Monday, 30 September 2019

August 1st, 2019


First prisoner of #Ghazwaehind!!


First prisoner of #Ghazwaehind!!
Million more to come....
Modi is making sure of it...

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.1643903065664498/2298756940179104/?type=3&theater



 ھمارا نظریہ اسلام ھے، ھماری شناخت پاکستان۔۔۔ اسکے علاوہ ھماری کوی اور پہچان نہیں۔۔ ھم سیدی رسولِ اللہ کے امتی ھیں۔۔



ھمارا نظریہ اسلام ھے، ھماری شناخت پاکستان۔۔۔ اسکے علاوہ ھماری کوی اور پہچان نہیں۔۔ ھم سیدی رسولِ اللہ کے امتی ھیں۔۔
کسی جاھلی قومیت، لسانیت یا فرقہ واریت کو تسلیم نہیں کرتے۔۔

‏جو رب نے لکھ دیا ھے، ھو کر رھے گا۔۔۔

#
غزوہ_ھند
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2298761063512025?__tn__=-R




For centuries, the rulers of Kabul were also the rulers of Delhi....it was one huge Muslim empire...It's time to join forces to repeat the history.....! So be it.....


#Ghazwaehind




For centuries, the rulers of Kabul were also the rulers of Delhi....it was one huge Muslim empire...
Mughal king Babar ruled Delhi...and is burried in Kabul...
It's time to join forces to repeat the history.....! So be it.....
#Ghazwaehind

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.1643903065664498/2298940746827390/?type=3&theater







https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.115682355153251/2299164796804985/?type=3&__xts__%5B0%5D=68.ARCPSZhFBIJ_NQtXx3sP59kWsqcf9WaHcpxTggcUPBkzEhvtE5xxFAy9WoQDWK_JgMQZ-kHXkff5tN4Ikf3rQuzykxs0mGt_uQQ2wq2vzRTa6NCMrt7_EoiJ8Ge0SxJ9WSc5u69xouTJU_M9CD8HT4ezQdF5VpQKIiII859I6qVAldcYyEmKekykI4km1vOK_lC0kKQ2HMUWbtiy4xxLlavMXNjJdtpoprVaxImSaOKBqkXtXRkHu7-c66dHfHRtIAbUChDgLaGKjOtSiLRYH66tdd6RirJeeQQ&__tn__=-R


July 31st, 2019

کشمیر کے محاذ پر حالات کشیدہ ہوچکے ہیں. مشرکوں کو بھرپور جواب دیا جارہا ہے. جانثاروں سرفرشو, یہ وقت ہے وفا کا. یہ جھڑپیں کسی بھی لمحے بھڑکتی آگ بن سکتی ہیں. لبیک یا سیدی یا رسول اللہ, لبیک غزوہ ہند


https://www.facebook.com/watch/?v=2246771108954862

کشمیر کے محاذ پر حالات کشیدہ ہوچکے ہیں. مشرکوں کو بھرپور جواب دیا جارہا ہے. جانثاروں سرفرشو, یہ وقت ہے وفا کا. یہ جھڑپیں کسی بھی لمحے بھڑکتی آگ بن سکتی ہیں. لبیک یا سیدی یا رسول اللہ, لبیک غزوہ ہند

https://www.facebook.com/watch/?v=2246771108954862

July 30th, 2019

ایک ایک شہادت جو آج ملک میں ہورہی ہے، اس کا ذمہ دار وزیراعظم بھی ہے، چیف جسٹس بھی اور سپہ سالار بھیاللہ اور اسکے رسولﷺ کے آگے جواب دینا پڑے گا


آج دل بہت اداس ہے۔ دونوں فوجی افسروں اور جوانوں کے جنازے میں شرکت کرتے میں نے چاروں جانب ایسے شیر اور دلیر شہزادے دیکھے کہ جو سبز ہلالی وردی میں ملبوس انہی شہداءکی طرح نجانے کب انہی کے راستے پر جا نکلیں۔ دل سے دعا نکلی ان پاک سرزمین کے بیٹوں کیلئے۔

ابھی دو چار روز پہلے ہی کی تو بات ہے کہ ہم نے ایک دن میں انہی جیسے 10 بیٹے قربان کیے تھے۔
شہادتوں اور قربانیوں کا یہ نہ ختم ہونیوالا سلسلہ، اب تو یوں لگتا ہے کہ اس قوم اور اسکے حکمرانوں کو تو کوئی فرق ہی نہیں پڑتا کہ کون جیتا ہے اور کون قربان ہوجاتا ہے۔

آج کشمیر کی سرحد پر بھی سخت جھڑپیں ہورہی ہیں اور وہاں بھی ہم شہداءاورزخمی دے رہے ہیں۔ ابھی ابھی خبر آئی کہ کوئٹہ کے بازار میں دھماکہ ہوا ہے اور وہاں بھی یہی شہادتیں اور قربانیاں۔
صاف نظر آرہا ہے کہ دشمن اب ہر محاذ سے ایک مرتبہ پھر منظم ہوکر حملہ آور ہورہا ہے۔

مجھے بہت دکھ کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستانی حکومت، اشرافیہ اور عدلیہ سے زیادہ بے حس اور ظالم لوگ میں نے نہیں دیکھے۔
جج اپنے اینگلو سیکسن غلیظ نظام کو سینے سے لگائے بیٹھے ہیں، کہ ملک ڈوب جائے مگر توہین عدالت نہ ہو۔ ملک کا وزیراعظم ہے، مگر اتنا بے اختیار کہ نظام کا غلام۔۔۔!

آج ہم جو شہادتیں دے رہے ہیں، جو نقصانات اٹھا رہے ہیں، جو افراتفری کا شکار ہیں۔۔۔ یہ سارے فساد خودساختہ، بزدل اور ناپاک قیادت کی وجہ سے، غلیظ و فاسد نظام ظلم کے باعث ہیں۔
مگر ہمارے حکمران نہ اپنے آپ کو بدلتے ہیں، نہ نظام کو، نہ اپنی مفلوج سوچوں کو۔۔۔ صرف لاشیں اٹھانے والوں سے تعزیت کرتے ہیں۔

ہماری آزاد ریاست ہے، اپنی حکومت ہے، اپنے ہی لوگ عدلیہ اور فوج میں ہیں، تو کیا وجہ ہے کہ سب اس قدر مفلوج ہیں کہ جو عمل ناگزیر ہیں ان کو بھی کرنے سے قاصر۔ صرف نقصان پر نقصان اٹھائے جارہے ہیں۔

معاشی ایمرجنسی کیوں نہیں لگاتے؟
سیکورٹی ایمرجنسی کیوں نہیں لگاتے؟
سندھ کی ناپاک اور غلیظ حکومت کو برطرف کرکے گورنر راج کیوں نہیں لگاتے؟
نواز اور زرداری کے ہاتھ کاٹ کر ملک کی دولت کیوں نہیں نکالتے؟
ملک کے غداروں کو سولی کیوں نہیں چڑھاتے؟

غیر مند حکمرانوں کا یہ کام نہیں ہوتا کہ قوم کے ہیرے جیسے بیٹے ایک کے بعد جہنم کے کتوں کے ہاتھوں، قربان ہونے کیلئے بھیجتے رہیں۔
ایک ایک شہادت جو آج ملک میں ہورہی ہے، اس کا ذمہ دار وزیراعظم بھی ہے، چیف جسٹس بھی اور سپہ سالار بھی!
اللہ اور اسکے رسولﷺ کے آگے جواب دینا پڑے گا۔

اقبالؒ بابا نے تو اس قوم کو نصیحت کی تھی کہ اس رزق سے موت اچھی کہ جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی۔
اور ہماری قوم کا حال کہ ہم نے فاقہ کش رہ کر روح محمدﷺ کی حفاظت کرنے کے بجائے ذلت و رسوائی کا راستہ بہت شوق سے قبول کرلیا ہے۔

صاف نظر آرہا ہے کہ آنے والے وقتوں میں اس پاک سرزمین کے تمام دشمن کتے اکٹھے ہوکر حملہ آور ہونگے۔ چاہے فضل الرحمن کا فساد ہو یا خوارج کے حملے، یا پھر سرحدوں پر مشرکوں کی جانب سے اشتعال انگیزی۔۔۔ ہمیں اپنی موجودہ حکمت عملی تبدیل کرنا ہوگی۔
یہ بات حکمرانوں کو کیوں سمجھ نہیں آرہی؟

نہ ہم ملک کے اندر غداروں کو لٹکارہے ہیں، نہ چوروں اور ڈاکوﺅں کے ہاتھ کاٹ رہے ہیں، نہ لوٹا ہوا مال برآمد کررہے ہیں، نہ بھارت میں ہونیوالے شدید ظلم پر آواز اٹھارہے ہیں، نہ دنیا کے کسی اور خطے میں مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم کے خلاف ان کے محافظ بنے ہیں۔۔۔
تو آخر ہم کرنا کیا چاہ رہے ہیں۔۔۔؟

بزرگ کہتے ہیں کہ بے عملی، بد عملی سے زیادہ بری ہے۔
اور یہ بھی کہ عملوں کا دارومدار نیتوں پر ہے۔
اگر حکمرانوں کی نیت پاک ہو تو عمل میں غلطی بھی ہوجائے تو اس کی معافی ہے۔
مگر نہ تو بدنیتی کی معافی ہے، اور نہ ہی بے عملی کی۔

ان شاءاللہ، اس پاک سرزمین کی خیر ہے۔ اس پر سایہءخدائے ذوالجلال بھی ہے اور سیدی رسول اللہﷺ کی نگاہ کرم بھی۔
مگر اہل اقتدار کی گمراہیوں اور گناہوں کا کفارہ ہمارے شیر اور دلیر بیٹے ہر روز اپنے خون سے ادا کررہے ہیں۔ اسی بات پر دل بہت دکھی ہے۔ اس غم کو وہی سمجھ سکتا ہے جو ان شیروں کوا پنے بیٹے اور بھائی سمجھتا ہو۔۔۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2295671013821030?__tn__=K-R

July 29th, 2019






https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.307422609312557/567119400009542/?type=3&theater



Many people ask me for tips to fire pistol safely and accurately, so decided to make a small video


Many people ask me for tips to fire pistol safely and accurately, so decided to make a small video.
Pistol is a CQB weapon & if you are not aiming for Olympics, a person can learn survival shooting in very quick time. Just avoid the basic mistakes...

https://www.facebook.com/watch/?v=757099614721846


July 28th, 2019

یہ ھماری تقدیر ھے اللہ نے عزت والوں کے لیے لکھی ھے۔۔۔
اپنے آپ کو اس نصیب کا حصہ بناو۔ پاکستان کو نقصان پہنچا کر بدنصیب نہ ھو جانا۔


https://www.facebook.com/watch/?v=332618194313564

یہ ھماری تقدیر ھے اللہ نے عزت والوں کے لیے لکھی ھے۔۔۔
اپنے آپ کو اس نصیب کا حصہ بناو۔ پاکستان کو نقصان پہنچا کر بدنصیب نہ ھو جانا۔
جو غزوۂ ھند کی سعادت چاہتا ھے نہ ھو، وہ کیسے نوازا جاے گا؟
عملوں کا دارومدار نیتوں پر ھے۔ غزوۂ ھند کی نیت تو کرو۔۔
اللہ کرم فرمائے گا۔۔

https://www.facebook.com/watch/?v=332618194313564

July 27th, 2019

Its nearly 48 years since 1971....
This shameless propaganda of Indians on the number of Pak army prisoners should have been killed officially by Pakistan Govt & ISPR..... but somehow, the Indian narrative of lies remains alive even today...

 





One of the most preposterous lies spread by the Indians about 1971 East Pak war was that 92,000 Pakistani troops had surrendered.
Fact is that there were only 35 thousand Pak army troops in East Pak, part of one single under strength Corp led by a Lt General.
#Bangladesh

Its nearly 48 years since 1971....
This shameless propaganda of Indians on the number of Pak army prisoners should have been killed officially by Pakistan Govt & ISPR.....but somehow, the Indian narrative of lies remains alive even today...
We have grown up listening to this crap

We will be doing a series of tweets on East Pakistan now....destroying the Indian propaganda lies with facts, quotes & evidence from all sides of the war in East Pakistan.
Even serious Indians accept the fact that figure of 92K military prisoners is nothing but propaganda.

There were few thousand civilian prisoners as well. Govt servants, their families, ordinary west Pakistani civilians etc etc...but still, altogether, the total figure remains less than 50K, certainly not 92K.
Indians are shameless liars & Pak Govt never clarified through records.

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2290792434308888?__xts__%5B0%5D=68.ARA1LOLT-nYAkJA8IegvvTkkRyRyY5a-GONw9YwfTG-43lVdzESIZWBytcxn_lt71vq7gED1DzmKgNzkNMJuSzGJM9jDbkIiAYYjGHSNRkw5xw1I3-IeEynYcCWfQdWmUTZ_cufQrJGYt7BVVhtXBRl8ujH7sH7Fj7SQtYHTKtIRHfBpMkVv2JHpj5iaTyFZFaU_rP8S0BgWrWFo3QNuW5XB32TWFe0p1hSqUBMDYgcbVxzAkxjJA5C1PJLk_4p8Rg7c6M2_nhaCFGbfbGtvqitX_WAVCjXCYtaVF8_w2WEC9Lt6qAM89HEHqacgtIMFMwGd6iNom_a5kf0AMP0o8zVwmA&__tn__=-R

July 25th, 2019

ہندوستان کے مسلمانوں کے لیے اب توبہ کا وقت گزرچکا ہے۔ اب ان پر اللہ کا عذاب، مشرکین کے ہاتھوں، بدترین ظلم و ستم کی شکل میں نازل ہونا شروع ہوچکا ہے



ہندوستان کے مسلمانوں کے لیے اب توبہ کا وقت گزرچکا ہے۔ اب ان پر اللہ کا عذاب، مشرکین کے ہاتھوں، بدترین ظلم و ستم کی شکل میں نازل ہونا شروع ہوچکا ہے۔
73 سال بہت بڑا عرصہ ہے۔ نہ انہوں نے 47 ءمیں ہجرت کی، نہ ان 73 سالوں میں اور مشرکوں کا غلام بن کر ر ہنے کو ترجیح دی۔

قرآن پاک کی کئی آیتوں میں اللہ تعالیٰ واضح فرماتا ہے کہ جس کا مفہوم ہے کہ: اللہ کی زمین بہت وسیع ہے، تو کیا وجہ ہے کہ تم نے دارالکفر کو چھوڑ کر دارالاسلام کی جانب ہجرت نہیں کی۔
کفر کو چھوڑ کر ایمان کی جانب ہجرت کرنا سیدی رسول اللہﷺ کی سنت مبارکہ بھی ہے اور حالات کا تقاضا بھی۔

مگر ہندوستان کے مسلمان اب بہت دیر کرچکے ہیں۔ نہ وہ اب ہجرت کرسکتے ہیں، نہ ہی اس قدر طاقت رکھتے ہیں کہ اپنی جان و مال و آبرو و ایمان کی حفاظت کرسکیں۔
ہزاروں کی تعداد میں ہندوستانی مسلمانوں کی جانب سے ہمیں مدد کے پیغامات موصول ہورہے ہیں، ان میں دہشت واضح نظر آتی ہے، مگر اب کیا ہوسکتا ہے۔۔۔۔۔

میرے پاس اس قدر خوفناک ویڈیوز پہنچ رہی ہیں کہ مجھ جیسا شخص بھی کہ جس نے برسوں میدان جنگ کی سختیاں دیکھی ہیں، انہیں دیکھ کر ایک دفع توکانپ ہی جاتا ہے۔
بے بس مسلمانوں کی زبانیں کاٹی جارہی ہیں، ہاتھ اورپاﺅں کاٹے جارہے ہیں، ان کی آنکھیں نکالی جارہی ہیں۔۔۔۔

ہندوستان سے میرے پاس پہنچنے والی ویڈیوز اس قدر خوفناک ہیں کہ نہ تو میں خود انہیں دیکھ سکتا ہوں، نہ سوشل میڈیا پر شیئرکرسکتا ہوں، اور نہ ہی آپ انہیں دیکھ پائیں گے۔۔۔
RSS کے غنڈے ان ویڈیوز کو بنا کر پورے ہندوستان میں کروڑوں ہندوﺅں میں بڑے فخر سے پھیلا رہے ہیں۔۔۔

ہندوستان کے مسلمانوں پر تو اب اللہ کا عذاب آ ہی رہا ہے، مگر یہ اس سے بڑھ کر پاکستان کے مسلمانوں کی آزمائش بن جائے گا۔
پاکستان بناتے وقت ہم نے اپنے بڑوں کے صدیوں کے گناہوں کا کفارہ پچاس لاکھ شہداءکی شکل میں دیا تھا۔
اب بھارت کے مسلمان اپنے بڑوں کے گناہوں کا کفارہ دیں گے۔

پاکستان میں موجود بے شرم لبرل طوائفوں، دلالوں اور خوارج کے جہنمی کتوں نے پاکستان کے قیام سے لیکر آج تک قیام پاکستان کو تسلیم ہی نہیں کیا تھا، اور اس کوشش میں لگے رہے کہ پاکستان دوبارہ بھارت میں ضم ہوجائے۔
بھارت کے کروڑوں مسلمانوں کی قربانی شاید اب ان حرام خوروں کوہمیشہ کیلئے چپ کرادے۔

پاکستان کی حکومت و ریاست ابھی تک ہندوستان میں اٹھنے والے طوفان کو نظر انداز کیے ہوئے ہے، مگرزیادہ عرصہ پاکستان کی اشرافیہ کیلئے بھی اس ظلم سے نگاہیں چرانا ممکن نہ رہے گا۔
بھارت میں مسلمانوں پرہونیوالے ظلم کا انتقام یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہم پاکستان میں بسنے والے ہندوﺅں پرظلم ڈھانے لگیں۔

بھارت سے ”امن کی آشا“ اب قیامت تک کیلئے دفن ہوچکی ہے۔
وہ تمام لوگ کہ جو جنگ سے بچنے کیلئے ذلت و رسوائی کا راستہ قبول کررہے ہیں، جلد ہی ان کے نصیب میں ذلت بھی ہوگی اور جنگ بھی۔
اب تو اندھے، گونگے اوربہروں کو بھی نظر آرہا ہے کہ ”غزوہ ہند“ کا آغاز خود مشرک کریں گے۔

غزوہ ہند کے انجام کی خوشخبری تو خود سیدی رسول اللہﷺ عطا فرماچکے ہیں۔ مسلمان ایک مرتبہ پھر مشرک ہندوستان پر غالب آئیں گے، اور مودی سمیت اس جیسے غلیظ کتوں کو زنجیروں میں لپیٹ کر پاک فوج گھسیٹی ہوئی لائے گی۔
مگر اس حتمی فتح سے پہلے کروڑوں نہیں تولاکھوں مسلمانوں کی قربانی لازماً دینی پڑے گی۔

ہندوستان کے مسلمانوں سے ہم کہیں گے کہ اگر ہجرت کرسکتے ہو تو ابھی بھی وقت ہے، بھارت سے نکل جاﺅ، ورنہ گجرات کے مسلمانوں کی طرح زندہ جلا دیئے جاﺅ گے۔
پاکستان کے مسلمانوں سے ہم کہتے ہیں کہ ہندوستان کے مسلمانوں کا انجام دیکھ کر اللہ سے توبہ کرو اور اپنے آپ کو ان کی مدد کیلئے تیار کرو۔

اب مرضی اللہ اورا سکے رسولﷺ کی چلے گی۔ نہ مشرکوں کی چلے گی، نہ منافقوں کی چلے گی، نہ ”امن کی آشا“ والے کمینوں کی چلے گی، نہ بھارت سے ”خیر سگالی“ کرنے والوں کی چلے گی۔
جو فیصلے اللہ کرچکا ہے، اس نے ان کو پوری شدت سے ظاہر کرنا تو شروع کر ہی دیا ہے۔

حکومت پاکستان، بھارت میں مسلمانوں پر ہونیوالے ظلم پر کب تک خاموش رہے گی، یہ تو اب ہم دیکھیں گے۔ بات اب کشمیر سے بہت آگے جاچکی ہے۔ ہماری ذمہ داری صرف کشمیر کے مسلمان نہیں، پورے ہندوستان کے مسلمان ہیں۔ ان کو اگر کتوں کے حوالے کردیا تو کل سیدی رسول اللہﷺ کوکیا جواب دینگے۔۔۔۔؟

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2287230614665070?__tn__=K-R


July 23rd, 2019

یاد رکھیں! ہماری ہر ٹویٹ کسی مقصد سے ہوتی ہے، اس کے پیچھے ایک حکمت ہوتی ہے، ایک ہدف ہوتا ہے۔
چاہے سنجیدہ ہو، مزاحیہ ہو، طنزیہ ہو یا تربیتی۔



یاد رکھیں! ہماری ہر ٹویٹ کسی مقصد سے ہوتی ہے، اس کے پیچھے ایک حکمت ہوتی ہے، ایک ہدف ہوتا ہے۔
چاہے سنجیدہ ہو، مزاحیہ ہو، طنزیہ ہو یا تربیتی۔
نہ ہم کرخت ملا ہیں، نہ خشک سیاسی تجزیہ کار۔
رگ ظرافت بھی رکھتے ہیں اور مجاہدانہ جلال بھی۔

دشمن پر صرف سخت حملے ہی نہیں کرنے ہوتے، کبھی اس کو رسوا بھی کرنا ہوتا ہے، اس کا حوصلہ بھی توڑنا ہوتا ہے، اس کو بھڑکانا بھی ہوتا ہے اور اس کیلئے اکثر طنز اور طعنوں کے نشتر بھی چلائے جاتے ہیں۔ جو ہماری ڈیوٹی ہے، وہ ہمیں کرنے دیں۔ ہم صرف اللہ اورا سکے رسولﷺ کوجوابدہ ہیں۔

ہماری کوئی ٹویٹ بھی تربیت و نصیحت کے پہلو سے خالی نہیں ہوتی، چاہے مزاحیہ طنز ہی کیوں نہ ہو۔
جہاں ملک و قوم و ملت کی آبرو خطرے میں ہو، وہاں ہمیں اپنی عزت کی کوئی پرواہ نہیں ہے، نہ ہم کسی کا لحاظ کریں گے۔
ہمارے لیے وہ عزت کافی ہے جو اللہ اور اسکے رسولﷺ ہمیں عطا فرمائیں۔

لہذا ہمیں یہ لیکچر نہ دیا کریں کہ یہ بات ہمیں زیب نہیں دیتی، اسے ایسے نہیں کہنا چاہیے تھا، اسلام یہ کہتا ہے، اس بات کی ہمیں آپ سے توقع نہ تھی۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔
اللہ کے فضل سے ہم دین کی حکمت بھی جانتے ہیں، اخلاقیات بھی اور آج کے دور میں ملک و ملت کے دفاع کے تقاضے بھی۔

الحمدللہ، پورے پاکستان میں کوئی بھی صفحہ ایسا نہیں ہے جہاں اس قدر گہری معلومات اور تجزیہ آپ کو دیا جاتا ہو، کہ جتنا براس ٹیکس آپ تک پہنچا رہا ہے۔ لہذا اپنے آپ کو محروم و بدنصیب نہ کریں۔ بے ادبی اور گستاخی کریں گے تو نکال دیئے جائیں گے۔ نقصان آپ کا ہی ہوگا۔

اللہ جب تک چاہے گا ہم سے یہ ڈیوٹی لے گا۔ نہ ہم کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے ڈرتے ہیں، نہ خوشامد کرنے والی کی خوشامد سے ہمیں کوئی فرق پڑتا ہے۔
نہ ہم کسی کو یہاں بلا کر لائے ہیں، نہ کسی کا کھاتے ہیں، نہ آپ کا مال ہمیں چاہیے، نہ آپ سے کوئی عزت۔
ہماری عشق کی ڈیوٹی ہے، مشکل راستہ ہے۔۔۔!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775/2283772045010927/?type=3&theater

July 21st, 2019

Share it with your Arab friends...would love to read their feedback. this is the first chapter
Nothing like this has ever been written on Afghan war of 80s & 90s...an eye witness account by a warrior himself



https://drive.google.com/file/d/18Nnba1YGRrKni1gQGlo6gnlTmy0xD5Ru/view?fbclid=IwAR0OzePE4gNhqOpUDgz5BqWUsLSUTrMLOBTQZuXuitqtOaJCyrng2T4_Z74

Share it with your Arab friends...would love to read their feedback. this is the first chapter.
Nothing like this has ever been written on Afghan war of 80s & 90s...an eye witness account by a warrior himself.
It's intensity still gives me goosebumps.😊
Few years back, a young military officer met me at a diplomatic function in Ibd. He shook hands excitedly & introduced himself as the military attaché in Indian Embassy & said that he has just finished my book on Afghan war & added "what a fascinating experience you have sir"..
Then he went on to ask...when can we meet again...?
I replied..."we will meet surely.....soon enough...in the next battle of Panipat"....😊🇵🇰

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.1643903065664498/2278890645499067/?type=3&__xts__%5B0%5D=68.ARD90uH8Vwl1C-Ns1dkfWV3bEuBvHgrpBYQjvflCrk8GLK0AsYCSSXhfdiwVlNlp06Z0_DrTeq6St4aBtVnHuUXM0kREKVJw0-91hqiA1xIef7jVPrDi5bfQjwOTbd-vQQS-I9oaYccR2dJ4YIjQiHb_KoUeRWYmJJk_ebP_-fHIABL8TXPCJEy1GsvERjxHXM8nFq2Ysby2JiBm_jrh9dee7g3Q2sWLRZXT2yNNN45oRy-ITeDRfE8m0NU4-rM0mni2oTgKSq2ICndTl9u7dsV5a7e57KMOIuHny3EESD8WmpcAjbz31zKKYPmVISCPyvqfktoAEdi7EiyW0V-ovoZONg&__tn__=-R




تاریخ فتوحات گنتی ہے ٹیبل پر پڑی کتابیں نہیں دیکھتی

 


یہ 1973ء کی بات ہے۔ عربوں اور اسرائیل کے درمیان جنگ چھڑنے کو تھی۔
ایسے میں ایک امریکی سنیٹر ایک اہم کام کے سلسلے میں اسرائیل آیا۔ وہ اسلحہ کمیٹی کا سربراہ تھا۔ اسے فوراً اسرائیل کی وزیراعظم ”گولڈہ مائیر“ کے پاس لے جایا گیا۔ گولڈہ مائیر نے ایک گھریلو عورت کی مانند سنیٹر کا استقبال کیا اور اسے اپنے کچن میں لے گئی۔ یہاں اس نے امریکی سنیٹر کو ایک چھوٹی سی ڈائننگ ٹیبل کے پاس کرسی پر بٹھا کر چولہے پر چائے کے لئے پانی رکھ دیا اور خود بھی وہیں آ بیٹھی۔ اس کے ساتھ اس نے طیاروں، میزائلوں اور توپوں کا سودا شروع کر دیا۔
ابھی بھاؤ تاؤ جاری تھا کہ اسے چائے پکنے کی خوشبو آئی۔ وہ خاموشی سے اٹھی اور چائے دو پیالیوں میں انڈیلی۔ ایک پیالی سنیٹر کے سامنے رکھ دی اور دوسری گیٹ پر کھڑے امریکی گارڈ کو تھما دی۔ پھر دوبارہ میز پر آ بیٹھی اور امریکی سنیٹر سے محو کلام ہو گئی۔

چند لمحوں کی گفت و شنید اور بھاؤ تاؤ کے بعد شرائط طے پا گئیں۔ اس دوران گولڈہ مائیر اٹھی، پیالیاں سمیٹیں اور انہیں دھو کر واپس سنیٹر کی طرف پلٹی اور بولی ”مجھے یہ سودا منظور ہے۔ آپ تحریری معاہدے کے لئے اپنا سیکرٹری میرے سیکرٹری کے پاس بھجوا دیجئے۔

یاد رہے کہ اسرائیل اس وقت اقتصادی بحران کا شکار تھا، مگر گولڈہ مائیر نے کتنی ”سادگی“ سے اسرائیل کی تاریخ میں اسلحے کی خریداری کا اتنا بڑا سودا کر ڈالا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ خود اسرائیلی کابینہ نے اس بھاری سودے کو رد کر دیا۔ اس کا موقف تھا، اس خریداری کے بعد اسرائیلی قوم کو برسوں تک دن میں ایک وقت کھانے پر اکتفا کرنا پڑے گا۔

گولڈہ مائیر نے ارکان کابینہ کا موقف سنا اور کہا : ”آپ کا خدشہ درست ہے، لیکن اگر ہم یہ جنگ جیت گئے اور ہم نے عربوں کو پسپائی پر مجبور کر دیا تو تاریخ ہمیں فاتح قرار دیگی اور جب تاریخ کسی قوم کو فاتح قرار دیتی ہے، تو وہ بھول جاتی ہے کہ جنگ کے دوران فاتح قوم نے کتنے انڈے کھائے تھے اور روزانہ کتنی بار کھانا کھایا تھا۔ اسکے دستر خوان پر شہد، مکھن، جیم تھا یا نہیں اور ان کے جوتوں میں کتنے سوراخ تھے یا ان کی تلواروں کے نیام پھٹے پرانے تھے۔ فاتح صرف فاتح ہوتا ہے۔“

گولڈہ مائیر کی دلیل میں وزن تھا، لہٰذا اسرائیلی کابینہ کو اس سودے کی منظوری دینا پڑی۔ آنے والے وقت نے ثابت کر دیا کہ گولڈہ مائیر کا اقدام درست تھا اور پھر دنیا نے دیکھا، اسی اسلحے اور جہازوں سے یہودی عربوں کے دروازوں پر دستک دے رہے تھے۔ جنگ کے ایک عرصہ بعد واشنگٹن پوسٹ کے نمائندے نے گولڈہ مائیر کا انٹرویو لیا اور سوال کیا: ”امریکی اسلحہ خریدنے کے لئے آپ کے ذہن میں جو دلیل تھی، وہ فوراً آپ کے ذہن میں آئی تھی، یا پہلے سے حکمت عملی تیار کر رکھی تھی؟“ گولڈہ مائیر نے جو جواب دیا وہ چونکا دینے والا تھا۔ وہ بولی: ”میں نے یہ استدلال اپنے دشمنوں (مسلمانوں) کے نبی (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) سے لیا تھا، میں جب طالبہ تھی تو مذاہب کا موازنہ میرا پسندیدہ موضوع تھا۔ انہی دنوں میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سوانح حیات پڑھی۔ اس کتاب میں مصنف نے ایک جگہ لکھا تھا کہ۔۔جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو ان کے گھر میں اتنی رقم نہیں تھی کہ چراغ جلانے کے لئے تیل خریدا جا سکے، لہٰذا ان کی اہلیہ (حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا) نے ان کی زرہ بکتر رہن رکھ کر تیل خریدا، لیکن اس وقت بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے کی دیواروں پر نو تلواریں لٹک رہی تھیں۔

میں نے جب یہ واقعہ پڑھا تو میں نے سوچا کہ دنیا میں کتنے لوگ ہوں گے جو مسلمانوں کی پہلی ریاست کی کمزور اقتصادی حالت کے بارے میں جانتے ہوں گے لیکن مسلمان آدھی دنیا کے فاتح ہیں، یہ بات پوری دنیا جانتی ہے۔ لہٰذا میں نے فیصلہ کیا کہ اگر مجھے اور میری قوم کو برسوں بھوکا رہنا پڑے، پختہ مکانوں کی بجائے خیموں میں زندگی بسر کرنا پڑے، تو بھی اسلحہ خریدیں گے، خود کو مضبوط ثابت کریں گے اور فاتح کا اعزاز پائیں گے۔“

گولڈہ مائیر نے اس حقیقت سے تو پردہ اٹھایا، مگر ساتھ ہی انٹرویو نگار سے درخواست کی اسے ”آف دی ریکارڈ“ رکھا جائے اور شائع نہ کیا جائے۔ وجہ یہ تھی، مسلمانوں کے نبی کا نام لینے سے جہاں اس کی قوم اس کے خلاف ہو سکتی ہے، وہاں دنیا میں مسلمانوں کے موقف کو تقویت ملے گی۔ چنانچہ واشنگٹن پوسٹ کے نمائندے نے یہ واقعہ حذف کر دیا۔ وقت دھیرے دھیرے گزرتا رہا، یہاں تک کہ گولڈہ مائیر انتقال کر گئی اور وہ انٹرویو نگار بھی عملی صحافت سے الگ ہو گیا۔

اس دوران ایک اور نامہ نگار، امریکہ کے بیس بڑے نامہ نگاروں کے انٹرویو لینے میں مصروف تھا۔ اس سلسلے میں وہ اسی نامہ نگار کا انٹرویو لینے لگا جس نے واشنگٹن پوسٹ کے نمائندے کی حیثیت سے گولڈہ مائیر کا انٹرویو لیا تھا۔ اس انٹرویو میں اس نے گولڈہ مائیر کا واقعہ بیان کر دیا، جو سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق تھا۔ اس نے کہا کہ اب یہ واقعہ بیان کرنے میں اسے کوئی شرمندگی محسوس نہیں ہو رہی ہے۔

گولڈہ مائیر کا انٹرویو کرنے والے نے مزید کہا: ”میں نے اس واقعے کے بعد جب تاریخ اسلام کا مطالعہ کیا، تو میں عرب بدوؤں کی جنگی حکمت عملیاں دیکھ کر حیران رہ گیا، کیونکہ مجھے معلوم ہوا کہ وہ طارق بن زیاد جس نے جبرالٹر (جبل الطارق) کے راستے اسپین فتح کیا تھا، اس کی فوج کے آدھے سے زیادہ مجاہدوں کے پاس پورا لباس نہیں تھا۔ وہ بہترّ بہترّ گھنٹے ایک چھاگل پانی اور سوکھی روٹی کے چند ٹکڑوں پر گزارا کرتے تھے۔ یہ وہ موقع تھا، جب گولڈہ مائیر کا انٹرویو نگار قائل ہو گیا کہ۔۔
*”تاریخ فتوحات گنتی ہے، ٹیبل پر پڑی کتابیں نہیں*

“ گولڈہ مائیر کے انٹرویو نگار کا اپنا انٹرویو جب کتابی شکل میں شائع ہوا تو دنیا اس ساری داستان سے آگاہ ہوئی ۔ یہ حیرت انگیز واقعہ تاریخ کے دریچوں سے جھانک جھانک کر مسلمانان عالم کو جھنجھوڑ رہا ہے، بیداری کا درس دے رہا ہے، ہمیں سمجھا رہا ہے کہ ادھڑی عباؤں اور پھٹے جوتوں والے گلہ بان، چودہ سو برس قبل کس طرح جہاں بان بن گئے؟

ان کی ننگی تلوار نے کس طرح چار براعظم فتح کر لئے؟ اگر پُرشکوہ محلات، عالی شان باغات، زرق برق لباس، ریشم و کمخواب سے آراستہ و پیراستہ آرام گاہیں، سونے، چاندی، ہیرے اور جواہرات سے بھری تجوریاں، خوش ذائقہ کھانوں کے انبار اور کھنکھناتے سکوں کی جھنکار ہمیں بچا سکتی تو تاتاریوں کی ٹڈی دل افواج بغداد کو روندتی ہوئی معتصم باللہ کے محل تک نہ پہنچتی۔

آہ ! وہ تاریخِ اسلام کا کتنا عبرت ناک منظر تھا جب معتصم باللہ ، آ ہنی زنجیروں اور بیڑویوں میں جکڑا ، چنگیز خان کے پوتے ہلاکو خان کے سامنے کھڑا تھا۔کھانے کا وقت آیا تو ہلاکو خان نے خود سادہ برتن میں کھا نا کھایا اور خلیفہ کے سامنے سونے کی طشتریوں میں ہیرے اور جواہرات رکھ دئیے۔ پھر معتصم سے کہا۔: ’’ جو سونا چاندی تم جمع کرتے تھے اُسے کھاؤ!‘‘۔ بغداد کا تاج دار بے چارگی و بے بسی کی تصویر بنا کھڑا تھا، بولا: ’’ میں سونا کیسے کھاؤں؟ ‘‘ ہلاکو نے فوراً کہا ’’ پھر تم نے یہ سونا چاندی جمع کیوں کیا تھا؟‘‘ ۔

وہ مسلمان جسے اُسکا دین ہتھیار بنانے اور گھوڑے پالنے کیلئے ترغیب دیتا تھا، کچھ جواب نہ دے سکا۔ ہلاکو خان نے نظریں گھما کر محل کی جالیاں اور مضبوط دروازے دیکھے اور سوال کیا: ’’تم نے اِن جالیوں کو پگھلا کر آہنی تیر کیوں نہ بنائے ؟ تم نے یہ جواہرات جمع کرنے کی بجائے اپنے سپاہیوں کو رقم کیوں نہ دی، تاکہ وہ جانبازی اور دلیری سے میری افواج کا مقابلہ کرتے؟‘‘۔ خلیفہ نے تاسف سے جواب دیا۔ ’’ اللہ کی یہی مرضی تھی ‘‘۔ ہلاکو نے کڑک دار لہجے میں کہا: ’’ پھر جو تمہارے ساتھ ہونیوالا ہے ، وہ بھی خدا کی مرضی ہوگی۔‘‘۔

پھر ہلاکو خان نے معتصم باللہ کو مخصوص لبادے میں لپیٹ کر گھوڑوں کی ٹاپوں تلے روند ڈالا، بغداد کو قبرستان بنا ڈالا۔ ہلاکو نے کہا ’’ آج میں نے بغداد کو صفحہ ہستی سے مٹا ڈالا ہے اور اَب دنیا کی کوئی طاقت اسے پہلے والا بغداد نہیں بنا سکتی۔‘‘۔

تاریخ تو فتوحات گنتی ہے ٹیبل پر پڑی کتابیں نہیں۔ اگر ہم ذرا سی بھی عقل و شعور سے کام لیتے تو برصغیر میں مغلیہ سلطنت کا آفتاب کبھی غروب نہ ہوتا۔ اندازہ کرو جب یورپ کے چپے چپے پر تجربہ گاہیں اور تحقیقی مراکز قائم ہو رہے تھے۔ تب یہاں ایک شہنشاہ دولت کا سہارا لیکر اپنی محبت کی یاد میں تاج محل تعمیر کروا رہا تھا۔ جب مغرب میں علوم و فنون کے بم پھٹ رہے تھے۔ تب یہاں تان سین جیسے گویے نئے نئے راگ ایجاد کر رہے تھے۔ جب انگریزوں، فرانسیسیوں اور پرنگالیوں کے بحری بیڑے بر صغیر کے دروازوں پر دستک دے رہے تھے، ہمارے اَرباب و اختیار شراب و کباب اور چنگ و رباب سے مدہوش پڑے تھے۔ تن آسانی، عیش کوشی اور عیش پسندی نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔

ہمارا بوسیدہ اور دیمک زدہ نظام بکھر گیا، کیونکہ تاریخ کو اِس بات سے کو ئی غرض نہیں ہوئی کہ حکمرانوں کی تجوریاں بھری ہیں یا خالی؟ شہنشاہوں کے تاج میں ہیرے جڑئے ہیں یا نہیں ؟ درباروں میں خوشامدیوں، مراثیوں، طبلہ نوازوں اور وظیفہ خوار شاعروں کا جھرمٹ ہے یا نہیں ؟ یا د رکھیے! تاریخ کو صرف کامیابیوں سے غرض ہوتی ہے اور تاریخ عُذر قبول نہیں کرتی۔

افسوس صد افسوس! سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک یہودی عورت نے تو سبق حاصل کر لیا۔ مگر مسلمان اِس پہلو سے ناآشنا رہے۔ سائنس و ٹیکنالوجی، علوم و فنون پر دسترس رکھنے کی بجائے لاحاصل بحثوں اور غیر ضرروی کام میں مگن رہے۔ چنانچہ زوال ہمارر مقدر ٹھہرا۔ تاریخ بڑی بے رحم ہوتی ہے..

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2280004552054343?__tn__=K-R


July 18th, 2019

ICJ judgment...what more Pakistan could gain but did not...?


https://www.facebook.com/watch/?v=414052739197318

ICJ judgment...what more Pakistan could gain but did not...?

https://www.facebook.com/watch/?v=414052739197318



While there is a national euphoria, let's note our failings as well....Yes, it's a victory for Pakistan but we could have snatched more. ICJ is clearly a biased court.


https://www.facebook.com/watch/?v=455988431857196

While there is a national euphoria, let's note our failings as well....Yes, it's a victory for Pakistan but we could have snatched more. ICJ is clearly a biased court.

https://www.facebook.com/watch/?v=455988431857196


 

Pakistan can emerge as the decisive factor in the region, destroying every attempt by the enemies to encircle us


https://www.facebook.com/watch/?v=325675408320420

If Pakistan govt can understand what we say here, then it can change the entire dynamics of our national profile. Pakistan can emerge as the decisive factor in the region, destroying every attempt by the enemies to encircle us.

https://t.co/doeV6AdBKW

#KulbhushanJadhav
#RSS

https://www.facebook.com/watch/?v=325675408320420



Saturday, 28 September 2019

July 17th, 2019

This is Modi's India today.....but world has gone blind...


https://www.facebook.com/watch/?v=465757497307497

I am not sure if she is a Muslim girl or lower caste Dalit...but sorrounded by a gang of RSS Hindu Zionists who are going to gang rape and lynch her....cannot show you the full video...it's too graphic & sadistic....
This is Modi's India today.....but world has gone blind...

https://www.facebook.com/watch/?v=465757497307497


 

Yes #KulbhushanJadhav will stay in Pakistan. He will not be acquitted or released & a review of the death sentence by the military court will be done in the HC or SC of Pakistan, which will convict him again



Yes #KulbhushanJadhav will stay in Pakistan. He will not be acquitted or released & a review of the death sentence by the military court will be done in the HC or SC of Pakistan, which will convict him again.
So far, this is total defeat of the Indian stance...
#KulbhushanJadhav
But Pakistan now seriously need to ponder deep on what went wrong in ICJ & in the handling of #KulbhushanJadhav case so far since his arrest.
Our case was so strong that ICJ could not given an open relief to India but otherwise, all our arguments on Vienna Convention were shot.
ICJ rejected almost all Pakistan's arguments on jurisdiction of the court, on non-admissibility of the case, on non application of Vienna convention, on application of 2008 bilateral treaty, on Councillor access etc etc....this was a fiasco. I almost thought we will lose the case
It was only in the end that ICJ finally gave the most important relief to Pakistan & did not order release & extradition of #KulbhushanJadhav, which India actually so desperately wanted.
Our legal team was clearly run out but we had enough runs to barely win the match.
Phew!!
So, what next...??
#KulbhushanJadhav is not gong anywhere. He will rot in our jail. SC appeal/review can take many more years or can be completed in days & he can be hanged....
For me, more important is the lessons of this fiasco which must be learnt for the future.

First lesson:
Learn from the mistakes done in the ICJ. We have to use their laws against them, not be abused by them. I am sorry, I am NOT satisfied with the legal team's quality and line of argument. Almost all points raised by them in ICJ were shot down.
#KulbhushanJadhav

Lesson 2.
Never put on trial any alien Indian agent caught in the country. Dispatch silently after required interrogation.
If it is required to disclose his arrest, then complete the trial & execute within hours, without giving any reaction time to the enemies.
NO ICJ again

Lesson 3:
Pakistan must NEVER put itself in a situation when our national security issues are decided by suspects in UN or ICJ type shady orgs. We had almost lost here too if it was not for a water tight case & an idiotic enemy who too made blunders in defending their monkey.

Lesson 4.
Pakistan failed to get any condemnation for India for sending in #KulbhushanJadhav for terrorism. India was not reprimanded for exporting terrorism. In fact, India is totally free of any accusation despite being caught red handed & pants down.

Lesson5.
You have seen now that ICJ is a biased anti-Pakistan court, like all these Zionist controlled institutions.
India has NO case, was caught red handed sending terrorists, yet it was NOT reprimanded.
We must never every put our fate in the hands of these rascals again.
This is our failure too.

Lesson 6.
#KulbhushanJadhav is useful to us alive for the time being....
We will keep using him to humiliate & insult India for a long time. He is not going anywhere & will die in our jail....through old age or hanged!
Yes, we can return him alive for Kashmir....😎😉

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.1643903065664498/2273806762674122/?type=3&theater



July 16th, 2019


آپ کو معلوم ہے ناں کہ اردو زبان کو شروع کرنے کا حکم حضرت نظام الدین اولیائؒ نے حضرت امیر خسروؒ کو دیا تھا۔

حضرت نظام الدین اولیائؒ کس دور میں تھے




آپ کو معلوم ہے ناں کہ اردو زبان کو شروع کرنے کا حکم حضرت نظام الدین اولیائؒ نے حضرت امیر خسروؒ کو دیا تھا۔
حضرت نظام الدین اولیائؒ کس دور میں تھے؟
سن 1300 ءکے آس پاس، یعنی اردو کو شروع ہوئے تقریباً 750 سال ہوچکے ہیں۔

تاریخی طور پر ہمیں یہ معلوم ہے کہ ٹیپو سلطان نے بھی اردو زبان کی سرپرستی کی تھی۔ مرزا دبیر اور مرزا انیس کے مرثیے 1750 ءکے آس پاس کے ہیں، کہ جو آج بھی محرم کی مجلسوں میں پڑھے جاتے ہیں۔
انگریزوں نے 1801 ءمیں فورٹ ولیم کالج میں ”اردو کالج“ قائم کیا تھا۔

تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اردو اپنے آغاز سے لیکر 1857 ءتک تقریباً 550 سال پرانی اور مستند زبان بن چکی تھی، کہ جس میں اعلیٰ ترین کلام، تاریخ، شاعری اور ادب اپنی معراج کو پہنچ چکا تھا۔
مرزا غالب اور میر تقی میر کا دور بھی 1857 ءکے آس پاس کا ہی ہے۔

1300ءسے لیکر 1857 ءتک اردو زبان میں پوری تاریخ اسلام، قرآن و حدیث و تفسیر، اور دیگر معاشرتی علوم مسلمانوں کو پڑھائے جاتے رہے۔ یقیناً ہزاروں لاکھوں کتابیں ان 550 سالوں میں لکھی گئی ہونگی۔
ذرا غور کریں۔۔۔ یہ لاکھوں کتابیں آج کہاں غائب ہوگئیں۔۔۔؟

یہ ہماری تاریخ کا ایک ایسا دردناک پہلو ہے کہ جس کی تاریخ ہی مٹا دی گئی ہے۔ 1857 ءکی جنگ آزادی کے بعد انگریزوں نے لاکھوں کی تعداد میں اسلامی کتب کہ جس میں عربی، فارسی اور اردو کی لاکھوں قیمتی، ہاتھ سے لکھی ہوئی دستاویزات تھیں، کو جلا کر راکھ کردیا تھا۔

آج پوری دنیا میں آپ کو 1857 ءکے بعد کی چھپی ہوئی تو اردو کی کچھ کتابیں تو مل جاتی ہیں، مگر 1857 ءسے پہلے 550 سال کی تاریخ میں ہاتھ سے لکھی گئی اردو کی کوئی کتاب ہی نہیں ملتی۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ کتابوں کو آسمان کھا جائے، یا زمین نگل جائے۔

جنگ آزادی کے بعد انگریزوں نے مسلمانوں سے جو انتقام لیا اس میں پوری اسلامی تہذیب کو ہی جلا کر راکھ کردیا گیا۔ ہزاروں علماءاور اشرافیہ کو قتل کیا گیا، مدرسے تباہ کیے گئے، لاکھوں کتابیں جلائیں گئیں اور اس ظلم کی تاریخ لکھنے پر بھی پابندی لگادی گئی۔

انگریزوں کے دور میں تو پورے ہندوستان میں کسی کی مجال نہیں تھی کہ مسلمانوں کے خلاف ہونیوالے ظلم کو تحریر کرکے کوئی کتاب لکھ سکتا۔ جنہوں نے اپنی آنکھوں سے اس ظلم کو ہوتے دیکھا، وہ چند سالوں میں اس دنیا سے گزر گئے۔ آنے والی نسلوں نے صرف انگریزوں کی غلامی دیکھی۔

علامہ اقبالؒ اسی بات پر آنسو بہاتے تھے کہ:
وہ علم کے موتی وہ کتابیں اپنے آباءکی
جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارہ
عیسائیوں نے اندلسیہ میں مسلمانوں کی لکھی سائنس کی کتب تو ترجمہ کرلیں، مگر ہندوستان میں اردو زبان کو مکمل تباہ کردیا۔

ہوسکتا ہے کہ اردو زبان کی ہاتھ سے لکھی ہوئی پرانی کتب کسی کتب خانے میں، عجائب گھر میں یا کسی کی ذاتی لائبریری میں ایک آدھ رکھی ہو۔۔۔ مگر انتہائی تلاش کے باوجود مجھے ذاتی طور پر 1857ءسے پہلے لکھی گئی اردو کی کوئی کتاب آج تک نہیں ملی۔
اور قوم کو اس ظلم کا احساس ہی نہیں ہے۔

آج اردو زبان اس ظلم کے باوجود بھی عالم اسلام کی دوسری بڑی نمائندہ زبان ہے۔ بنگلہ دیش سے لیکر ہندوستان، پاکستان، افغانستان، سری لنکا اور اب خلیج کے تمام ممالک میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔
مگر المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں یہ زبان ظلم کی حد تک رسوا کی جارہی ہے۔

زبانیں بھی پھلدار درختوں اور باغیچوں کی طرح ہوتی ہیں۔ ان کی آبیاری کی جائے تو پھلتی پھولتی ہیں، اپنی خوشبو اور پھل دیتی ہیں، ورنہ اجڑنے لگتی ہیں اور آخر میں سوکھ کر مر جاتی ہیں۔
ہمارے پاس اب جو اردو باقی ہے، وہ صرف 1857 ءسے لیکر آج تک کی ہے۔

1947 ءکے بعد جو بچی کھچی اردو زبان ہمارے حوالے کی گئی، ہم اس کا بھی حق نہ ادا کرسکے۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کی جدید اصطلاحات کو اردو میں ترجمہ نہ کیا، لہذا انگریزی کے محتاج رہے۔
حالانکہ تمام حکومتی معاملات اور معاشرتی علوم بہت آسانی سے اردو زبان میں چلائے جاسکتے تھے۔

دنیا کی تمام قوموں نے سائنس اور ٹیکنالوجی کو اپنی اپنی زبانوں میں ترجمہ کرکے اپنی قوم کو اپنی ہی زبان میں تعلیم دی ہے۔
روسی ہوں یا چینی، ترک ہوں یا عرب، ایرانی ہوں یا ہسپانوی۔۔۔ کسی کو یہ شکایت نہیں ہے کہ ان کی قومی زبان سائنس اور ٹیکنالوجی کے معاملے میں مجبور و مسکین ہے۔

ہمیں یاد ہے کہ اپنے بچپن میں ہمارے سکول میں کلاس ون، ٹو اور تھری وغیرہ نہیں ہوتے تھے، بلکہ جماعت اول، دوئم، سوئم، چہارم اور پنجم ہوتے تھے۔
ہم نے پہاڑے بھی اردو میں یاد کیے تھے، جیومیٹری بھی اردو میں تھی۔
زاویہءقائمہ، Right Angle Triangle تھا۔

80 کی دہائی کے بعد تو اردو زبان کو پاکستان میں مکمل طور پر یتیم کردیا گیا۔ اب اردو کو عزت دینا تو دور کی بات، اسے سرکاری طور پر سربازار رسوا کیا جاتا ہے۔
”کانسٹیٹیوشن ایونیو“ ہے۔۔۔ مگر ”شاہراہ دستور“ نہیں۔
اردو لکھنا تو دور کی بات، یا رومن اردو ہے یا اردو میں انگریزی۔

کسی بھی قوم کا عروج و زوال اور دنیا میں اس کی عزت و غیرت، اس کے زر مبادلہ کے ذخائر کی وجہ سے نہیں، بلکہ اس وجہ سے ہوتی ہے کہ وہ کس قدر اپنی تاریخ، نظریہئ، روایات، اقدار، زبان، ثقافت اور تہذیب کے معاملے میں حساس ہے۔
ہر عظیم قوم میں آپ یہ خوبی پائیں گے، اورہر خوار قوم ان سے محروم ہوگی۔

جو قوم اپنی تاریخ گم کر بیٹھے، اپنی زبان کو ترک کردے، پھر چاہے کتنی مالدار ہی کیوں نہ ہوجائے، اس کے نصیب میں صرف ذلت و رسوائی ہی ہوتی ہے۔
انگریزی زبان سے ہمارا رشتہ صرف غلامی کا ہے۔ جبھی ہماری پارلیمان کا اسپیکر ملکہ کو مخاطب کرکے کہتا ہے:
”ہم آج بھی آپ کے غلام شہری ہیں“۔

ریاست مدینہ دنیا کی سب سے مسکین اور غریب ترین ریاست تھی، مگر دنیا کی سب سے زیادہ معزز، غیرت مند، دلیر اور عدل و انصاف کی حامل ریاست۔
ریاست مدینہ کا مطلوب معیار زندگی بلند کرنے کی بجائے، معیار انسانیت کو بلند کرنا تھا۔

اپنی تاریخ، زبان، تہذیب، تمدن، اخلاقیات اورروایات کی حفاظت کرنے کے لیے کوئی مال و دولت کی ضرورت نہیں، صرف نیت و غیرت و حکمت چاہیے۔ اگر اردو ہم سے گم گئی، تو سمجھو سب کچھ ہم سے گم گیا۔
اردو ایک زبان نہیں۔۔۔ ہماری غیرت، ہماری شناخت اور ہمارے دین و تہذیب و تمدن کی محافظ ہے۔

انگریزی ضرور سیکھیں، مگر یہ کس بدبخت نے کہا ہے کہ اردو کو تباہ کردیں؟
انگریزی کی ضرورت ہمیں فی الحال صرف سائنس و ٹیکنالوجی کیلئے ہے، کہ اردو کو یہاں پھلنے پھولنے کی ضرورت ہے۔ ورنہ ریاست و عدالت و حکومت کا تمام کام اردو زبان میں کیا جاسکتا ہے۔

جس دن آپ یہ دیکھیں کہ ریاست پاکستان کا پورا نظام اردو زبان میں چلایا جانے لگا ہے، اس دن آپ یہ سمجھ لیں کہ صحیح معنوں میں آزاد اور غیرت مند حکمران آج اس ملک کو ملے ہیں۔
غلاموں، بے شرموں، بے غیرتوں اور ملکہ کے نوکروں کے نصیب میں یہ سعادت ہے ہی نہیں۔۔۔!!!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2271903322864466?__tn__=K-R


 


لوگ سوال کرتے ہیں کہ اردو بہترکرنے سے ملک کیسے بہترہوجائے گا؟


لوگ سوال کرتے ہیں کہ اردو بہترکرنے سے ملک کیسے بہترہوجائے گا؟
غلام ذہنوں کا سوال کہ جو اس حقیقت کو جان ہی نہیں سکتے کہ ملک مرد آزاد ٹھیک کریں گے، اور مرد آزاد کی پہلی نشانی ہی یہی ہے کہ وہ اپنی شناخت اور نظریے کے محافظ ہونگے۔

پاکستان کے مخیر افراد سے میری درخواست ہے کہ ملک کے ہر شہر میں بڑی بڑی لائبریریاں اورکتب خانے قائم کریں۔ یہاں ارب پتی افراد شہرکے شہر آباد کردیتے ہیں، ہر عیاشی کا سامان میسرکرتے ہیں، مگر ایک لائبریری بنانے کا خیال کسی ظالم کو نہیں آتا۔
افسوس۔۔۔

میں پاکستان کے سوفٹ ویئر انجینیئرز اور حکومت و صاحب اقتدار افراد سے کہوں گا کہ اردو زبان کیلئے جدید ترین سافٹ ویئر اور ایپس تیار کریں۔
آج اردو کی ٹائپنگ، ڈیزائننگ اورکمپوزنگ کے اچھے سوفٹ ویئر بھی میسر نہیں ہیں۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775/2272108596177272/?type=3&__xts__%5B0%5D=68.ARCwi5Ec2-dZv864DRqKEDtuGXJDvkV-309p4Q3TxZMg6-_s0Iz7kstPIOYlSDjZbPVsyRBMl7rLjqsAIeXNw55WqdDDRsh9qiHvskzwJneHVjRQh5lq6LzyrHH7PzWyyWmSll3UE0hT16Neceo8XRW3s-BJ7JxwrYXw4xEDUfhwW58oPitFndLWzirburGo0CqbiCY_TEo77DPyRjVIGVDrsLsjJ7MBTnQ_G9AvFrC7IAaTaXwhSHV95UB_qBTA5JLojpny_-ThxadwXL80buENKl2jesWjwJdZG5Y52ehpjOMRQY4BcrbHlkIIBhLnmn9INV1OxevMMBN6Y0_JHnGX-g&__tn__=-R

July 15th, 2019

پاکستان بھارت کو معاشی طور پر کیسے غیر مستحکم کر سکتا ہے؟


https://www.facebook.com/watch/?v=2386332368357885

ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی تعیناتی کے بعد بھارت میں خوف کی فضا!

بھارتی عوام کے بعد بھارتی پارلیمنٹرینز بھی بھارت میں مسلم کشی پر بول پڑے!

پاکستان بھارت کو معاشی طور پر کیسے غیر مستحکم کر سکتا ہے؟

https://www.facebook.com/watch/?v=2386332368357885



  

How to grow your own organic milk, meat, chicken and eggs.... BrassTacks Survival Series brings another life changing idea & suggestion....


https://www.facebook.com/watch/?v=2300947739958426

How to grow your own organic milk, meat, chicken and eggs....
BrassTacks Survival Series brings another life changing idea & suggestion....

https://www.facebook.com/watch/?v=2300947739958426

July 12th, 2019

اسکو غور سے سنیں۔ آپکے مسایل کا حل دیا ھے بانو آپا نے‌۔ ھر والدین کو لازماً سننا ھے


https://www.facebook.com/watch/?v=386583781971936

اسکو غور سے سنیں۔ آپکے مسایل کا حل دیا ھے بانو آپا نے‌۔ ھر والدین کو لازماً سننا ھے۔

https://www.facebook.com/watch/?v=386583781971936


 

پاکستان کا ایک شاندار مستقبل ہے۔ لیکن وہ شاندار مستقبل خوش نصیب ترین لوگوں کے نصیب کا ہے، کہ جنہوں نے اللہ کوچنا ہوگا اور پھر اللہ انہیں چنے گا۔ ان کے آنے میں ابھی تھوڑا وقت ہے۔ اس وقت تک اس قوم کو سخت ترین آزمائشوں، سزاﺅں اور مشکلات سے گزرنا ہوگا۔


عالمی عدالت میں عدل کرنے والے منصف نہیں بلکہ عالمی ڈاکوﺅں کے ٹٹوبیٹھے ہیں۔ اگلے ہفتے اگر کلھبوشن یادیو کا فیصلہ پاکستان کے حق میں آیا تو یقین کریں میں بہت حیران ہوں گا۔ تمام آثار یہ بتارہے ہیں کہ فیصلہ پاکستان کے خلاف ہی آئے گا۔

فیصلہ چاہے پاکستان کے خلاف آئے، حکومت پاکستان کوہم پہلے بتادیں کہ کلبھوشن کورہا کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اگر اس حکومت نے بزدلی اور بے غیرتی دکھائی تو پھر یہ اپنی بدنصیبی کی خود ذمہ دار ہوگی۔
بھارت کو اتنا وقت ہی کیوں دیا گیا کہ وہ اس معاملے کو عالمی عدالت میں لے جائے؟

کلبھوشن یادیو کی دہشت گردی عالمی عدالت کا کیس ہی نہیں تھا۔ ہم نے حسین مبارک پٹیل نامی ایک بھارتی پکڑا تھا، اور ہم کسی کلبھوشن یادیو کو نہیں جانتے۔ اتنا جواب کافی تھا بھارت کے مقدمے کے جواب میں۔ اور پھر پاکستان میں اس خنزیر کو پھانسی لٹکا دیتے۔

پاکستان کی معیشت تو پہلے ہی آئی ایم ایف چلارہی ہے، تو کیا اب ہماری عدالت بھی عالمی عدالت چلائے گی؟
تو پھر ریاست پاکستان کہاں گئی؟ ہماری آزادی و خود مختاری کہاں گئی؟ 14 اگست کو پھر ہم کس بات کی خوشی مناتے ہیں؟
حکومت سن لے۔۔۔کلبھوشن ہرگز رہا نہیں کیا جائے گا۔

دوسری جانب خادم الحرمین الشریفین حرم مکہ کی حدود میں عیسائی طوائفوں اور بدکارعورتوں کی رقص و سرور کی محفلیں سجارہے ہیں۔ امت پر پہلے بھی زوال اور ظلمت طاری ہوئی ہے، مگر جو فحاشی و بدکاری آج دیکھنے کو مل رہی ہے، اس پر تو شاید آسمان پھٹ جائے، یا زمین ان کو نگل لے۔

کہاں ایک جانب پوری امت مسلمہ پر ملت کفر اس کر ٹوٹ کر حملہ آور ہورہی ہے کہ جیسے بھوکے دستر خوان پر گرتے ہیں، اور دوسری جانب خادم الحرمین الشریفین طوائفوں اور بدکار عیسائی عورتوں کے جھرمٹ میں دین و شریعت کی دھجیاں اڑارہے ہیں۔
یااللہ رحم۔۔۔! یا اللہ کرم۔۔۔! یا اللہ استغفار۔۔۔!

دوسری جانب چین میں سنکیانگ کے کروڑوں مسلمانوں کی جان و مال و عزت کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، مگر پوری ملت اس لیے خاموش ہے کہ نہ تواسے چینی مسلمانوں کی کوئی پرواہ ہے، اور چین کی جانب سے ملنے والی دولت نے امت کی آنکھیں خیرہ کی ہوئی ہیں۔
انا للہ و انا الیہ راجعون۔

تیسری جانب بھارتی صیہونی مشرک تو اب کھل کر 25 کروڑہندوستانی مسلمانوں کے بے دریغ قتل عام کیلئے تلواریں تیار، تیز اور تقسیم کررہے ہیں۔ ہندوستانی مسلمانوں کیلئے اب بہت دیر ہوگئی۔ حسین احمد مدنی اور ابوالکلام آزاد جیسے پلید حرام خوروں نے امت رسولﷺ کو فروخت کردیا۔
اب کیا ہوسکتا ہے جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔

امت کے زوال اوراس افراتفری کے دور میں اب ترکی بھی بری طرح دشمنوں کے گھیرے میں آچکا ہے۔ صدر اردگان کی حکومت اور پارٹی خود اندرونی طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکارہورہی ہے۔ اس داخلی انتشار کا سب سے بڑا فائدہ اسرائیلی، خوارج اور ترکی کے دشمن اٹھائیں گے۔ مغرب میں امت مسلمہ کی چٹان پر مسلسل ضربیں لگائیں جارہی ہیں۔

عرب دنیا اب مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہے۔
”تباہی ہے عربوں کیلئے، تباہی ہے عربوں کیلئے۔“
”اور تم میں کوئی خیر باقی نہیں رہے گی، کہ جب شام والے تباہ و برباد ہوجائیں گے۔“
”تم دیکھو گے کہ اونٹوں کو چرانے والے اونچی اونچی عمارتیں بنائیں گے، اور ان میں موٹاپا عام ہوجائے گا۔“

امت مسلمہ جس نازک ترین اورتاریک ترین دور سے گزرہی ہے، اس میں صرف یہ پاک سرزمین، یہ مدینہ ثانی پاکستان، ہی اب امت کی واحد اور آخری امید باقی بچی ہے۔ مگر پاکستان کی قیادت، اشرافیہ اور عوام جس قدر غفلت اور گمراہی میں غرق ہیں، اس سے بڑی بدنصیبی نہ تو پاکستانیوں کی ہوسکتی ہے اور نہ ہی امت مسلمہ کی۔

یہ پاکستان جو اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے، کہ جس سے لیا جانا تھا کام دنیا کی امامت کا، کہ جس کے بارے میں سیدی رسول اللہﷺ نے اپنی سندھ، ہند اور خراسان والی احادیث میں غزوہ ہند کی بشارت دی ہے، وہ آج تک اس روحانی قیادت کا منتظر ہے کہ جو نگاہ بلند بھی ہو، سخن دلنواز بھی اور جاں پرسوز بھی۔

اللہ اپنا کام تو اس پاکستان سے لے کر رہے گا۔ غزوہ ہند بھی ہوگا، امت مسلمہ کی قیادت بھی ہوگی، مسلم دنیا کا اتحاد بھی ہوگا اور بیت المقدس شریف بھی آزاد کرایا جائے گا۔
مگر یہ خوش نصیبیاں نہ تواس جمہوری غلاظت کے نصیب میں ہیں، نہ اس کے پجاریوں کے۔ یہ بدنصیب لوگ اللہ کے فضل کوچاہتے ہی نہیں!

پاکستان کا ایک شاندار مستقبل ہے۔ لیکن وہ شاندار مستقبل خوش نصیب ترین لوگوں کے نصیب کا ہے، کہ جنہوں نے اللہ کوچنا ہوگا اور پھر اللہ انہیں چنے گا۔ ان کے آنے میں ابھی تھوڑا وقت ہے۔ اس وقت تک اس قوم کو سخت ترین آزمائشوں، سزاﺅں اور مشکلات سے گزرنا ہوگا۔

اگر پاکستانی قوم خود توبہ نہیں کرے گی، تو اللہ اسے دشمنوں کی تلواروں کے ذریعے توبہ کرنے پر مجبورکرے گا۔ مودی جیسے درندے کو کسی وجہ سے فطرت بھارت پر حکمران لے کر آئی ہے۔ ہندوستان کے مسلمان، پاکستان کے مسلمانوں کو بیدار کرنے کیلئے قربان کیے جائیں گے۔
مسلماں کو مسلماں کردیا طوفان ’مشرک‘ نے۔۔۔!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2265468866841245?__tn__=K-R