Friday, 29 June 2018

May 8th, 2018

What is the history of PTM? What is its nexus with internal traitors and external enemies? Why are these PTM snakes still roaming free? How can we destroy enemy plans through information warfare??


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1659877897400348/

What is the history of PTM? What is its nexus with internal traitors and external enemies? Why are these PTM snakes still roaming free? How can we destroy enemy plans through information warfare?? Our detailed analysis today...

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1659877897400348/



مکمل تباہی کو روکنے اور قوم کو سنبھالنے کا راستہ ایک محب وطن، قابل ترین اور سخت ترین عبوری حکومت سے شروع ہوتا ہے کہ جس کی قیادت ایک پشتون کررہا ہو۔

پشتون سربراہ کا ہونا اب لازم ہے!

 









میں تاریخ کا ایک ادنیٰ سا طالبعلم ہوں۔ خاص طور پر مسلمان تہذیبوں کے عروج و زوال کی داستانیں مجھے بہت متاثر کرتی ہیں۔میں اس بات پر بہت غور کرتا ہوں کہ آخر کیا وجہ ہوئی کہ اندلس اور بغداد کی شاندار تہذیبیں یوں کھنڈر بن گئیں؟

لوگ تاریخ میں ہلاکو خان کا بغداد آنا اور اس کو تباہ و برباد کرنا تو یاد رکھتے ہیں، مگر کوئی ان اسباب پر غور نہیں کرتا کہ جن کا آغاز سالوں قبل ہوتا ہے اور پھر مسلسل غفلت، کوتاہیوں اور غداریوں کی بناءپر آخر کار سقوط بغداد کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔

یاد رکھیے گا کہ تاریخ کا کوئی بھی سانحہ اچانک واقع نہیں ہوتا۔ اگر بغداد ہلاکو کے ہاتھوں تباہ ہوا تو اس کی وجہ نسلوں کی غلطیاں اور کوتاہیاں تھیں۔ اگر ڈھاکہ ڈوب گیا تو اس کا آغاز بھی 71 ءکی جنگ سے سالوں قبل ہوچکا تھا۔

فطرت ہمیشہ قوموں کو توبہ و تنبیہ کے طویل مواقع فراہم کرتی ہے۔ ہر دور میں ایسے لوگ ہوتے ہیں کہ جو خطرات کی پیشگی نشاندہی کرکے اپنی غافل قوم کو بیدار کرنے کی سرتوڑ کوشش کرتے ہیں۔ اگر اللہ کرم فرماتا ہے تو قوم کی اشرافیہ بات مان لیتی ہے، ورنہ سقوط بغداد و ڈھاکہ جیسے عذاب نازل ہوتے ہیں۔

سقوط ڈھاکہ کو آج تقریباً 46 برس ہونے کو آئے ہیں۔ دو نسلیں بیچ میں پیدا ہوچکی ہیں۔ مجموعی طور پر قوم ان تمام اسباب کو فراموش کرچکی ہے کہ جن کے نتیجے میں پاکستان ٹوٹا تھا۔ ہم بھول چکے ہیں، دشمن نہیں بھولا۔ وہ وہی کاری ضرب ایک دفعہ پھر لگانے جارہا ہے۔

کیا اللہ نے پاکستانی قوم کو آنے والے خطرات سے آگا نہیں کیا؟ کیا پاکستانی قوم پر اس نے حجت تمام نہیں کی؟ کیا پاکستانی قوم نے شام، لیبیا اور عراق کے حالات کو نہیں دیکھا؟ کیا اس قوم کو معلوم نہیں کہ ہم خود 17 سال سے حالت جنگ میں ہیں؟ تو پھر اس غفلت، کوتاہی اور مجرمانہ خیانت کا کیا جواز ہے؟؟؟

حقیقت یہ ہے کہ بغداد کی تباہی سے پہلے بھی سالوں تک وہاں کی اشرافیہ کو نصیحتیں کی گئی تھیں، بیدار کرنے کی اذانیں ان کے کانوں میں پہنچیں تھیں، مگر ان بدنصیبوں نے تباہی کا راستہ خود اختیار کیا، جیسے کہ آج پاکستانی قوم اپنی مرضی سے خودکشی کرنا چاہ رہی ہے۔

یاد رکھنا یہ بات کہ پاکستان جغرافیے کی بنیاد پر نہیں، نظریے کی بنیاد پر قائم تھا، ہے اور رہے گا!!!
جس کسی نے بھی پاکستان کو نقصان پہنچانا ہوگا وہ اس کے جغرافیے پر حملہ کرنے سے پہلے اس کے نظریے پر حملہ کرے گا۔ ہمارا نظریہ اسلام ہے، پختون، مہاجر، بلوچ، سندھی، کشمیری وغیرہ نہیں۔

کیا ہم بحیثیت مجموعی اندھے، گونگے اور بہرے ہوچکے ہیں کہ ہمیں نظر نہیں آرہا کہ ملک میں خانہ جنگی کے پورے اسباب تیار کیے جاچکے ہیں۔ متحدہ ایک دفعہ پھر ”مہاجر“ بن چکی ہے۔ پشتونوں ، بلوچوں اور سندھیوں کو ”پنجاب“ کے خلاف بھڑکایا جارہا ہے۔ زرداری اور شہباز پوری طرح سندھی اور پنجابی کارڈ کھیل رہے ہیں۔

کوئی بھی ملک بغیر حکومت نہیں چل سکتا۔ کتنی بھی طاقتور پاک فوج یا آئی ایس آئی ہو، وہ حکومت وقت کا کام نہیں کرسکتی۔ اور یہاں حکومت وقت کا یہ حال ہے کہ کھلم کھلا ملک و قوم و نظریے و فوج کے خلاف اعلان جنگ کرچکی ہے۔
خودکشی اور کس کو کہتے ہیں؟؟؟

میں صاف کہہ رہا ہوں، پاک فوج اور سپریم کورٹ بہت زیادہ دیر کرررہے ہیں۔ سیاسی جماعتیں یا تو مکمل طور پر غدار ہیں، یا مکمل طور پر احمق، دونوں صورتوں میں ان کا مرکزی کردار ہے ملک کو خانہ جنگی کی جانب دھکیلنے میں۔ آئین اور قانون دوبارہ لکھے جاسکتے ہیں، ملک دوبارہ نہیں بنائے جاسکتے!

اگر فوج اور سپریم کورٹ نے آنے والے وقتوں میں دوبارہ الیکشن کرانے کا فیصلہ کیا تو پھر ہم نصیحت کریں گے کہ گھر میں خوراک اور ہتھیار جمع کرلیں۔ آپ کو ان کی سخت ضرورت پڑے گی۔
ابھی بھی توبہ کا وقت ہے۔ مضبوط محب وطن عبوری حکومت لا کر تین سال تک کڑا احتساب اور نظام کی درستگی۔ ورنہ خانہ جنگی اور پھر جنگ!

اس موجودہ حرامخور حکومت کے ختم ہونے میں تین ہفتے رہ گئے ہیں۔ نواز شریف کو جیل جانے میں بھی کچھ اتنا ہی وقت ہے۔ پچھلے دس سالوں میں تمام سیاسی جماعتیں غداری اور خیانت کے تمام ریکارڈ توڑ چکی ہیں۔ عبوری حکومت میں آنا بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہونے کے مترادف ہوگا۔

پچھلے دس سال کی تباہ کن پالیسیاں اب یہاں تک ملک کو لے آئی ہیں کہ قابل ترین اور محب وطن ترین حکومت کو بھی ملک کو سنبھالنے میں سر دھڑ کی بازی لگانی پڑے گی۔ خزانہ خالی، قرضوں کے پہاڑ، تمام ریاستی ادارے تباہ، دہشت گرد مسلح ہو کر منتظر، اور میڈیا بے شرم و بے غیرت!

اللہ نے ان شاءاللہ اس پاکستان کی حفاظت کرنی ہے، مگر یہ پاکستانی اپنی بد اعمالیوں کی سزا چکھ بھی رہے ہیں اور مزید بھی چکھیں گے۔ جب اللہ عذاب میں مبتلا کرتا ہے تو بھوک اور خوف کا عذاب سب سے پہلے آتا ہے۔ آج دہشت گردی کا خوف بھی ہے، معیشت بھی تباہ ہے اور کراچی میں تو بوند بوند پانی کو ترس رہے ہیں۔

آنے والے ایک مہینے میں اس ملک کے صاحبان اقتدار کو اہم ترین فیصلے کرنے ہیں۔ غلطی کی گنجائش اب اس قوم کے پاس نہیں ہے۔ مکمل تباہی کو روکنے اور قوم کو سنبھالنے کا راستہ ایک محب وطن، قابل ترین اور سخت ترین عبوری حکومت سے شروع ہوتا ہے کہ جس کی قیادت ایک پشتون کررہا ہو۔
پشتون سربراہ کا ہونا اب لازم ہے!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1660709687317169


No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment