I would ask all PTI to watch this...My only program with IK on how to create an Islamic welfare state...I had advised IK then....now he has the time to implement this.....this is his moment!
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1780109155377221/I would ask all PTI to watch this...
My only program with IK on how to create an Islamic welfare state...I had advised IK then....now he has the time to implement this.....this is his moment!
He must understand the wisdom of what I said here that day...
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1780109155377221/
انتخابات کے چند روز بعد میری ملاقات ایک صاحب بصیرت، اللہ کے ولی سے ہوئی۔ بابا جی تقریباً نوے برس کے ہیں، اور ایوب خان کے وقت سے ان کی ڈیوٹی اس پاک سرزمین میں لگی ہوئی ہے۔ اس فقیر پر بہت شفقت فرماتے ہیں۔ جب میں نے ان سے پاکستان پر انتخابات کے اثرات کا پو چھا تو فرمانے لگے” نا اتفاقی پھیل جائے گی، فساد ہوگا“۔
https://www.youtube.com/watch?v=LhwIRy4rphA
کل اسلام آباد میں فضل الرحمن، اچکزئی، اسفندیار، پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے شکست خوردہ سیاسی لٹیروں نے جس بے شرمی اور بے حیائی سے پاک فوج اور چیف جسٹس ثاقب نثار کو ننگی گالیاں دی ہیں، وہ بذات خود ریاست پاکستان کے خلاف بغاوت تو ہے ہی، اور ساتھ ہی ہر محب وطن کیلئے ایک لمحہ فکریہ بھی۔
انتخابات کے چند روز بعد میری ملاقات ایک صاحب بصیرت، اللہ کے ولی سے ہوئی۔ بابا جی تقریباً نوے برس کے ہیں، اور ایوب خان کے وقت سے ان کی ڈیوٹی اس پاک سرزمین میں لگی ہوئی ہے۔ اس فقیر پر بہت شفقت فرماتے ہیں۔ جب میں نے ان سے پاکستان پر انتخابات کے اثرات کا پو چھا تو فرمانے لگے” نا اتفاقی پھیل جائے گی، فساد ہوگا“۔
نواز شریف کے بارے میں بابا جی فرماتے ہیں کہ ”چاہے وہ اندر رہے یا باہر، اس کے نصیب میں اب صرف رسوائی ہے۔“
پاکستان کے سیاسی اور دفاعی امور پر ان کی روحانی ڈیوٹی ہے، اور ایوب خان سے لیکر جنرل ضیاءتک اور آج تک پاکستان کے تمام حکمران اور اہل اقتدار ان کے دربار پر ادب سے ہاتھ باندھے کھڑے نظر آتے ہیں۔
بابا جی سے میرا برسوں کا رابطہ ہے، طویل نشستیں ہوتی ہیں، ”روحانی انٹیلی جنس“ کا ایک ایسا خزانہ ہیں کہ جو اس پاک سرزمین پر اللہ کی خصوصی رحمت اور حفاظت کا زندہ و جاوید ثبوت ہے، مگر نہ تو کم ظرفوں سے بات کرتے ہیں اور نہ ہی ان پر اللہ کے راز کھولتے ہیں۔ خود دنیا سے بے نیاز، مگر ان کا ڈیرہ ہمیشہ آباد رہتا ہے۔
میں نے ان سے پاکستان کے انتخابات، سیاسی لیڈورں کے حال و مستقبل اور خاص طور پر عمران کے بارے میں بھی پوچھا۔ جو کچھ آپ نے فرمایا ابھی اس کو بیان اس لیے نہیں کیا جاسکتا کہ نہ تو لوگ یقین کریں گے، بلکہ مذاق اڑائیں گے اور فساد پھیل جائے گا۔
لہذا ”خاصا دی گل، عاماں اگے نہیں مناسب کرنی“۔۔۔
یہ پاکستان اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے۔ اس پر سایہءخدائے ذوالجلال بھی ہے اور سیدی رسول اللہﷺ کی نگاہ بھی۔ اس پاک سرزمین کی حفاظت پر اللہ نے ہمیشہ روحانی قوتوں پر مقرر کیا ہوتا ہے۔ یہ طاقتیں ملائکہ بھی ہیں اور وہ قطب اور ابدال بھی کہ جن کو اللہ نے اس روحانی نظام کو چلانے کیلئے ڈیوٹی پر مامور کیا ہوا ہے۔
قدرت اللہ شہاب کی ”شہاب نامہ“ پڑھیے، ممتاز مفتی کی ”الکھ نگری“، بابوں کی ایک ایسی پر اسرار دنیا کا دروازہ آپ پر کھلے گا کہ جس سے عام دنیا دار لوگ مکمل طور پر ناواقف ہیں، بلکہ کئی تو یکسر انکاری ہیں۔ پاکستان کا حکمران کوئی بھی ہو اس کے گرد اللہ کے بندے ڈیوٹی پر مقرر ہوتے ہیں کہ جو اس کو نصیحت کرتے رہتے ہیں۔
یہ بابوں کی ایک ایسی پر اسرار دنیا ہے کہ اگر آپ نے خود مشاہدہ نہ کیا ہو، تو اس پر یقین کرنا ناممکن ہے۔ قرآن و احادیث میں بکثرت اللہ کے ایسے بندوں کا ذکر ملتا ہے کہ جو آج کی زبان میں "Officers on Special Duty" ہوتے ہیں۔تاریخ کا کوئی بھی دور اللہ کے ایسے بندوں سے خالی نہیں ہوتا۔
جہاں تک اس پاک سرزمین کا تعلق ہے، اس پر تو پوری دنیا کے بابوں کی خصوصی نگاہ ہے۔ یاد رکھیے، یہ بابے صرف اللہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں، مخلوق خدا کی خدمت کرتے ہیں، امت رسولﷺ کی حفاظت کرتے ہیں۔ اگر اللہ کا ہی امر یہ ہو کہ اس قوم کو سزا دینی ہے تو پھر یہ بابے استغفار توکرتے ہیں، مگر اللہ کے امر میں دخل نہیں دیتے۔
جس طرح ظاہری دنیا میں حکومت، اختیار اور عہدوں کا ایک پورا نظام ہے، اسی طرح اس روحانی دنیا میں درجات اور رینک ہیں، بابوں کے اوپر بابے ہیں، ہر ایک کا اپنا دائرہ اختیار ہے، اور سب بابوں کی روحانی کمانڈ سیدی رسول اللہﷺ کے دست مبارک میں ہے۔ تمام فقرائ، سلاسل اور قطب و ابدال دربار نبویﷺ سے ہی فیض لیتے ہیں۔
یہ باتیں جو ہم آج آپ سے کررہے ہیں، تمام اہل دل اور اہل طریقت اس کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ دنیا والے جو بھی اپنی چالیں چل لیں، ان سب کے اوپر اللہ سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے، اور اللہ جب اپنی تدبیر اور حکم کو نافذ کرتا ہے تو اس کیلئے اس کی فوجوں میں یہ ”بابے“ بھی شامل ہوتے ہیں۔
اپنی اپنی روحانی حدود میں یہ بابے بہت با اختیار بھی ہوتے ہیں۔ آپ کو حضرت نظام الدین اولیائؒ کا ”ہنوز دلی دور است“ والا واقعہ یاد ہی ہوگا۔ سلطان تغلق نے تکبر سے اعلان کیا کہ میں دہلی جا کر حضرت نظامؒ کو قتل کردوں گا۔ اس کے جواب میں حضرت نظامؒ نے یہ جملہ فرمایا تھا۔ بادشاہ کبھی دہلی نہ پہنچ سکا۔۔۔
میں ذاتی طور پر بھی آج کے دور میں ایسے کئی واقعات کا عینی شاہد ہوں کہ جہاں ایک صاحب اختیار بابے کی نگاہ یا بدعا سے تقدیریں تبدیل ہوگئیں۔ جس طرح ظاہری دنیا میں ایک گورنر یا وزیر اپنی طاقت کا استعمال کرسکتا ہے، اسی طرح اس روحانی دنیا میں یہ بابے بہت با اختیار ہوتے ہیں۔
جوکچھ ظلم آج اس پاک سرزمین کے ساتھ ہورہا ہے، وہ خود ہمارے اپنے اعمال کی ہی وجہ سے ہے۔ اللہ نے کبھی ہم پر ظلم نہیں کیا، ہم نے خود اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے۔ جو قوم جمہوریت کی غلاظت اور کفر کے نظام پر راضی ہو، پھر اسے اللہ سے شکوہ کرنے کا حق نہیں کہ کیوں وہ خوف اور بھوک کے عذاب میں مبتلا ہوگئی ہے۔
ہم آپ سب سے کہیں گے کہ ہمارا ایک بہت ہی قدیم ٹی وی پروگرام ”Role of Spiritual Forces “ ضرور دیکھیئے گا۔ یہ دو حصوں میں ہے، اور YouTube پر دستیاب ہے۔ آپ کو اس روحانی دنیا کی ایک حیرت انگیز تصویر نظر آئے گی کہ کس طرح اصل فیصلے تو یہاں ہوتے ہیں، ظاہر دنیا میں تو صرف اس کی تاثیر دکھائی دیتی ہے۔
پاکستان کے آج کے حکمرانوں پر واجب ہے کہ سیدی رسول اللہﷺ کے اس مدینہءثانی کی ہر قیمت پر حفاظت کریں۔ دربار نبویﷺ میں کوئی کوتاہی، کمزوری، غفلت یا عذر اب قبول نہیں کیا جائے گا۔ جس کا جتنا اختیار ہے وہ اتنا ہی ذمہ دار ہے، اور اس کی اتنی ہی سخت گرفت ہے۔ ہوش میں آجائیں، تھوڑا وقت رہ گیا ہے!!!
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1781242095263927?__tn__=-R
No comments:
Post a Comment