Wednesday, 20 March 2019

March 18th, 2019

It is the duty of the fathers, brothers and husband's to teach their women how to use weapons.....




It is the duty of the fathers, brothers and husband's to teach their women how to use weapons.....
Legally armed patriotic Muslim women play an essential role in keeping a safe and secure family and society...
If you love them....make them strong & arm them well...

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2081851435202990?__xts__%5B0%5D=68.ARCqRR3Im5BHn_fJzQnPvGXawgYX5xmybTPMQTNCBJ08b0ha5_GsShwCGoTt2dc8PptPicbYqjFMZ8vvbuwGViBGS9q5815Pz5xBcEVhrYv6OdnNgSQGUUDTBWINQ30F96bPRAPrgQcdn7adl_t8c_2EWMJx7aGEoFDMLn8WLq9E68Zep_7hjZOLolJUboI0oKqsHVaIdz7rlsiisjHb8gAX5JrCHOcqEwu2TSx0Ogj-UdRj5XDZKX35v9IbBoA1rS1D-UwxX-EUQdcXBZsQlAhPzXqXfpLnyiB0zqiPpZEGyFE9WKjh00sUsAz3fxWvEzg0x8-ixVsjbdeLa_bOSXnb7g&__tn__=-R



 

 جب ہم نے آپ سب سے یہ کہا کہ اپنے اور اپنے گھر والوں کو ہتھیاروں کی تربیت دلوائیں، تو فوراً ہی شور شروع ہوگیا کہ ’’کیسے کریں۔۔۔کہاں کریں۔۔۔ آپ ہمیں کرائیں۔۔۔ آپ بتائیں لائسنس کیسے ملے گا۔۔۔




آج ہماری باتیں ذرا سخت ہونگی، حوصلے سے سنیے گا۔
ہماری براس ٹیکس کی چھوٹی سی ٹیم اللہ کے فضل سے لاکھوں لوگوں سے زیادہ پاکستان اور امت کے دفاع میں کام کررہی ہے۔ لہذا جب ہم آپ کو کوئی کام کرنے کو کہیں، تو واپس ہمیں نہ کہہ دیا کریں کہ ہم ہی اسے کریں۔

ہماری قوم کی ایک سخت خراب عادت ہے کہ ہاتھ پاؤں توڑ کر پڑے رہتے ہیں کہ نوالہ بھی کوئی اور توڑ کر منہ میں ڈالے۔
جب ہم نے آپ سب سے یہ کہا کہ اپنے اور اپنے گھر والوں کو ہتھیاروں کی تربیت دلوائیں، تو فوراً ہی شور شروع ہوگیا کہ ’’کیسے کریں۔۔۔کہاں کریں۔۔۔ آپ ہمیں کرائیں۔۔۔ آپ بتائیں لائسنس کیسے ملے گا۔۔۔‘‘

ہم نے ایک بات آپ سے کہہ دی ہے۔ اگر عمل کریں گے تو آپ کیلئے دنیا و آخرت میں خیر ہے۔ فضول کی بحث کریں گے، تو جلد ہی آپ کو لگ پتہ جائے گا۔
عراق، شام، لیبیا، افغانستان اور یمن کو دیکھ لیں۔۔۔ جنگیں عام مسلمانوں کو ہی کرنی پڑ رہی ہیں۔

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک شاندار مسلح افواج دی ہیں۔ مگر اس میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ آنے والے دور میں جنگیں صرف مسلح افواج کو نہیں، عوام الناس کو بھی ان کے شانہ بشانہ لڑنا پڑیں گی۔

1948 ء میں کشمیر بھی قبائلی مجاہدین نے آزاد کرایا تھا۔
1965 ء کی لڑائی میں سندھ کے دفاع کی بڑی ذمہ داری ’’حر مجاہدین‘‘ کے پاس تھی۔
حالیہ خوارج کے خلاف جنگوں میں بہت بڑی تعداد میں محب وطن قبائلی لشکروں نے پاک فوج کے ساتھ ملکر خوارج کا صفایا کیا۔
بلوچستان میں محب وطن قبائل بی ایل اے کے دہشت گردوں کے خلاف لڑرہے ہیں۔

پہلے پاکستان کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں NCC ہوا کرتی تھی۔ ہم سب نے کی ہے اور باقاعدہ ہتھیار استعمال کرنے کی تربیت فوجی افسروں اور جوانوں سے حاصل کی۔
ترکی اور ایران میں آج بھی نوجوانوں کی لازمی فوجی تربیت اور ڈیوٹی ہوتی ہے۔ پوری قوم کو ملکی دفاع کیلئے تیار کیا جاتا ہے۔

ہمارا کام آپ کو نصیحت کرنا ہے۔ ہم سے بحث نہ کریں۔
اگر قانونی ہتھیار کا لائسنس نہیں ہے، تو ایئر گن تو خرید ہی سکتے ہیں ناں۔۔۔ ہتھیاروں کے استعمال اور نشانہ بازی کی تمام تر تربیت آجکل کی جدید ایئر گن سے کی جاسکتی ہے۔ نہ لائسنس کی ضرورت، نہ کوئی زیادہ خطرہ، نہ قانون شکنی۔۔۔

ہم برسوں سے کوشش کررہے ہیں کہ ملک میں نوجوانوں کو لازمی فوجی تربیت کا نظام نافذ کیا جاسکے۔
ہم یہ بھی کوشش کررہے ہیں کہ حکومت نئی اسلحہ پالیسی میں قانون پر عمل کرنے والے شہریوں کو اسلحہ رکھنے کی اجازت دے۔
اپنے طور پر قوم کی جو تربیت ہوسکتی ہے وہ ہم ویڈیوز بنا کررہے ہیں۔

اگر شہر میں فائر بریگیڈ موجود ہو تو، تو کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ اب گھر میں آگ بھجانے کا آلہ نہ رکھیں؟
بالکل اسی طرح شہر میں پولیس اور فوج موجود ہوتی ہے، مگر گھر میں رکھا ہوا قانونی اسلحہ گھر کی حفاظت کا ضامن بھی ہے اور ہمارا قانونی و شرعی حق بھی ہے۔

ہندوستان سے ہونیوالی حالیہ جھڑپوں کے بعد تو اس بات کی اور بھی ضرورت ہوگئی ہے کہ پوری قوم اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ ملک و قوم و ملت کے دفاع کے لیے تربیت یافتہ بھی ہو، منظم بھی ہو اور پراعتماد بھی۔
تربیت زمانہ امن میں ہی ہوتی ہے، میدان جنگ میں صرف احمق تربیت کرتے ہیں۔

ہم لائسنس بنوانے میں آپ کی کوئی مدد نہیں کرسکتے۔ نہ ہم لوگوں کو فوجی تربیت دے سکتے ہیں۔ یہ سب کام ریاست اور حکومت کے ہیں۔
ہم نصیحت کرسکتے ہیں، ویڈیوز بنا کر آپ کو سکھا سکتے ہیں، سوشل میڈیا پر حکومت پر دباؤ بڑھاسکتے ہیں، مگر جو کرنے کا کام ہے وہ حکومت اور ریاست کا ہے۔

بہت سے لوگ ہم سے بحث کرتے ہیں کہ اگر ہر ایک کے پاس ہتھیار ہوگا تو اس سے جرائم میں اضافہ ہوجائے گا۔
بات صرف اسلحہ رکھنے کی نہیں ہے، قوم کی تربیت اور قانون کو نافذ کرنے کی بھی ہے۔
سوئزر لینڈ میں ہر شہری کے پاس اسلحہ ہے، اور جرائم صفر۔۔۔!!!

سیدی رسول اللہﷺ نے کسی وجہ سے اپنی امت کو نصیحت فرمائی ہے کہ اسلحہ رکھو اور تیر اندازی کی تربیت حاصل کرو۔
ہمیں اللہ اور اسکے رسولﷺ سے آگے پیش قدمی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک آزاد اور ایک غلام قوم کے درمیان فرق ہی یہی ہے کہ ایک آزاد قوم کے افراد کو اسلحہ رکھنے کی اجازت ہوتی ہے۔

آنے والے وقتوں میں جو جنگیں ہونگی وہ شہروں میں ہونگی۔ کوئی بھی ’’سویلین‘‘ نہیں رہے گا۔ صرف یہ توقع کرنا کہ پاک فوج اکیلے ہی جنگیں لڑ کر جیت جائے گی، نہ صرف حماقت ہے، بلکہ خطرناک بھی۔
پاک فوج ہمارے ہی بیٹے ہیں۔ انکی صفوں کو مضبوط کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

میں حکومت وقت اور پاک فوج کی قیادت دونوں سے ایک مرتبہ پھر بڑی تاکید سے کہوں گا کہ ترکی اور ایران کی طرح نوجوانوں کیلئے فوجی تربیت کا انتظام کریں۔
قانون کی پابندی کرنے والے محب وطن شہریوں کو اسلحہ کے لائسنس جاری کریں اور ملک میں جگہ جگہ ’’گن کلب‘‘ کھولیں کہ جہاں محفوظ طور پر مشق کی جاسکے۔

جس طرح گھر کے ایک سربراہ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے گھر کے افراد کی ایسی تربیت کرے کہ وہ خطرات میں اپنی حفاظت کرسکیں، بالکل اسی طرح ملک کے سربراہ اور سپہ سالار کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ اپنی پوری قوم کو آنے والے خطرات کیلئے تیار رکھیں۔

ایک غیر تربیت یافتہ، غیر مسلح اور غیر منظم قوم صرف دشمنوں کو دعوت دیتی ہے کہ اس کے اوپر بھوکے بھیڑیوں کی طرح بار بار ٹوٹ پڑتے رہیں۔
دہشت گرد کسی قانون کو نہیں مانتے۔ ان کے مقابلے پر اپنے شہریوں کو نہتا رکھنا قوم پر سب سے بڑا ظلم ہے۔۔۔
اے پی ایس کے بچوں کے والدین سے پوچھیں۔۔۔۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2082086688512798?__tn__=K-R

No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment