Saturday, 1 September 2018

August 19th, 2018


بزرگ فرماتے ہیں کہ اقتدار، عہدہ، اختیار اور دولت ملنے سے انسان بدلتے نہیں، صرف ظاہر ہوجاتے ہیں۔عمران نے آج حلف اٹھا لیا ہے۔ جیسے کہ کہا کہ یہ حلف نہیں کوہ ہمالیہ ہے کہ جو اس کے کاندھوں پر رکھا گیا ہے۔ یہ حکومت اور اختیار انہوں نے خود طلب کیا ہے۔ اب اللہ ان کے ساتھ نرمی کا معاملہ کرتا ہے یا سختی کا، یہ مالک کا اختیار ہے


بزرگ فرماتے ہیں کہ اقتدار، عہدہ، اختیار اور دولت ملنے سے انسان بدلتے نہیں، صرف ظاہر ہوجاتے ہیں۔
یہ بات ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمارے پاس بہت بڑی تعداد ایسے ”ایمانداروں“ کی ہے کہ جنہیں ابھی چوری کا موقع نہیں ملا۔

ایک علاقہ ناظم کو چیف منسٹر پنجاب لگانا ایسا ہی ہے کہ جیسے ایک کپتان کو ڈائریکٹ کور کمانڈر لگا دیا جائے۔ اب اس بات کو سمجھنے کیلئے راکٹ سائنسدان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کہ وہ کپتان صاحب پوری کور میں کیا تباہی مچائیں گے۔

سیدی رسول اللہﷺ کی حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ اللہ کی قسم ہم کسی ایسے شخص کو عہدہ اور اختیار نہیں دینگے کہ جو اس کو طلب کرے گا، اور جو اس ذمہ داری کو خود مانگ کر لے گا،وہ پھر اس کے حوالے کردیا جائے گا، یعنی خود ذمہ دار ہوگا۔

خلفائے راشدین کو جب مسلمانوں کی حکمرانی دی جاتی تھی تو خشیت الٰہی اور ذمہ داری کے احساس سے دھاڑیں مار مار کر روتے تھے۔ کوئی ایک دوسرے کو مبارکباد نہیں دیتا تھا، مٹھائیاں نہیں بانٹی جاتی تھیں، منتخب ہونے والے بھنگڑے اور دھمال نہیں ڈالتے تھے۔
صاحب علم اور جاہل حکمرانوں میں یہی فرق ہے۔

سیدنا عمرؓ فرماتے ہیں کہ اگر دجلہ کے کنارے کتا بھی بھوکا پیاسا مرگیا تو اللہ اس کا حساب خلیفہ سے لے گا۔
یہ احساس ذمہ داری تھی کہ جب شہزادے عمر بن عبدالعزیزؒ خلیفہ بنے تو سارا مال و اسباب و دولت اللہ کی راہ میں صدقہ کرکے ایک مزدور کی زندگی اختیار کرلی۔

جو شخص بھی اس پاک سرزمین کا حاکم بنایا جائے گا، حقیقت میں زندہ سولی چڑھایا جائے گا۔ اگر اس میں ذرا بھی عقل و فہم ہے تو یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ وہ مبارکبادیں وصول کرے، خوشیاں منائے۔
یہ ذمہ داری ہمالیہ پہاڑ اپنے کاندھوں پر اٹھانا ہے۔ یہاں ہلاکت کا امکان، بچ نکلنے سے کہیں زیادہ ہے۔

ایک وقت تھا کہ جب نواز شریف وزیراعظم بنا، تو بھی اس نے اور اسکے حواریوں نے ملک میں بڑا جشن منایا، مٹھائیاں بانٹیں، شادیانے بجائے۔ مگر پھر پوری دنیا نے دیکھا کہ پاک سرزمین کی ذمہ داری اس کے گلے کا سانپ بن گئی اور اسکی بداعمالیاں آج اسے دنیا میں رسوا بھی کررہی ہیں اور اسیر زندان بھی ہے۔

آج حلف برداری کی ساری تقریب اس بات کی گواہ تھی کہ کپتان غیر تربیت یافتہ بھی ہے، گھبرایا بھی ہوا ہے اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اس کو چلانے کی ضرورت ہے، ورنہ یہ اپنی اور ملک و قوم کی عزت کا بیڑا غرق کرے گا۔ زندگی میں پہلی مرتبہ کوئی قومی عہدہ ملا ہے اور وہ بھی سب سے بڑا۔۔۔

عمران نے آج حلف اٹھا لیا ہے۔ جیسے کہ کہا کہ یہ حلف نہیں کوہ ہمالیہ ہے کہ جو اس کے کاندھوں پر رکھا گیا ہے۔ یہ حکومت اور اختیار انہوں نے خود طلب کیا ہے۔ اب اللہ ان کے ساتھ نرمی کا معاملہ کرتا ہے یا سختی کا، یہ مالک کا اختیار ہے!
اس پاک سرزمین کی ان شاءاللہ، ہر حال میں خیر ہے۔۔۔۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1797240180330785?__tn__=-R

No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment