Monday, 24 June 2019

June 19th, 2019

Murder of president #Morsi and what is it mean for greater Israel project. Also, the fallouts on global economy if there is a real flare-up in Gulf.



https://www.facebook.com/watch/?v=402376670364988

Murder of president #Morsi
and what is it mean for greater Israel project.
Also, the fallouts on global economy if there is a real flare-up in Gulf.
Our analysis..

https://www.facebook.com/watch/?v=402376670364988



 

مملکت کے شیروں پر حملے نہ کرنا، ورنہ دشمنوں کے کتے تمہیں کھا جائیں گے


مملکت کے شیروں پر حملے نہ کرنا، ورنہ دشمنوں کے کتے تمہیں کھا جائیں گے

تحریر: سید زید زمان حامد

ہم جس فتنوں کے دور میں آج رہ رہے ہیں، اس کے بارے میں سیدی رسول اللہﷺ نے ہمیں پہلے ہی آگاہ فرما دیا تھا کہ جن کا مفہوم ہے کہ: ”علم اٹھا لیا جائے گا، جہالت عام ہوگی، فتنے علماءمیں سے اٹھیں گے، قرآن کے الفاظ رہ جائیں گے، ہدایت اٹھا لی جائے گی۔“بے شک سچ فرمایا سیدی رسول اللہﷺ نے!!!
ایک مثال دیتے ہیں۔اگر ایک فوجی اپنی پوسٹ پر کھڑا بے جگری سے دشمن سے جنگ کررہا ہو، قربانیاں دے رہا ہو، گولیوں کی بوچھاڑ کا سامنا کررہا ہو، اور عین اسی وقت کوئی شخص اس کے پیچھے کھڑے ہو کر اسے گالیاں دینے لگے، اس پر اعتراض کرنے لگے۔۔۔ تو پھر اگر وہ سپاہی پیچھے مڑ کر اس شخص کو ڈپٹ دے تو اسے آپ کیا کہیں گے؟؟؟
کل جب میں نے کچھ ٹویٹس کیں کہ جن میں خاص طور پر انہی لوگوں کو مخاطب کیا گیا تھا کہ جو دشمنوں کی زبان بولتے ہوئے ہم پر اور ہمارے مشن کے خلاف حملے کررہے ہیں، تو حسب توقع ایک مرتبہ پھر طوفان بدتمیزی کھڑا کردیا کہ آپ بداخلاق ہیں، خودنمائی چاہتے ہیں، اپنی تعریفیں کرتے رہتے ہیں۔
بابا اقبالؒ نے قرآن پاک کی آیات کا مفہوم بیان کرتے ہوئے بندہ مومن کی صفات کچھ اس طرح بیان کی ہیں۔
ہو حلقہءیاراں تو ابریشم کی طرح نرم
رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
اللہ کا شکر و احسان ہے اور سیدی رسول اللہﷺ کے نعلین مبارک کا صدقہ کہ ہماری پوری زندگی کی ڈیوٹی اسی شعر کے مطابق ہے۔بے شک ہم سخت ہیں، مگر ہماری سختی اللہ اور اسکے رسولﷺ کے دشمنوں، مشرکوں، خوارج، غداروں، صیہونیوں، منافقین اور جاہلوں کے خلاف ہے، کہ جو اس پاک سرزمین کو دانستہ یا نادانستہ نقصان پہنچاتے ہیں۔ اگر ہم نے آپ پر کبھی سختی کی ہے تو اس کی ضرور ایک جائز وجہ ہوگی۔جس کو جاہل خودنمائی کہتے ہیں، وہ اللہ کے فضل و کرم کا اظہار ہے، کہ جس نے اپنے اس فقیر بندے کو اس بابرکت اور اہم ترین ڈیوٹی کیلئے چنا ہے۔ جاہلوں کو نہ ہماری ڈیوٹی کا اندازہ ہے، اور نہ ہی وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی فضول بکواس سے پاکستان اور ہماری مسلح افواج کو کتنا نقصان پہنچ رہا ہے۔ لہذا ہم سے ڈپٹ کھاتے ہیں۔استغفراللہ! اگر اس فقیر کو خودنمائی کا شوق ہوتا تو آج حکومت میں ہوتا، کسی بڑی سیاسی جماعت میں ہوتا، کسی بڑے ٹی وی چینل پر ہوتا، مال و دولت جمع کرتا، اہل اقتدار کا طواف کرتا۔خودنمائی کے شوقین وقت کے فرعونوں کو للکارتے نہیں ہیں، ظالموں کے سامنے کلمہءحق بیان نہیں کرتے، جان ہتھیلی پر لے کر نہیں پھرتے۔
جیسے پہلے کہا کہ ہمارے معاشرے سے علم و ادب اٹھا لیا گیا ہے۔ 20-20 سال کے چوزے اپنے آپ کو ”امام وقت“ سمجھتے ہیں، جو منہ میں آیا بکتے ہیں، جو سامنے آیا اس کی داڑھی نوچتے ہیں۔ قصور ہمارے علماءکا بھی ہے، والدین کا بھی، تعلیمی نظام کا بھی اور امت کے دور زوال کا بھی۔ہمیں بار بار اپنے مشن کی اہمیت کا احساس اس لیے دلوانا پڑتا ہے کہ نادان اور جاہل اپنی حماقت میں بلاوجہ ہمارے لیے مشکلات کھڑی کررہے ہوتے ہیں۔ جاہلوں کو بات سمجھانے کیلئے اپنی ڈیوٹی کی اہمیت بتانی پڑتی ہے۔ ہماری بات سمجھنے کیلئے بھی اللہ کا فضل ہونا ضروری ہے۔
اگر کسی پر اللہ کا فضل نہ ہو، دلوں پر مہر لگی ہو، اندھا، گونگا اور بہرا ہو۔۔۔ تو پھر اگر سیدی رسول اللہﷺ بھی سامنے تشریف رکھیں تو انسان ابوجہل ہی نکلتا ہے۔اللہ سے اس کا فضل طلب کرو، فراست و حکمت طلب کرو، اس بات سے پناہ مانگو کہ تمہاری آنکھوں اور دلوں پر مہریں لگا دی جائیں۔ مہریں گستاخوں کو لگائی جاتی ہیں!
لوگ ہم پر اعتراض کرتے ہیں کہ آپ پاک فوج پر کیوں نکتہ چینی نہیں کرتے؟میرا دماغ خراب ہے کہ میں عین میدان جنگ میں، اپنے ان بھائیوں اور بیٹوں پر حملے کروں کہ جو میرے دفاع میں بے جگری سے لڑرہے ہیں؟ اگر میں بھی ایسا کروں تو مجھ میں اور ہندو مشرک میں کیا فرق رہ جائے گا؟یہ بات بہت اچھی طرح سمجھ لیں کہ پاک فوج پر یا اللہ اور اسکے رسولﷺ کا دشمن حملہ کرے گا، یا جاہل اور نادان احمق، کہ جس کو نہ زمانے کی نزاکت کا علم ہے، نہ حالات کی سنگینی کا ادراک۔یہ بھی سمجھ لیں کہ جو بھی پاک فوج کے خلاف بات کرے گا، ہمارے ہاتھوں بے عزت اور رسوا ہوگا۔بے شک پاک فوج میں بہت سی باتیں درست ہونے والی ہیں اور اس کیلئے ہم انہیں نصیحتیں کرتے رہتے ہیں۔ نہ وہ نصیحتیں سوشل میڈیا پر بتائی جائیں گی، نہ ہی آپ سے مشورہ کیا جائے گا، اور نہ ہی آپ کو ان رازوں میں شریک کیا جائے گا۔لہذا بہت ادب سے ہماری بات سنیں، عمل کریںیا پھر خاموش رہیں۔
اپنے دل سے پوچھیں، آج تک پاکستان کیلئے آپ نے کیا کیا ہے؟کتنا روپیہ اور پیسہ پاکستان پر قربان کیا ہے؟کتنا وقت آپ روز پاکستان کو دیتے ہیں؟کتنا خون اور جان کی قربانی آپ نے پاکستان کیلئے دی ہے؟
پاکستان کے کتنے دشمنوں کو آپ سے چوٹ پہنچی ہے؟ذرا غور کریں۔!
ہماری قوم کی اکثریت کا حال یہ ہے کہ یہ پاکستان کو دینے والے نہیں، پاکستان سے لینے والے ہیں۔ ساری زندگی خود غرضی اور خود فریبی میں گزارتے ہیں، حقوق مانگنے میں جلد، فرائض ادا کرنے میں صفر۔ نہ پاکستان کو کچھ دیا، نہ اس کی حفاظت کی، نہ اس کے دشمنوں کو تکلیف پہنچائی۔ صرف پاکستان پر بوجھ!
جب کہتے ہیں ناں کہ صرف ایک فیصد لوگ انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ایک فیصد سے بھی کم اس پاک سرزمین کے دفاع میں اپنا سر ہتھیلی پر رکھے جان و مال و عزت قربان کرنے کیلئے ہر وقت حالت جنگ میں رہتے ہیں۔ باقی پوری قوم ان مجاہدوں کی کمائی کھاتی ہے، اور اکثریت تو صرف حرام کھاتی ہے۔
زمانے کی نزاکت کو سمجھیں۔ پوری امت مسلمہ تباہی کے دہانے تک پہنچ چکی ہے۔ منگول حملے میں بھی امت مسلمہ کی اتنی تباہی نہیں ہوئی تھی کہ جتنی آج ہورہی ہے۔ اس کے باوجود اس قوم کے حکمرانوں، اس کی اشرافیہ، اس کے علمائ، اس کے نوجوان، اس کا میڈیا، اس قدر شرمناک حد تک غافل اور جا ہل ہے کہ اللہ کی پناہ۔
مصر کے شہید صدر مرسی نے کہا تھا ناں کہ اپنی مملکت کے شیروں پر حملے نہ کرنا، ورنہ دشمنوں کے کتے تمہیں کھا جائیں گے۔یہ بات انہوں نے پاکستان کے ان بیغیرتوں کیلئے کہی تھی کہ جو ہر وقت پاک فوج کا احتساب مانگتے رہتے ہیں، فوج پر تہمت و بہتان لگاتے رہتے ہیں۔
ہم اپنی ڈیوٹی کررہے ہیں، نہ آپ میں سے کسی کا کھاتے ہیں، نہ آپ میں سے کسی کا ہم پر احسان ہے، نہ ہم آپ پر اپنا احسان رکھتے ہیں۔ نہ ہم آپ سے کوئی عہدہ مانگتے ہیں، نہ پیسہ مانگتے ہیں، نہ عزت مانگتے ہیں، اور نہ ہی یہاں اپنے ”فین“ جمع کرنے بیٹھے ہیں۔سخت ڈیوٹی ہے، حکم پر کررہے ہیں۔
آخر میں یہ فقیر آپ سے ایک دفعہ پھر کہے گا، ہماری مخالفت نہ کریں، ہمارے کام پر اعتراض نہ کریں، ہماری کمر میں خنجر نہ گھونپیں۔۔۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو اللہ اور اسکے رسولﷺ اور پاکستان کے دشمنوں میں شمار کیے جائیں گے، کہ ہماری ڈیوٹی اللہ کے فضل و کرم سے شروع ہوئی ہے، اور اسکے کرم سے ہی جاری ہے۔
یہ تکبر نہیں، اللہ کی نعمت کا اظہار ہے!!!
٭٭٭٭٭

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2225972854124180?__tn__=K-R






No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment