نظر نہیں تو میرے حلقہءسخن میں نہ بیٹھ
نظر نہیں تو میرے حلقہءسخن میں نہ بیٹھ
ہمارے اس فیس بیک پیج پر دس لاکھ سے زائد ممبران ہیں۔ تقریباً ساتھ لاکھ کے قریب وہ ہیں کہ جن کی عمریں 30 سال سے کم ہیں۔ لاکھوں ایسے ہیں کہ جن کا تعلق کسی نہ کسی سیاسی، مذہبی اور فرقہ وارانہ جماعت سے ہے۔ لاکھوں نہیں تو ہزاروں ہمارے دشمن بھی صرف ہم پر نگاہ رکھنے کیلئے یہاں موجود ہیں۔یہاں موجود دس لاکھ سے زائد افراد میں سے نہ تو ہم کسی سے پیسے لیتے ہیں، نہ کوئی امداد مانگتے ہیں، نہ چندہ جمع کرتے ہیں، نہ وہ ہمارے ساتھ کام کرتے ہیں، اور شاید گنتی کے چند سو ہی ایسے ہونگے کہ جن سے میں ذاتی طور پر ملا ہوں گا۔ جب ہم کوئی پوسٹ کرتے ہیں تو اس کو آگے شیئر کرنے والوں کی تعداد بھی سینکڑوں میں ہی ہوتی ہے، یعنی وہ لوگ کہ جو ہمارے اس پیغام کو آگے پھیلاتے ہیں وہ مٹھی بھر ہی ہیں۔
جب اللہ کسی فرد پر ہدایت کے دروازے کھولتا ہے، کرم فرماتا ہے، احسان فرماتا ہے، تو اس کو ”شرح صدر“ عطا کرتا ہے۔ شرح صدر کے معنی ہیں کہ اللہ اس کا سینہ اسلام اور ہدایت کیلئے روشن کردیتا ہے، اس کی آنکھوں، کانوں اور قلوب سے پردے ہٹا دیتا ہے، اس کو مومن کی فراست عطا کرتا ہے کہ جس سے وہ زمانے میں پھیلی تاریکی کے باوجود اللہ کے نور سے حقیقت کو پہچان جاتا ہے۔
حقیقت کو کون نہیں پہچان پاتا؟
ہمارے اس صفحے پر آپ کو جہالت اور گمراہی کی بے انتہا مثالیں روز ملتی ہیں۔
آپ کسی پٹواری کو یہ نہیں سمجھا سکتے کہ نواز شریف خائن اور کرپٹ ہے۔ اللہ نے اس سے یہ صلاحیت ہی چھین لی ہے کہ وہ حرام اور حلال کی تمیز کرسکے۔
یہی حال دیوبندیوں کا ہے، کہ آپ ان کو کسی طرح قائل نہیں کرسکتے کہ دیوبند تاریخی طور پر پاکستان دشمن رہا ہے۔ اور آج بھی خوارج کا تعلق دیوبند سے ہے۔
اسی طرح آپ کسی جیالے کو یہ نہیں سمجھا سکتے کہ بھٹو خاندان پاکستان کا دشمن، خائن اور بدکردار ہے۔ وہ ہر حال میں ”جیوے بھٹو“ کی لعنت میں ہی پڑا رہے گا۔
اسی طرح آپ کسی الطاف کے چیلے کو یہ نہیں سمجھا سکتے کہ وہ ایک ملک دشمن غدار ملت، ننگ قوم، ننگ دین ہے۔
اسی طرح آپ ایک کٹر شیعہ کو یہ نہیں سمجھا جاسکتے کہ جنرل ضیاءالحق امت مسلمہ کے ایک عظیم سپہ سالار تھے۔ جنرل ضیاءسے اپنی نفرت میں وہ اتنا آگے جاچکے ہیں کہ خود کو یہودیوں اور مشرکوں کے ساتھ کھڑا کرلیتے ہیں، مگر پاکستان کا مفاد نہیں دیکھتے۔
یہ بات یاد رکھیے گا کہ جب بھی انسان کسی سیاسی یا مذہبی فرقے سے وابستہ ہوتا ہے تو یہ اس بات کی نشانی ہوتی ہے کہ وہ اللہ کے ایک عذاب میں ہے۔ اور اللہ کے عذاب کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ وہ انسان سے مومن کی فراست، شرح صدر اور دین کی حکمت چھین لیتا ہے۔ پھر ایسا شخص اندھے گونگے اور بہروں کی طرح زمانے کے اندھیروں میں بھٹکتا پھرتا ہے، مگر اس کو یہ تکبر اور زعم دے دیا جاتا ہے کہ وہی حق پر ہے اور باقی سب باطل۔ اگر آپ نوٹ کریں تو تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور فرقوں کے ماننے والوں کا یہی حال ہے۔ ہر سیاسی جماعت اپنے آپ کو عقل کل سمجھتی ہے، اور ہر مذہبی فرقہ اپنے آپ کو جنتی اور باقی سب کو کافر یا جہنمی یا گمراہ۔
آج پاکستان کے ساتھ یہ سب کچھ کیوں ہورہا ہے؟ آئیں آپ کو اب اس کی وجہ بتاتے ہیں۔
یہ قحط الرجال کا عالم ہے، آج پورا عالم اسلام اور خصوصاً پاکستان جس گمراہی، ذلالت، ضلالت اور فتنوں کے دور سے گزر رہا ہے اس کی چند مثالیں آپ کو پہلے دیتے ہیں۔
پاکستان پر اللہ کے عذاب کی اور کیا نشانی ہوگی کہ اس کے حکمران اور لیڈر کہ جنہیں یہ قوم خود ووٹ دے کر منتخب کرکے اپنے سروں پر مسلط کرتی ہے، وہ زرداری، نواز شریف، الطاف حسین، فضل الرحمن، اچکزئی، اسفندیار ولی۔۔۔۔ جیسے ناپاک ترین پلید حرام خور وجود ہیں۔
آج پوری قوم جن کو علماءسمجھتی ہے وہ فضل الرحمن، طاہر اشرفی، مفتی نعیم، طارق جمیل، مفتی قوی، مولوی عبدالعزیز اور پوپلزئی جیسے وجود ہیں۔
آج قوم جن کو دانشور سمجھتی ہے، وہ حسن نثار، نجم سیٹھی، حامد میر، ماروی سرمد، آفتاب اقبال، طلعت حسین، کامران خان اور ان جیسے ان گنت برساتی مینڈک۔۔۔۔
یہ دجال کا دور ہے، دجال کا مطلب ہی یہی ہے کہ جھوٹ، مکر اور فریب پھیلانے والا۔ آج جو جتنا بڑا اور صاحب اختیار ہے اتنا ہی بڑا جھوٹا ، مکار اور فریب پھیلانے والا ہے۔
ظاہر ہے کہ جب حکمرانوں سے لیکر علماءاور دانشوروں تک گمراہی اور ذلالت کا یہ عالم ہو تو پھر قوم کدھر جائے؟ اور پھر وہی انجام ہوتا ہے کہ جو آپ پورے معاشرے میں دیکھ رہے ہیں، مکمل کنفیوژن، مکمل جھوٹ، آدھا سچ، قومیت، لسانیت اور فرقہ واریت پر مبنی عصبیت جاہلیہ، پہلے اپنی سیاسی جماعت اور فرقے کا مفاد، چاہے پاکستان اور امت رسولﷺ کا کتنا ہی بڑا نقصان کیوں نہ ہوجائے۔ کسی سیاسی اور مذہبی جماعت میں کوئی فرق نہیں ہے پاکستان کو نقصان پہنچانے یا پاکستان سے غداری کرنے میں، اور ہر کوئی اس تکبر اور زعم میں ہے کہ وہی صحیح ہے کہ جو ان کو پتہ ہے، اور باقی سب غلط ہے۔
ایسے ناپاک اور غلیظ ماحول میں اپنی ذاتیات، فرقہ و مسلک و سیاسی وابستگیوں سے بلند تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔ ہمیں اس معاشرے میں اذان دیتے دس برس ہوگئے ہیں، اور ایسے بلند کردار، عالی ظرف اور باضمیر مسلمان بمشکل مٹھی بھر ہی ملے ہیں۔
پچھلے دس برس میں اب تک لوگوں پر یہ بھی واضح نہیں ہوا کہ یہ فقیر نہ تو کسی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتا ہے، نہ کسی مذہبی فرقے سے اور نہ ہی کبھی اسلام اور پاکستان سے خیانت کا مرتکب ہوا؟
جب ہم خوارج پر تنقید کرتے ہیں تو ہم پر شیعہ ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ جب ہم شیعوں پر تنقید کرتے ہیں تو ہمیں سعودیوں ایجنٹ ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ جب ہم پیپلز پارٹی یا ن لیگ پر تنقید کرتے ہیں تو ہمیں یہ کہا جاتا ہے کہ ہم ڈکیٹیروں کی حمایت کرتے ہیں، جب ہم ایم کیو ایم کے جرائم بیان کرتے ہیں تو ہمیں پنجابی اسٹیبلشمنٹ کا طعنہ دیا جاتا ہے اور جب ہم طارق جمیل پر خوارج کے خلاف زبان نہ کھولنے پر تنقید کرتے ہیں تو ہمیں اسلام دشمن قرار دیا جاتا ہے۔
حقیقت میں یہ ہم پر تنقید نہیں کررہے ہوتے، یہ تمام کے تمام افراد اللہ کے اس عذاب کا اظہار کررہے ہوتے ہیں کہ جو اللہ نے ان پر نازل کیا ہوتا ہے۔ اس بات کا اقرار کررہے ہوتے ہیں کہ ان سے ہدایت اور حقیقت صلب کرلی گئی ہے، یہ اندھے گونگے اور بہرے ہیں، تعصب کی آگ میں جلتے ہوئے ان سے یہ صلاحیت ہی چھین لی گئی ہے کہ یہ پاکستان اور امت رسولﷺ کے مفاد کو سمجھ سکیں۔ یہی اللہ کا سب سے بڑا عذاب ہے کہ جو کسی فرد یا قوم پر نازل ہوتا ہے۔
ایک بات بہت اچھی طرح جان لیں آئندہ آنے والے وقتوں میں اللہ نے جو پاکستان کی شاندار تقدیر لکھی ہے، تکمیل پاکستان کی بشارت ہے، غزوئہ ہند کی سعادت ہے، اور ملت اسلامیہ کی قیادت ہے، وہ کبھی بھی کسی ایسے فرد یا جماعت کے نصیب میں نہیں ہوگی کہ جس کا تعلق کسی سیاسی یا مذہبی فرقے سے ہو۔ ہر وہ شخص جو یا بھٹو کا پجاری ہے یا پٹواریوں کا، اپنے فرقے اور مسلک میں غرق ہے، یا کسی مذہبی گروہ کا، نہ تو اللہ اس سے کوئی خیر کا کام لے گا، نہ اس کے نصیب میں وہ عزت ہے کہ جو اللہ نے اپنے رسولﷺ کے غلاموں کیلئے مخصوص کی ہے۔
سیدی رسول اللہﷺ کے غلاموں کی نشانی ہی یہی ہے کہ اللہ ان کو شرح صدر بھی عطا فرماتا ہے، ان کا سینہ روشن کرتا ہے، ان کو مومن کی فراست عطا کرتا ہے، ان کا تعلق کسی ناپاک اور پلید حرام سیاسی جماعت یا مذہبی فرقے سے نہیں ہوتا بلکہ وہ امت میں پھیلائے گئے اس فساد کے خلاف کھل کر اذان حق دیتے ہیں۔
اب آپ اپنے بارے میں فیصلہ کریں کہ آپ کس گروہ یا جماعت میں سے ہونا چاہتے ہیں؟ یاد رکھیں کہ آپ دنیا میں جس گروہ یا جماعت کے ساتھ ہونگے آخرت میں آپ کا حشر بھی اسی جماعت کے ساتھ کیا جائے گا۔ کیسے بدنصیب ہونگے وہ لوگ کہ جن کا آخرت میں بھٹو، بلاول اور زرداری کے ساتھ کیا جائے گا۔ کیسے بدنصیب ہونگے وہ لوگ کہ جن کا آخرت میں حساب نواز شریف کے ساتھ کیا جائے گا۔ کتنے بدنصیب ہونگے وہ لوگ کہ جن کو آخرت میں الطاف حسین کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ کتنے بدنصیب وہ کانگریسی دیوبندی کہ جنہیں آخرت میں نہرو، گاندھی اور مودی کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ کتنے بدنصیب ہونگے کہ وہ شیعہ، سنی، دیوبندی، بریلوی کہ جنہوں نے صرف اپنے مسلک اور فرقے کی خاطر پاکستان کی جڑیں کاٹیں اور امت رسولﷺ سے خیانت کی۔
اقبالؒ بابا نے ان تمام لوگوں کو نصیحت کی کہ جو کلام اقبال کو پڑھنا چاہتے تھے۔ فرماتے ہیں:
اگر تمہارے پاس نگاہ اور فراست نہیں ہے، ہدایت نہیں ہے، نور نہیں ہے تو خبردار اقبالؒ کی محفل میں نہ بیٹھنا، کیونکہ جو باتیں اقبالؒ کی محفل میں ہوتی ہے وہ جاہلوں کیلئے ایک ایسی تیز تلوار کی مانند ہیں کہ جو ان کا سر قلم کرکے رکھ دینگی۔ اگر فکر اقبالؒ سے فیض لینا ہے تو دل لیکر آﺅ، اگر اپنا نفس لیکر آﺅ گے تو اقبالؒ تمہیں جلا کر رکھ دے گا۔
نظر نہیں تو میرے حلقہءسخن میں نہ بیٹھ
کہ نقطہءہائے خودی ہیں مثال تیغ اصیل
اور آخر میں ہمارا بھی یہی پیغام ہے ان تمام افراد کیلئے جو ہمارے پاس آکر ہمارا پیغام سننا چاہتے ہیں۔ اگر اللہ نے آپ کونگاہ نہیں عطا کی تو ہماری محفل میں نہ بیٹھیں، کہ پھر اذان نہ صرف یہ کہ آپ پر بے اثر رہے گی بلکہ ہو سکتا ہے کہ آپ کو مزید ہلاکت میں ڈال دے، وہ اس طرح کہ اگر آپ نے ہماری مخالفت شروع کردی تو پھر آپ کا انجام بھی ہندوﺅں، مشرکوں، یہودیوں اور اللہ اور اسکے رسولﷺ کے دشمنوں کے ساتھ ہی کیا جائے گا۔ کسی کو پسند آئے یا نہ پسند آئے ہماری یہ تکمیل پاکستان کی اذان اس وقت، اس دور میں، وقت کی فرقان ہے۔ جو اس کی حمایت کرے گا، حفاظت کرے گا وہ اللہ اور اسکے رسولﷺ کے دربار سے نوازا جائے گا، جو مخالفت کرے گا دنیا و آخرت میں رسوا کیا جائے گا۔یہ تکبر نہیں، بلکہ اظہار نعمت ہے۔
اگر ہماری بات آپ کو اب بھی سمجھ نہیں آئی تو اللہ سے استغفار کرتے ہوئے شرح صدر طلب کریں۔ اگر اللہ نے آپ کیلئے کوئی خیر لکھی ہوگی تو جتنی چاہے گا عطا فرمادے گا۔
اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو!
لبیک یا سیدی یا رسول اللہﷺ
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1406262489428558
We told you about the era of Gen Zia and Bhutto. Now lets read about the khair which Allah brought to Pakistan during the time of Gen Ayub.
We told you about the era of Gen Zia and Bhutto. Now lets read about the khair which Allah brought to Pakistan during the time of Gen Ayub. This Urdu text is not written by me but sent to me by a friend. But it is true and factual.
لاہور کی بادشاہی مسجدکس نے مرمت کرائی ?
ہمارے ملک میں فلاحی کام کرنے والے لیڈر کو بے عزت کر کے نکالا جاتا ہے۔
ادارہ اردو محفل نے فیس بک پر بادشاہی مسجد لاہور کی ایک پرانی تصویر دیکھائی تھی ـ جس کے مینار اوپر سے ٹوٹے پھوٹے تھے اورمسجد کا مین گیٹ اور سیڑھیاں کھنڈر کا منظر پیش کر رہی تھیں اور مسجد کا برا حال دیکھائ دے رہا تھا ـ لیکن ادارہ اردو محفل نے یہ نہیں بتایا تھا ـ کہ یہ خستہ حال بادشاہی مسجد کو کس شخص نے از سر نو مرمت کراکر شاندار بنا دیا تھا ـ
( 1 ) جس شخص نے کروڑوں روپے خرچ کر کے ساری مسجد مرمت کرائی ـ اور میناروں پر سنگ مر مر کے سفید گنبد بنواۓ ـ مسجد کا مین دروازہ اور شاندار سیڑھیاں بنوا کر مسجد کو دیدہ زیب بنا دیا ـ
(2 ) چوبرجی لاہور کے تین مینار تھے اور کھنڈر پڑی تھی ـ اس شخص نے چوتھا مینار اور ساری عمارت کو مرمت کرا کر اس کی عظمت بحال کی ـ
( 3)لاہور کا شالامار باغ ویران پڑا تھا ـ عمارت برباد تھی اور راہ داریاں ٹوٹی پھوٹی تھیں ـ اور فوارے کام نہیں کرتے تھے ـ بلکہ سارا باغ ہی ویران پڑا تھا ـ اسی شخص نے شالا مار باغ کو از سر نو مرمت کروایا ـ اس وقت سے لوگ اسے بطور سیر گاہ استعمال کر رہے ہیں ـ
( 4 )اسی شخص نےقرار داد پاکستان کی جگہ عالیشان مینار پاکستان تعمیر کروایا تھا ـ
( 5 ) یہ وہ شخص تھا ـ جس نے پاکستان کا دارلحکومت کراچی سے لا کر پہاڑوں کے بیچ اسلام آباد جیسی محفوظ جگہ پر بنوایا اورخوبصورت سرکاری عمارتیں تعمیر کرائیں ـ
(ناظرین پاکستان P l 480 کے تحت امریکہ سے گندم خیرات میں لیا کرتا تھا ـ )
( 6 ) یہ وہ شخص تھا ـ جس نے پاکستان کو خوراک میں خود کفیل بنانے کے لیے سارے پاکستان میں اشتمال اراضیات کرایا ـ اور لوگوں کی بکھری زمینیں یک جا کرا دیں ـ
( 7 ) یہ وہ شخص تھا جس نےفیصل آباد میں زرعی تجربات کے لیے ـ 100 ایکڑ رقبے پر زرعی یونیورسٹی قایم کی ـ
( 8 ) یہ وہ شخص تھا جس نے آب پاشی اور بجلی پیدا کرنے کے لیے پہلے وارسک ڈیم بنوایا، پھر منگلا اور تربیلا ڈیم بنواۓ ـ اور کالا باغ ڈیم کی بنیاد رکھی ـ جو سیاسی تعصب کی وجہ سے چالیس سالوں سے ان سیاستدانوں کی جان کو رو رہا ہے
( 9 ) یہ وہ شخص تھا جس نے مستقبل میں پنجاب یونیورسٹی کی ضرورتوں کو محسوس کر کے اسے نیو کیمپس کے لیے نہر کے دونوں طرف 27 مربع زمین الاٹ کر کے وہاں پر عمارات بنوا دیں ـ
( 10)یہ وہ شخص تھا جس نے دریاۓ راوی ، چناب ، جہلم اور اٹک پر نیۓ پل تعمیر کراۓ ـ أورسکھر میں دریاۓ سندھ پر ریلوے پل کے ساتھ اتنے چوڑےدریا پر بغیر ستونوں کے شاندار معلق پل بنوایا ـ
( 11 ) یہ وہ شخص تھا جس نے کراچی سے حیدر آباد تک 100 میل لمبی شارٹ کٹ سپر ہائی وے تعمیر کرائ ـ
( 12 ) یہ وہ شخص تھا جس نے ٹیکسلا ہیوی مکینیکل کمپلیکس اور پہاڑوں کے اندر ٹینک فیکٹری لگوائ جو خالد ٹینک تیار کرتی ہےـ
( 13) یہ وہ شخص تھا جس نے رسالپور میں ریلوے انجن بنانے کی فیکٹری لگوائ ـ
( 14 ) یہ وہ شخص تھا جس نے اسلام آباد میں ریلوے کی بوگیاں تیار کرنے کی فیکٹری لگوائ ـ
( 15 ) یہ وہ شخص تھا جس کی پالیسییوں سے لاہور، کراچی ،فیصل آباد اور ملتان میں ٹیکسٹایل انڈسٹری لگی ـ
( 16 ) یہ وہ شخص تھا جس نے فیصل آباد میں کئ ایکڑ رقبے پر ٹیکسٹایل یونیورسٹی بنوا دی ـ
( 17 ) یہ وہ شخص تھا جس نے مستقبل میں تیل کی منہگائی اور نایابی کو بھانپ کر لاہور سے خانیوال تک تجرباتی طور پر الیکٹرک ٹرین چلائی تھی جس کی ہمارے لوگ تاریں تو کیا پول بھی بیچ کر کھا گۓ ہیں ـ
( 18 ) 1952 میں گوادرحکومت مسقط کا حصہ تھا ، کرنسی انڈیا کی اور پوسٹ اینڈ ٹیلیگراف پاکستان کا تھا ـ( اسی شخص نے گوادر کا علاقہ مسقط سے خرید کر پاکستان میں شامل کیا تھا) پاکستان کی گوادر بندر گاہ اب پاک چین کے علاوہ وسط ایشیائی ممالک کیلئے راہداری کا باعث بنی ہے ـ
( 19 )یہ وہ شخص تھا جس نے مشرقی پاکستان میں بھی چاۓ تیار کرنے کے کارخانے اور بانس سے کاغذ تیار کرنے کی بہت بڑی کرنا فلی پیپر مل لگوائی تھی ـ اس کے علاوہ پٹسن سے کپڑا اور بوریاں تیار کرنے کی بڑی بڑی جوٹ ملیں لگوایں اور لاکھوں مچھیروں کی کشتیوں میں انجن فٹ کروا دیۓ تاکہ انہیں سمندر میں دور تک جا کر مچھلیاں پکڑنے میں آسانی ہو۔
( 20 )یہ وہ شخص تھا جس نے صرف دس سال میں یہ سب کچھ کر دیکھایا ـ لیکن ہمارے لالچی لوگوں نے ان جھوٹے سیاستدانوں کے جھوٹے الزامات پر اسے ذلیل کرکے نکالا تھا ـ جس شخص نے پاکستان کیلئے یہ سارا کچھ کیا ـ یہ احسان فراموش اس کا نام لینے کیلئے تیار نہیں ـ
اس شخص کا نام تھا
صدر محمد ایوب خان
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1406545982733542
No comments:
Post a Comment