Saturday, 1 September 2018

August 11th, 2018

His widowed wife was my class teacher in class 5. A beautiful graceful but extremely sad lady. They were the most beautiful couple at that time, married for just few weeks or months...she carried that pain on her soul visible to kids even...


His widowed wife was my class teacher in class 5. A beautiful graceful but extremely sad lady. They were the most beautiful couple at that time, married for just few weeks or months...she carried that pain on her soul visible to kids even...I still remember her so vividly. May Allah bless them both...and may they be together in jannah...

1965ء کی جنگ ختم ہونے کے چند ماہ بعد مدینہ منورہ میں ایک عمر رسیدہ پاکستانی خاموش بیٹھا آنسو بہاتے ہوئے روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف دیکھے جا رہا تھا۔ یہ پاکستانی 11 ستمبر 1965ء کو سیالکوٹ پھلورا محاذ پر شہید ہونے والے کوئٹہ انفنٹری سکول کے انسٹرکٹر میجر ضیاء الدین عباسی (ستارہ جراُت) کے والد گرامی تھے۔

میجر ضیاء الدین عباسی کے ٹینک کو دشمن کی توپ کا گولہ لگا جس سے وہ شہید ہوگئے۔ جب صدر ایوب خان کی طرف سے میجر عباسی شہید کے والد اپنے شہید بیٹے کو بعد از شہادت ملنے والا ستارہ جرات وصول کر رہے تھے تو ایوب خان نے ان سے ان کی کوئی خواہش پوچھی، تو انہوں نے عمرہ کی خواہش کا اظہار کیا جسے ایوب خان نے فورا” قبول کر لیا۔ #شہید میجر #ضیاءالدین عباسی ستارہ جرات کے والد جب روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلام کے سامنے بیٹھے آنسو بہا رہے تھے تو خادم مسجد نبوی وہاں آئے اور وہاں بیٹھے ہوئے لوگوں سے پوچھا کہ آپ میں سے کوئی #پاکستان سے تعلق رکھتا ہے؟ میجر عباسی شہید کے والد نے خادم مسجد نبوی کے استفسار ہر کہا کہ وہ پاکستان سے آئے ہیں۔ خدام مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے پوچھا کہ پاکستانی فوج کے میجر ضیاء الدین عباسی شہید کا نام آپ نے سنا ہے، ان کا آپ جانتے ہیں؟ اس پر شہید کے والد نے حیرت سے کہا کہ وہ ہی اس شہید کے والد ہیں۔


یہ سنتے ہی خوشی اور مسرت سے لبریز خادم خاص نے آگے بڑھ کر زور سے انہیں گلے لگا لیا اور ان کے بوسے لیتے ہوئے کہا کہ آپ یہیں رکیں، میں کچھ دیر بعد آتا ہوں۔ شہید میجر عباسی کے والد کو اپنے گھر لے گئے جہاں انہیں بڑی عزت اور احترام کے ساتھ اپنے اہل و عیال کے ساتھ کھانا کھلایا۔ سب گھر والے ان کے ساتھ بڑی عزت اور احترام سے پیش آرہے تھے۔ میجر عباسی شہید کے والید بہت حیران تھے کہ یا الٰہی یہ کیا ماجرا ہے؟ میں تو انہیں جانتا تک نہیں بلکہ زندگی میں پہلی بار میرا سعودی عرب آنا ہوا ہے۔ اسی شش و پنج میں تھے کہ خادم خاص روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے ہاتھوں کے ایک بار پھر بوسے لیے اور شہید عباسی کے والد کی حیرانگی دور کرتے ہوئے کہنے لگے کہ جب پاکستان اور ہندوستان کی جنگ ہو رہی تھی تو 11 ستمبر کی رات میں نے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھا کہ وہ اپنے جلیل القدر صحابہ رضوان اللہ تعالٰی اجمعین کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔

کچھ لمحوں بعد حضرت #علی کرم اللہ وجہہ اپنے ہاتھوں میں ایک لاشہ اٹھائے وہاں تشریف لاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ کرام سے فرمایا کہ شہید عباسی اسی طرح بہادری سے کفار کے خلاف جنگ لڑے ہیں جیسے آپ میرے ساتھ غزوات میں کفار کے خلاف لڑتے رہے ہیں۔ خادم مسجد نبوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سمیت سب نے ان کی نماز جنازہ ادا کی اور حکم دیا کہ انہیں جنت بقیع میں دفن کر دیا جائے۔

عین اسی دن ریڈیو پاکستان پر ایک نیا جنگی ترانہ کونج رہا تھا ۔ ۔ ۔ چلے جو ہو گے شہادت کا جام پی کر تم ۔ ۔ ۔ رسول پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے بانہوں میں لے لیا ہوگا ۔ ۔ ۔ علی تمہاری شہادت پہ جھومتے ہوں گے ۔ ۔ ۔ حسین پاک نے ارشاد یہ کیا ہوگا ۔ ۔ ۔ اے راہ حق کے شہیدو تمہیں خدا کی رضائیں سلام کہتی ہیں۔.

منیر احمد بلوچ کے کالم "ایک اور ایک" سے اقتباس، روزنامہ دنیا میں شائع شدہ، بروز 27 اگست 2013



https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1784289038292566?__xts__%5B0%5D=68.ARDgSh6nE2RsyvMuxbwXwMKGGeAvzu5-1YzwX9AD_w2CzYToHo6B71SI7--oyemJKYOa_ftoP9iDjF7EpScZ7DWTFlN3N-B_NyHhKniOqcc06G8S7IqWTOoMKO6Txn_Vqw8U58IFN2I1FO2D87Qlvk-KfdYzq0stbmQGXGqmAI5ozbTxSY9Olg&__tn__=K-R






مسلمان عرب دنیا کی تباہی کے بعد اب صلیبیوں، مشرکوں اور صیہونیوں کی توپوں کا رخ مکمل طور پر تین غیر عرب مسلمان ملکوں کی جانب ہوچکا ہے۔ پاکستان۔ ایران۔ ترکی۔۔۔ اب ایک ساتھ دشمن کی جانب سے دہشت گردی، اقتصادی پابندیاں اور نظریاتی تخریب کاری کا شکار ہیں۔


مسلمان عرب دنیا کی تباہی کے بعد اب صلیبیوں، مشرکوں اور صیہونیوں کی توپوں کا رخ مکمل طور پر تین غیر عرب مسلمان ملکوں کی جانب ہوچکا ہے۔ پاکستان۔ ایران۔ ترکی۔۔۔ اب ایک ساتھ دشمن کی جانب سے دہشت گردی، اقتصادی پابندیاں اور نظریاتی تخریب کاری کا شکار ہیں۔

پاکستان، ایران اور ترکی ہی اب مسلم دنیا میں ایسی فوجی اور اقتصادی طاقتیں رہ گئی ہیں کہ جو آنے والے دور میں اسرائیل کی ناجائز ریاست کیلئے حقیقی خطرہ بن سکتی ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ان تین مسلمان ریاستیوں میں سے کوئی ایک بھی اس قابل نہیں ہے کہ تنہا اپنے پیروں پر کھڑی ہو کر دشمنوں سے مقابلہ کرسکے۔

ترکی کے پاس قیادت ہے، اقتصاد ہے۔
پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیار و مسلح افواج ہیں، مگر نہ سیاسی قیادت ہے نہ اقتصاد۔
ایران کے پاس سیاسی قیادت تو ہے، جذبہ بھی ہے، تیل بھی ہے، مگر وہ معاشرہ اندر سے بہت کمزور ہوچکا ہے، داخلی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔

اب ان تین مسلمان ملکوں کی بقاءصرف اس بات میں ہے کہ اپنی صلاحیتوں اور طاقتوں کو ایک مرکز پر مرکوز کرکے ایک سیاسی، اقتصادی اور عسکری اتحاد قائم کریں۔ آپس کے باہمی اختلاف جتنے بھی شدید ہوں، اب باہر کے دشمن اور صلیبی تینوں ممالک کیلئے ایک مہلک خطرہ بن چکے ہیں۔

امت مرحوم کی سب سے بڑی بدنصیبی یہی ہے کہ اس وقت امت مسلمہ کے سب سے طاقتور اسلامی ملک میں کوئی سیاسی قیادت سرے سے وجود ہی نہیں رکھتی۔ عبوری حکومت کے تو ویسے ہی آخری چند دن رہ گئے ہیں، جو حکومت آنے والی ہے وہ اتنی کمزور اور ڈولتی ہوئی ہوگی کہ سنبھلنے میں ہی طویل عرصہ لے گی۔

فواد چوہدری کی بڑھکیں اپنی جگہ، حقیقت یہ ہے کہ ابھی تک تو یہ بھی واضح نہیں ہے کہ ملک کا وزیراعظم کون ہوگا، مرکزی حکومت کے خدوخال کیا ہونگے، غرق ہوتی ہوئی معیشت کیسے سنبھلے گی، امت کی نازک ترین صورتحال میں پاکستان اپنا کلیدی کردار کیسے ادا کرے گا۔۔۔
اور وقت ہے کہ تیزی سے نکلتا جارہا ہے۔

ہم صاف بات کررہے ہیں کہ پی ٹی آئی میں یہ صلاحیت نہیں ہے کہ آزادانہ طور پر، سنجیدہ طرز پر، قومی اور امت کے تقاضوں کے مطابق اس پاک سرزمین کو چلا سکے۔ ہر حال میں فوج، آئی ایس آئی اور سپریم کورٹ کو حکومت کو سنبھالنے اور پیروں پر کھڑا کرنے کیلئے بھرپور دخل دینا پڑے گا۔

آنے والی کمزور، حواس باختہ اور ڈگمگاتی ہوئی حکومت کو اگر چلانا ہے تو پھر جمہوری بڑھکیں مارنے کی ضرورت نہیں۔۔۔ صاف صاف کھل کر پاک فوج، آئی ایس آئی اور سپریم کورٹ سے مدد لینی ہوگی۔ جب جمہوریت کے پلے ہے کچھ نہیں، سوائے خباثت کے، تو خود کو حاجی کہلوانے کی کوشش بھی نہ کریں۔

اگر فوج، آئی ایس آئی اور سپریم کورٹ آنے والی سیاسی حکومت کے ساتھ ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوجائیں تو کمزور سے کمزور حکومت کو بھی چلایا جاسکتا ہے۔ نیشنل سیکورٹی کاونسل کا قیام ناگزیر ہے اور فوری طور پر اس کا اجلاس بلانا لازم۔ فوجی و سیاسی قیادت کو ایک ساتھ بیٹھ کر قومی سلامتی کے فیصلے کرنا ہونگے۔

اگر اسد عمر وزیر خزانہ بنتا ہے، اور وہی اسحاق ڈار والی معاشی دہشت گردی کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے پاکستان کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں فروخت کرتا ہے تو پھر پی ٹی آئی بھی اسی جرم کا ارتکاب کرے گی کہ جو اس سے پہلے زرداری اور نواز شریف کرتے آئے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا ماضی غلیظ اور تاریک ہے۔ امت جس نازک دور سے گزررہی ہے، اس میں پاکستان کو اللہ اور اسکے رسولﷺ سے پیار کرنے والی شیر دلیر قیادت کی ضرورت ہے نہ کہ بزدل اور بے غیرت سیاسی دلالوں کی، کہ جن کی تاریخ سیاسی کنجر خانے اور غداری کے سوا اور کچھ بھی نہ ہو۔

یہ بات بہت اچھی طرح یاد رکھیں کہ یہ پاک سرزمین سیدی رسول اللہﷺ کی امانت ہے۔ پاکستان کی پہلی اور آخری امید اللہ اور اسکے رسول ﷺ ہیں۔ عمران خان آخری امید نہیں ہے، نعوذباللہ۔
اللہ اپنا کام کروا کررہے گا، چاہے فاسقوں سے کروائے یا اپنے دوستوں سے۔ جو شاندار تقدیر لکھی گئی ہے، وہ تو ہو کر رہے گی۔

اس پاک سرزمین کی اصل قیادت وہ ہوگی جس کا ہدف اور مقصود غزوہ ہند ہوگا، خلافت راشدہ کی طرز پر تکمیل پاکستان ہوگا، امت مسلمہ کی قیادت ہوگا، کشمیر اور فلسطین کی آزادی اور حفاظت ہوگا، سود اور رباءکے پلید نظام کے خلاف اعلان جنگ ہوگا، نظریہءپاکستان اور شریعت کی حفاظت ہوگا۔

یہ پاک سرزمین، یہ کشور حسین، یہ ترجمان ماضی، شان حال اور جان استقبال، اس لیے نہیں اللہ اور اسکے رسولﷺ نے ہمیں تحفے میں دیا تھا کہ ہم یہاں سڑکیں اور پل بنائیں، تھانے ٹھیک کریں اور ہسپتال بنائیں۔
اس پاک سرزمین نے امت رسولﷺ کی قیادت کرنی تھی، حفاظت کرنی تھی، پوری دنیا میں دین کو نافذ و قائم کرنے کی مثال بننا تھی۔

آگے مشکل حالات آئیں گے، گھبرانا نہیں۔ جو امیدیں آنے والی حکومت سے آپ نے لگائیں ہیں، وہ شاید یہ حکومت پوری نہ کرسکے۔ مایوس ہو کر ماتم کرنے کے بجائے اپنی ڈیوٹی کریں، سروفروشی سے اور جانثاری سے۔ اللہ پر بھروسہ رکھیں، اگر یہ لوگ کام نہیں کریں گے تو اللہ انہیں تبدیل کرکے دوسرے لوگ لے آئے گا۔

ایک اور بات بہت اچھی طرح سمجھ لیں۔
آج کے اس دور میں پوری امت مسلمہ کی آبرو اور حفاظت اب صرف پاک فوج سے وابستہ ہے۔ اس فوج کا ہونا ہی دشمنوں کے دلوں میں آگ لگانے کیلئے کافی ہے۔ بے شک اس فوج میں بہت کچھ درست ہونے والا ہے، مگر یہی وہ فوج ہے کہ جس کے نصیب میں اللہ اور اسکے رسولﷺ نے غزوہ ہند کی سعادت لکھی ہے۔

پاک فوج کی مخالفت کرنے والا اللہ اور اسکے رسولﷺ کا مخالف ہے، مشرکوں، صیہونیوں اور صلیبیوں کا ساتھی۔
اپنی حماقت اور جہالت میں بدنصیب نہ ہوجانا۔ پاکستان کو گالی دینا اور پاک فوج کو گالی دینا اللہ اور اسکے رسولﷺ کے نزدیک برابر ہے۔ اس پاک سرزمین اور امت کی حفاظت اللہ اور اسکے رسولﷺ نے پاک فوج کے ذمے لگائی ہے۔

آنے والے دور میں اللہ اسی فوج سے بہت بڑے بڑے کام لے گا۔ اگر آج تمہاری نگاہیں آنے والے دور کی دھندلی سی تصویر نہیں دیکھ سکتیں، تو کم از کم بابا اقبالؒ پر اعتبار کرو اور خاموشی اختیار کرو۔ وہ وقت دور نہیں ہے کہ جب ”لیا جائے گا تجھ سے کام، دنیا کی امامت کا“۔۔۔
تھوڑا صبر کرو۔۔۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1784467421608061?__tn__=-R



Our mission is so romantic, so passionate, so idealist, so dignified that ordinary mortals go into a state of denial, in disbelief, in rejection of the Passion, Ishq, reflected in the soul of this fascinating journey....

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1784774431577360/

Our mission is so romantic, so passionate, so idealist, so dignified that ordinary mortals go into a state of denial, in disbelief, in rejection of the Passion, Ishq, reflected in the soul of this fascinating journey....
August 14th 1947 was just the beginning of this....

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1784774431577360/

No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment