Monday 24 June 2019

June 17th, 2019

سوشل میڈیا پر کام کرنے والے بچوں اور نوجوانوں سے میں خاص طورپر کہوں گا کہ اپنے نقطہء نظر کو ضرور بیان کریں، مگر اخلاقیات اور ادب کے دائرے میں رہ کر۔ اپنے قد سے زیادہ بڑی چھلانگیں نہ لگائیں۔
ہماری نقل نہ کریں۔۔۔
میری ڈیوٹی مختلف ہے۔ جب اللہ ڈیوٹی دیتا ہے تو مالک بھی وہ خود ہی ہوتا ہے۔



کل رات اسلام آباد میں سوشل میڈیا ایکٹوسٹ بلال خان کو قتل کردیا گیا۔ انتہائی افسوسناک امر کہ ایک 21 سال کا نوجوان اپنی جان سے گیا۔
اس کے نظریات کچھ بھی ہوں، سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس 21 سالہ نوجوان نے کیوں اس قدر دشمنیاں پال لیں تھیں کہ کوئی اس کی جان کے درپے ہوگیا؟

جب سے سوشل میڈیا آیا ہے، ہر شخص کو آزادی ہے کہ جو چاہے، جس طرح چاہے، جس کے خلاف چاہے، جس کی حمایت میں چاہے، جو منہ میں آئے، کہتا پھرے۔۔۔
نوجوانوں کو یہ احساس نہیں ہوتا ہے کہ منہ سے نکالے ہوئے الفاظ یا سوشل میڈیا پر دیئے گئے کمنٹس کس قدر مہلک ہوسکتے ہیں۔

اگر کوئی شخص سوشل میڈیا پر کھل کر دشمنیاں بناتا ہے، تو پھر اس کو اس کے نتائج کیلئے بھی تیار رہنا ہوگا۔ چاہے آپ ملک کا دفاع کریں یا ملک دشمنی، جس کسی کو آپ بھڑکائیں گے، وہ مشتعل بھی ہوگا، جواب بھی دے گا اور حملہ بھی کرے گا۔

میں نے یہ بات خاص طور پر نوٹ کی ہے کہ میری دیکھا دیکھی بہت سارے نوجوانوں کو شوق پیدا ہوا کہ وہ بھی پاکستان کے دفاع میں یا اپنے نظریات کے پرچار میں انتہائی بیباکی اور جا رحانہ انداز میں اپنے سے کہیں زیادہ طاقتور دشمنوں کو للکار کر بھڑکا دیتے ہیں۔
میں نوجوانوں سے کہوں گا کہ ایسا نہ کریں۔۔۔

پاکستان کے دفاع میں جب میں نے یہ ڈیوٹی شروع کی تو اس وقت میری عمر 44 برس کی تھی۔ ساری زندگی کا تجربہ، مشاہدے اور علم کو اللہ کے فضل اور کرم سے سمجھداری اور حکمت کے ساتھ استعمال کرتے ہوئے اس اذان دینے کی ڈیوٹی کا آغاز کیا تھا۔
پھر بھی شدید مخالفت ہوئی، مقدمے بنے، جیل گئے، جان کو دائمی خطرہ رہتا ہے۔۔۔۔

آج جب میں 20-21 سال کے نوجوانوں کو ہماری نقل میں بغیر مرشد کی تربیت کے، بغیر علم کے، بغیر حکمت کے اور بغیر ظاہری اور روحانی طاقت کے، اور بغیر اللہ کی طرف سے اذن کے، اپنے قد سے بڑی چھلانگیں لگاتا دیکھتا ہوں، تو خوف آتا ہے کہ ان کا انجام بھی بلال خان جیسا نہ ہو۔

یاد رکھو! اللہ کی ڈیوٹی، اللہ اور اسکے رسولﷺ کی اجازت اور اذن سے ہوتی ہے۔ جب اللہ اجازت دیتا ہے تو حفاظت بھی فرماتا ہے، برکت بھی دیتا ہے، تاثیر بھی دیتا ہے، شرح صدر بھی عطا کرتا ہے، زبان بھی کھولتا ہے، کام بھی آسان کرتا ہے اور قوم کو پھر آپ کی بات بھی سمجھاتا ہے۔

ڈیوٹی دینے کا ہر ایک کو شوق ہے، مگر اس میں خود نمائی کا نفس غالب ہوتا ہے۔ لیڈر بننے کا شوق اخلاص کو آلودہ کرچکا ہوتا ہے۔ نہ اللہ کا فضل ہوتا ہے، نہ مالک کی جانب سے اذن۔
اپنی مرضی سے خواہشات نفس کے تحت، بغیر اللہ کی تائید کے، ڈیوٹی دینے کا انجام پھر فتنہ و فساد کی شکل میں ہی نکلتا ہے۔

بلال کی موت کا مجھے بہت افسوس ہے، مگر اس سے زیادہ بڑا افسوس اس بات کا ہے کہ اس بچے نے خود اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں سے ضائع کردیا۔ نہ تربیت تھی، نہ ادب سیکھا تھا، نہ بات کرنے کا سلیقہ تھا، نہ علم تھا۔۔۔۔ صرف غم و غصہ تھا کہ جس کا اظہار اکثر انتہائی گستاخی اور بے ادبی کیا جاتا۔

سوشل میڈیا پر کام کرنے والے بچوں اور نوجوانوں سے میں خاص طورپر کہوں گا کہ اپنے نقطہء نظر کو ضرور بیان کریں، مگر اخلاقیات اور ادب کے دائرے میں رہ کر۔ اپنے قد سے زیادہ بڑی چھلانگیں نہ لگائیں۔
ہماری نقل نہ کریں۔۔۔
میری ڈیوٹی مختلف ہے۔ جب اللہ ڈیوٹی دیتا ہے تو مالک بھی وہ خود ہی ہوتا ہے۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2222260774495388?__xts__%5B0%5D=68.ARBBoMeO1XycriQ8C8BED1fLyG5ieqznn-3Tguq0xb7LgSMYApV8DIgfLEH3TU7G88HcEyRPDoHCLUnJP3319zLO5CsmbqMo_L3JuRI8V_pPnRto-P7SwPm1hG2A_rkEFT8_ybMXBIw1g9f4hhHznxi-HYnkk-VbtsB508vqoLcKWFNrXy8ngzfGKhEeSlUPCZ85g2-_ysR0qBpszWd2Z9WVpZ-_QXbwcWK0oJb_Lp86wPIJkrz0HWSbXaLhlC1rsLB-Ll1exNvOR9MCLOoXhesWyhW_kWkOeJ_bzpj-h_PZjeFRi78VEiX4GlRHzIbCWVF17nh9xavRfGK4zvp3WA&__tn__=-R

No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment