوڑھے اور عورتیں سڑکوں پر رل گئے۔ کیا کبھی سیدی رسول اللہﷺ نے اس امر کی اجازت دی ہے؟ کیا صحابہ کرامؓ نے کبھی اس طرح احتجاج کیا ہے؟ سیدی رسول اللہﷺ نے تو لوگوں کو سڑکوں پر بیٹھنے سے منع فرمایا اور جب لوگوں نے یہ کہا کہ کاروبار کے سلسلے میں سڑکوں پر بیٹھنا ان کی مجبوری ہے تو آپﷺ نے فرمایا کہ سڑک پر بیٹھنے کا حق ادا کرو اور وہ یہ کہ ہر آنے جانے والے کو سلام کرو (یعنی لوگوں کیلئے سلامتی کا باعث بنو)۔

مسلمان تو اس کو کہا گیا کہ جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ مسلمان پر تو دوسرے مسلمان کی جان، مال اور عزت کو حرام قرا دیا گیا ہے، تو پھر میں یہ کس طرح مان لوں کہ عشق رسولﷺ کے نام پر میرا اختلاف تو ایک ناپاک حکومت سے ہے اور میں غصہ بے گناہ مسلمانوں کی جان و مال و عزت سے کھیل سے نکالوں۔

ہم سے کہا جاتا ہے کیا سارے علماءجو دھرنے کی حمایت کررہے ہیں وہ غلط ہیں؟
یہاں میں پھر وہی بات دہراﺅں گا کہ جو خادم حسین رضوی صاحب نے اس فقیر کے بارے میں کہی تھی، کہ آپ سچے سید ہیں کہ جو پورے زمانے کے خلاف اکیلے حق کیلئے کھڑے ہوگئے ہیں۔

معذرت کے ساتھ، وہ تمام علماءکہ جنہوں نے شاہرائیں بند کیں، اور لاکھوں کروڑوں مسلمانوں کو اذیت پہنچائی، ہم سمجھتے ہیں کہ ان کا یہ عمل نہ تو عشق رسولﷺ کے دعوے کے مطابق ہے اور نہ ہی قرآن و سنت و شریعت اس کی اجازت دیتی ہے۔ حکومت سے اختلاف، حکومت کے خلاف ہونا چاہیے، بے گناہ مسلمانوں اور پاک سرزمین کے خلاف نہیں۔

یہ ہماری رائے ہے، کوئی چاہے تسلیم کرے یا نہ کرے۔

اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں،بیگانے بھی ناخوش
میں زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند

ہزار خوف ہوں مگر زباں ہو دل کی رقیق
ازل سے رہا ہے یہ قلندروں کا طریق

امید ہے کہ اب آپ کو اس دھرنے اور اس کے مطالبات اور طریقہ کار کے بارے میں ہمارا موقف بہت اچھی طرح سمجھ میں آگیا ہوگا۔

اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو
اللہ پاک فوج کا حامی و ناصر ہو
لبیک غزوئہ ہند
لبیک یا سیدی یا رسول اللہﷺ

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1496968937024579



Our policy statement on dharna.


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775.23119.109463862441767/1496972580357548/?type=3&theater

No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment