Friday, 29 June 2018

May 11th, 2018

عمران ناسمجھ اور بیوقوف ہے، غداروں اور ڈاکوﺅں سے گھرا ہوا ہے۔ اگر اس کے ہاتھ میں اقتدار آیا تو زرداری اور نواز شریف سے زیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔ اس کے چمچوں کو ابھی یہ بات سمجھ نہیں آئے گی، مگر یاد رکھیں کہ ختم نبوت کا قانون ختم کرنے میں تمام سیاسی جماعتیں شامل تھیں۔


فوج پر الزام تھوپنے کی خواہش میں ہم تاریخی حقائق کو بھول جاتے ہیں۔ یاد رکھیے گا، سقوط ڈھاکہ ایک ”صاف اور شفاف“ انتخابات کے بعد ہوا تھا!
فوج نے انتخابات کروائے تھے، بعد کی خانہ جنگی اقتدار کے بھوکے اور غدار سیاستدانوں کی تھی۔

71 ءکا سانحہ ہمیں بار بار تنبیہ کررہا ہے۔
جب سیاسی جماعتوں میں دشمن کے غدار ہوں تو صاف اور شفاف انتخابات بھی ملک توڑنے کا باعث بنتے ہیں۔
71 ءمیں تو صرف شیخ مجیب بھارتی ایجنٹ تھا، آج تو تمام کی تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت یا دشمنوں سے ملی ہوئی ہے یا پرلے درجے کی احمق ہے۔

مجھے ایک رتی برابر بھی اس تجزیے میں شبہ نہیں ہے کہ ان حالات میں اگر فوج نے الیکشن کروائے تو نتائج 71 ءوالے ہی ہونگے، اور پھر یہی غدار سیاستدان اپنی حرام خوری اور حرام زدگی کا الزام فوج پر لگائیں گے۔

ایوب خان کی سب سے بڑی غلطی یہ تھی کہ اگرتلہ پکڑی جانے کے باوجود انہوں نے سیاستدانوں کے دباﺅ میں آکر مجیب الرحمن کو پھانسی نہیں دی اور پھر مزید دباﺅ میں آکر اقتدار بھی چھوڑ دیا۔ جب غدار سیاست میں قوت رکھتے ہوں، تو ایسے میں انتخابات خودکشی ہوتے ہیں۔

2013 ءمیں بھی ہم نے نصیحت کی تھی کہ یہ الیکشن ملک کو تباہ کردینگے۔ آج پانچ سال کے بعد ہم مکمل تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں، یہاں تک کہ سپہ سالار کو بھی کہنا پڑ گیا کہ ہمیں 5th جنریشن وار کا سامنا ہے۔ 2013 ءسے آج تک حالات بہتر نہیں ہوئے، نازک تر ہوگئے ہیں۔

آپ دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان کھلی ”سرد جنگ“ کا آغاز ہوگیا ہے۔ وہ ہمارے اور ہم ان کے سفارتکاروں پر پابندیاں لگارہے ہیں۔ پس پشت سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے درمیان ایک شدید جنگ شروع ہوچکی ہے۔ پاکستان میں خانہ جنگی کروانے کیلئے امریکی سفارتخانہ اور وائس آف امریکہ اب کھل کر سامنے آچکے ہیں۔

1971 ءمیں پاکستان میں خانہ جنگی کروانے کا کام روسی سفارتخانہ کررہا تھا۔ ڈھاکہ کے روسی کونسلیٹ سے لاکھوں کی تعداد میں رائفلیں اور گولہ بارود سفارتی بکسوں میں لا کر مکتی باہنی کے دہشت گردوں میں تقسیم کیا جارہا تھا۔ آج یہی کام امریکی سفارتخانہ کررہا ہے۔ ایم کیو ایم کے دہشت گرد ابھی بھی کراچی میں مکمل طور پر مسلح ہیں۔

اچھی طرح یاد رکھیں کہ بھارت اب صرف یہ دیکھ رہا ہے کہ پاکستان میں دوبارہ انتخابات ہوتے ہیں یا نہیں، اور اگر انتخابات ہوتے ہیں تو ان میں نواز شریف واپس آتا ہے یا نہیں۔ جیسے کہ 1971 ءکے انتخابات کے نتائج کا بھارت نے انتظار کیا تھا۔ بھارت کو ہر حال میں نواز شریف، زرداری، اچکزئی، عمران اور فضل کو اقتدار میں لانا ہے۔

عمران ناسمجھ اور بیوقوف ہے، غداروں اور ڈاکوﺅں سے گھرا ہوا ہے۔ اگر اس کے ہاتھ میں اقتدار آیا تو زرداری اور نواز شریف سے زیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔ اس کے چمچوں کو ابھی یہ بات سمجھ نہیں آئے گی، مگر یاد رکھیں کہ ختم نبوت کا قانون ختم کرنے میں تمام سیاسی جماعتیں شامل تھیں۔

زرداری اور نواز شریف مل کر اپنی مرضی کی عبوری حکومت لانا چاہتے ہیں، جس طرح یہ اپنی مرضی کا پاکستانی سفیر امریکہ میں لگانا چاہ رہے ہیں کہ جو اصل میں میر شکیل کا داماد اور ایک اور ”حسین حقانی“ ہے۔ اگر عبوری حکومت اور الیکشن ان کی مرضی کے مطابق ہوئے تو ایک اور ”سقوط ڈھاکہ“ کا انتظار کریں۔ اللہ نہ کرے
 !


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775.23119.109463862441767/1663363750385096/?type=3

No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment