Friday, 12 October 2018

September 26th, 2018


آج وہ تمام پاکستانی کہ جو افغانستان کے ان لوگوں کو کہ جو پاکستان میں ہی پیدا ہوئے ہیں، شہریت دینے کے مخالف ہیں، ان کیلئے انگریزوں اور سکھوں کے اس واقعے میں بہت گہرا سبق ہے۔ تلوار وہاں نکالنی پڑتی ہے جہاں دشمن بھی تلوار نکالے، ورنہ دشمن کوزیر کرنے کیلئے ’’محبت فاتح عالم‘‘ کافی ہوتی ہے۔


  19 ویں صدی کا دور تھا کہ جب انگریزوں اورسکھوں کے درمیان شدید جنگیں جاری تھیں۔ اس دوران انگریزوں نے ایک سکھ شہزادہ لیا اور اسے بڑی عزت کے ساتھ انگلستان لے گئے۔ اس کی تربیت کی، اس کے غصے کو اپنی اطاعت میں تبدیل کیا، پھر اسے بڑی شان و شوکت سے واپس لائے اور اس کے ذریعے تمام سکھوں کو اپنا فرمانبردار بنا لیا۔

آج وہ تمام پاکستانی کہ جو افغانستان کے ان لوگوں کو کہ جو پاکستان میں ہی پیدا ہوئے ہیں، شہریت دینے کے مخالف ہیں، ان کیلئے انگریزوں اور سکھوں کے اس واقعے میں بہت گہرا سبق ہے۔ تلوار وہاں نکالنی پڑتی ہے جہاں دشمن بھی تلوار نکالے، ورنہ دشمن کوزیر کرنے کیلئے ’’محبت فاتح عالم‘‘ کافی ہوتی ہے۔

جس طرح ہمارے پاکستان میں ہمارے ہی درمیان، ہمارے ہی لوگوں میں سے غدار اور خائن موجود ہیں، اسی طرح دنیا کی ہر قوم میں ہوتے ہیں۔ نہ تو تمام افغان پاکستان دشمن ہیں اور نہ ہی تمام پاکستان دوست۔ یہ ہمارا کام ہے کہ پاکستان دوستوں کو قریب کریں، اور دشمنوں کو دوستوں میں تبدیل کریں۔

جب افغان جہاد جاری تھا اور آج بھی، تو افغانستان میں دو واضح طاقتیں نظر آتی ہیں۔ ایک وہ کابل حکومت جو ہمیشہ پاکستان مخالف رہی ہے، اور دوسرے وہ افغان مجاہدین کہ جو ہمیشہ پاکستان کے حلیف، دوست اور ساتھی رہے۔ آج بھی افغان طالبان نہ تو پاکستان دشمن ہیں، نہ ہی سابق کمیونسٹوں کی طرح پشتونستان کے حامی۔

پاکستان میں لاکھوں ایسے افغان بچے ہیں کہ جنہوں نے افغانستان دیکھا ہی نہیں ہے۔ اکثریت کا تعلق افغان مجاہدین یا افغان طالبان کے خاندانوں سے ہے۔ یہ غریب اور مسکین لوگ ہیں، صرف امن، پناہ، تعلیم اور روزگار ان کی زندگی کا مقصد ہے۔ نہ یہ پاکستان کے دشمن ہیں اور نہ ہی کابل حکومت کی سیاست سے ان کا کوئی تعلق۔

آنے والے وقتوں میں اس پاک سرزمین نے پھیلنا ہے۔ ہم نے ہندوستان پر بھی قبضہ کرنا ہے، اور مغرب کی جانب بھی وسیع ہونا ہے۔ وہ قومیں جن کے دل چھوٹے ہیں، نظریں تنگ ہوتی ہیں، سوچ محدود ہوتی ہے، نہ کبھی ان کی سرحدیں وسیع ہوتی ہیں، نہ ان سے ’’لیا جاتا ہے کام دنیا کی امامت کا‘‘!!!!

دنیا کی بساط پر وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو شیروں اور دلیروں کی طرح جیتی ہیں، دشمنوں کو دوست بنانے کا ہنر جانتی ہیں، وقت کے دھارے کو اپنی قوت سے موڑ کر اپنی طاقت میں اضافہ کرتی ہیں، اپنے نظریات اور جرأت کردار سے اپنے جغرافیے کو وسیع کرتی ہیں۔

پاکستان کے کردار کو سمجھیے۔ افغانستان کیا چیز ہے؟ ہمیں تو اللہ نے امت کی قیادت کیلئے پیدا کیا ہے۔ افغانستان(کو) تو ہمارا ایک چھوٹا سا صوبہ (ہونا چاہئیے تھا)ہے۔ یہ ہمارے حکمرانوں کی بزدلی اور بے غیرتی ہے کہ اب تک افغانستان الگ ملک کی حیثیت سے قائم ہے، اور اس میں ہماری دشمن حکومت بیٹھی ہے۔

ہم 22 کروڑ پاکستانی ہیں۔ وہ 1.5 کروڑ آپس میں بٹے ہوئے، خانہ جنگی میں مبتلا، قومیت، لسانیت اور فرقہ واریت میں تقسیم گروہ ہیں۔ ہم ان سے کیوں خوفزدہ ہیں؟ اگر چند لاکھ عورتیں اور بچے ہمارے شہری بن بھی جائیں تو پاکستان کو کیا فرق پڑے گا؟
ہاں! یہ ضرور ہوگا کہ آنے والے وقتوں میں افغانستان مکمل طور پر ہماری گرفت میں ہوگا۔

آج انڈیا کی سرتوڑ کوشش ہے کہ افغانستان کو پاکستان سے دور کیا جاسکے۔ افغان شہریوں کو پاکستانی شہریت دینے کی سب سے زیادہ مخالفت انڈیا لابی کررہی ہے، یا پھر وہ نادان پاکستانی کہ جو نہ تاریخ جانتے ہیں، نہ پاکستان کی تقدیر اور نہ ہی عالمی بساط پر سجی سیاست۔

جیسے آپ کو کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرنے والے اس ملک میں بہت مل جاتے ہیں۔ ان میں دانا دشمن بھی ہیں اور نادان دوست بھی۔
اسی طرح آپ کو افغانیوں کو پاکستانی شہریت دینے کی مخالفت کرنے والے بھی بہت ملیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ لاکھوں افغان شہری پاکستان کو ہی اپنا گھر سمجھتے ہیں اور انہوں نے تو افغانستان دیکھا ہی نہیں ہے۔

اللہ پاکستان سے جو کام لینا چاہتا ہے وہ گھٹیا اور کمینی قیادت سے کبھی نہیں لے گا۔ جو اتنے معمولی فیصلوں پر بھی تذتذب کے شکار ہوں، سمجھ لیں کہ ان کے نصیب میں وہ خیر ہی نہیں ہے کہ جو اللہ نے اس پاک سرزمین کے نصیب میں لکھی ہے۔ اگر آج چند لاکھ افغانیوں سے ڈر رہے ہیں تو کل دہلی پر سبز ہلالی پرچم کیسے لہرائیں گے؟؟؟

معاشی طور پر بھی یہ پاکستان کیلئے انتہائی مفید ہے کہ اگر ہم افغان سرمایہ کاری پاکستان میں آنے دیں۔ افغانستان کے لوگوں کے پاس اربوں ڈالر پڑے ہیں، مگر افغانستان کے اندر سرمایہ کاری کے کوئی مواقع نہیں ہیں۔ اگر پاکستان میں ان کا پیسہ لگا ہوگا تو یہ کبھی بھی پاکستان کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔

اگر آج پاکستان کی جگہ بھارت کی سرحد افغانستان سے لگتی ہوتی، تو ابھی تک افغانستان بھارت کا ایک صوبہ بن چکا ہوتا، تمام افغانی بھارتی شہری ہو تے، وہاں بھارتی کرنسی چلتی اور بھارتی قوانین لاگو ہوتے۔
ہمارے ہی حکمران بزدل اور بے غیرت ہیں کہ اتنی جرأت کر ہی نہیں سکتے۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1846117948776341?__tn__=-R



 

Only if our Govt has the courage, vision & the passion to plan for future..... History is created when brave rulers take daring risks, grab difficult opportunities, turn calamities into opportunities and are daring enough to walk on uncharted trails....



Only if our Govt has the courage, vision & the passion to plan for future..... History is created when brave rulers take daring risks, grab difficult opportunities, turn calamities into opportunities and are daring enough to walk on uncharted trails....

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775/1846135502107919/?type=3&theater


No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment