Tuesday 22 October 2019

October 15th, 2019


بابا اقبالؒ نے بھی ہند کے مسلمانوں کی غلامانہ ذہنیت پر اللہ سے یوں شکوہ کیا تھا

لیکن مجھے پیدا کیا اس دیس میں تو نے

جس دیس کے بندے ہیں غلامی پر رضا مند!


آج آزادی کے 73 برس بعد، ہمارا بھی اللہ سے یہی شکوہ ہے



آزادی کے بعد قائداعظم نے ایک مرتبہ فرمایا تھا کہ جس کا مفہوم ہے کہ میری قوم آزاد تو ہوچکی ہے، مگر ذہنی طور پر ابھی بھی غلام ہے۔ اس کو احساس ہی نہیں ہے کہ یہ آزاد ہوچکے ہیں۔ جس دن اسے اپنی آزادی کا ادراک ہوگیا، پھر انہیں آسمان کی بلندیوں کوچھونے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔

قائد کے اس فکر انگیز بیان کی تصدیق آج پاکستان کا پورا نظام اور معاشرہ کررہا ہے۔ اپنے سابق نو آبادیاتی آقاﺅں کے گلے سڑے اور ظالمانہ بوسیدہ نظام کو جس طرح یہ عقیدت اور محبت سے چوم کر سر پر سجائے ہوئے ہیں، یہ شیوہ صرف انہی غلاموں کا ہوتا ہے کہ جنہیں اس بات کا ادراک ہی نہیں کہ وہ آزاد کرادیئے گئے ہیں۔

1997 ءمیں ملکہءبرطانیہ نے پاکستان کا دورہ کیا۔ سابق غلام اپنی سابق آقا کے آگے بچھے چلے جارہے تھے، یہاں تک کہ پوری قوم کی نمائندگی کرنے والے سپیکر قومی اسمبلی نے بھری پارلیمان میں ملکہ کی موجودگی میں برملا اعتراف کیا کہ:
”We are still your loyal subjects“
ہم آج بھی آپ کے وفادار غلام ہیں۔۔۔

بابا اقبالؒ نے بھی ہند کے مسلمانوں کی غلامانہ ذہنیت پر اللہ سے یوں شکوہ کیا تھا:
لیکن مجھے پیدا کیا اس دیس میں تو نے
جس دیس کے بندے ہیں غلامی پر رضا مند!

آج آزادی کے 73 برس بعد، ہمارا بھی اللہ سے یہی شکوہ ہے!!!

ذہنی غلامی کا سب سے بڑا عذاب یہ ہوتا ہے کہ غلام اپنی غلامی پر نہ صرف راضی ہوجاتا ہے بلکہ ہر اس شخص کے خلاف بھڑک اٹھتا ہے کہ جو اس کو غلامی سے نجات دلانے کیلئے اذان دے۔
یورپ کی غلامی پہ رضا مند ہوا تُو
مجھ کو تو گلا تجھ سے ہے، یورپ سے نہیں ہے!
(اقبال)

ایک مرد آزاد کیلئے سب سے بڑی آزمائش ہی یہی ہے کہ اسے غلام ذہنیت اور ذلت وپستی میں لت پت قوم کو عزت و وقار و غیرت کا سبق پڑھانا ہوتا ہے۔ پستی کے کیڑوں کو وسعت افلاک میں تکبیر مسلسل کی معراج کی راہ دکھانی ہوتی ہے، اور پھر غلاموں کے ہاتھوں پتھر بھی کھانے ہوتے ہیں۔۔۔

تھا جو ’ناخوب‘ بتدریج وہی ’خوب‘ ہوا
کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر

آج جب ہم قوم کو غیرت و حمیت و شجاعت کا سبق دیتے ہیں تو غلام ذہن آگے سے جواب دیتے ہیں:
”پہلے ملک کی معیشت ٹھیک کرلیں، پھر غیرت کی بات کریں گے۔“

صرف ایک بات ہمیشہ یاد رکھیے گا۔
مدینے کی وہ ریاست کہ جس نے انسانیت کے عظیم ترین انسان پیدا کیے، عادل ترین معاشرہ تیار کیا، اخلاقیات کی بلندی و عروج پر فائز تھی، غیرت و حمیت و جلال سے قیصر و قصریٰ کو شکست دی۔۔۔۔
وہ اپنے دور میں دنیا کی سب سے کمزور معیشت اور غریب ترین ریاست تھی!!!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2445128358875294?__xts__%5B0%5D=68.ARD8eiCsIX_Tyr98sM5XMW6Ne--MDLkzkwZpTDXWvEjjgbbGYKadxi15h3w62q3DdYTYZjWPju1LeE2n7TRdX0OxAsInwnhuIYouiu3RFJqz5Js15xKyodEv4JbJAQMCD4rXq5vT8Qc_XKsR2DMc-C981n0cA8BbHI2M2bmkOfMadRPasE6sEmnk2IoTVw4gjOn12lw3sccZoU-cFL_kkSbV8wNUKxVV2prN-1Au6ERzUFl6-fV9EgCqWLTPdoLr44OB1BRF0UzST1nAsRC_tKMvbaOpM_uWJWaGhsjS5Pmt_gS9hThPZh-MaoduSWUUkrbOvMlTJwALQiRU7ktAvg&__tn__=-R



مدینے کی وہ ریاست کہ جس نے انسانیت کے عظیم ترین انسان پیدا کیے، عادل ترین معاشرہ تیار کیا، اخلاقیات کی بلندی و عروج پر فائز تھی، غیرت و حمیت و جلال سے قیصر و قصریٰ کو شکست دی۔۔۔۔

وہ اپنے دور میں دنیا کی سب سے کمزور معیشت اور غریب ترین ریاست تھی!!!




صرف ایک بات ہمیشہ یاد رکھیے گا۔
مدینے کی وہ ریاست کہ جس نے انسانیت کے عظیم ترین انسان پیدا کیے، عادل ترین معاشرہ تیار کیا، اخلاقیات کی بلندی و عروج پر فائز تھی، غیرت و حمیت و جلال سے قیصر و قصریٰ کو شکست دی۔۔۔۔
وہ اپنے دور میں دنیا کی سب سے کمزور معیشت اور غریب ترین ریاست تھی!!!‏ذہنی غلامی کا سب سے بڑا عذاب یہ ہوتا ہے کہ غلام اپنی غلامی پر نہ صرف راضی ہوجاتا ہے بلکہ ہر اس شخص کے خلاف بھڑک اٹھتا ہے کہ جو اس کو غلامی سے نجات دلانے کیلئے اذان دے۔
یورپ کی غلامی پہ رضا مند ہوا تُو
مجھ کو تو گلا تجھ سے ہے، یورپ سے نہیں ہے!
(اقبال)‏1997 ءمیں ملکہء نے پاکستان کا دورہ کیا۔ سابق غلام اپنی سابق آقا کے آگے بچھے چلے جارہے تھے، یہاں تک کہ پوری قوم کی نمائندگی کرنے والے سپیکر قومی اسمبلی نے بھری پارلیمان میں ملکہ کی موجودگی میں برملا اعتراف کیا کہ:
”We are still your loyal subjects“
ہم آج بھی آپ کے وفادار غلام ہیں

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2445546828833447?__tn__=-R

No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment