ہم پھر کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کے ہر دشمن کیلئے ہم قہر بن کر ٹوٹیں گے، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو۔
جہاں
معاملہ اللہ اور اسکے رسولﷺ اور پاکستان کی عزت کا ہو، وہاں ہماری تلواریں
کسی کا لحاظ نہیں کریں گی۔ لہذا اپنے اعمال کو درست کریں، ہمیں نصیحت کرنے
کی ضرورت نہیں ہے۔
ہم یہ بات ہزار دفعہ کہہ چکے ہیں کہ جہاں بات پاکستان کی حفاظت، عزت اورسلامتی کی ہوگی، وہاں ہم کسی چور، ڈاکو، خائن، مشرک یا دشمن کا لحاظ نہیں کریں گے، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور یا کتنا ہی ’’معزز‘‘ ہی کیوں نہ نظر آئے۔ اس محاذ پر آپ ہمیں فولاد ہی پائیں گے۔
اس بات کا سوال تو مولانا طارق جمیل سے ہی کریں کہ کیوں وہ نواز شریف کا حرام مال بڑے شوق سے کھاتے ہیں، مگر جہاں تک ہمارا تعلق ہے تو ہم اس پلید اور ناپاک خاندان کا کوئی لحاظ نہیں کریں گے۔ ان کے ہاتھوں پر لاکھوں مسلمانوں کا خون ہے، کروڑوں کا خون چوس کر ان حرام خوروں نے دنیا کمائی ہے۔
یہ اللہ اور اسکے رسولﷺ، پاک قرآن، اور اس پاک سرزمین سے خیانت ہوگی کہ اگر ہم نواز، زرداری، الطاف، اچکزئی، اسفندیار یا فضل الرحمن جیسے ننگ ملت، ننگ دیں، ننگ قوم غداروں کیلئے کوئی نرم گوشہ رکھیں۔ قانون اور شریعت کے تحت یہ تمام پھانسیاں لٹکنے کے لائق ہیں، عزت و ہمدردی کے نہیں۔
کلثوم نواز اپنے شوہر اور بچوں کے گناہوں میں برابر کی شریک ہے۔ ملک و ملت سے غداری ہو، قوم کا خون چوس کر حرام کمایا ہو یا ماڈل ٹاؤن میں حاملہ عورتوں کے سروں میں گولیاں ماری گئیں ہوں، یہ عورت اپنے خاندان کے ہر گناہ میں برابر کی شریک ہے۔ ہم سے یہ توقع نہ رکھیں کہ ہم اس خاندان کیلئے کوئی نرمی رکھیں گے۔
کل نواز شریف طبعی موت مرتا ہے تو کیا ہم ماتم کریں گے؟ زرداری کی سانس نکلتی ہے تو ہم بین کریں گے؟ الطاف گینڈے کا دم نکلتا ہے تو کیا ہمیں افسوس ہوگا؟
منافقت بند کریں!!!
جو اللہ اور اسکے رسولﷺ کا دشمن ہو اس کیلئے دنیا میں بھی رسوائی ہے اور آخرت میں بھی ذلت!
ملک میں ایک مرتبہ پھر خوف اور دہشت اپنے پنجے گاڑنے لگی ہے۔ کراچی میں سڑکوں سے بچے اغواء ہورہے ہوں یا سوات میں گھروں میں گھس کر عورتوں کی آبروریزی، یا گلگت بلتستان میں درجنوں سکولوں کو نذر آتش کرنا۔۔۔۔ دشمن اب نئے اور خطرناک انداز سے حملہ آور ہورہا ہے، اور حکومت۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟
موجودہ حکومت کے تیس دن پورے ہوچکے ہیں۔ لوٹی ہوئی دولت کا ایک روپیہ بھی واپس نہیں لیا جاسکا۔ اس دوران ہم نے تعمیری تنقید بھی کی ہے اور اصلاح کیلئے نصیحت بھی، مگر اس حکومت کی مرضی اور مزاج کچھ اور ہی دکھتا ہے۔ جس انداز سے احتساب ہورہا ہے، غداروں کو سہولتیں دی جارہی ہیں، یہ نیک شگون نہیں ہے۔
ہماری قوم کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ تاریخی طور پر ہم جس دور سے گزررہے ہیں، وہ جنگوں اور دہشت گردیوں کا دور ہے۔ سیدی رسول اللہﷺ نے اپنی احادیث مبارکہ میں اس دور کے بارے میں فرمایا تھا کہ ’’جنگوں پر جنگیں ہونگی۔۔۔۔‘‘
حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ اکیسویں صدی میں 1860 ء کے قوانین سے ’’تبدیلی‘‘ نہیں لائی جاسکتی۔
ہم پھر کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کے ہر دشمن کیلئے ہم قہر بن کر ٹوٹیں گے، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو۔
جہاں معاملہ اللہ اور اسکے رسولﷺ اور پاکستان کی عزت کا ہو، وہاں ہماری تلواریں کسی کا لحاظ نہیں کریں گی۔ لہذا اپنے اعمال کو درست کریں، ہمیں نصیحت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1832722053449264?__tn__=-R
No comments:
Post a Comment