یہ وہی جنرل درانی ہیں کہ جن پر آج کل سپریم کورٹ میں 1990 کے انتخابات میں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہو ئے نواز شریف کی بھاری فنڈنگ کا الزام ہے۔ ان کی نواز شریف سے پرانی ہمدردیاں ہیں۔ آج جب نواز شریف دوبارہ مشکل میں ہے، تو ایک متنازعہ بیانیے والی کتاب کیا معنی رکھتی ہے؟
جنرل درانی کی کتاب پر مجھے کوئی تجزیہ کرنے کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کہ اس میں قصے، کہانیاں اور دیو مالائی داستانیں تو ہیں، مگر کوئی ثبوت اورشواہد نہیں۔ فوجی ضابطے کی کیا خلاف ورزی ہوئی ہے، اس کا فیصلہ تو جی ایچ کیو کرے گا، مگر ہم چند باتیں ضرور کریں گے۔
کسی بھی بات پر اعتبار کرنے سے پہلے دو باتوں کو لازماً پرکھا جاتا ہے۔
-1 کون کہہ رہا ہے۔
-2 کیا کہہ رہا ہے۔
سنی سنائی بات کو بغیر تحقیق بیان کردینے والا ہمارے دین میں جھوٹا کہلاتا ہے۔ جھوٹے اور منافق آدمی کا بیان چاہے سچ ہی کیوں نہ ہو، بدنیتی پر ہی مبنی ہوتا ہے۔
یہ وہی جنرل درانی ہیں کہ جن پر آج کل سپریم کورٹ میں 1990 کے انتخابات میں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہو ئے نواز شریف کی بھاری فنڈنگ کا الزام ہے۔ ان کی نواز شریف سے پرانی ہمدردیاں ہیں۔ آج جب نواز شریف دوبارہ مشکل میں ہے، تو ایک متنازعہ بیانیے والی کتاب کیا معنی رکھتی ہے؟
یہ بھی غور کریں کہ کتاب کی رونمائی تو آج ہوتی ہے، اور 12 گھنٹے کے اندر اندر اسے پوری دنیا اور خصوصاً پاکستان میں بالکل مفت پھیلا دیا جاتا ہے، یہاں تک کہ واٹس ایپ گروپوں تک اس کی PDF ایک منظم طریقے سے پھیلائی جاتی ہے۔ ظاہر ہے کہ جنرل درانی اس کتاب سے پیسہ نہیں کمانا چاہتے، کچھ اور کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بات ذہن میں رکھیے گا کہ جنرل درانی کو فوج سے زبردستی نکالا گیا تھا، کیونکہ یہ حاضر سروس ہوتے ہوئے بھی بعد میں آنے والی بینظیر حکومت کے بھی انتہائی قریب ہوگئے تھے۔ ان کو فوج سے نکلے تقریباً 27 برس ہوچکے ہیں، اور یہ آج کے فوج اور آئی ایس آئی کے معاملات کی الف ب بھی نہیں جانتے۔
میرا ان سے ذاتی واسطہ 1991 ءمیں پڑ چکا ہے کہ جب یہ ڈی جی آئی ایس آئی تھے اور میں افغان مجاہدین کی جانب سے ان سے مذاکرات کرنے آیا تھا۔ اس کی ساری تفصیل میں اپنی کتاب ”دریائے سندھ سے دریائے آمو تک“ میں بیان کرچکا ہوں۔ پاکستان کی افغان پالیسی کو تباہ کرنے میں بھی ان کا مرکزی کردار ہے۔
1990 ءکی دہائی میں ،جنرل حمید گل مرحوم نے مجھے ذاتی طور پر خبردار کیا تھا کہ جنرل اسد درانی سے محتاط رہیں، کہ یہ امریکیوں کیلئے کام کرتا ہے۔
افغان جہاد کو تباہ کرنے میں جنرل درانی کے کردار کو تو میں ذاتی طور پر جانتا تھا اور جنرل حمید گل کی نصیحت کے بعد ان کے بارے میں میرے شک کو مزید تقویت ملی۔
جنرل درانی کی اس کتاب کو پاکستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں دیکھنا ہوگا۔ نواز شریف کی ذلت و رسوائی، اس کی جانب سے ڈان لیکس 2 ، پاکستان پر منڈلاتے سفارتی، تجارتی اور معاشی پابندیوں کے سائے، منظور پشتین کی تخریبی تحریک کو عالمی حمایت، اور پھر جنرل درانی کی یہ کتاب۔۔۔ سب آپس میں ملا ہوا ہے۔
نظریاتی تخریب کاری، پراپیگنڈہ، نفسیاتی جنگ، اور قوم کے اعصاب پر حملے، تمام ہی اس موجودہ پانچویں نسل کی جنگ (5GW) کے اہم ترین محاذ ہیں۔ خوارج کی پاکستان کے خلاف جنگ ہو، یا نواز شریف کی ناپاک گولہ باری، یا سائرل المیڈا کا زہریلا قلم، یا یہ اب جنرل درانی کی کتاب۔۔۔ یہ سب پاکستان کو ”شام“ بنانے کی سازش ہے!
اس کتاب سے ہونا کچھ بھی نہیں ہے، ان شاءاللہ۔ جیسے منظور پشتین رسواءہوا، نواز شریف ذلیل ہورہا ہے، سائرل کے منہ پر کالک ملی گئی، اب بڑھاپے میں جنرل درانی نے بھی اپنی مٹی پلید کروائی۔
اس پاک سرزمین کا اللہ محافظ و نگہبان ہے، مگر ہمیں زخم اپنی صفوں میں ہی موجود حسین حقانی، جماعت علی شاہ اور میر شکیل جیسے حرام کے نطفوں نے ہی پہنچایا ہے۔
دشمن جو ہمارے خلاف جنگ کررہے ہیں، وہ کرتے رہیں گے۔ روز ایک نیا حملہ ہوگا۔ ان کو ہم پر حملہ کرنے کیلئے کوئی دلیل نہیں چاہیے، فیصلہ وہ کرچکے ہیں، جنگ شروع ہوچکی ہے، اب صرف بہانے بنائے جارہے ہیں عالمی سطح پر اپنے جرائم کی صفائی پیش کرنے کیلئے، اور جس کیلئے یہ تبلیغاتی جنگ کی جارہی ہے۔
جنرل درانی کی یہ کتاب ہمیں ایک اور بہت گہرا سبق دے رہی ہے کہ اب پاکستان کے اس موجودہ سیاسی نظام کو اسی مقام پر روکنا پڑے گا، تاوقتیکہ ہم اس نظام کی پہلے اچھی طرح صفائی اور اصلاح کرلیں۔ ایک مرتبہ ہمیں اپنی گھاس میں چھپے ہوئے سانپوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر کچلنا ہوگا، ورنہ یہ ہر قدم پرہم کو اور ہمارے بچوں کو ڈستے رہیں گے۔
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1677454915642646
No comments:
Post a Comment