Sunday 20 October 2019

September 18th, 2019

Arabic narration of genocide going on in Kashmir.


https://www.facebook.com/watch/?v=1624684474330203

Arabic narration of genocide going on in Kashmir.
Tag it to Arab media and opinion makers....

https://www.facebook.com/watch/?v=1624684474330203





 اگر پاکستان نامسائد حالات کے باوجود ایٹمی طاقت بن سکتا ہے

تو عنقریب مقبوضہ کشمیر بھی پاکستان بنے گا ۔ اور وہ وقت بھی دور نہیں جب ہندوستان کے حکمران زنجیروں میں جکڑے ہوں گے اور پاکستان کی ہاں اور نہ میں اقوام عالم کے فیصلے ہوں گے۔

سایہء خدائے ذوالجلال


''سایہء خدائے ذوالجلال''

تین دن پہلے زید حامد صاحب کے ٹویٹ پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا ردعمل اور پھر جواب سامنے آیا ، جس کے بعد صورتحال اس وقت دلچسپ ہو گئی جب پاک فوج کی تاک میں بیٹھے کچھ برساتی سانپوں اور سنپولیوں نے " کنچلی بدل کر" پہلی بار آئی ایس پی آر کی تعریف شروع کر دی ، صاف نظر آرہا تھا جیسے آئی ایس پی آر کے ذریعے ان کا کوئی " بڑا ہدف" نشانے پر آ گیا ہے ۔ اس صورتحال نے جہاں ایک طرف کچھ محب وطن لوگوں کو شک و شبہے میں ڈال دیا ، وہاں دوسری طرف کچھ بھارتی مینڈکوں کو بھی پاک فوج میں '' تقسیم پیدا کرنے " کا " آئیڈیا" آگیا ۔
واضع رہے کہ یہ ٹویٹ زید صاحب نے پاکستان ائیر فورس کے 14 ستمبر کے پروگرام " مجاہدین افلاک کو سلام" کے بعد کیا تھا ۔

اس پروگرام میں ائیر فورس کے 27 فروری کے آپریشن " Swift Retort" میں شامل شاہین آفیسرز واضع طور پر اپنے جذبات کا اظہار کر رہے تھے کہ اگر "پابندیاں، اصول اور قواعد و ضوابط" ہمیں نہ روکتے تو ہم دشمن کو کہیں زیادہ نقصان پہنچا سکتے تھے ۔

ویسے اس دن ائیر فورس نے جس طرح کا پروگرام کیا تھا ، اس کا مقصد کیا تھا ؟
یہی نا کہ بھارت اور دنیا کو واضع بتا دیا جائے کہ پاکستان کے نیلے آسمان پاکستان ائیر فورس کے شاہینوں کی حفاظت میں ہیں ۔ اگر ابھی نندن جیسے بندر ادھر کا رخ کریں گے تو کلبھوشن کی طرح ذلیل و رسوا ہوں گے ، اس خوفزدہ بندر کو بھی مگ 21 کے بدلے ایک کپ چائے اس لئے "Fantastic" لگی کیونکہ جان بچ گئی ، ورنہ زمین پر موجود ہمارے شیر اگر چاہتے تو اس کی کھال ادھیڑ دیتے ۔

اسی طرح تبلیغاتی اور نفسیاتی جنگ ہو یا ففتھ جنریشن وار کا محاذ ، دشمن کو بروقت بے نقاب کرنا ہو یا ذلیل و رسوا ، پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کا دفاع ہو یا افواج پاکستان کا ، دنیا جانتی ہے کہ زید صاحب اور ان کے ساتھ گمنام محب وطن لوگوں کی یہ جماعت دشمن کے دل میں کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے ۔ یہ وہ " بڑا ہدف" ہے جسے راستے سے ہٹائے بغیر دشمن اپنے باقی اہداف تک نہیں پہنچ سکتا ۔

دشمن یہ بھول جاتا ہے کہ جہاں اللہ کا فضل شامل ہو جائے ، وہاں باطل کی کوئی چال کامیاب نہیں ہو سکتی ۔
ستائیس فروری کے ''سرپرائز" کے بعد پانچ اگست کو بھارت نے بوکھلاہٹ میں کشمیر کے اندر فوج بڑھا کر ، کرفیو لگا کر کشمیر کو ''ضم کرنے کی ناکام کوشش" کر تے ہوئے پاکستان کو جو جواب دینے کی کوشش کی ہے ، وہ اب بھارت کے لئے "تاریخ کی سب سے بڑی غلطی" بننے جارہی ہے ۔ ۔ ۔

