ایک ایک شہادت جو آج ملک میں ہورہی ہے، اس کا ذمہ دار وزیراعظم بھی ہے، چیف جسٹس بھی اور سپہ سالار بھیاللہ اور اسکے رسولﷺ کے آگے جواب دینا پڑے گا
آج دل بہت اداس ہے۔ دونوں فوجی افسروں اور جوانوں کے جنازے میں شرکت کرتے میں نے چاروں جانب ایسے شیر اور دلیر شہزادے دیکھے کہ جو سبز ہلالی وردی میں ملبوس انہی شہداءکی طرح نجانے کب انہی کے راستے پر جا نکلیں۔ دل سے دعا نکلی ان پاک سرزمین کے بیٹوں کیلئے۔
ابھی دو چار روز پہلے ہی کی تو بات ہے کہ ہم نے ایک دن میں انہی جیسے 10 بیٹے قربان کیے تھے۔
شہادتوں اور قربانیوں کا یہ نہ ختم ہونیوالا سلسلہ، اب تو یوں لگتا ہے کہ اس قوم اور اسکے حکمرانوں کو تو کوئی فرق ہی نہیں پڑتا کہ کون جیتا ہے اور کون قربان ہوجاتا ہے۔
آج کشمیر کی سرحد پر بھی سخت جھڑپیں ہورہی ہیں اور وہاں بھی ہم شہداءاورزخمی دے رہے ہیں۔ ابھی ابھی خبر آئی کہ کوئٹہ کے بازار میں دھماکہ ہوا ہے اور وہاں بھی یہی شہادتیں اور قربانیاں۔
صاف نظر آرہا ہے کہ دشمن اب ہر محاذ سے ایک مرتبہ پھر منظم ہوکر حملہ آور ہورہا ہے۔
مجھے بہت دکھ کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستانی حکومت، اشرافیہ اور عدلیہ سے زیادہ بے حس اور ظالم لوگ میں نے نہیں دیکھے۔
جج اپنے اینگلو سیکسن غلیظ نظام کو سینے سے لگائے بیٹھے ہیں، کہ ملک ڈوب جائے مگر توہین عدالت نہ ہو۔ ملک کا وزیراعظم ہے، مگر اتنا بے اختیار کہ نظام کا غلام۔۔۔!
آج ہم جو شہادتیں دے رہے ہیں، جو نقصانات اٹھا رہے ہیں، جو افراتفری کا شکار ہیں۔۔۔ یہ سارے فساد خودساختہ، بزدل اور ناپاک قیادت کی وجہ سے، غلیظ و فاسد نظام ظلم کے باعث ہیں۔
مگر ہمارے حکمران نہ اپنے آپ کو بدلتے ہیں، نہ نظام کو، نہ اپنی مفلوج سوچوں کو۔۔۔ صرف لاشیں اٹھانے والوں سے تعزیت کرتے ہیں۔
ہماری آزاد ریاست ہے، اپنی حکومت ہے، اپنے ہی لوگ عدلیہ اور فوج میں ہیں، تو کیا وجہ ہے کہ سب اس قدر مفلوج ہیں کہ جو عمل ناگزیر ہیں ان کو بھی کرنے سے قاصر۔ صرف نقصان پر نقصان اٹھائے جارہے ہیں۔
معاشی ایمرجنسی کیوں نہیں لگاتے؟
سیکورٹی ایمرجنسی کیوں نہیں لگاتے؟
سندھ کی ناپاک اور غلیظ حکومت کو برطرف کرکے گورنر راج کیوں نہیں لگاتے؟
نواز اور زرداری کے ہاتھ کاٹ کر ملک کی دولت کیوں نہیں نکالتے؟
ملک کے غداروں کو سولی کیوں نہیں چڑھاتے؟
غیر مند حکمرانوں کا یہ کام نہیں ہوتا کہ قوم کے ہیرے جیسے بیٹے ایک کے بعد جہنم کے کتوں کے ہاتھوں، قربان ہونے کیلئے بھیجتے رہیں۔
ایک ایک شہادت جو آج ملک میں ہورہی ہے، اس کا ذمہ دار وزیراعظم بھی ہے، چیف جسٹس بھی اور سپہ سالار بھی!
اللہ اور اسکے رسولﷺ کے آگے جواب دینا پڑے گا۔
اقبالؒ بابا نے تو اس قوم کو نصیحت کی تھی کہ اس رزق سے موت اچھی کہ جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی۔
اور ہماری قوم کا حال کہ ہم نے فاقہ کش رہ کر روح محمدﷺ کی حفاظت کرنے کے بجائے ذلت و رسوائی کا راستہ بہت شوق سے قبول کرلیا ہے۔
صاف نظر آرہا ہے کہ آنے والے وقتوں میں اس پاک سرزمین کے تمام دشمن کتے اکٹھے ہوکر حملہ آور ہونگے۔ چاہے فضل الرحمن کا فساد ہو یا خوارج کے حملے، یا پھر سرحدوں پر مشرکوں کی جانب سے اشتعال انگیزی۔۔۔ ہمیں اپنی موجودہ حکمت عملی تبدیل کرنا ہوگی۔
یہ بات حکمرانوں کو کیوں سمجھ نہیں آرہی؟
نہ ہم ملک کے اندر غداروں کو لٹکارہے ہیں، نہ چوروں اور ڈاکوﺅں کے ہاتھ کاٹ رہے ہیں، نہ لوٹا ہوا مال برآمد کررہے ہیں، نہ بھارت میں ہونیوالے شدید ظلم پر آواز اٹھارہے ہیں، نہ دنیا کے کسی اور خطے میں مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم کے خلاف ان کے محافظ بنے ہیں۔۔۔
تو آخر ہم کرنا کیا چاہ رہے ہیں۔۔۔؟
بزرگ کہتے ہیں کہ بے عملی، بد عملی سے زیادہ بری ہے۔
اور یہ بھی کہ عملوں کا دارومدار نیتوں پر ہے۔
اگر حکمرانوں کی نیت پاک ہو تو عمل میں غلطی بھی ہوجائے تو اس کی معافی ہے۔
مگر نہ تو بدنیتی کی معافی ہے، اور نہ ہی بے عملی کی۔
ان شاءاللہ، اس پاک سرزمین کی خیر ہے۔ اس پر سایہءخدائے ذوالجلال بھی ہے اور سیدی رسول اللہﷺ کی نگاہ کرم بھی۔
مگر اہل اقتدار کی گمراہیوں اور گناہوں کا کفارہ ہمارے شیر اور دلیر بیٹے ہر روز اپنے خون سے ادا کررہے ہیں۔ اسی بات پر دل بہت دکھی ہے۔ اس غم کو وہی سمجھ سکتا ہے جو ان شیروں کوا پنے بیٹے اور بھائی سمجھتا ہو۔۔۔
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2295671013821030?__tn__=K-R
No comments:
Post a Comment