سترہ برس سے پاکستان اپنی بقاءکی ایک خوفناک جنگ لڑرہا ہے، لاکھوں شہداءو زخمی، مگر سپریم کورٹ کا پاکستان کے دفاع میں کوئی کردار نہیں ہے۔
یہ قوم کی بدنصیبی ہے کہ سپریم کورٹ کے کمزور فیصلے کے بعد ملک میں ہر روز سیاسی اور قانونی انارکی پھیلتی جارہی ہے۔ہمیں اسی بات کا خطرہ تھا
سترہ برس سے پاکستان اپنی بقاءکی ایک خوفناک جنگ لڑرہا ہے، لاکھوں شہداءو زخمی، مگر سپریم کورٹ کا پاکستان کے دفاع میں کوئی کردار نہیں ہے۔
افتخار چوہدری کے دور میں یہ سپریم کورٹ براہ راست پاکستان کی جڑیں کاٹنیں میں لگی ہوئی تھی، فوج اور آئی ایس آئی پر مقدمے قائم ہورہے تھے۔
یہاں تک کہ خود ٹی ٹی پی کے خوارج نے اعتراف کیا کہ اگر پاکستان میں ان کا کوئی حمایتی اور مددگار ہے تو وہ چیف جسٹس افتخار چوہدری ہے۔
دوسری جنگ عظیم تھی اور برطانیہ تباہی کے قریب تھا، کہ چرچل نے قوم کو تسلی دی کہ اگر عدالتیں انصاف کرتی رہیں تو ہم اس مصیبت سے نکل آئیں گے
آج ہم تباہی کے دہانے پر ہیں،مگر بدنصیبی ہم یہ ہرگز نہیں کہہ سکتے کہ ہماری عدالتیں انصاف کررہی ہیں۔ اسی لیے اب سارا بوجھ فوج پر آ پڑا ہے
عدالتی فیصلے نے داخلی انارکی پیدا کی، اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اب امریکہ بھارت و افغانستان کھل کر پاکستان پر حملہ کرنےکی دھمکی دے رہے ہیں
پاکستان میں حالت یہ ہے کہ بے شرموں بے غیرتوں اور بے حیاﺅں کی حکو مت ہے، کہ جن کی زبانیں بند ہیں دشمنوں کی دھمکیوں کے سامنے۔
اب اگر سپہ سالار نے آگے بڑھ کر امریکہ کو منہ توڑ جواب دیا ہے تو یہ حوصلہ افزا بھی ہے،مگر انتہائی تشویشناک بھی کہ حکومت کدھر ہے؟
اس وقت جبکہ پاکستان اپنی زندگی اور موت کی جنگ لڑرہا ہے، حکومت غداروں اور خائنوں کے پاس ہے اور عدالت مصلحت کا شکار۔ فوج کیا کرے۔۔۔؟
ٹرمپ نے اپنی تقریر میں صاف صاف دھمکی دی ہے کہ پاکستان پر براہ راست حملہ کرکے پاکستان کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔
اب جنرل باجوہ کو اپنے آپ سے یہ سوال کرنا ہے کہ وہ کب تک انتظار کریں گے کہ پاکستان میں محب وطن حکومت آئے اور کب عدالتیں انصاف کریں؟
بے شرم پارلیمان کا سارا زور اس بات پر ہے کہ نیب کو کیسے ختم کیا جائے؟ 62-63 کو کیسے ختم کیا جائے؟ آنے والے مقدمات سے کیسے بچا جائے؟؟؟
کیا ہم واقعی ایسی قوم بن چکے ہیں کہ جس پر اللہ کا عذاب نازل ہے، جو اندھی، گونگی اور بہری ہوچکی ہے اور اب صرف ہلاکو خان ہی اس کی سزا ہے؟
قومیں اشرافیہ کی غداری،عمل میں ہچکچاہٹ یا خاموشی کی وجہ سے تباہ ہوتی ہیں۔ آج یہ تینوں جرائم ہماری اشرافیہ کے ہر درجے میں کوٹ کر بھرے ہیں
اگر یہ پاک سرزمین اللہ و اسکے رسولﷺ کی خاص نگرانی میں نہ ہوتی تو اب تک یہ حرام خور سیاستدان و اشرافیہ اس کو یاد ماضی بنا چکی ہوتی۔
مجھے نہیں معلوم کہ چیف جسٹس کیا سوچ رہے ہیں،مگر یہ ضرور معلوم ہے کہ سیدیﷺ نے فرمایا ہے کہ تین میں سے دو طرح کے جج جہنم میں جائیں گے۔
آج پاکستان کی تقدیر جسٹس ثاقب نثاراور جنرل باجوہ کے ہاتھ میں ہے، اگر یہ لڑکھڑائے تو آنے والی نسلیں برباد ہوجائیں گی۔ ان کیلئے دعا کریں۔
پاکستان کو فوری طور پر ایک مضبوط مرکزی حکومت کی ضرورت ہے، اس حرام خور پارلیمان کی نہیں۔ آئین اہم نہیں ہے، ملک و قوم و ملت اہم ہے۔
آئین کی تو ویسے ہی پارلیمان دھجیاں اڑانے جارہی ہے۔ اگر سپریم کورٹ اور فوج آئین کو بچاتے بچاتے ریاست تباہ کروا بیٹھی توکون ذمہ دار ہوگا؟
ہم جنرل باجوہ سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کو حوصلہ دیں اور کام کروائیں، ورنہ خود کریں۔ بے عملی بدعملی سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔
پاکستان نے ہمیشہ قائم رہنا ہے، دیکھنا یہ ہے کہ خوش نصیب کون ہوتا ہے اور لعنتی کون؟ ”صالحؑ کی اونٹنی“ کی طرح پاکستان بھی وقت کا فرقان ہے
قوم فکر نہ کریں، اللہ اور اسکے رسولﷺ نے ہمیں تنہا نہیں چھوڑا۔ تھوڑی آزمائش ہے قوم کی، ثاقب نثار کی اور سپہ سالار کی۔ انشاءاللہ خیر ہوگی
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1408121772575963
Emerging threats to Pak & our policy options after Trump's threats.
https://www.youtube.com/watch?v=mOM3k8OXPcI&feature=youtu.be
Gave a beeper today on emerging threats to Pak & our policy options after Trump's threats.
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1408264885894985
No comments:
Post a Comment