افواج پاکستان نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ "آخری سپاہی، آخری گولی اور آخری سانس تک لڑے گی " اور کشمیر کی آزادی کے لئے "کسی بھی حد تک" جائے گی ۔
یہ الحمداللہ پاکستان اور افواج پاکستان کی طاقت اور اعتماد ہے ۔ یہ ایک باوقار اور بہادر قوم کا بیانیہ ہے ۔
زید صاحب نے بھی اس بیانیے سے ہٹ کر کوئی بات نہیں کی۔
کمینے دشمن کے سامنے، کمزوری دکھانے کا مطلب اس کے کمینے پن کو اپنے اوپر حملہ آور کرانے کے مترادف ہے ۔
پتھر کے زمانے سے آج کے جدید دور تک ، مذہبی عقائد سے ، سیکولر نظریات تک ، قومیں ''اخلاقی قوت" اور ''قومی شجاعت'' سے عروج حاصل کرتی ہیں جبکہ ''اجتماعی حماقتوں ، خوف'' اور ''بد اخلاقی'' سے زوال کا شکار ہو جاتی ہیں ۔ دنیا جب سے بنی ہے ، اسی اصول پر چل رہی ہے۔

بھارت کے ساتھ امن ، ایک وہم ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔ امن کی آشا کا اپنا ایجنڈا ہے ، ہمارے لئے امن کا نشان ہمارا پاکستان ہے ۔
اگر آپ بھارت کو سری لنکا کے سائز کا نہیں کریں گے ، یا دہلی پر پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرائیں گے، تو آپ ہندتوا کے اکھنڈ بھارت کے نظریے کو نہیں روک سکتے ۔ جس کا مطلب ستر کروڑ لوگوں کا قتل عام اور نسل کشی ہے ۔ جس کا مظاہرہ یہ درندے اس وقت کشمیر میں کر رہے ہیں ۔ جب تک ہندتوا کی فاشسٹ آئیڈیالوجی والا بھارت ٹوٹے گا نہیں ، ایٹمی فلیش پوائنٹ پر کھڑے اس خطے اور دنیا بھر کے امن کو خطرہ لاحق رہے گا ۔
جنگ اگر گولی ، ٹینک اور میزائل سے نہیں ہو رہی ، تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ جنگ نہیں ہو رہی ۔
حق و باطل کی یہ جنگ صدیوں سے جاری ہے ۔
انشاءاللہ فتح حق کی ہوگی ، کیونکہ فتح ہوتی ہی حق کی ہے ۔
ہم سب ایک ہیں ، فوج اور قوم ایک ہے۔

زید صاحب اور ڈی جی آئی ایس پی آر ایک ہیں ، دشمن کے جبڑے توڑنے کے لئے ایک مُکے کی طرح ہیں ۔ اس لئے دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے ۔
ویسے اب بھارت کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے ۔
دنیا میں سپر پاور ، صرف اللہ کی ذات ہے ۔ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں ، خدائی کے دعویدار فرعون جیسے بادشاہ اور سپر پاورز کی دعویدار بڑی بڑی سلطنتیں زمین بوس ہو چکی ہیں ۔
اللہ جب چاہیے گا ، اپنا فضل ظاہر کرے گا۔ ہمارا کام سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی نوکری ہے۔
اگر محمد بن قاسم کا چھوٹا سا لشکر ہندوستان پر مسلمانوں کی ہزار سالہ حکومت کا آغاز کر سکتا ہے ۔
اگر ہندوستان کو توڑ کر پاکستان بن سکتا ہے ۔

اگر پاکستان نامسائد حالات کے باوجود ایٹمی طاقت بن سکتا ہے ۔
تو عنقریب مقبوضہ کشمیر بھی پاکستان بنے گا ۔ اور وہ وقت بھی دور نہیں جب ہندوستان کے حکمران زنجیروں میں جکڑے ہوں گے اور پاکستان کی ہاں اور نہ میں اقوام عالم کے فیصلے ہوں گے۔
سایہء خدائے ذوالجلال

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2387401944647936?__tn__=-R








 
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.307422609312557/448237888564361/?type=3&theater





 جب جنگ ناگزیر ہے تو کونسا طریقہ بہتر ہے؟
جنگ دشمن ملک کے اندر جا کر لڑنا؟
یا جنگ اپنے شہروں میں لڑنا؟"
بہرحال اب تو جنگ سے قطعی نہیں بچا جا سکتا







بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں اب بس وقت درکار ہے اور وہ ہم اسے بغیر کسی رکاوٹ کے دے رہے ہیں. مودی اب ریپ، نسل کشی، آبادی کے اعداد و شمار میں رد و بدل کرکے اور ہندوؤں کیلئے نئی بستیاں آباد کرکے کشمیریوں کا حوصلہ اور انکی تحریک آزادی کو مکمل طور پر ختم کرنے جا رہا ہے.

اب جبکہ پاکستانی حکومت مقبوضہ کشمیر میں طاقت کا استعمال نہیں کرنا چاہتی، تو شاہ محمود قریشی کی نام نہاد کامیاب سفارتکاری کے باوجود مودی پر مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم کرنے اور کشمیریوں کی نسل کشی سے باز رہنے کیلئے کوئی بین الاقوامی دباؤ قطعاً نہیں ہے. اب ہمارے پاس کیا راستہ ہے؟ کشمیریوں کو تحریک آزادی کیلئے ہر طرح مدد فراہم کرنا.

اگر پاکستان کشمیر کی جائز تحریک آزادی کیلئے مسلح جدوجہد کی حمایت اور محصور کشمیریوں کی زندگیوں کو آر-آر-ایس کے غنڈوں سے بچانے کیلئے مجاہدین اور ہتھیار بھیجنے کا اعلان کرتا ہے تو یہ کسی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہو گی. یہاں قانون اور اخلاقیات ہمارے ساتھ ہیں.

مقبوضہ کشمیر کو ضم کرکے بھارت پہلے سے ہی جنگ کا آغاز کر چکا ہے. اب بھارت آزاد کشمیر میں اپنی مرضی کے وقت جنگ کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے جا رہا ہے. بھارتیوں سے نمٹنے کے دو ہی طریقے تھے. پہلے حملہ کرنا یا انکنے حملے کا انتظار کرنا. جنگ سے تو اب کسی صورت نہیں بچا جا سکتا.

فروری میں ہم نے دشمن سے نرمی کی. نتیجہ کیا نکلا؟ چھ مہینے بعد ایک اور جنگ. اب دشمن پہلے سے زیادہ تیار اور مسلح ہے. اور مقبوضہ کشمیر کو ضم بھی کر چکا ہے. جنگ سے بچنے کیلئے کب تک ہم دشمن کو خیر سگالی کے پیغامات دیتے رہیں گے؟

میں جنگ کو نہیں بھڑکا رہا. میں صرف ایک سادہ سا سوال پوچھ رہا ہوں جسکے جواب پر ہماری خودمختاری کا انحصار ہے.
"جب جنگ ناگزیر ہے تو کونسا طریقہ بہتر ہے؟
جنگ دشمن ملک کے اندر جا کر لڑنا؟
یا جنگ اپنے شہروں میں لڑنا؟"
بہرحال اب تو جنگ سے قطعی نہیں بچا جا سکتا!

(سید زید حامد)

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2388667654521365?__xts__%5B0%5D=68.ARCk0O2p-6HA7CUZX-j2lTH2eo3u8_VIkJlrvDudQuNOJzCdYUsdeoWFchrzTqaDjVUXWQooM5A367LAKYsThbZPBj-KDGISnq3EKnbCzT22bR5Gs2pmdwNjaboPxX_v_7YypEPaK1KTFcNfv_Q3mdWA2ZqPY0NS8KDbCUqWN5l7zqsBAyi0lzr1LB3blnkJp2ct4-4OwQwDgIw8PGUhFCla5hmFoD139CnrScaLlyRj_YICE1O_dRAQP-3RGu76t53vyOKaobtW0BtjPwSQxPXgddAc5fBdNGjUUwFWXAWKL8-dXNKraq2AJWevIgdXxdH4xVjjL26BSvPyaC_Ftt09yQ&__tn__=-R


No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment