Sunday 11 November 2018

November 6th, 2018



اب پاکستان میں اس بات کی سختی سے اور بلا تفریق قانون سازی ہونی چاہیے کہ کسی قسم کے مذہبی یا سیاسی اجتماعات کیلئے ملک کی سڑکیں بند نہیں کی جائیں گی۔ جس نے کوئی بھی سیاسی یا مذہبی جلسہ کرنا ہے، وہ کھلے میدانوں میں کرے یا شہر سے باہر۔

چاہے میلاد کے جلوس ہوں یا ماتم کے یا سیاسی دھرنے۔۔۔


کیا آپ نے کبھی اس حدیث مبارک پر غور کیا ہے کہ سیدی رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا کہ جس کا مفہوم ہے: ’’کہ میری امت 72 فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی اور ایک کے سواء سب جہنم میں جائیں گے۔‘‘
آج ہر فرقہ اپنے علاوہ باقی سب کو جہنمی سمجھتا ہے۔

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے سیدی رسول اللہﷺ سے پیار کرنے والوں کی ایک نشانی یہ بتائی ہے کہ وہ ’’رحما بینہم‘‘ یعنی آپس میں انتہائی محبت، ادب اور لحاظ کرنے والے لوگ ہونگے۔
اور بابا اقبالؒ ہمارے بارے میں کیا کہتے ہیں:
’’تم آپس میں غضبناک، وہ آپس میں رحیم‘‘

آج امت 72 فرقوں میں اس بری طرح سے تقسیم ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ ہر فرقہ ہی دوسرے کو کافر بنانے پر تلا ہوا ہے۔ استغفراللہ۔
تکفیری سوچ صرف خوارج تک ہی محدود نہیں ہے۔ دیوبندیوں کے نزدیک بریلوی کافر، بریلویوں کے نزدیک دیوبندی کافر، سلفیوں کے نزدیک شیعہ کافر۔۔۔

لوگ اپنے فرقوں اور اپنے علماء کو اس طرح پوجتے ہیں کہ ان کے سامنے قرآن و سنت و شریعت کی کوئی حیثیت ہی باقی نہیں رہ گئی۔ قرآن و سنت کا ہر حکم روندتے ہوئے اس تکبر سے گزر جاتے ہیں اور پھر یہ زعم بھی کہ صرف ہم ہی جنتی ہیں اور باقی پوری امت جہنمی!

سیدی رسول اللہﷺ کی واضح ترین احادیث مبارکہ ہیں کہ جن کا مفہوم ہے کہ مسلمان وہ ہے کہ جس کی ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ اور یہ بھی مسلمان پر دوسرے مسلمان کی جان، مال و آبرو پر حملے کرنا قطعاً حرام ہے۔ اور یہ بھی کہ ایک مسلمان کی حرمت، کعبے سے زیادہ ہے۔

جب علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں کہ ’’امت خرافات میں کھوگئی‘‘، تو حقیقت بھی یہی ہے کہ آج ہم اپنا قرآن و سنت کا دین حنیف چھوڑ کر مسلک و فرقہ واریت و تعصب میں اس قدر غرق ہوچکے ہیں کہ صرف اختلاف رائے کرنے پر ہی ’’گستاخ‘‘، ’’کافر،‘‘ ’’یزیدی‘‘، ہونے کے فتوے جاری کردیتے ہیں۔

پاکستان میں ہونیوالے حالیہ فسادات اور سڑکوں کو زبردستی بند کرنے پر اب عام مسلمان بھی یہ مطالبہ کررہا ہے کہ سیاسی اور مذہبی وجوہات کو بنیاد بنا کر تشدد کرنے والوں، عوام الناس کے راستے اور سڑکیں بند کرنے والوں اور پورے معاشرے کو اذیت دینے والوں کا محاسبہ ہونا چاہیے۔

حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں ہر سیاسی اور مذہبی جماعت اور فرقہ اپنے اپنے سیاسی اور مذہبی مقاصد کیلئے سڑکوں کو بند کرنا عبادت سمجھتا ہے، حالانکہ دین و شریعت و قرآن کے لحاظ سے مسلمانوں کے راستے بند کرنا ایک قطعاً حرام عمل ہے۔ یہاں تک کہ جہاد کے موقع پر بھی سیدی ﷺ نے راستہ بند کرنے سے منع فرمایا۔

سیاسی جلوسوں کا تو کیا ہی کہنا، دکھ اور افسوس تو اس وقت ہوتا ہے کہ جب اسلام کے ٹھیکیدار، قرآن و سنت کی شریعت کی دھجیاں اڑاتے ہوئے، اپنے اس گناہ عظیم کی تاویلیں پیش کرتے ہیں۔
بریلوں کو روکو تو توہین رسالت کے فتوے۔
شیعوں کو روکو تو یزیدی کہلواؤ۔

آیت اللہ خامنائی ایران کے عظیم رہنما اور شیعہ رہبر ہیں۔ آپ کا ایک فتویٰ ہے کہ زنجیروں اور چھریوں سے ماتم کرنا وحشیانہ عمل ہے، اور دین اسلام اور شیعہ مسلک کی بہت بری تصویر پیش کرتا ہے۔
ان کے فتوے کے باوجود لاکھوں شیعہ یہ سب عمل کرتے ہیں۔
اگر کوئی سنی روکے تو یزیدی کہلائے۔

قرآن و سنت کی روشنی میں ہم نے ہمیشہ اس بات کی مخالفت کی ہے کہ سیاسی اور مذہبی مقاصد کیلئے کروڑوں مسلمانوں کے راستے اور سڑکیں بند کرکے ان کو عذاب میں مبتلا کردیا جائے۔ کسی ایک فرقے یا جماعت کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ اپنا مسلک دوسرے مسلمانوں پر مسلط کرے۔ یہ حرام عمل ہے!

اب پاکستان میں اس بات کی سختی سے اور بلا تفریق قانون سازی ہونی چاہیے کہ کسی قسم کے مذہبی یا سیاسی اجتماعات کیلئے ملک کی سڑکیں بند نہیں کی جائیں گی۔ جس نے کوئی بھی سیاسی یا مذہبی جلسہ کرنا ہے، وہ کھلے میدانوں میں کرے یا شہر سے باہر۔
چاہے میلاد کے جلوس ہوں یا ماتم کے یا سیاسی دھرنے۔۔۔

میں شیعہ مسلمانوں سے خاص طور پر کہوں گا کہ یزید کو گالی دینے کا یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ ملک میں موجود اکثریت مسلمانوں کے راستے اور سڑکیں بند کرکے ان کو عذاب میں مبتلا کردیا جائے۔
جب سعودی اپنا مسلک مکہ اور مدینہ میں مسلط کرتے ہیں تو آپ کو بھی تو برا لگتا ہے۔

ہمیں پاکستان میں قرآن و سنت و شریعت کی نرمی اور رحمت والا اسلام نافذ کرنا ہے، نہ کہ سختی اور تنگی والا۔
یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ اسلام کسی ایسی عبادت کی اجازت دے کہ جس سے لاکھوں دوسرے مسلمانوں کی زندگیاں عذاب ہوجائیں۔
ہمارے علماء اور دانشوروں کو سنجیدگی سے حقوق العباد کا حق ادا کرنا ہوگا۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1902235553164580?__xts__%5B0%5D=68.ARAtuFC-fLm0w7EPdM3Jj32rVGWhvpsGp8Regl3RfQsivLWaE73062-8usfGFiJfxwIrBO-cClDaQ6oSqGQEQCu1W2phXK8tCt3_5zJ-l8jIIzqxgN8jfnJZJ6Z1f5rxJkK8l10WxZBf5KoTX19hKoklMpzyuHTz_vUT53KOEcAbzw4QL32JrDaMeMQujrHc9oQnzqVO2aPEmkNMWAOHpLIbveYAaFMZ5LVuxtOllLyl2W9gKy4-oMA_hYTQi00Pk9zakT0NF5tkXgmqEUTC7_5TXlSIgfF_zlsy9KUPH0h5qu-D9lnrbwAcGm_C4qQCGiRpUw9m8uOkYeK7eSbP-w&__tn__=-R

No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment