Rise of the Crescent.... #GhazwaeHind
https://www.facebook.com/watch/?v=345106952999298
Rise of the Crescent....
#GhazwaeHind
https://www.facebook.com/watch/?v=345106952999298
ہم پی ٹی آئی کی حکومت کو پاکستان کی معیشت درست کرنے کیلئے چند انتہائی اہم اور مخلصانہ مشورے دینا چاہتے ہیں۔ باقی ان کا نصیب ہے کہ یہ ان سے فیض لیتے ہیں یا بدنصیب رہتے ہیں۔
ہمارا کام اذان دینا ہے، چاہے کوئی جماعت کیلئے آئے یا نہ آئے۔۔۔
ہم پی ٹی آئی کی حکومت کو پاکستان کی معیشت درست کرنے کیلئے چند انتہائی اہم اور مخلصانہ مشورے دینا چاہتے ہیں۔ باقی ان کا نصیب ہے کہ یہ ان سے فیض لیتے ہیں یا بدنصیب رہتے ہیں۔
ہمارا کام اذان دینا ہے، چاہے کوئی جماعت کیلئے آئے یا نہ آئے۔۔۔
ہم جانتے اور سمجھتے ہیں کہ موجودہ حکومت اور اس کے چلانے والے ملک میں شریعت کا فلاحی معاشی نظام قائم نہیں کرسکتے۔ حقیقت میں اسلامی فلاحی ریاست کفر اور سود کے معاشی نظام سے قائم نہیں کی جاسکتی۔ بات بالکل واضح ہے مگر کوئی انجان بنا رہے تو پھر یہ اس کا نصیب۔
اگر یہ حکومت ملک میں انکم ٹیکس ختم کردے تو ملک کی تمام مڈل کلاس اور تنخواہ دار طبقے پر سے بھاری معاشی دباؤ ختم ہوجائے گا۔ یہی وہ طبقہ ہے کہ جو حقیقت میں ملک کو چلارہا ہے اور اپنی محدود آمدنی میں رہتے ہوئے بمشکل گزارہ کرپارہا ہے۔
انکم ٹیکس ویسے بھی ایک حرام ٹیکس ہے۔ اللہ اور اسکے رسولﷺ نے اسے قطعاً حرام قرار دیا ہے کہ ایک مسلمان کی آمدنی پر جبری ٹیکس لگا کر حکومت اس سے اپنا حصہ نکالے۔ اسلام میں آمدن پر ٹیکس نہیں ہے، بچت پر ٹیکس ہے۔
ملک میں 22 کروڑ میں سے صرف چند لاکھ افراد ہی انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں، کہ جن میں سے اکثریت پاک فوج کے افسروں، تنخواہ دار سرکاری و نجی ملازمین اور چند ہی کاروباری افراد ہیں۔ باقی پورا ملک، غریب طبقہ اور ارب پتی جاگیردار اور تاجر انکم ٹیکس ادا کرتے ہی نہیں ہیں۔
ذرا سوچیں۔۔۔ اگر آج انکم ٹیکس ختم کردیا جائے تو تنخواہ دار طبقے کو کتنی آسانی ہوجائے گی؟؟؟
سرکاری آمدنی سے 100-200 ارب روپیہ کم ہوجائے گا، مگر معاشرے کا اہم ترین طبقہ معاشی دباؤ سے نکلنے لگے گا۔
سرکاری آمدنی کو اور ذرائع سے پورا کیا جاسکتا ہے۔
اگر حکومت لوگوں کو یہ اختیار دے دے کہ یا تو آپ حکومت کو انکم ٹیکس دیں گے یا پھر زکوٰۃ، تو یقین مانیے پوری قوم بڑے شوق سے حکومت کو زکوٰۃ جمع کرائے گی۔ جو کہ انکم ٹیکس سے ہونیوالی آمدنی سے کئی گنازیادہ جمع ہوجائے گی۔
ہر ماہ بھاری انکم ٹیکس کے بجائے سالانہ زکوٰۃ کون نہیں دے گا؟؟؟
آجکل جو زکوٰۃ کا نظام بنکوں کے ذریعے رائج ہے، وہ بذات خود حرام اور شریعت کے ساتھ ایک مذاق ہے۔
جس طرح نماز اور روزہ مسلمانوں کے ذاتی اختیار میں ہے، اور مسلمان حکومت کے کہے بغیر یہ کام کرتے ہیں، اسی طرح ملک میں کروڑوں افراد اپنی مرضی سے زکوٰۃ بھی ادا کرتے ہیں۔
اگر حکومت انکم ٹیکس معاف کردے اور لوگوں کو اختیار دے دے کہ اس کی جگہ وہ اپنی زکوٰۃ حکومت کو جمع کروائیں، تو مجھے یقین ہے کہ لاکھوں کروڑوں لوگ شوق سے اپنی سالانہ زکوٰۃ حکومتی خزانے میں جمع کرائیں گے۔
جو زکوٰۃ نہ دے، اس پر شوق سے بھاری انکم ٹیکس لگائیں۔۔۔
انکم ٹیکس ریٹرن کی جگہ لوگوں پر زکوٰۃ ریٹرن نافذ کریں۔ زکوٰۃ کا حساب لوگ خود کریں گے، جیسے کہ آجکل بھی کرتے ہیں۔
جب آدمی صاحب مال و دولت ہے تو یقیناًہر سال اس کی زکوٰۃ نکلے گی اور اس کا حساب وہ حکومت کو جمع کرا کر ’’زکوٰۃ فائلر‘‘ بن جائے گا۔
اللہ اور اسکے رسولﷺ نے مسلمان معاشرے کیلئے آسانیاں پیدا کی ہیں۔ کفر اور سود کا نظام معاشرے کیلئے مصیبتیں اور مشکلات پیدا کرتا ہے۔
زکوٰۃ کا نظام نافذ کرنے سے نہ اتنی بھاری قانون سازی نافذ کرنی ہوگی، اور نہ ہی اتنی مقدمہ بازی۔ حکومت کیلئے بھی آسانی، مسلمان کیلئے بھی سہولت۔۔۔ حکومت کی آمدنی بھی کئی گنا بڑھ جائے گی۔
اگر حکومت ذرا سختی کرے تو پاکستان کے بڑے بڑے ڈاکوؤں،چوروں اور لٹیروں سے 20-25 ارب ڈالر نکلوانا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ یہ اتنی بڑی رقم ہے کہ حکومت فوری طور پر ملک کے متوسط طبقے کا انکم ٹیکس بھی معاف کرسکتی ہے اور غریب طبقے کیلئے کھاناسستا کرسکتی ہے۔ غلے اور سبزیوں کی قیمتوں کو لازماً کم رکھنا ہوگا۔
زراعت شرعی اسلامی ٹیکس کا نام ’’عشر‘‘ ہے۔ جب بھی فصل پیدا ہوتی ہے، حکومت اس میں سے 10 فیصد غلہ بیت المال کیلئے الگ کرلیتی ہے، کہ جو غریب مسلمانوں کی فلاح کیلئے خرچ ہوتا ہے۔
زراعت کو ہر حال میں کم قیمت بنانا لازم ہے۔ کسان کے تمام ٹیکسز معاف اور فصل کی اچھی قیمت لازم ہے۔
صدر ایوب خان کو جب بھی کوئی وزیر یا انٹیلی جنس ایجنسی ملک کے کسی حصے میں بد امنی کی اطلاع دیتی تو ایوب خان کا ان سے ایک ہی سوال ہوتا: ’’ملک کی فصلیں کیسی ہیں؟‘‘
جب جواب ملتا کہ فصلیں ٹھیک ہیں، تو ایوب خان کہتے: ’’پھر فکر نہ کرو، ملک میں کوئی فساد پیدا نہیں کرسکتا۔‘‘
آج ملک میں کسانوں کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا گیا ہے۔ کھاد، بیج، ادویات، پانی، بجلی، غرضیکہ ہر چیز پر یا تو بھاری ٹیکس ہیں یا سہولیات سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔ پھر کسان کو اپنی فصل کی قیمت بھی پوری نہیں ملتی۔
مثلاً ملک میں صرف شوگر مل مافیا گنے کے کسانوں کی کمر توڑ کر کوڑیوں کے مول فصل خریدتا ہے۔
ملک میں اگر فصلیں ٹھیک ہوں، کسان خوشحال ہو، خوراک وافر اور سستی ہو۔۔۔ اور ملک کا متوسط طبقہ بھاری ٹیکسوں کے بوجھ تلے پس نہ رہا ہو، تو یہ حکومت کو بڑے بڑے قومی اور معاشی طوفانوں سے بچانے کا باعث بن جاتی ہے۔ اگر غریب طبقہ بپھرا ہوا ہو، بھوکا ہو اور متوسط طبقہ پس رہا ہو، پھر حکومت خطرے میں ہی رہتی ہے۔۔۔
انکم ٹیکس ختم کریں، پٹرول پر ٹیکس ختم کریں، زراعت کو سہولتیں دیں، زکوٰۃ نافذ کریں، عشر نافذ کریں، بیت المال کو فعال کریں۔۔۔
اگر حکومت وقت صرف یہ چند کام ایمانداری، محنت اور لگن سے کرلے، پھر اسے کوئی دشمن یا کوئی اپوزیشن ہلا نہیں سکتی۔
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2013789562009178?__tn__=K-R
It is the modern economic system based on Usury, paper currency, taxes, debts, Banks & loans which is the cancer of entire economic mess, wars & famine in the world.......
It is the modern economic system based on Usuary, paper currency, taxes, debts, Banks & loans which is the cancer of entire economic mess, wars & famine in the world.......there can be NO solution to the sufferings of humanity if the solution is found in the cancer itself..
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775/2013810495340418/?type=3&theater
No comments:
Post a Comment