Saturday, 15 September 2018

September 15th, 2018


میری ذاتی رائے ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے نواز شریف کو پانچ دن کا پیرول دے کر شدید سیاسی غلطی کی ہے۔ ایک مردہ اور شکست خوردہ مسلم لیگ ن میں ایک نئی سیاسی جان پڑ گئی


میری ذاتی رائے ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے نواز شریف کو پانچ دن کا پیرول دے کر شدید سیاسی غلطی کی ہے۔ ایک مردہ اور شکست خوردہ مسلم لیگ ن میں ایک نئی سیاسی جان پڑ گئی۔ اگر مجرموں کو جنازے کیلئے رہا کرنا ہی تھا تو پانچ گھنٹے بھی کافی تھے۔
حکومت نے اپنی کمزوری کا اظہار کیا ہے۔

پوری قوم کی بے انتہا امیدیں پی ٹی آئی کی حکومت اور عمران خان سے وابستہ ہوچکی ہیں۔ فوج اور سپریم کورٹ بھی مکمل طور پر حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ایسے میں پی ٹی آئی کی حکومت کا کمزوری دکھانا اور مجرموں کو ان کی اوقات میں نہ رکھنا اپنی داخلی کمزوری کا بہت خطرناک اظہار ہے۔

ہر حکومت کو اپنے آپ کو مضبوط اور بااختیار ثابت کرنا ہوتا ہے۔ یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ جو وہ کہہ رہے ہیں اس پر عمل کرنے کی جرأت بھی رکھتے ہیں، ورنہ ان کی رعب اور دبدبہ اگر ایک مرتبہ ختم ہوجائے تو اس کو دوبارہ قائم کرنا تقریباً ناممکن ہوجاتا ہے۔ پہلے 27 دنوں میں کچھ اچھے پیغام باہر نہیں جارہے۔

پی ٹی آئی کی حکومت کو چاہیے کہ دہشت گردوں، قاتلوں، راہزنوں، اغواء کاروں اور غداروں کے خلاف تو کم از کم سخت ترین کارروائی کا آغاز کرے۔
خیانت اور کرپشن کیلئے سزائے موت کا قانون اب لازم ہوچکا ہے۔ اگر پارلیمنٹ یہ قانون نہیں بناتی تو صدارتی آرڈیننس کا استعمال کریں۔

پاکستان کا عدالتی نظام اس ملک اور قوم کو ڈبو کر رکھ دے گا۔ نہ اس میں عدل ہے اور نہ ہی ملک دشمنوں کیلئے کوئی دہشت اور خوف۔
ٹی ٹی پی کے سینکڑوں دہشت گرد جن کو فوجی عدالتوں نے سزائے موت سنائی تھی، اس عدالتی نظام نے انہیں پناہ دی ہوئی ہے۔

دہشت گردوں کے خلاف ہمیں پاک فوج اور آئی ایس آئی کو وسیع ترین اختیارات دینے ہونگے۔ فوج پر اعتبار کرنا ہوگا۔ اگر فوج کسی کو دہشت گرد سمجھتی ہے تو اس غیر ریاستی دہشت گردی کو موت کے گھاٹ اتارنے کا اختیار بھی فوج اور آئی ایس آئی کو لازماً دینا ہوگا۔

اس جنگ میں اب جو پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف بھونکے، اسے غیر ریاستی دہشت گرد قرار دے کر جڑ سے اکھاڑنا لازم ہوچکا ہے۔ عدالتوں سے یہ توقع کرنا نادانی ہے۔ فوج اور آئی ایس آئی کو یہ کام خود کرنے ہونگے اور حکومت کو اس کی اجازت دینی ہوگی۔

جس طرح ہم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے دہشت گردوں کے خلاف عسکری کارروائیاں کررہے ہیں، بالکل اسی طرح ہمیں معاشی دہشت گردوں اور تبلیغاتی دہشت گردوں کے خلاف بھی کارروائیاں کرنی ہونگی۔ ایک دشمن کے ہاتھ بکا ہوا صحافی ایک خودکش بمبار سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔

حکومت عدلیہ اور فوج یہ بات بہت اچھی طرح سمجھ لے کہ اگر اب یہ دشمنوں کا خون نہیں بہائیں گے تو پھر معصوم پاکستانیوں کا خون بہے گا۔ اب تک بھی جتنا نقصان ہم اٹھا چکے ہیں، اس کی بڑی وجہ ہماری اپنی کوتاہی، کمزور فیصلہ سازی اور غیر فیصلہ کن قوتی ارادی ہے۔

پچھلے 17 سال سے شہادتیں دینے کے باوجود، آج بھی پاکستانی ریاست کی حکمت عملی یہ ہے کہ وہ بیٹھ کر دشمن کی جانب سے حملے کا انتظار کرتی ہے۔ آگے بڑھ کر دشمنوں کو ان کے گھر میں جا کر مارنا، ان کے ارادوں کو مکمل ہونے سے پہلے ہی کچل دینا اور خطے میں ان کا شکار کرنا ابھی تک ہماری پالیسی نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کی حکومت کیلئے جہاں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنا ہے، اس سے زیادہ بڑا مسئلہ امن و امان کا ہے۔ صاف نظر آرہا ہے کہ گلگت سے کراچی تک دہشت گرد گروہ ایک مرتبہ پھر منظم ہو کر حملہ آوررہے ہیں اور ریاست حسب معمول سکتے کے عالم میں ہے۔

حکومت معیشت سنبھالے، امن و امان فوج اور آئی ایس آئی کے حوالے کرے۔ ظاہری طور پر یا خفیہ طور پر، فوج اور آئی ایس آئی کو پورا اختیار ہو کہ ملک سے داخلی اور خارجی دہشت گردوں اور ان کے حمایتیوں کا جس طرح چاہے صفایا کرے۔ جنگ میں فوجی قانون ہی نافذ کیے جاتے ہیں۔

کالا باغ ڈیم بننا لازم ہے۔ مہمند ڈیم اور بھاشا ڈیم کے مقابلے میں یہ واحد ڈیم ہے کہ جس سے نہریں بھی نکالی جاسکتی ہیں اور اس کی تعمیر بھی سب سے کم وقت میں مکمل کی جاسکتی ہے۔ اس کی مخالفت صرف زرداری اور اسفندیار کررہے ہیں۔ دونوں پر آرٹیکل 6 لگا کر لٹکا دیں۔ ڈیم ہر صورت بننا ہے۔

ملک میں کرپشن کے ہزاروں مقدمات ہیں۔ حکومت کو صرف پچاس بڑے بڑے مقدموں میں توجہ دے کر تیس سے چالیس ارب ڈالر ان حرام خوروں سے نکلوانے چاہئیں۔ صرف زرداری، نواز شریف، ڈاکٹر عاصم، فواد حسن فواد جیسے کیس ہی ملک میں خوشحالی لاسکتے ہیں۔ یہاں سختی کرنی پڑے گی۔

پاکستان کے میڈیا کو ہر حال میں قابو کرنا ضروری ہے۔ یہ تبلیغاتی دہشت گردی ہیں۔ بغیر سختی کے با ز نہیں آئیں گے۔ سرل المیڈا اور حامد میر جیسے سانپ جب تک معاشرے میں معزز رہیں گے، یہ ملک و قوم و ملت و فوج ان پلیدوں کے ہاتھوں ہمیشہ ڈسی جاتی رہے گی۔ فوج کو یہ بات کیوں نہیں سمجھ آرہی؟

اپنے وعدے کے مطابق ہم پی ٹی آئی کی حکومت کو نصیحت بھی کررہے ہیں اور تنبیہہ بھی اور وقت بھی دے رہے ہیں اپنے 100 دن پورے کرنے کا۔ ابھی تک جو کچھ ہم نے دیکھا ہے وہ تکلیف دہ ہے۔
دشمن جتنا کمینہ اور چیلنج جتنا بڑا ہے، حکومت میں اتنا جذبہ، جنون اور عشق نظر نہیں آرہا۔
ان شاء اللہ، اللہ خیر کرے گا!!!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1833907209997415?__tn__=-R


 

Our brutal dissection of Indian lies on Kashmir...it's tie to destroy this evil empire... Kashmir will be taken by sword....

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/257832088204943/

Our brutal dissection of Indian lies on Kashmir...it's tie to destroy this evil empire... Kashmir will be taken by sword....

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/257832088204943/

September 14th, 2018


ہم پھر کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کے ہر دشمن کیلئے ہم قہر بن کر ٹوٹیں گے، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو۔
جہاں معاملہ اللہ اور اسکے رسولﷺ اور پاکستان کی عزت کا ہو، وہاں ہماری تلواریں کسی کا لحاظ نہیں کریں گی۔ لہذا اپنے اعمال کو درست کریں، ہمیں نصیحت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔



ہم یہ بات ہزار دفعہ کہہ چکے ہیں کہ جہاں بات پاکستان کی حفاظت، عزت اورسلامتی کی ہوگی، وہاں ہم کسی چور، ڈاکو، خائن، مشرک یا دشمن کا لحاظ نہیں کریں گے، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور یا کتنا ہی ’’معزز‘‘ ہی کیوں نہ نظر آئے۔ اس محاذ پر آپ ہمیں فولاد ہی پائیں گے۔

اس بات کا سوال تو مولانا طارق جمیل سے ہی کریں کہ کیوں وہ نواز شریف کا حرام مال بڑے شوق سے کھاتے ہیں، مگر جہاں تک ہمارا تعلق ہے تو ہم اس پلید اور ناپاک خاندان کا کوئی لحاظ نہیں کریں گے۔ ان کے ہاتھوں پر لاکھوں مسلمانوں کا خون ہے، کروڑوں کا خون چوس کر ان حرام خوروں نے دنیا کمائی ہے۔

یہ اللہ اور اسکے رسولﷺ، پاک قرآن، اور اس پاک سرزمین سے خیانت ہوگی کہ اگر ہم نواز، زرداری، الطاف، اچکزئی، اسفندیار یا فضل الرحمن جیسے ننگ ملت، ننگ دیں، ننگ قوم غداروں کیلئے کوئی نرم گوشہ رکھیں۔ قانون اور شریعت کے تحت یہ تمام پھانسیاں لٹکنے کے لائق ہیں، عزت و ہمدردی کے نہیں۔

کلثوم نواز اپنے شوہر اور بچوں کے گناہوں میں برابر کی شریک ہے۔ ملک و ملت سے غداری ہو، قوم کا خون چوس کر حرام کمایا ہو یا ماڈل ٹاؤن میں حاملہ عورتوں کے سروں میں گولیاں ماری گئیں ہوں، یہ عورت اپنے خاندان کے ہر گناہ میں برابر کی شریک ہے۔ ہم سے یہ توقع نہ رکھیں کہ ہم اس خاندان کیلئے کوئی نرمی رکھیں گے۔

کل نواز شریف طبعی موت مرتا ہے تو کیا ہم ماتم کریں گے؟ زرداری کی سانس نکلتی ہے تو ہم بین کریں گے؟ الطاف گینڈے کا دم نکلتا ہے تو کیا ہمیں افسوس ہوگا؟
منافقت بند کریں!!!
جو اللہ اور اسکے رسولﷺ کا دشمن ہو اس کیلئے دنیا میں بھی رسوائی ہے اور آخرت میں بھی ذلت!

ملک میں ایک مرتبہ پھر خوف اور دہشت اپنے پنجے گاڑنے لگی ہے۔ کراچی میں سڑکوں سے بچے اغواء ہورہے ہوں یا سوات میں گھروں میں گھس کر عورتوں کی آبروریزی، یا گلگت بلتستان میں درجنوں سکولوں کو نذر آتش کرنا۔۔۔۔ دشمن اب نئے اور خطرناک انداز سے حملہ آور ہورہا ہے، اور حکومت۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟

موجودہ حکومت کے تیس دن پورے ہوچکے ہیں۔ لوٹی ہوئی دولت کا ایک روپیہ بھی واپس نہیں لیا جاسکا۔ اس دوران ہم نے تعمیری تنقید بھی کی ہے اور اصلاح کیلئے نصیحت بھی، مگر اس حکومت کی مرضی اور مزاج کچھ اور ہی دکھتا ہے۔ جس انداز سے احتساب ہورہا ہے، غداروں کو سہولتیں دی جارہی ہیں، یہ نیک شگون نہیں ہے۔

ہماری قوم کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ تاریخی طور پر ہم جس دور سے گزررہے ہیں، وہ جنگوں اور دہشت گردیوں کا دور ہے۔ سیدی رسول اللہﷺ نے اپنی احادیث مبارکہ میں اس دور کے بارے میں فرمایا تھا کہ ’’جنگوں پر جنگیں ہونگی۔۔۔۔‘‘
حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ اکیسویں صدی میں 1860 ء کے قوانین سے ’’تبدیلی‘‘ نہیں لائی جاسکتی۔

ہم پھر کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کے ہر دشمن کیلئے ہم قہر بن کر ٹوٹیں گے، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو۔
جہاں معاملہ اللہ اور اسکے رسولﷺ اور پاکستان کی عزت کا ہو، وہاں ہماری تلواریں کسی کا لحاظ نہیں کریں گی۔ لہذا اپنے اعمال کو درست کریں، ہمیں نصیحت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1832722053449264?__tn__=-R

September 11th, 2018

Pakistan must renegotiate CPEC terms, must create a CPEC Authority, must make all terms transparent, must have joint ventures with China....our analysis today

 https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/270484033790289/

Pakistan must renegotiate CPEC terms, must create a CPEC Authority, must make all terms transparent, must have joint ventures with China....our analysis today

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/270484033790289/






https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.115682355153251/1828439187210884/?type=3



For the last 70 years, under a most dangerous subversive propaganda, Quaid is being projected as a secular man with nothing to do with Islam or Quaid. This subversion must be punishable now...

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/293834934543475/

For the last 70 years, under a most dangerous subversive propaganda, Quaid is being projected as a secular man with nothing to do with Islam or Quaid.
This subversion must be punishable now...

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/293834934543475/

September 10th, 2018


For our families, Sundays are normally the Gun-days & the Fun-days




For our families, Sundays are normally the Gun-days & the Fun-days.
Friends get together with families and have a day of great learning and education in safe gun handling techniques and self defence.
I really hope that the new govt opens more Gun ranges for law abiding citizens.

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1827277207327082?__tn__=-R

September 7th, 2018


Nations that prepare in times of peace win in the times of wars...We Pakistanis ARE in a state of war, yet not trained as a nation....

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/881311358924033/

Nations that prepare in times of peace win in the times of wars...
We Pakistanis ARE in a state of war, yet not trained as a nation....
future wars would be urban wars....no distinction between a civilian or a soldier...
see what is happening in Iraq, Syria, Yemen...
#GhazwaeHind

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/881311358924033/



Our truthful candid analysis on Constitutional crisis Pakistan face on the issues of Qadianis. Our way forward to resolve this crisis for all times...a very very bold analysis...


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/296008644559830/

Our truthful candid analysis on Constitutional crisis Pakistan face on the issues of Qadianis. Our way forward to resolve this crisis for all times...a very very bold analysis...

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/296008644559830/

September 6th, 2018


Just hear it once and then try to remain normal.... #Defence_Day


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/653734225027517/

Just hear it once and then try to remain normal....
#Defence_Day

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/653734225027517/


یوم دفاع پر ہماری اذان۔۔۔ غزوھ ھند ابھی باقی ھے۔۔


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/325229521380794/

یوم دفاع پر ہماری اذان۔۔۔ غزوھ ھند ابھی باقی ھے۔۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/325229521380794/


September 5th, 2018

Since 1947, Pakistan and India are in a state of war.....despite the fake optics of some peace sometimes. We are still in a perpetual state of war...100,000 lives lost in last 15 years of war alone.



https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/2037972709848904/

Since 1947, Pakistan and India are in a state of war.....despite the fake optics of some peace sometimes. We are still in a perpetual state of war...100,000 lives lost in last 15 years of war alone.
This month, we remember the Indian invasion of 1965 & our passionate defense.

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/2037972709848904/






میرا فواد چوہدری صاحب سے ایک سیدھا سا سوال ہے۔

قادیانیوں کا مذہب کونسا ہے؟

پاکستان کے آئین میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے، فراڈیوں کے نہیں

 
میرا فواد چوہدری صاحب سے ایک سیدھا سا سوال ہے۔
قادیانیوں کا مذہب کونسا ہے؟
پاکستان کے آئین میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے، فراڈیوں کے نہیں۔

پاکستان میں بسنے والے تمام اقلیتی مذاہب بڑے فخر سے اپنے اپنے مذہب پر قائم ہیں، ان کی واضح شناخت ہے، آئین میں ان کے حقوق کی ضمانت ہے۔ آئین کے مطابق اقلیت کا لفظ ہندو، سکھ، پارسی، یہودی، عیسائی پر تو لاگو ہے، مگر ”قادیانی“ اقلیت میں نہیں آتے۔

فواد چوہدری سے میں یہ پوچھنا چاہوں گا کہ کیاآپ پاک فوج کے کرنل کی وردی پہن کر اپنا تعارف فوجی افسر کی حیثیت سے کرواسکتے ہیں؟
فوج نے دیکھ لیا تو اتنی کٹ مارے گی کہ سارا ”سیکولر ازم“ ہر خارجی راستے سے باہر آجائے گا۔ غیر فوجی کیلئے، فوج کی وردی پہن کر خود کو افسر ظاہر کرنا، اسکا حق نہیں، بلکہ قانونی جرم ہے۔

قادیانیوں کا مسئلہ ہی یہی ہے، کہ نہ تو وہ مسلمان ہیں اور نہ ہی قانونی طور پر اقلیت، کیونکہ وہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں، مسلمانوں کی شناخت چوری کرتے ہیں، اسلام کے ٹھیکیدار بنتے ہیں، مگر نہ تو مسلمان ہیں، نہ ہندو، نہ عیسائی، نہ یہودی اور نہ ہی قانوناً ایک اقلیت۔ بلکہ قانون اور آئین کے لحاظ سے یہ سب فراڈیے ہیں۔

قادیانی صرف اس وقت اقلیت تصور کیے جائیں گے اور اقلیت کے حقوق پائیں گے کہ جب وہ خود کو اسلام سے خارج ایک الگ مذہب قرار دیں، خود کو غیر مسلم تسلیم کریں، مسلمانوں کی شناخت اور اسلام کی نمائندگی ترک کریں، اور اپنی جعلسازی، دھوکے بازی اور فراڈ کو ترک کریں۔

دنیا کے کسی ملک، ادارے یا قانون میں کسی فراڈیے کیلئے کوئی نرمی نہیں ہے۔ یہاں بات انسانی حقوق کی نہیں، بلکہ آئین و قانون و شریعت کی بالادستی کی ہے۔ قادیانی شریعت و اسلام کا بھی مذاق اڑاتے ہیں، آئین و قانون کی بھی دھجیاں بکھیرتے ہیں اور ایک فراڈ ہونے کے باوجود خود کو مسلمان کہنے سے باز نہیں آتے۔

اب فواد چوہدری صاحب، جناب ذہین و فطین وزیر اطلاعات، ماہر قانون دان، ترجمان حکومت پاکستان، داخلی و خارجی و قانونی امور کے تجزیہ نگار۔۔۔ ذرا آسان لفظوں میں ہمیں ایک مرتبہ پھر بتا دیں کہ قادیانیوں کا مذہب کیا ہے، اور کیا یہ فراڈیے آئین و قانون کے تحت اقلیت کے زمرے میں آتے ہیں، یا قانون کی زد میں؟؟؟

فواد چوہدری صاحب، ایک قادیانی کو مشیر مالیات لگانے کا دفاع اس طرح کرتے ہیں کہ قائداعظم نے بھی تو ظفر اللہ خان کو وزیر خارجہ مقرر کیا تھا۔ اس دور میں پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق قادیانیوں کو کافر اور غیر مسلم قرار نہیں دیا گیا تھا، اور ان کی پاکستان دشمنی کھل کر سامنے نہیں آئی تھی۔

اس کے علاوہ قائداعظم نے اس وقت بحالت مجبوری ایسے کئی اقدامات قبول کرلیے تھے کہ جن کو وہ آگے جا کر مکمل طور پر تبدیل کرنا چاہتے تھے۔ مثلاً پاکستان کا "Dominion Status" ، برٹش حکومت کا نظام اور کرنسی، انگریزی قوانین، انگریزی نظام تعلیم وغیرہ۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ قائداعظم ان پر راضی تھے۔

”نئے پاکستان“ کے قیام کے فوراً بعد قائداعظم نے جو سب سے پہلا کام کیا تھا وہ اس ملک کی نظریاتی اور روحانی سمت متعین کرنے کیلئے علامہ محمد اسد کی سربراہی میں ”ادارہ برائے تعمیر نو فکر اسلامی“ قائم کیا تھا، کہ جو آگے جا کر قرارداد مقاصد کی شکل میں سامنے آیا۔
کیا آج کے ”نئے پاکستان“ میں ایسا کچھ ہوگا؟؟؟


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1821565411231595?__tn__=-R

September 3rd, 2018

Trump's threats to Pakistan. How will Pakistan's new govt handle this challenge.


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/496589010805047/

Our program today... Trump's threats to Pakistan. How will Pakistan's new govt handle this challenge.

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/496589010805047/

September 2nd, 2018


اُردُو زُبان کا خون کیسے ہوا


*اُردُو زُبان کا خون کیسے ہوا ؟*
*اور ذمہ دار کون ہے؟*

یہ ہماری پیدائش سے کچھ ہی پہلے کی بات ہے جب مدرسہ کو اسکول بنا دیا گیا تھا۔ ۔ ۔ ۔۔
لیکن ابھی تک انگریزی زبان کی اصطلاحات دورانِ تعلیم استعمال نہیں ہوتی تھیں۔ صرف انگریزی کے چند الفاظ ہی مستعمل تھے،
مثلا":
ہیڈ ماسٹر،
فِیس،
فیل،
پاس وغیرہ
"گنتی" ابھی "کونٹنگ" میں تبدیل نہیں ہوئی تھی۔ اور "پہاڑے" ابھی "ٹیبل" نہیں کہلائے تھے۔

60 کی دھائی میں چھوٹے بچوں کو نام نہاد پڑھے لکھے گھروں میں "خدا حافظ" کی جگہ "ٹاٹا" سکھایا جاتا اور مہمانوں کے سامنے بڑے فخر سے معصوم بچوں سے "ٹاٹا" کہلوایا جاتا۔
زمانہ آگے بڑھا، مزاج تبدیل ہونے لگے۔
عیسائی مشنری سکولوں کی دیکھا دیکھی کچھ نجی (پرائیوٹ) سکولوں نے انگلش میڈیم کی پیوند کاری شروع کی۔
سالانہ امتحانات کے موقع پر کچھ نجی (پرائیویٹ) سکولوں میں پیپر جبکہ سرکاری سکول میں پرچے ہوا کرتے تھے۔ پھر کہیں کہیں استاد کو سر کہا جانے لگا- اور پھر آہستہ آہستہ سارے اساتذہ ٹیچرز بن گئے۔
پھر عام بول چال میں غیر محسوس طریقے سے اردو کا جو زوال شروع ہوا وہ اب تو نہایت تیزی سے جاری ہے۔

اب تو یاد بھی نہیں کہ کب جماعت، کلاس میں تبدیل ہوگئی- اور جو ہم جماعت تھے وہ کب کلاس فیلوز بن گئے۔

ہمیں بخوبی یاد ہے کہ 50 اور 60 کی دھائی میں؛ اول، دوم، سوم، چہارم، پنجم، ششم، ہفتم، ہشتم، نہم اور دہم، جماعتیں ہوا کرتی تھیں، اور کمروں کے باہر لگی تختیوں پر اسی طرح لکھا ہوتا تھا۔
پھر ان کمروں نے کلاس روم کا لباس اوڑھ لیا-
اور فرسٹ سے ٹینتھ کلاس کی نیم پلیٹس لگ گئیں۔
تفریح کی جگہ ریسیس اور بریک کے الفاظ استعمال ہونے لگے۔

گرمیوں کی چھٹیوں اور سردیوں کی چھٹیوں کی جگہ سمر ویکیشن اور وِنٹر ویکیشن آگئیں۔
چھٹیوں کا کام چھٹیوں کا کام نہ رہا بلکہ ہولیڈے پریکٹس ورک ہو گیا ۔
پہلے پرچے شروع ہونے کی تاریخ آتی تھی اب پیپرز کی ڈیٹ شیٹ آنے لگی۔
امتحانات کی جگہ ایگزامز ہونے لگے-
ششماہی اور سالانہ امتحانات کی جگہ مڈٹرم اور فائینل ایگزامز کی اصطلاحات آگئیں-
اب طلباء امتحان دینے کیلیے امتحانی مرکز نہیں جاتے بلکہ سٹوڈنٹس ایگزام کیلیے ایگزامینیشن سینٹر جاتے ہیں۔
قلم،
دوات،
سیاہی،
تختی، اور
سلیٹ
جیسی اشیاء گویا میوزیم میں رکھ دی گئیں ان کی جگہ لَیڈ پنسل، جیل پین اور بال پین آگئے- کاپیوں پر نوٹ بکس کا لیبل ہوگیا-

نصاب کو کورس کہا جانے لگا
اور اس کورس کی ساری کتابیں بستہ کے بجائے بیگ میں رکھ دی گئیں۔
ریاضی کو میتھس کہا جانے لگا۔
اسلامیات اسلامک سٹڈی بن گئی- انگریزی کی کتاب انگلش بک بن گئی- اسی طرح طبیعیات، فزکس میں اور معاشیات، اکنامکس میں، سماجی علوم، سوشل سائنس میں تبدیل ہوگئے-

پہلے طلبہ پڑھائی کرتے تھے اب اسٹوڈنٹس سٹڈی کرنے لگے۔
پہاڑے یاد کرنے والوں کی اولادیں ٹیبل یاد کرنے لگیں۔
اساتذہ کیلیے میز اور کرسیاں لگانے والے، ٹیچرز کے لیے ٹیبل اور چئیرز لگانے لگے۔

داخلوں کی بجائے ایڈمشنز ہونے لگے۔.... اول، دوم، اور سوم آنے والے طلبہ؛ فرسٹ، سیکنڈ، اور تھرڈ آنے والے سٹوڈنٹ بن گئے۔
پہلے اچھی کارکردگی پر انعامات ملا کرتے تھے پھر پرائز ملنے لگے۔
بچے تالیاں پیٹنے کی جگہ چیئرز کرنے لگے۔
یہ سب کچھ سرکاری سکولوں میں ہوا ہے۔

باقی رہے پرائیویٹ سکول، تو ان کا پوچھیے ہی مت۔ ان کاروباری مراکز تعلیم کیلیے کچھ عرصہ پہلے ایک شعر کہا گیا تھا،

مکتب نہیں، دکان ہے، بیوپار ہے
مقصد یہاں علم نہیں، روزگار ہے۔

اور تعلیمی اداروں کا رونا ہی کیوں رویا جائے، ہمارے گھروں میں بھی اردو کو یتیم اولاد کی طرح ایک کونے میں ڈال دیا گیا ہے۔

زنان خانہ اور مردانہ تو کب کے ختم ہو گئے۔ خواب گاہ کی البتہ موجودگی لازمی ہے تو اسے ہم نے بیڈ روم کا نام دے دیا۔

باورچی خانہ کچن بن گیا اور اس میں پڑے برتن کراکری کہلانے لگے۔
غسل خانہ پہلے باتھ روم ہوا پھر ترقی کر کے واش روم بن گیا۔
مہمان خانہ یا بیٹھک کو اب ڈرائنگ روم کہتے ہوئے فخر محسوس کیا جاتا ہے۔

مکانوں میں پہلی منزل کو گراونڈ فلور کا نام دے دیا گیا اور دوسری منزل کو فرسٹ فلور۔
دروازہ ڈور کہلایا جانے لگا، پہلے مہمانوں کی آمد پر گھنٹی بجتی تھی اب ڈور بیل بجنے لگی۔
کمرے روم بن گئے۔ کپڑے الماری کی بجائے کپبورڈ میں رکھے جانے لگے۔

"ابو جی" یا "ابا جان" جیسا پیارا اور ادب سے بھرپور لفظ دقیانوسی لگنے لگا، اور ہر طرف ڈیڈی، ڈیڈ، پاپا، پپّا، پاپے کی گردان لگ گئی حالانکہ پہلے تو پاپے(رس) صرف کھانے کے لئے ہوا کرتے تھے اور اب بھی کھائے ہی جاتے ہیں-
اسی طرح شہد کی طرح میٹھا لفظ "امی" یا امی جان "ممی" اور مام میں تبدیل ہو گیا۔

سب سے زیادہ نقصان رشتوں کی پہچان کا ہوا۔
چچا، چچی، تایا، تائی، ماموں ممانی، پھوپھا، پھوپھی، خالو خالہ سب کے سب ایک غیر ادبی اور بے احترام سے لفظ "انکل اور آنٹی" میں تبدیل ہوگئے۔
بچوں کے لیے ریڑھی والے سے لے کر سگے رشتہ دار تک سب انکل بن گئے۔
یعنی محمود و ایاز ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے۔

ساری عورتیں آنٹیاں، چچا زاد،
ماموں زاد، خالہ زاد بہنیں اور بھائی سب کے سب کزنس میں تبدیل ہوگئے، نہ رشتے کی پہچان رہی اور نہ ہی جنس کی۔

نہ جانے ایک نام تبدیلی کے زد سے کیسے بچ گیا ۔ ۔ ۔ گھروں میں کام کرنے والی خواتین پہلے بھی ماسی کہلاتی تھیں اب بھی ماسی ہی ہیں۔

گھر اور سکول میں اتنی زیادہ تبدیلیوں کے بعد بازار انگریزی کی زد سے کیسے محفوظ رہتے۔
دکانیں شاپس میں تبدیل ہو گئیں اور ان پر گاہکوں کی بجائے کسٹمرز آنے لگے، آخر کیوں نہ ہوتا کہ دکان دار بھی تو سیلز مین بن گئے جس کی وجہ سے لوگوں نےخریداری چھوڑ دی اور شاپنگ کرنے لگے۔
سڑکیں روڈز بن گئیں۔
کپڑے کا بازار کلاتھ مارکیٹ بن گئی، یعنی کس ڈھب سے مذکر کو مونث بنادیا گیا۔
کریانے کی دکان نے جنرل اسٹور کا روپ دھار لیا،
نائی نے باربر بن کر حمام بند کردیا اور ہیئر کٹنگ سیلون کھول لیا۔

ایسے ماحول میں دفاتر بھلا کہاں بچتے۔ پہلے ہمارا دفتر ہوتا تھا جہاں مہینے کے مہینے تنخواہ ملا کرتی تھی، وہ اب آفس بن گیا اور منتھلی سیلری ملنے لگی ہے اور جو کبھی صاحب تھے وہ باس بن گئے ہیں،
بابو کلرک اور چپراسی پِیّن بن گئے۔
پہلے دفتر کے نظام الاوقات لکھے ہوتے تھے اب آفس ٹائمنگ کا بورڈ لگ گیا-

سود جیسے قبیح فعل کو انٹرسٹ کہا جانے لگا۔ طوائفیں آرٹسٹ بن گئیں
اور محبت کو 'لَوّ' کا نام دے کر محبت کی ساری چاشنی اور تقدس ہی چھین لیا گیا۔
صحافی رپورٹر بن گئے اور خبروں کی جگہ ہم نیوز سننے لگے۔

کس کس کا اور کہاں کہاں کا رونا رویا جائے۔

اردو زبان کے زوال کی صرف حکومت ہی ذمہ دار نہیں، عام آدمی تک نے اس میں حتی المقدور حصہ لیا ہے-

اور دکھ تو اس بات کا ہے کہ ہمیں اس بات کا احساس تک نہیں کہ ہم نے اپنی خوبصورت زبان اردو کا حلیہ مغرب سے مرعوب ہو کر کیسے بگاڑ لیا ہے۔
وہ الفاظ جو اردو زبان میں پہلے سے موجود ہیں اور مستعمل بھی ہیں ان کو چھوڑ کر انگریزی زبان کے الفاظ کو استعمال کرنے میں فخر محسوس کرنے لگے ہیں

وائے ناکامیِ متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا

ہم کہاں سے کہاں آگئے اورکہاں جارہے ہیں؟
دوسروں کا کیا رونا روئیں، ہم خود ہی اس کے ذمہ دار ہیں. دوسرا کوئی نہیں۔
بہت سے اردو الفاظ کو ہم نے انگریزی قبرستان میں مکمل دفن کر دیا ہے اور مسلسل دفن کرتے جا رہے ہیں. اور روز بروز یہ عمل تیزتر ہوتا جا رہا ہے۔

*روکیے، خدا را روکیے،*
*ارود کو مکمل زوال پزیر ہونے سے روکیے۔*

اگر آپ مناسب سمجھیں تو قوم کو بیدار کرنے کی خاطر اس تحریر کو شیئر کریں.

*ملاحظہ: قومیں اپنی قومی زبان کو پروان چڑھا کر ہی ترقی کرتی ہیں۔ موجودہ زمانے کا یہی سکہ بند اصول ہے۔ جاپان اور چین اس کی زندہ مثال ہیں*




https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1817874938267309?__tn__=K-R




Sept is the month to celebrate Pakistan's defense......when in 1965, entire nation joined the war to defeat the Hindu Zionists. Lesson from 65 -- A well armed patriotic nation is the best backup support to Pak army in future urban wars.


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/316913252404849/


Sept is the month to celebrate Pakistan's defense......when in 1965, entire nation joined the war to defeat the Hindu Zionists.
Lesson from 65 -- A well armed patriotic nation is the best backup support to Pak army in future urban wars.
BT lead the way towards this objective!


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/316913252404849/

Saturday, 1 September 2018

August 30th, 2018

To respond to this blasphemy against our beloved Sayaydi (sm), learn from the attitude of Companions and from the Sunnah of Sayyadi (sm).


Wrote this few years ago on blasphemy issue but relevant even today. Please read and circulate. 🏼

---

To respond to this blasphemy against our beloved Sayaydi (sm), learn from the attitude of Companions and from the Sunnah of Sayyadi (sm). In Makki time, when Muslims were weak, they withstood with dignity, remained focused on the mission, remained united and were never provoked into violence, arson, riots or burning. But when in Medina, when an Islamic state was formed, immediately swords were drawn and when Makkah was captured again, all were forgiven except those who committed blasphemy against our beloved Sayaydi (sm)! That was the time to take revenge.

Today, we have no Islamic leadership, no Khalifa, no Salahuddin to protect the honor of Ummah and our Sayyadi (sm). When we protest, the terrorists and insurgents join our ranks and start to burn and damage the property and lives of innocent Muslims. Allah and Rasul Allah (sm) would never approve of such protests where lives, honor and property of innocent Muslims are burnt in the name of our beloved Sayaydi (sm).

Our love for Sayyadi (sm) is hijacked and used against the Ummah and Medina e Sani. In Karachi, dozens of vehicles of innocent Muslims were burnt. In Peshawar, the transporters burnt down the entire bus terminal of a rival company taking advantage of our love for Sayydi Rasul Allah (sm)!! It has become almost impossible to keep these protests dignified and non-violent. In an environment of 4th Generation war, where already there is total chaos and anarchy on the streets and a new bombing campaign has begun to ignite urban wars, we must be extremely careful that our love for Sayyidi is not exploited by the enemies who are already at war with us.

We must protest but in novel ways. Organize seerat conferences within schools collages and universities and BECOME what Sayyadi (sm) wants you to become!! Flood the social media, universities and markets with posters, books and material on Seerat mubarak of Sayyidi (sm). Recite more and more durud shareef and abstain from Haram rizq, Haram movies, Haram lifestyles..... Become the Momin which our enemies do not want us to become. Join the mission to defend Pakistan and its ideology and serve the ummah in pain. If Allah has not given you power to rule, He does not expect you to wage physical wars even against such grave provocations. Allah will ask the rulers, the Qazi and the Sipah Salaar for not taking action.

All occupied Muslims lands are legitimate battlefields. Iraq, Afghanistan, Kashmir, Palestine, Libya, Chechnya.... where we can join the resistance and hit them hard for their crimes against Sayyadi (sm) and the Ummah. Marching on US consulate in Karachi will only burn the city but you can march against Camp Bastion in Helmend, Afghanistan or you can help Pak army to destroy the Khawarij, the TTP!

For Allah's sake, use wisdom of a Momin to respond. Only weak helpless angry people protest and burn their own nation. The powerful Momin respond with wisdom and courage and wait for the time to take revenge at a time and place of their own choice!

By Allah, we will NOT forgive them for this crime. The US and French governments are responsible! We They have done a deliberate provocation and it will be responded with full force but we will NOT kill innocent Muslims or non-Muslims in our rage and outbursts of emotions.

If we had a Khalifa or Salahuddin today, this Ummah would not have to see such a day but till that time, revert back to Allah, stand united, prepare and organize, fight media and information wars and support the Mujahideen in real actual battlefields of occupied Muslims lands. We will fight against the Americans in battles in Afghanistan NOT in Peshawar or Karachi. Our enemy wants to destroy our resistance in Afghanistan and wants us to burn our own streets. That we must NOT do.

May Allah forgive our sins and mistakes and bless us with a "Salahuddin" from His mercy! Ya Allah Karam, Reham, Maghfirah and rehmah!!! The Ummah of Sayyadi (sm) is lost, confused, angry and in pain......

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1814468468607956?__tn__=-R

August 28th, 2018


Army had arrested 6 terrorists who were planting bombs & landmines in Waziristan. PTM then attacked the army check post to demand their release. Once the PTM got violent, army fired in the air only....


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1099489933533937/

Army had arrested 6 terrorists who were planting bombs & landmines in Waziristan. PTM then attacked the army check post to demand their release. Once the PTM got violent, army fired in the air only....
Local tribal elders have asked army NOT to release the terrorists...
Now watch

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1099489933533937/

August 23rd, 2018

Our special Eid gift for the millet.....!! Watch this in silence....then ponder deep....



https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/532800723840800/

Our special Eid gift for the millet.....!! Watch this in silence....then ponder deep....

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/532800723840800/

August 21st, 2018

I dare you you to hear this and then control your tears....my marhoom Ghazi father of 65 and 71 wars was a gunner in Sialkot. Most of these events have been narrated by him, are his personal experience...Allahu Akbar..🇵🇰

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/310462499704355/

I dare you you to hear this and then control your tears....my marhoom Ghazi father of 65 and 71 wars was a gunner in Sialkot. Most of these events have been narrated by him, are his personal experience...Allahu Akbar..🇵🇰

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/310462499704355/


 

Indian Hindu Zionist state takes persecution of Muslims to next levels.Police forcing Muslims to announce a ban on cow slaughter on this #EidulAdha. Muslims forced to announce it from Masjid speakers.


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/276412752959501/

Indian Hindu Zionist state takes persecution of Muslims to next levels.
Police forcing Muslims to announce a ban on cow slaughter on this #EidulAdha
Muslims forced to announce it from Masjid speakers.
its happening all over India today.
Damn this fascist racist Zionist state!!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/276412752959501/




Then you ask why I am harsh on politicians & traitor media who bark on army? Does any political leader or media anchor, I mean anyone, has the courage to send his sons to battle to defend this land & flag?

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/2137282379854417/

Then you ask why I am harsh on politicians & traitor media who bark on army?
Does any political leader or media anchor, I mean anyone, has the courage to send his sons to battle to defend this land & flag?
We have sent our sons....& by Allah, we will decide who is a traitor !!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/2137282379854417/


August 19th, 2018


بزرگ فرماتے ہیں کہ اقتدار، عہدہ، اختیار اور دولت ملنے سے انسان بدلتے نہیں، صرف ظاہر ہوجاتے ہیں۔عمران نے آج حلف اٹھا لیا ہے۔ جیسے کہ کہا کہ یہ حلف نہیں کوہ ہمالیہ ہے کہ جو اس کے کاندھوں پر رکھا گیا ہے۔ یہ حکومت اور اختیار انہوں نے خود طلب کیا ہے۔ اب اللہ ان کے ساتھ نرمی کا معاملہ کرتا ہے یا سختی کا، یہ مالک کا اختیار ہے


بزرگ فرماتے ہیں کہ اقتدار، عہدہ، اختیار اور دولت ملنے سے انسان بدلتے نہیں، صرف ظاہر ہوجاتے ہیں۔
یہ بات ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمارے پاس بہت بڑی تعداد ایسے ”ایمانداروں“ کی ہے کہ جنہیں ابھی چوری کا موقع نہیں ملا۔

ایک علاقہ ناظم کو چیف منسٹر پنجاب لگانا ایسا ہی ہے کہ جیسے ایک کپتان کو ڈائریکٹ کور کمانڈر لگا دیا جائے۔ اب اس بات کو سمجھنے کیلئے راکٹ سائنسدان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کہ وہ کپتان صاحب پوری کور میں کیا تباہی مچائیں گے۔

سیدی رسول اللہﷺ کی حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ اللہ کی قسم ہم کسی ایسے شخص کو عہدہ اور اختیار نہیں دینگے کہ جو اس کو طلب کرے گا، اور جو اس ذمہ داری کو خود مانگ کر لے گا،وہ پھر اس کے حوالے کردیا جائے گا، یعنی خود ذمہ دار ہوگا۔

خلفائے راشدین کو جب مسلمانوں کی حکمرانی دی جاتی تھی تو خشیت الٰہی اور ذمہ داری کے احساس سے دھاڑیں مار مار کر روتے تھے۔ کوئی ایک دوسرے کو مبارکباد نہیں دیتا تھا، مٹھائیاں نہیں بانٹی جاتی تھیں، منتخب ہونے والے بھنگڑے اور دھمال نہیں ڈالتے تھے۔
صاحب علم اور جاہل حکمرانوں میں یہی فرق ہے۔

سیدنا عمرؓ فرماتے ہیں کہ اگر دجلہ کے کنارے کتا بھی بھوکا پیاسا مرگیا تو اللہ اس کا حساب خلیفہ سے لے گا۔
یہ احساس ذمہ داری تھی کہ جب شہزادے عمر بن عبدالعزیزؒ خلیفہ بنے تو سارا مال و اسباب و دولت اللہ کی راہ میں صدقہ کرکے ایک مزدور کی زندگی اختیار کرلی۔

جو شخص بھی اس پاک سرزمین کا حاکم بنایا جائے گا، حقیقت میں زندہ سولی چڑھایا جائے گا۔ اگر اس میں ذرا بھی عقل و فہم ہے تو یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ وہ مبارکبادیں وصول کرے، خوشیاں منائے۔
یہ ذمہ داری ہمالیہ پہاڑ اپنے کاندھوں پر اٹھانا ہے۔ یہاں ہلاکت کا امکان، بچ نکلنے سے کہیں زیادہ ہے۔

ایک وقت تھا کہ جب نواز شریف وزیراعظم بنا، تو بھی اس نے اور اسکے حواریوں نے ملک میں بڑا جشن منایا، مٹھائیاں بانٹیں، شادیانے بجائے۔ مگر پھر پوری دنیا نے دیکھا کہ پاک سرزمین کی ذمہ داری اس کے گلے کا سانپ بن گئی اور اسکی بداعمالیاں آج اسے دنیا میں رسوا بھی کررہی ہیں اور اسیر زندان بھی ہے۔

آج حلف برداری کی ساری تقریب اس بات کی گواہ تھی کہ کپتان غیر تربیت یافتہ بھی ہے، گھبرایا بھی ہوا ہے اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اس کو چلانے کی ضرورت ہے، ورنہ یہ اپنی اور ملک و قوم کی عزت کا بیڑا غرق کرے گا۔ زندگی میں پہلی مرتبہ کوئی قومی عہدہ ملا ہے اور وہ بھی سب سے بڑا۔۔۔

عمران نے آج حلف اٹھا لیا ہے۔ جیسے کہ کہا کہ یہ حلف نہیں کوہ ہمالیہ ہے کہ جو اس کے کاندھوں پر رکھا گیا ہے۔ یہ حکومت اور اختیار انہوں نے خود طلب کیا ہے۔ اب اللہ ان کے ساتھ نرمی کا معاملہ کرتا ہے یا سختی کا، یہ مالک کا اختیار ہے!
اس پاک سرزمین کی ان شاءاللہ، ہر حال میں خیر ہے۔۔۔۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1797240180330785?__tn__=-R

August 17th, 2018

17 August 1988...when Mossad, CIA and RAW joined hands and assassinated the greatest threat they faced in the world.... the brave President Zia ul Haq and DG ISI along with 27 army officers...


17 August 1988...when Mossad, CIA and RAW joined hands and assassinated the greatest threat they faced in the world.... the brave President Zia ul Haq and DG ISI along with 27 army officers... This was the greatest tragedy for Pak since 1971 disaster.
We will take revenge..

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.1643903065664498/1795055440549259/?type=3


August 16th, 2018

اگر عمران کی حکومت صرف پچھلے چوروں کا احتساب کرکے لوٹا مال ہی برآمد کرلے اور فوج کے مشورے سے قومی سلامتی کے اہم فیصلے کرلے، تو میں سمجھوں گا کہ انہوں نے کچھ کرلیا ہے۔


یہ اردو میں کی جانیوالی تمام ٹویٹس کو ایک مرتبہ تسلی سے پڑھ لیں۔ یہ ترتیب سے کیا جانیوالا ایک بیانیہ ہے۔ صرف ایک ٹویٹ کو پڑھ کر اپنا جواب مت داغ دیجیئے گا۔ پہلے بات کو سمجھیں، غور کریں اور پھر مدبرانہ جواب دیں۔
مذاق اور مسخرہ پن آپ کو مہنگا پڑے گا۔

2007 ءمیں جب اس فقیر نے میڈیا پر آکر دفاع پاکستان اور احیائے پاکستان کی اذان دینی شروع کی تو، 1971 ءکے بعد، وہ ہماری تاریخ کے سیاہ ترین دن تھے۔ اس قدر دہشت گردی تھی کہ ملک ہاتھ سے نکل چکا تھا۔ خود فوج کا یہ عالم تھا کہ وردی پہن کر جی ایچ کیو نہیں جاسکتے تھے۔

2007 ءکے آخر تک کہ جب بینظیر کو بھی خود کش حملے میں قتل کردیا گیا، اور پورے ملک میں انتقامی فساد پھوٹ پڑے، تو خطرہ ہوچلا تھا کہ واقعی پاکستان ہمارے ہاتھ سے نکل جائے گا۔
اسی ناممکن صورتحال میں اس فقیر کی اذان نے قوم کو سنبھالا دیا، فوج کو حوصلہ دیا، خوارج کو بے نقاب کیا اور نظریہءپاکستان کو زندہ کیا گیا۔

اگلے پانچ برس 2013 ءتک ہمارے مشن کے مشکل ترین سال تھے۔ زرداری پاکستان کا صدر تھا، افتخار چوہدری چیف جسٹس اور جنرل کیانی سپہ سالار۔ اور تینوں ہی اس فقیر کی جان کے دشمن۔ ہر طرح سے ہمارے مشن کو روکنے کیلئے ہم پر آزمائشوں اور مصیبتوں کے پہاڑ توڑے گئے، یہاں تک کہ قتل کا مقدمہ بھی بنایا گیا، توہین رسالت کا الزام لگا کر مروانے کی کوشش بھی کی گئی۔

مگر الحمدللہ، 2007 ءسے 2013 ءتک، ہماری اذان کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے پہلے پاک فوج کو سنبھالا اور پھر پاک فوج نے پاک سرزمین کو سنبھالا۔ اگر پاک فوج پاکستان کی حفاظت کررہی تھی تو ہم پاک فوج کی حفاظت کررہے تھے، اور پھر اسی پاک فوج کی تلوار سے ہم نے دشمنوں کا صفایا کروایا، جبکہ نظریہءپاکستان اور بابا اقبالؒ کو ہم نے خود زندہ کیا۔

خدا خدا کرکے زرداری، افتخار چوہدری اور کیانی دفع ہوئے۔2013 ءکے انتخابات کو ہم نے روکنے کی بہت کوشش کی، کہ جو تباہی زرداری کی جمہوریت لا چکی تھی وہ کافی تھی یہ بتانے کیلئے کہ اگلے پانچ سال بھی پاکستان کو ”جمہوری طرز“ پر سیاسی دہشت گردی کا نشانہ بنایا جائے گا۔

بہرحال 2013 ءمیں جو ہمارے خدشات تھے، نواز شریف کی جمہوریت کے بارے میں، وہ سو فیصد صحیح ثابت ہوئے۔ نواز شریف، زرداری سے بڑا سیاسی اور معاشی دہشت گرد ثابت ہوا۔ آج 2018 ءمیں پچھلی دس سالہ سیاسی دہشت گردی کا یہ نتیجہ نکلا ہے کہ ملک دیوالیہ اور عالمی طاقتوں کے ہاتھوں گروی رکھا جاچکا ہے۔

یہی وجہ تھی کہ ہم اس ”جمہوری دہشت گردی“ کو 2018 ءکے الیکشن میں روکنا چاہتے تھے۔ نظام کی درستگی کے بغیر اور پچھلے دس سال میں لوٹی گئی دولت کو واپس لائے بغیر ملک کو دوبارہ جمہوریت کے حوالے کرنا ایک سراسر حماقت، جہالت اور یہاں تک کہ غداری کے مرتکب ہونے والی بات تھی۔

بہرحال، اب انتخابات ہوچکے ہیں، ”نیا پاکستان“ بننے جارہا ہے۔ ظاہر ہے کہ ہم اس حکومت کو فی الحال چلنے دینگے، اس کی حمایت کریں گے، اس کو نصیحت کریں گے۔ جہاں یہ غلطیاں کرنے لگے گی، وہاں تنبیہ کریں گے۔ جہاں اچھے کام کرے گی، وہاں تعریف بھی کریں گے۔
بہت گہری نگاہ رکھیں گے اس کے اوپر۔

زرداری اور نواز کی حکومتیں تو ہم دیکھ چکے ہیں، اب عمران کی بھی دیکھ لیتے ہیں۔ جب نظام وہی غلیظ ہو، مشیر وہی حرام خور ہوں، کرپشن اور خیانت اسی طرح رچی بسی ہو، پارلیمان میں جاہلوں کی اکثریت ہو اور قیادت لبرل اور سیکولر ہو، تو اسلامی فلاحی ریاست کہ جس کی بنیاد شریعت پر ہو، ایک خواب سی لگتی ہے۔

مگر یہ بات بھی درست ہے کہ اس کا اسلامی فلاحی ریاست کا نعرہ بھٹو کے روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے سے کوئی مختلف نہیں ہے۔
اگر عمران کی حکومت صرف پچھلے چوروں کا احتساب کرکے لوٹا مال ہی برآمد کرلے اور فوج کے مشورے سے قومی سلامتی کے اہم فیصلے کرلے، تو میں سمجھوں گا کہ انہوں نے کچھ کرلیا ہے۔

جیسے کہ ہم نے کہا، ہم ہرگز پی ٹی آئی کی حکومت کی مخالفت نہیں کریں گے۔ ان کو موقع دینگے کہ یہ کچھ کر کے دکھائیں۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ بغیر فوج اور عدلیہ کی مدد کے دھیلا بھی نہیں کرسکتے۔ فوج اور عدلیہ کو مجبوراً سیاست میں دخل بھی دینا ہوگا اور اس کو چلانا بھی ہوگا۔

باقی رہے نام اللہ کا، اس پاک سرزمین نے تو اللہ کے حکم سے ہمیشہ قائم رہنا ہے۔ یہ حکمران، یہ سیاست باز، یہ معاشی دہشت گرد، پہلے بھی تھے اور آج بھی ہیں، اور ”نئے پاکستان“ میں بھی ہونگے۔
اللہ تو اپنا کام فاسقوں سے بھی لے لیتا ہے، شاید ان سے بھی کچھ لے لے۔ مگر یہ وہ لوگ نہیں ہیں کہ جو ”تکمیل پاکستان“ کریں گے۔

اللہ نے ہماری ڈیوٹی اس پاک سرزمین کی حفاظت کی لگائی ہے۔ اس کے پاکیزہ، بابرکت روحانی نظریے کی حفاظت، اس کی پاک فوج کی حفاظت، اس کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت، بابا اقبالؒ کے پیغام کی حفاظت، شریعت و دین و اسلام کی حفاظت۔
یہ ڈیوٹی، ان شاءاللہ، ہر حال میں، ہر وقت ادا کی جاتی رہے گی، چاہے ”پرانا پاکستان“ ہو یا ”نیا پاکستان“۔۔۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1792793317442138?__tn__=-R




باقی رھے نام اللہ کا۔۔۔ھم اپنی ڈیوٹی کریں گے۔۔


 https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.1643903065664498/1792973060757497/?type=3

August 13th, 2018

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.307422609312557/1787795377941932/?type=3





This is the most passionate message to Pakistani nation on our 71st Independence day...We have created Pakistan but the mission is still unfinished....This is your destiny....go grab it....


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/701644756848402/

This is the most passionate message to Pakistani nation on our 71st Independence day...We have created Pakistan but the mission is still unfinished....
This is your destiny....go grab it....

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/701644756848402/


August 12th, 2018


Team BrassTacks brings "Jinnah of Pakistan"... Hear his original voice here, his vision, his mission, his passion, his courage, his romance, his dream & his incredible energy to divide a sub continent by defeating the British Raj & Caste Hindu majority!


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1786675418053928/

Team BrassTacks brings "Jinnah of Pakistan"...
Hear his original voice here, his vision, his mission, his passion, his courage, his romance, his dream & his incredible energy to divide a sub continent by defeating the British Raj & Caste Hindu majority!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1786675418053928/


August 11th, 2018

His widowed wife was my class teacher in class 5. A beautiful graceful but extremely sad lady. They were the most beautiful couple at that time, married for just few weeks or months...she carried that pain on her soul visible to kids even...


His widowed wife was my class teacher in class 5. A beautiful graceful but extremely sad lady. They were the most beautiful couple at that time, married for just few weeks or months...she carried that pain on her soul visible to kids even...I still remember her so vividly. May Allah bless them both...and may they be together in jannah...

1965ء کی جنگ ختم ہونے کے چند ماہ بعد مدینہ منورہ میں ایک عمر رسیدہ پاکستانی خاموش بیٹھا آنسو بہاتے ہوئے روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف دیکھے جا رہا تھا۔ یہ پاکستانی 11 ستمبر 1965ء کو سیالکوٹ پھلورا محاذ پر شہید ہونے والے کوئٹہ انفنٹری سکول کے انسٹرکٹر میجر ضیاء الدین عباسی (ستارہ جراُت) کے والد گرامی تھے۔

میجر ضیاء الدین عباسی کے ٹینک کو دشمن کی توپ کا گولہ لگا جس سے وہ شہید ہوگئے۔ جب صدر ایوب خان کی طرف سے میجر عباسی شہید کے والد اپنے شہید بیٹے کو بعد از شہادت ملنے والا ستارہ جرات وصول کر رہے تھے تو ایوب خان نے ان سے ان کی کوئی خواہش پوچھی، تو انہوں نے عمرہ کی خواہش کا اظہار کیا جسے ایوب خان نے فورا” قبول کر لیا۔ #شہید میجر #ضیاءالدین عباسی ستارہ جرات کے والد جب روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلام کے سامنے بیٹھے آنسو بہا رہے تھے تو خادم مسجد نبوی وہاں آئے اور وہاں بیٹھے ہوئے لوگوں سے پوچھا کہ آپ میں سے کوئی #پاکستان سے تعلق رکھتا ہے؟ میجر عباسی شہید کے والد نے خادم مسجد نبوی کے استفسار ہر کہا کہ وہ پاکستان سے آئے ہیں۔ خدام مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے پوچھا کہ پاکستانی فوج کے میجر ضیاء الدین عباسی شہید کا نام آپ نے سنا ہے، ان کا آپ جانتے ہیں؟ اس پر شہید کے والد نے حیرت سے کہا کہ وہ ہی اس شہید کے والد ہیں۔


یہ سنتے ہی خوشی اور مسرت سے لبریز خادم خاص نے آگے بڑھ کر زور سے انہیں گلے لگا لیا اور ان کے بوسے لیتے ہوئے کہا کہ آپ یہیں رکیں، میں کچھ دیر بعد آتا ہوں۔ شہید میجر عباسی کے والد کو اپنے گھر لے گئے جہاں انہیں بڑی عزت اور احترام کے ساتھ اپنے اہل و عیال کے ساتھ کھانا کھلایا۔ سب گھر والے ان کے ساتھ بڑی عزت اور احترام سے پیش آرہے تھے۔ میجر عباسی شہید کے والید بہت حیران تھے کہ یا الٰہی یہ کیا ماجرا ہے؟ میں تو انہیں جانتا تک نہیں بلکہ زندگی میں پہلی بار میرا سعودی عرب آنا ہوا ہے۔ اسی شش و پنج میں تھے کہ خادم خاص روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے ہاتھوں کے ایک بار پھر بوسے لیے اور شہید عباسی کے والد کی حیرانگی دور کرتے ہوئے کہنے لگے کہ جب پاکستان اور ہندوستان کی جنگ ہو رہی تھی تو 11 ستمبر کی رات میں نے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھا کہ وہ اپنے جلیل القدر صحابہ رضوان اللہ تعالٰی اجمعین کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔

کچھ لمحوں بعد حضرت #علی کرم اللہ وجہہ اپنے ہاتھوں میں ایک لاشہ اٹھائے وہاں تشریف لاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ کرام سے فرمایا کہ شہید عباسی اسی طرح بہادری سے کفار کے خلاف جنگ لڑے ہیں جیسے آپ میرے ساتھ غزوات میں کفار کے خلاف لڑتے رہے ہیں۔ خادم مسجد نبوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سمیت سب نے ان کی نماز جنازہ ادا کی اور حکم دیا کہ انہیں جنت بقیع میں دفن کر دیا جائے۔

عین اسی دن ریڈیو پاکستان پر ایک نیا جنگی ترانہ کونج رہا تھا ۔ ۔ ۔ چلے جو ہو گے شہادت کا جام پی کر تم ۔ ۔ ۔ رسول پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے بانہوں میں لے لیا ہوگا ۔ ۔ ۔ علی تمہاری شہادت پہ جھومتے ہوں گے ۔ ۔ ۔ حسین پاک نے ارشاد یہ کیا ہوگا ۔ ۔ ۔ اے راہ حق کے شہیدو تمہیں خدا کی رضائیں سلام کہتی ہیں۔.

منیر احمد بلوچ کے کالم "ایک اور ایک" سے اقتباس، روزنامہ دنیا میں شائع شدہ، بروز 27 اگست 2013



https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1784289038292566?__xts__%5B0%5D=68.ARDgSh6nE2RsyvMuxbwXwMKGGeAvzu5-1YzwX9AD_w2CzYToHo6B71SI7--oyemJKYOa_ftoP9iDjF7EpScZ7DWTFlN3N-B_NyHhKniOqcc06G8S7IqWTOoMKO6Txn_Vqw8U58IFN2I1FO2D87Qlvk-KfdYzq0stbmQGXGqmAI5ozbTxSY9Olg&__tn__=K-R






مسلمان عرب دنیا کی تباہی کے بعد اب صلیبیوں، مشرکوں اور صیہونیوں کی توپوں کا رخ مکمل طور پر تین غیر عرب مسلمان ملکوں کی جانب ہوچکا ہے۔ پاکستان۔ ایران۔ ترکی۔۔۔ اب ایک ساتھ دشمن کی جانب سے دہشت گردی، اقتصادی پابندیاں اور نظریاتی تخریب کاری کا شکار ہیں۔


مسلمان عرب دنیا کی تباہی کے بعد اب صلیبیوں، مشرکوں اور صیہونیوں کی توپوں کا رخ مکمل طور پر تین غیر عرب مسلمان ملکوں کی جانب ہوچکا ہے۔ پاکستان۔ ایران۔ ترکی۔۔۔ اب ایک ساتھ دشمن کی جانب سے دہشت گردی، اقتصادی پابندیاں اور نظریاتی تخریب کاری کا شکار ہیں۔

پاکستان، ایران اور ترکی ہی اب مسلم دنیا میں ایسی فوجی اور اقتصادی طاقتیں رہ گئی ہیں کہ جو آنے والے دور میں اسرائیل کی ناجائز ریاست کیلئے حقیقی خطرہ بن سکتی ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ان تین مسلمان ریاستیوں میں سے کوئی ایک بھی اس قابل نہیں ہے کہ تنہا اپنے پیروں پر کھڑی ہو کر دشمنوں سے مقابلہ کرسکے۔

ترکی کے پاس قیادت ہے، اقتصاد ہے۔
پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیار و مسلح افواج ہیں، مگر نہ سیاسی قیادت ہے نہ اقتصاد۔
ایران کے پاس سیاسی قیادت تو ہے، جذبہ بھی ہے، تیل بھی ہے، مگر وہ معاشرہ اندر سے بہت کمزور ہوچکا ہے، داخلی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔

اب ان تین مسلمان ملکوں کی بقاءصرف اس بات میں ہے کہ اپنی صلاحیتوں اور طاقتوں کو ایک مرکز پر مرکوز کرکے ایک سیاسی، اقتصادی اور عسکری اتحاد قائم کریں۔ آپس کے باہمی اختلاف جتنے بھی شدید ہوں، اب باہر کے دشمن اور صلیبی تینوں ممالک کیلئے ایک مہلک خطرہ بن چکے ہیں۔

امت مرحوم کی سب سے بڑی بدنصیبی یہی ہے کہ اس وقت امت مسلمہ کے سب سے طاقتور اسلامی ملک میں کوئی سیاسی قیادت سرے سے وجود ہی نہیں رکھتی۔ عبوری حکومت کے تو ویسے ہی آخری چند دن رہ گئے ہیں، جو حکومت آنے والی ہے وہ اتنی کمزور اور ڈولتی ہوئی ہوگی کہ سنبھلنے میں ہی طویل عرصہ لے گی۔

فواد چوہدری کی بڑھکیں اپنی جگہ، حقیقت یہ ہے کہ ابھی تک تو یہ بھی واضح نہیں ہے کہ ملک کا وزیراعظم کون ہوگا، مرکزی حکومت کے خدوخال کیا ہونگے، غرق ہوتی ہوئی معیشت کیسے سنبھلے گی، امت کی نازک ترین صورتحال میں پاکستان اپنا کلیدی کردار کیسے ادا کرے گا۔۔۔
اور وقت ہے کہ تیزی سے نکلتا جارہا ہے۔

ہم صاف بات کررہے ہیں کہ پی ٹی آئی میں یہ صلاحیت نہیں ہے کہ آزادانہ طور پر، سنجیدہ طرز پر، قومی اور امت کے تقاضوں کے مطابق اس پاک سرزمین کو چلا سکے۔ ہر حال میں فوج، آئی ایس آئی اور سپریم کورٹ کو حکومت کو سنبھالنے اور پیروں پر کھڑا کرنے کیلئے بھرپور دخل دینا پڑے گا۔

آنے والی کمزور، حواس باختہ اور ڈگمگاتی ہوئی حکومت کو اگر چلانا ہے تو پھر جمہوری بڑھکیں مارنے کی ضرورت نہیں۔۔۔ صاف صاف کھل کر پاک فوج، آئی ایس آئی اور سپریم کورٹ سے مدد لینی ہوگی۔ جب جمہوریت کے پلے ہے کچھ نہیں، سوائے خباثت کے، تو خود کو حاجی کہلوانے کی کوشش بھی نہ کریں۔

اگر فوج، آئی ایس آئی اور سپریم کورٹ آنے والی سیاسی حکومت کے ساتھ ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوجائیں تو کمزور سے کمزور حکومت کو بھی چلایا جاسکتا ہے۔ نیشنل سیکورٹی کاونسل کا قیام ناگزیر ہے اور فوری طور پر اس کا اجلاس بلانا لازم۔ فوجی و سیاسی قیادت کو ایک ساتھ بیٹھ کر قومی سلامتی کے فیصلے کرنا ہونگے۔

اگر اسد عمر وزیر خزانہ بنتا ہے، اور وہی اسحاق ڈار والی معاشی دہشت گردی کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے پاکستان کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں فروخت کرتا ہے تو پھر پی ٹی آئی بھی اسی جرم کا ارتکاب کرے گی کہ جو اس سے پہلے زرداری اور نواز شریف کرتے آئے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا ماضی غلیظ اور تاریک ہے۔ امت جس نازک دور سے گزررہی ہے، اس میں پاکستان کو اللہ اور اسکے رسولﷺ سے پیار کرنے والی شیر دلیر قیادت کی ضرورت ہے نہ کہ بزدل اور بے غیرت سیاسی دلالوں کی، کہ جن کی تاریخ سیاسی کنجر خانے اور غداری کے سوا اور کچھ بھی نہ ہو۔

یہ بات بہت اچھی طرح یاد رکھیں کہ یہ پاک سرزمین سیدی رسول اللہﷺ کی امانت ہے۔ پاکستان کی پہلی اور آخری امید اللہ اور اسکے رسول ﷺ ہیں۔ عمران خان آخری امید نہیں ہے، نعوذباللہ۔
اللہ اپنا کام کروا کررہے گا، چاہے فاسقوں سے کروائے یا اپنے دوستوں سے۔ جو شاندار تقدیر لکھی گئی ہے، وہ تو ہو کر رہے گی۔

اس پاک سرزمین کی اصل قیادت وہ ہوگی جس کا ہدف اور مقصود غزوہ ہند ہوگا، خلافت راشدہ کی طرز پر تکمیل پاکستان ہوگا، امت مسلمہ کی قیادت ہوگا، کشمیر اور فلسطین کی آزادی اور حفاظت ہوگا، سود اور رباءکے پلید نظام کے خلاف اعلان جنگ ہوگا، نظریہءپاکستان اور شریعت کی حفاظت ہوگا۔

یہ پاک سرزمین، یہ کشور حسین، یہ ترجمان ماضی، شان حال اور جان استقبال، اس لیے نہیں اللہ اور اسکے رسولﷺ نے ہمیں تحفے میں دیا تھا کہ ہم یہاں سڑکیں اور پل بنائیں، تھانے ٹھیک کریں اور ہسپتال بنائیں۔
اس پاک سرزمین نے امت رسولﷺ کی قیادت کرنی تھی، حفاظت کرنی تھی، پوری دنیا میں دین کو نافذ و قائم کرنے کی مثال بننا تھی۔

آگے مشکل حالات آئیں گے، گھبرانا نہیں۔ جو امیدیں آنے والی حکومت سے آپ نے لگائیں ہیں، وہ شاید یہ حکومت پوری نہ کرسکے۔ مایوس ہو کر ماتم کرنے کے بجائے اپنی ڈیوٹی کریں، سروفروشی سے اور جانثاری سے۔ اللہ پر بھروسہ رکھیں، اگر یہ لوگ کام نہیں کریں گے تو اللہ انہیں تبدیل کرکے دوسرے لوگ لے آئے گا۔

ایک اور بات بہت اچھی طرح سمجھ لیں۔
آج کے اس دور میں پوری امت مسلمہ کی آبرو اور حفاظت اب صرف پاک فوج سے وابستہ ہے۔ اس فوج کا ہونا ہی دشمنوں کے دلوں میں آگ لگانے کیلئے کافی ہے۔ بے شک اس فوج میں بہت کچھ درست ہونے والا ہے، مگر یہی وہ فوج ہے کہ جس کے نصیب میں اللہ اور اسکے رسولﷺ نے غزوہ ہند کی سعادت لکھی ہے۔

پاک فوج کی مخالفت کرنے والا اللہ اور اسکے رسولﷺ کا مخالف ہے، مشرکوں، صیہونیوں اور صلیبیوں کا ساتھی۔
اپنی حماقت اور جہالت میں بدنصیب نہ ہوجانا۔ پاکستان کو گالی دینا اور پاک فوج کو گالی دینا اللہ اور اسکے رسولﷺ کے نزدیک برابر ہے۔ اس پاک سرزمین اور امت کی حفاظت اللہ اور اسکے رسولﷺ نے پاک فوج کے ذمے لگائی ہے۔

آنے والے دور میں اللہ اسی فوج سے بہت بڑے بڑے کام لے گا۔ اگر آج تمہاری نگاہیں آنے والے دور کی دھندلی سی تصویر نہیں دیکھ سکتیں، تو کم از کم بابا اقبالؒ پر اعتبار کرو اور خاموشی اختیار کرو۔ وہ وقت دور نہیں ہے کہ جب ”لیا جائے گا تجھ سے کام، دنیا کی امامت کا“۔۔۔
تھوڑا صبر کرو۔۔۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1784467421608061?__tn__=-R



Our mission is so romantic, so passionate, so idealist, so dignified that ordinary mortals go into a state of denial, in disbelief, in rejection of the Passion, Ishq, reflected in the soul of this fascinating journey....

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1784774431577360/

Our mission is so romantic, so passionate, so idealist, so dignified that ordinary mortals go into a state of denial, in disbelief, in rejection of the Passion, Ishq, reflected in the soul of this fascinating journey....
August 14th 1947 was just the beginning of this....

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1784774431577360/

August 10th, 2018


No country can survive treason from within...security of nation, state and ideology is at stake now at the hands of these traitors. They are defeated and humiliated by the people. Now the courts and the army should destroy them totally. Letting them breed is not an option anymore.


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1781719025216234/

Our Azaan today. No country can survive treason from within...security of nation, state and ideology is at stake now at the hands of these traitors. They are defeated and humiliated by the people. Now the courts and the army should destroy them totally. Letting them breed is not an option anymore.

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1781719025216234/

August 9th, 2018

I would ask all PTI to watch this...My only program with IK on how to create an Islamic welfare state...I had advised IK then....now he has the time to implement this.....this is his moment!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1780109155377221/

I would ask all PTI to watch this...
My only program with IK on how to create an Islamic welfare state...I had advised IK then....now he has the time to implement this.....this is his moment!
He must understand the wisdom of what I said here that day...

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1780109155377221/




انتخابات کے چند روز بعد میری ملاقات ایک صاحب بصیرت، اللہ کے ولی سے ہوئی۔ بابا جی تقریباً نوے برس کے ہیں، اور ایوب خان کے وقت سے ان کی ڈیوٹی اس پاک سرزمین میں لگی ہوئی ہے۔ اس فقیر پر بہت شفقت فرماتے ہیں۔ جب میں نے ان سے پاکستان پر انتخابات کے اثرات کا پو چھا تو فرمانے لگے” نا اتفاقی پھیل جائے گی، فساد ہوگا“۔



https://www.youtube.com/watch?v=LhwIRy4rphA

کل اسلام آباد میں فضل الرحمن، اچکزئی، اسفندیار، پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے شکست خوردہ سیاسی لٹیروں نے جس بے شرمی اور بے حیائی سے پاک فوج اور چیف جسٹس ثاقب نثار کو ننگی گالیاں دی ہیں، وہ بذات خود ریاست پاکستان کے خلاف بغاوت تو ہے ہی، اور ساتھ ہی ہر محب وطن کیلئے ایک لمحہ فکریہ بھی۔

انتخابات کے چند روز بعد میری ملاقات ایک صاحب بصیرت، اللہ کے ولی سے ہوئی۔ بابا جی تقریباً نوے برس کے ہیں، اور ایوب خان کے وقت سے ان کی ڈیوٹی اس پاک سرزمین میں لگی ہوئی ہے۔ اس فقیر پر بہت شفقت فرماتے ہیں۔ جب میں نے ان سے پاکستان پر انتخابات کے اثرات کا پو چھا تو فرمانے لگے” نا اتفاقی پھیل جائے گی، فساد ہوگا“۔

نواز شریف کے بارے میں بابا جی فرماتے ہیں کہ ”چاہے وہ اندر رہے یا باہر، اس کے نصیب میں اب صرف رسوائی ہے۔“
پاکستان کے سیاسی اور دفاعی امور پر ان کی روحانی ڈیوٹی ہے، اور ایوب خان سے لیکر جنرل ضیاءتک اور آج تک پاکستان کے تمام حکمران اور اہل اقتدار ان کے دربار پر ادب سے ہاتھ باندھے کھڑے نظر آتے ہیں۔

بابا جی سے میرا برسوں کا رابطہ ہے، طویل نشستیں ہوتی ہیں، ”روحانی انٹیلی جنس“ کا ایک ایسا خزانہ ہیں کہ جو اس پاک سرزمین پر اللہ کی خصوصی رحمت اور حفاظت کا زندہ و جاوید ثبوت ہے، مگر نہ تو کم ظرفوں سے بات کرتے ہیں اور نہ ہی ان پر اللہ کے راز کھولتے ہیں۔ خود دنیا سے بے نیاز، مگر ان کا ڈیرہ ہمیشہ آباد رہتا ہے۔

میں نے ان سے پاکستان کے انتخابات، سیاسی لیڈورں کے حال و مستقبل اور خاص طور پر عمران کے بارے میں بھی پوچھا۔ جو کچھ آپ نے فرمایا ابھی اس کو بیان اس لیے نہیں کیا جاسکتا کہ نہ تو لوگ یقین کریں گے، بلکہ مذاق اڑائیں گے اور فساد پھیل جائے گا۔
لہذا ”خاصا دی گل، عاماں اگے نہیں مناسب کرنی“۔۔۔

یہ پاکستان اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے۔ اس پر سایہءخدائے ذوالجلال بھی ہے اور سیدی رسول اللہﷺ کی نگاہ بھی۔ اس پاک سرزمین کی حفاظت پر اللہ نے ہمیشہ روحانی قوتوں پر مقرر کیا ہوتا ہے۔ یہ طاقتیں ملائکہ بھی ہیں اور وہ قطب اور ابدال بھی کہ جن کو اللہ نے اس روحانی نظام کو چلانے کیلئے ڈیوٹی پر مامور کیا ہوا ہے۔

قدرت اللہ شہاب کی ”شہاب نامہ“ پڑھیے، ممتاز مفتی کی ”الکھ نگری“، بابوں کی ایک ایسی پر اسرار دنیا کا دروازہ آپ پر کھلے گا کہ جس سے عام دنیا دار لوگ مکمل طور پر ناواقف ہیں، بلکہ کئی تو یکسر انکاری ہیں۔ پاکستان کا حکمران کوئی بھی ہو اس کے گرد اللہ کے بندے ڈیوٹی پر مقرر ہوتے ہیں کہ جو اس کو نصیحت کرتے رہتے ہیں۔

یہ بابوں کی ایک ایسی پر اسرار دنیا ہے کہ اگر آپ نے خود مشاہدہ نہ کیا ہو، تو اس پر یقین کرنا ناممکن ہے۔ قرآن و احادیث میں بکثرت اللہ کے ایسے بندوں کا ذکر ملتا ہے کہ جو آج کی زبان میں "Officers on Special Duty" ہوتے ہیں۔تاریخ کا کوئی بھی دور اللہ کے ایسے بندوں سے خالی نہیں ہوتا۔

جہاں تک اس پاک سرزمین کا تعلق ہے، اس پر تو پوری دنیا کے بابوں کی خصوصی نگاہ ہے۔ یاد رکھیے، یہ بابے صرف اللہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں، مخلوق خدا کی خدمت کرتے ہیں، امت رسولﷺ کی حفاظت کرتے ہیں۔ اگر اللہ کا ہی امر یہ ہو کہ اس قوم کو سزا دینی ہے تو پھر یہ بابے استغفار توکرتے ہیں، مگر اللہ کے امر میں دخل نہیں دیتے۔

جس طرح ظاہری دنیا میں حکومت، اختیار اور عہدوں کا ایک پورا نظام ہے، اسی طرح اس روحانی دنیا میں درجات اور رینک ہیں، بابوں کے اوپر بابے ہیں، ہر ایک کا اپنا دائرہ اختیار ہے، اور سب بابوں کی روحانی کمانڈ سیدی رسول اللہﷺ کے دست مبارک میں ہے۔ تمام فقرائ، سلاسل اور قطب و ابدال دربار نبویﷺ سے ہی فیض لیتے ہیں۔

یہ باتیں جو ہم آج آپ سے کررہے ہیں، تمام اہل دل اور اہل طریقت اس کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ دنیا والے جو بھی اپنی چالیں چل لیں، ان سب کے اوپر اللہ سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے، اور اللہ جب اپنی تدبیر اور حکم کو نافذ کرتا ہے تو اس کیلئے اس کی فوجوں میں یہ ”بابے“ بھی شامل ہوتے ہیں۔

اپنی اپنی روحانی حدود میں یہ بابے بہت با اختیار بھی ہوتے ہیں۔ آپ کو حضرت نظام الدین اولیائؒ کا ”ہنوز دلی دور است“ والا واقعہ یاد ہی ہوگا۔ سلطان تغلق نے تکبر سے اعلان کیا کہ میں دہلی جا کر حضرت نظامؒ کو قتل کردوں گا۔ اس کے جواب میں حضرت نظامؒ نے یہ جملہ فرمایا تھا۔ بادشاہ کبھی دہلی نہ پہنچ سکا۔۔۔

میں ذاتی طور پر بھی آج کے دور میں ایسے کئی واقعات کا عینی شاہد ہوں کہ جہاں ایک صاحب اختیار بابے کی نگاہ یا بدعا سے تقدیریں تبدیل ہوگئیں۔ جس طرح ظاہری دنیا میں ایک گورنر یا وزیر اپنی طاقت کا استعمال کرسکتا ہے، اسی طرح اس روحانی دنیا میں یہ بابے بہت با اختیار ہوتے ہیں۔

جوکچھ ظلم آج اس پاک سرزمین کے ساتھ ہورہا ہے، وہ خود ہمارے اپنے اعمال کی ہی وجہ سے ہے۔ اللہ نے کبھی ہم پر ظلم نہیں کیا، ہم نے خود اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے۔ جو قوم جمہوریت کی غلاظت اور کفر کے نظام پر راضی ہو، پھر اسے اللہ سے شکوہ کرنے کا حق نہیں کہ کیوں وہ خوف اور بھوک کے عذاب میں مبتلا ہوگئی ہے۔

ہم آپ سب سے کہیں گے کہ ہمارا ایک بہت ہی قدیم ٹی وی پروگرام ”Role of Spiritual Forces “ ضرور دیکھیئے گا۔ یہ دو حصوں میں ہے، اور YouTube پر دستیاب ہے۔ آپ کو اس روحانی دنیا کی ایک حیرت انگیز تصویر نظر آئے گی کہ کس طرح اصل فیصلے تو یہاں ہوتے ہیں، ظاہر دنیا میں تو صرف اس کی تاثیر دکھائی دیتی ہے۔

پاکستان کے آج کے حکمرانوں پر واجب ہے کہ سیدی رسول اللہﷺ کے اس مدینہءثانی کی ہر قیمت پر حفاظت کریں۔ دربار نبویﷺ میں کوئی کوتاہی، کمزوری، غفلت یا عذر اب قبول نہیں کیا جائے گا۔ جس کا جتنا اختیار ہے وہ اتنا ہی ذمہ دار ہے، اور اس کی اتنی ہی سخت گرفت ہے۔ ہوش میں آجائیں، تھوڑا وقت رہ گیا ہے!!!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1781242095263927?__tn__=-R

August 6th, 2018

اگر اب تک نہیں لگایا ہے، تو آج اپنے گھروں اور سواریوں پر یہ سبز ہلالی پرچم ضرور لہرائیں۔
کچھ لوگ کہتے ہیں جھنڈا نہ لگاﺅ، درخت لگاﺅ۔ اللہ کے بندو، درخت بھی لگاﺅ اور پرچم بھی لگاﺅ۔ درخت ماحول کی حفاظت کیلئے ہے، اور پرچم اپنی نظریاتی اورروحانی اساس کے دفاع کیلئے۔





اگر اب تک نہیں لگایا ہے، تو آج اپنے گھروں اور سواریوں پر یہ سبز ہلالی پرچم ضرور لہرائیں۔
کچھ لوگ کہتے ہیں جھنڈا نہ لگاﺅ، درخت لگاﺅ۔ اللہ کے بندو، درخت بھی لگاﺅ اور پرچم بھی لگاﺅ۔ درخت ماحول کی حفاظت کیلئے ہے، اور پرچم اپنی نظریاتی اورروحانی اساس کے دفاع کیلئے۔

اس سبز ہلالی پرچم کو، کوئی معمولی جھنڈا نہ سمجھنا۔ یہ پرچم ستارہ و ہلال، یہ رہبر ترقی و کمال ہے، یہ ترجمان ماضی بھی ہے اور شانِ حال بھی، اور اس پر سایہءخدائے ذوالجلال بھی ہے۔
سیدی رسول اللہﷺ کے اس مدینہءثانی کی آبرو بھی ہے اور غزوئہ ہند میں ہمارے جلال کی پہچان بھی۔

یہی وہ سبز ہلالی پرچم ہے کہ جسے احادیث مبارکہ میں ”رایات سود“ فرمایا گیا ہے۔ لوگ اس کا ترجمہ ”کالے جھنڈے“ کرتے ہیں۔ حقیقت میں اس کا ترجمہ ہے” بابرکت، بزرگ، جلال والے جھنڈے“۔۔۔
”سود“ کا ترجمہ سیاہ بھی ہوتا ہے اور پر جلال بھی۔ اور پھر عربی زبان میں گہرے سبز رنگ کو بھی ”سود“ یعنی سیاہ سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

جب اس پاک سرزمین میں سیدی رسول اللہﷺ کا نظام نافذ ہوگا، تو پھر اس پرچم کو بھی مکمل سبز ہلالی کردیا جائے گا۔ پاکستان میں بسنے والی اقلیتیں سیدی رسول اللہﷺ کی پناہ میں ہونگی۔ وہ ہمارے وجود اور معاشرے کا حصہ ہونگی۔ ان کو اپنے سے دھکیل کر الگ شناخت دینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

جب ہم کہتے ہیں کہ” اس پرچم کے سائے تلے، ہم ایک ہیں، ہم ایک ہیں“ تو اس کا لازمی مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں بسنے والے تمام مسلمان اور غیر مسلم اس سبز ہلالی پرچم تلے، شریعت رسول ﷺ میں، برابر کے شہری ہیں۔ ایک اسلامی ریاست اقلیتوں کو حقوق دینا جانتی ہے۔

دنیا کے 180 ممالک اور خطے ہیں کہ جن کے الگ الگ پرچم ہیں۔ کسی ایک نے بھی اقلیتوں کیلئے اپنے جھنڈے پر الگ لکیریں نہیں لگائی ہوئیں۔ تمام ممالک اپنے تمام شہریوں کو اپنے اندر ضم کرتے ہیں، ایک قومی شناخت دیتے ہیں، مساوی حقوق دیتے ہیں اور حفاظت کا ذمہ لیتے ہیں۔ ہمارا ”سبز“ کافی ہے، ”سفید“ کی نمائندگی کیلئے۔

بہت سے لوگ یہ اعتراض کریں گے کہ پرچم میں سفید لکیر تو قائداعظم اور لیاقت علی خان نے بھی قبول کرلی تھی۔ اس کا جواب یہ ہے کہ انہوں نے تو مجبوراً پاکستان کو برطانوی ”ذیلی ریاست“ Dominion بھی قبول کرلیا تھا کہ جس کو 1958 ءمیں تبدیل کیا گیا۔
اس وقت بہت سے کام مجبوراً کیے گئے تھے جنہیں اب کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

اس پاکستان کا پورا نظام ہم نے تبدیل کردینا ہے۔ اس کفر کے بنائے ہوئے غلامانہ عدالتی، سیاسی اور معاشی نظام کو جڑ سے اکھاڑنا ہے۔ تعمیر پاکستان کے بعد بھی ہم آج تک غلام ہی ہیں۔ جو مرد آزاد اس کفر کے نظام کو اکھاڑ کر یہاں خلافت راشدہ کا نظام لائے گا، وہی پرچم بھی درست کر لے گا۔

قائداعظم نے بڑے دکھ سے یہ بات فرمائی تھی کہ میری قوم آزاد تو ہوچکی ہے، لیکن اسے ابھی تک اس بات کا احساس نہیں ہے، یہ ابھی تک ذہنی اور فکری طور پر غلام ہے، جس دن اس کو اپنی آزادی کا احساس ہوگیا، اس دن اس قوم کو آسمان کی بلندیوں کو چھونے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔

پاکستان کے اس یوم آزادی پر ہمیں یہ عہد کرنا ہے کہ ہم اس پاک سرزمین کو حقیقی معنوں میں ”آزاد ریاست“ بنائیں گے۔ کفر سے آزاد، ظلم سے آزاد، سود و رباءسے آزاد، انگریزی قوانین سے آزاد، قومیت، لسانیت اور فرقہ واریت سے آزاد، معاشی طور پر آزاد، سیاسی طور پر آزاد، نظریاتی طور پر آزاد۔۔۔۔

ہمارا المیہ ہی آج یہ ہے کہ ہمارے حکمران غلام ہیں، اور غلام کبھی ایک مرد آزاد کی طرح نہ فقر غیور رکھتا ہے، نہ نگاہ بلند، نہ سخن دلنواز، نہ جاں پرسوز۔ قوم کا معیار اس کا قدر غلیظ ہوچکا ہے کہ موجودہ سیاسی حکمرانوں کو ہی اپنا مسیحا سمجھ بیٹھے ہیں۔ حالانکہ ان میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے کہ جو اس ملک میں قرآن و سنت نافذ کرنے کی جرات بھی رکھتا ہو۔

اس پاک سرزمین کی ہمیں ہر حال میں حفاظت کرنی ہے، چاہے آج یہاں انگریز کا نظام ہی نافذ کیوں نہ ہو۔ وہ اس لیے کہ یہ سرزمین ہوگی تو یہاں خلافت راشدہ کا نظام قائم کیا جاسکے گا۔ مدینہءثانی کی ریاست ہی نہ ہو، تو خلافت راشدہ کا نظام کہاں نافذ کریں گے؟؟؟
اللہ ہمیں ایسے حاکم دے گا۔ جو نظر آرہے ہیں، یہ وہ حاکم نہیں ہیں۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1776485629072907?__tn__=-R


August 5th, 2018


Our analysis on Chief justice speech that water crisis is a result of betrayl from within too...also analysis of economic plan of PTI as given by Asad Umer....

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1775369759184494/

Our analysis on Chief justice speech that water crisis is a result of betrayl from within too...also analysis of economic plan of PTI as given by Asad Umer....very bold, blunt truthful hurtful anslysis...

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1775369759184494/

August 2nd, 2018


Share


Share




https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.1643903065664498/1770456709675799/?type=3

August 1st, 2018

جب مافیا ملک سے لوٹ کر ڈالر باہر لے جانا چاہتا ہے تو مصنوعی طور پر اس کی قیمت کو انتہائی درجے تک گرا دیا جاتا ہے۔ جب باہر سے ڈالر لانے ہوتے ہیں تو ڈالر کو انتہائی مہنگا کردیا جاتا ہے تاکہ باہر سے پیسا لانے والا یہاں بھی کروڑوں اربوں کماسکے


31 جولائی کے قریب ڈالر کیوں اچانک اتنی تیزی سے نیچے کی جانب گرا؟ الیکشن میں پی ٹی آئی کی کامیابی کا اس میں ضرور دخل ہے، مگر ایک بہت بڑی وجہ جو نظرانداز کی جارہی ہے وہ یہ ہے کہ 31 جولائی کو کالا دھن سفید کرنے کی آخری تاریخ بھی تھی۔

جب پچھلی حکومت نے چوروں کی حرام کی کمائی کو حلال کرنے کیلئے یہ اسکیم شروع کی تو اسکے مطابق یہ چور صرف ڈھائی فیصد تک ٹیکس ادا کرکے ملک سے باہر چھپائی گئی آمدنی کو ملک میں لا سکتے تھے۔ اسی لیے ڈالرکو مصنوعی طورپر 130 روپے تک لے جایا گیا تاکہ ٹیکس ادا کرنے کے باوجود بھی بھاری منافع کمایا جاسکے۔

جب مافیا ملک سے لوٹ کر ڈالر باہر لے جانا چاہتا ہے تو مصنوعی طور پر اس کی قیمت کو انتہائی درجے تک گرا دیا جاتا ہے۔ جب باہر سے ڈالر لانے ہوتے ہیں تو ڈالر کو انتہائی مہنگا کردیا جاتا ہے تاکہ باہر سے پیسا لانے والا یہاں بھی کروڑوں اربوں کماسکے۔ 31 جولائی کو اس سکیم کے ختم ہوتے ہی ڈالر واپس نیچے کی جانب آنے لگا۔

یعنی ان چوروں اور ڈاکوﺅں نے کالا دھن سفید کرنے کے دوران بھی اربوں کمائے۔ اس مافیا میں سیاسی ڈکیت بھی شامل ہیں اور منی ایکسچینجرز بھی۔ ڈالر کے اوپر یا نیچے جانے کا نہ تو حکومت نے ریٹ طے کیا تھا، نہ سٹیٹ بینک نے، بلکہ قومی اور بین الاقوامی مافیا اپنی مرضی سے معیشت کے بخیے ادھیڑ رہی تھی۔

پاکستان کو اس وقت ایک ایسی حکومت کی ضرورت ہے کہ جو ملک میں موجود ان معاشی دہشت گردوں کا سفاک ترین احتساب کرکے لوٹے گئے 200 ارب ڈالر برآمد کرے۔ اس میں سے کثیر رقم تو غیر ملکی بینکوں میں ہے، مگر ایک بہت بڑی رقم ان حرام خوروں کے گھروں کے تہہ خانوں میں دفن ہے، جیسا کہ کوئٹہ میں فنانس سیکرٹری کے گھر سے برآمد ہوئے تھے۔

مہاتیر محمد نے حکومت میں آنے کے 15 دن کے اندر اندر تمام بڑے بڑے وزراءاور سرکاری افسروں کو نہ صرف اندر کیا بلکہ ان کے گھروں پر بھی چھاپے مارے اور اربوں ڈالر کے کرنسی نوٹ اور سونا برآمد کیا۔ پاکستان میں اب یہی کرنا پڑے گا۔
غیر ملکی قرضے لینے پر اب مکمل پابندی ہونی چاہیے۔ اب ہمارا ذریعہ آمدنی لوٹی ہوئی دولت برآمد کرنا ہے۔

ان سارے حرام خوروں کی ایک خاص بات یہ ہوتی ہے کہ یہ دو تھپڑ بھی برداشت نہیں کرسکتے، دو دن بھی جیل کی تاریک کوٹھریوں میں نہیں گزار سکتے۔
جہاں ملک کی بقاءاور سلامتی کا معاملہ ہو اور واسطہ ان معاشی دہشت گردوں سے تو رحم کھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اگر زرداری کے ناخن کتر کر بیس ارب ڈالر ملتے ہیں، تو سستا سودا ہے۔

دوسری جانب نواز شریف تو پہلے ہی ڈیل کرنے کیلئے منتیں ترلے کررہا ہے۔ یہ جیل میں رہے یا جیل سے باہر، ہمارے پچاس ارب ڈالر واپس کرے، اقرار جرم کرے، اپنے ساتھ شامل دوسرے چوروں کے نام بتائے، بھارت کے ساتھ ملکر کی گئی پاکستان کے خلاف سازشوں کے راز کھولے، کھلبوشن کو گالی بکے، پھر بے شک جائے جہنم میں۔۔۔

مسلم لیگ ن کے ڈاکوﺅں کیلئے یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے کہ پنجاب حکومت ان کے ہاتھ سے نہ جائے۔ اگر پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت آگئی تو پچھلے تیس سال کے سارے فراڈ اور ڈاکے اس طرح کھل کر سامنے آئیں گے کہ جیسے بند گٹر ابلتا ہے، اور پھر پوری ن لیگ پھانسی چڑھائی جائے گی۔

ہم انتخابات کے مخالف تھے، کہ پہلے احتساب کرکے کمینوں کو انتخاب سے باہر کردیں اور لوٹی ہوئی دولت وصول کرلیں۔
اب جبکہ انتخاب ہوچکے ہیں تو ہم ہر حال میں کوشش کریں گے کہ مرکز اور پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت بنے تاکہ احتساب کے عمل کو انجام تک پہنچایا جاسکے۔

جیسا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ کمینوں اور ڈاکوﺅں کو انتخابات سے باہر نہ رکھنے کے نتیجے میں اب ہمارا کام انتہائی مشکل ہوچکا ہے۔ دھائیوں کی جہالت، غربت اور غفلت کی وجہ سے اسی عوام نے پنجاب میں بڑی تعداد میں انہی حرام خوروں کو پھر ووٹ دیئے ہیں۔ حکومت سازی اب ایک مشکل امر ہے۔

ملکی تاریخ کے اس نازک موقع پر سپریم کورٹ اور پاک فوج کو اب کھل کر معاشی دہشت گردی کے خلاف اعلان جنگ کردینا چاہیے۔ انتخابات کا نتیجہ قوم کی امیدوں کا عکاس ہے۔۔۔ ہم کو چوروں اور ڈاکوﺅں سے پاک پاکستان چاہیے۔
اس میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ پی ٹی آئی تنہا یہ کام ہرگز نہیں کرسکتی۔

صرف زرداری اور نواز شریف اور ان کے چند قریبی ساتھی ملکر صرف ایک ہفتے کے بعد نقد پچاس ارب ڈالر دے سکتے ہیں۔ یہ رقم ہمیں ہر حال میں نکلوانی ہے، فوری نکلوانی ہے، چاہے اس کیلئے ان سب کو الٹا ہی کیوں نہ لٹکانا پڑے۔ نہ ہم دیر کرسکتے ہیں، نہ ان ظالموں پر رحم کیا جاسکتا ہے۔ ان پر رحم کیا تو قوم کے یتیموں پر ظلم ہوگا۔

جیسا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا ”ہنوز دلی دور است“۔۔۔
ہمارے لیے اس وقت سب سے بڑا چیلنج مرکز میں مضبوط حکومت کا قیام ہے کہ جو فوری طور پر ممکن نظر نہیں آتا۔ ان چوروں اور ڈاکوﺅں کی بہت بڑی تعداد اسمبلی میں پہنچ چکی ہے کہ جو اربوں روپے لگا کر پاکستان کی تخریب کاری میں مصروف ہیں۔ پہلے ان سانپوں کو کچلنا ہوگا۔

پاکستا نی قوم کو ہم کہتے ہیں کہ یہ وقت آزمائش اور امتحان کا ہے۔ ابھی تو صرف انتخابات ہوئے ہیں، نہ حکومت بنی ہے، نہ وزیراعظم ملا ہے۔ ابھی تو میچ شروع ہوا ہے۔ آخری سیٹیں بجنے سے پہلے آگ و خون کا دریا عبور کرنا ہے۔ یہ ناچنے گانے اور پٹاخے پھوڑنے کا وقت نہیں ہے۔

ظاہر ہے کہ جب دشمن کو اندازہ ہوجائے گا کہ پاکستانی سیاست میں موجود اس کے تمام اثاثے پارلیمنٹ سے بھی باہر ہوگئے ہیں اور پھر حکومت سے بھی تو اس کا اگلا قدم یہی ہوگا کہ انتقاماً ملک میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر بھڑکا دے۔ اسی لیے ہم قوم سے کہہ رہے ہیں کہ اللہ سے استغفار کرتے ہوئے آنے والی آزمائشوں کیلئے تیار رہو ۔

ان حالات میں عمران اور پی ٹی آئی کو جو چیز سب سے زیادہ نقصان پہنچا سکتی ہے وہ خود ان کے اندر کی داخلی ٹوٹ پھوٹ اور اختلاف ہے۔ جب لوٹوں اور اقتدار کے بھوکوں کی ایک بڑی تعداد صرف مال کمانے آئی ہو تو اس سے یہ توقع بے کار ہے کہ وہ نئے پاکستان کے نظریے کیلئے اپنے کروڑوں کی سرمایہ کاری ضائع ہونے دے۔

ان شاءاللہ، اس پاک سرزمین کی خیر ہے۔ یہ سیدی رسول اللہﷺ کی امانت، مدینہءثانی براہ راست سایہءخدائے ذوالجلال میں بھی ہے اور اس پر سیدی رسول اللہﷺ کی نگاہ کریم بھی۔ ہاں مگر یہ پاکستانی قوم اپنی غفلتوں، جہالتوں اور حماقتوں کی وجہ سے آزمائش میں رہے گی۔
جانثارو! سرفروشو! یہی وقت ہے وفا کا۔۔۔۔!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1768641616523975?__tn__=-R