Saturday 13 October 2018

October 6th, 2018


پاکستان بھی ’’مدینہء ثانی‘‘ ہے۔ اس کا بھی نظریہ پہلے آیا، ریاست کا قیام بعد میں ہوا۔ ’’مدینہء اول‘‘ کی طرح اس ’’مدینہء ثانی‘‘ کا نظریہ بھی ’’لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ‘‘ پر ہے۔ ریاست چھوٹی بڑی ہوسکتی ہے، نظریہ کبھی تبدیل نہیں ہوسکتا۔



یاد رکھیے گا، کہ مدینہ کی ریاست بعد میں بنی تھی، اس کا نظریہ 13 برس قبل اللہ کی طرف سے سیدی رسول اللہﷺ کے ذریعے بیان کردیا گیا تھا۔ اسی مقدس نظریے کی بنیاد پر مدینہ کی پاک ریاست وجود میں آئی، اور آنے والے وقتوں میں پھیلتی چلی گئی۔

پاکستان بھی ’’مدینہء ثانی‘‘ ہے۔ اس کا بھی نظریہ پہلے آیا، ریاست کا قیام بعد میں ہوا۔ ’’مدینہء اول‘‘ کی طرح اس ’’مدینہء ثانی‘‘ کا نظریہ بھی ’’لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ‘‘ پر ہے۔ ریاست چھوٹی بڑی ہوسکتی ہے، نظریہ کبھی تبدیل نہیں ہوسکتا۔

پاک فوج ہمیشہ سے اس بات پر فخر محسوس کرتی رہی ہے کہ وہ پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی محافظ ہے، اور اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے۔
مگر آج کے دور کی جدید جنگوں میں کہ جہاں شدید نظریاتی حملے ہورہے ہوں، فوج کیلئے ممکن نہیں کہ دونوں محاذوں کا دفاع کرسکے۔

آج پاکستان کی نظریاتی و روحانی سرحدوں کے دفاع کی ذمہ داری پوری پاکستانی قوم، حکومت اور عدلیہ پر آ پڑی ہے۔ فوج زمین پر جنگیں لڑرہی ہے، نظریہء پاکستان کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ اگر نظریے کو نقصان پہنچا، تو پاکستان کی ریاست کا وجود بے معنی ہوجائے گا۔

پاکستان پر جتنے خونریز حملے خوارج اور دیگر دہشت گردوں کے ذریعے ہورہے ہیں، اس سے زیادہ شدید حملے ہماری نظریاتی او روحانی اساس پر جاری ہیں۔ یہ حملے ان تبلیغاتی اور صحافتی دہشت گردوں کی جانب سے ہیں کہ جو پاکستان کا میڈیا اور تعلیمی نظام کنٹرول کرتے ہیں۔

ہمارے مدرسوں میں خوارج کی فکر کو فروغ دینا، یا انگریزی تعلیمی اداروں میں فحاشی، برائی اور بدکاری کی ترغیب۔۔۔
دونوں ہی ملک و قوم اور نظریہء اسلام کے خلاف دشمنی، غداری اور خیانت ہے۔

مشرف کے دور سے اور پھر زرداری اور نواز کے دور میں، پاکستان کے تعلیمی اداروں میں فحاشی اور بدکاری کا سیلاب امنڈ کر آیا تھا۔ بیکن ہاؤس جیسے سکول، ہندو مشرکوں سے پیسے لیکر ملک و قوم و ملت کی آنے والی نسلوں کو کفار کے ہاتھوں فروخت کرچکے ہیں۔
ریاست پاکستان تماشائی بنی رہی۔۔۔

غیرت مند اور دلیر قوموں کیلئے، بھوکا رہنا کوئی مسئلہ نہیں ہے، بے غیرت ہونا مسئلہ ہے۔
پاکستان کے تعلیمی اداروں میں جہاں ایک جانب خوارج بننے کی تربیت دی جارہی ہے، تو دوسری جانب زناء اور بدکاری کو جس طرح عام کیا جارہا ہے، اس پر حکومت کی خاموشی بے غیرتی کی انتہا ہے۔

آج کے جدید ترکی کو دیکھیں، تمام تر معاشرتی خرابیوں کو باوجود، موجودہ ترک حکومت سرتوڑ کوشش کررہی ہے کہ اپنی شاندار تاریخ کو دوبارہ زندہ کرے، سیکولر ازم کے ناپاک اثرات کو ختم کرے، اسلامی تشخص اور روحانیت کو فروغ دے، قوم میں غیرت اور شجاعت پیدا کرے۔

یہ ہمارے دین کا حکم بھی ہے، آئین کا تقاضا بھی ہے، اور میدان جنگ میں حکمت عملی کا بھی۔ ہمیں ہر حال میں اپنی نظریاتی و روحانی اساس کی حفاظت کرنی ہے۔
اپنی شاندار تاریخ کو زندہ کرنا ہے۔ محمد بن قاسم، غوری، غزنوی اور ابدالی کو اسی طرح ہیرو بنانا ہے کہ جیسے ترک کررہے ہیں۔

برسوں ہوگئے پاکستانی میڈیا پر کوئی ایک بھی ڈرامہ ایسا نہیں بنا کہ جو قوم میں اللہ اور اسکے رسولﷺ سے محبت، غیرت، شجاعت، پاکستان سے محبت اور اپنی شاندار تاریخ اور تہذیب کی نمائندگی کرسکتا ہو۔
ڈرامہ ’’داستان‘‘ اب خود ایک ’’داستان‘‘ ہی بن گیا ہے!

ترک مجاہد ’’طغرل‘‘ پر بنایا جانے والا ترک ڈرامہ پوری دنیا میں سب سے مقبول ترین ٹی وی سیریل بن چکا ہے، کہ جو تمام اسلامی تہذیب کی شاندار ترین نمائندگی کررہا ہے۔ غیرت مند اور دلیر مسلمان معاشرے کی اتنی خوبصورتی تصویر جدید دور میں کبھی نہیں پیش کی گئی۔
ترک واقعی زندہ قوم ہیں!!!

میری ایک ترک مجاہد کچھ عرصہ قبل ملاقات ہوئی۔ اس نے بھی یہی نصیحت کی کہ ’’آپ لوگ اپنی تاریخ کو اپنے بچوں کو کیوں نہیں پڑھاتے؟ کیوں نہیں میڈیا میں ان پر شاندار ڈرامے بناتے؟‘‘
جنرل ضیاء کے دور میں یہ سب ہوا کرتا تھا۔ ہم شاندار تاریخی ڈرامے دیکھتے ہوئے بڑے ہوئے۔
پھر پاکستان میں جمہوریت آگئی۔۔۔۔۔۔

کیا پاکستان کا سارا میڈیا مکمل طور پر بے غیرت ہوچکا ہے؟؟؟
ضمیر فروش ہوچکا ہے؟؟؟
پیسے کا پجاری ہوچکا ہے؟؟؟
کیوں آج ہم میڈیا اور تعلیمی نظام کے ذریعے اپنی قوم میں غیرت و حمیت و شجاعت پیدا نہیں کرنا چاہتے؟؟؟
کیوں آج ہم اپنی قوم کو بے شرم و بے غیرت و بے حیا و سیکولر بنانا چاہتے ہیں؟؟؟

پاکستان کی ریاست 1971 ء میں دوٹکڑے ہوکر آدھی رہ گئی۔ چونکہ نظریہء پاکستان قائم تھا، تو یہ آدھی ریاست بھی قائم و دائم ہے۔ آنے والے دنوں میں ان شاء اللہ، یہ دوبارہ بڑی ہوجائے گی۔ جغرافیہ چھوٹا بڑا ہوسکتا ہے، نظریہ ہر حال میں محفوظ و قائم رکھنا ہم پر واجب ہے!

اگر پاکستان کی موجودہ حکومت، عدلیہ اور پاک فوج نظریہء پاکستان کی حفاظت نہیں کرتے، تو پھر یہ ملک و قوم و ملت و آنے والی نسلوں کے ساتھ خیانت کریں گے۔
آپ پاکستان کی سڑکیں بھی سونے اور چاندی کی بنا دیں، اگر نظریہء پاکستان اور ہماری روحانی و نظریاتی اساس کو نقصان پہنچا تو یہ دنیا و آخرت میں گھاٹے کا سودا ہے۔

آج پاکستان میں قائم ہر نظام اپنی جڑیں 1857ء کے بعد انگریز حاکموں کے بنائے ہوئے ظالمانہ نو آبادیاتی کفر میں تلاش کرتا ہے۔
حالانکہ برصغیر پاک و ہند میں ہماری تاریخ کا سفر محمد بن قاسم، غوری، غزنوی، ابدالی سے ہوتا ہوا پاکستان تک پہنچتا ہے۔

جو قوم اپنی تاریخ بھول جائے، اس کے جغرافیے بھی جلد ہی تبدیل ہوجاتے ہیں۔
جو قوم اپنا نظریہ تبدیل کرلے، بہت جلد اس کی شناخت بھی تبدیل ہوجاتی ہے۔
جو قوم اپنا ماضی بھول جائے، اس کا مستقبل بھی تاریک ہوجاتا ہے۔

اللہ نے پاکستان کا جو شاندار ترین مستقبل رکھا ہے، اس کیلئے ہمیں ایک نئی قوم پیدا کرنی ہے، کہ جو مرد آزاد ہوں، فقر غیور کے حامل ہوں، اپنی تاریخ سے واقف ہوں، اپنے نظریے کے محافظ ہوں، اپنی روحانی و نظریاتی اساس پر فخر کریں، تاکہ لیا جائے ان سے کام دنیا کی امامت کا۔۔۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1857768184277984?__tn__=K-R




We need to build our nation's values, ideology, character & spirituality......not just roads, bridges and factories.... We are on a suicidal path right now....lost in the labyrinth of confusion & chaos...


We need to build our nation's values, ideology, character & spirituality......not just roads, bridges and factories.... We are on a suicidal path right now....lost in the labyrinth of confusion & chaos...

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775/1857801424274660/?type=3&__xts__%5B0%5D=68.ARAo7gjcnRF5gtfylyzxYiBl28KPo6i63-Ew7cD0yqDesRK8hy9FwIg6FHj_AeTpuY-UYCzz826rAn6ocBRS7KfghVVcB6ACvGf0IaxQookCDRtbINv8l-Byk2TJ5QPbu4IpOf3GRz943N5beEASTdWAEkPKl_8a0lnGNjVbjBxCFwJ1eYsH6g&__tn__=-R



No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment