یہ بات ہم نے پہلے بھی کہی تھی کہ حکمران چاہے کتنا ہی ایماندار اور قابل کیوں نہ ہو، اس کی کامیابی یا رسوائی کا دارومدار اس کے مشیروں پر ہوتا ہے۔ قیادت کیلئے صرف ایماندار ہونا کافی نہیں ہے۔۔۔ نگاہ بلند، سخن دلنواز اور جاں پرسوز ہونا بھی لازم ہے!
یہ بات ہم نے پہلے بھی کہی تھی کہ حکمران چاہے کتنا ہی ایماندار اور قابل کیوں نہ ہو، اس کی کامیابی یا رسوائی کا دارومدار اس کے مشیروں پر ہوتا ہے۔ قیادت کیلئے صرف ایماندار ہونا کافی نہیں ہے۔۔۔ نگاہ بلند، سخن دلنواز اور جاں پرسوز ہونا بھی لازم ہے!
سیدنا علیؓ سے جب یہ سوال کیا گیا کہ آپ کے زمانے میں اتنا انتشار کیوں ہے، جبکہ آپ سے پہلے خلفاء کے دور میں امن تھا؟
اس پر سیدنا علیؓ نے فرمایا: ’’وہ اس لیے کہ پہلے خلفاء کا مشیر میں تھا، اور میرے مشیر تم جیسے لوگ ہو۔‘‘
اب اس جمہوری حکومت کو بھی 100 دن ہوچکے ہیں۔ یہ کافی وقت ہے یہ جاننے کیلئے کہ اس حکومت، پارلیمان اور اس کے وزیروں کا رخ کس جانب ہے۔ پارلیمان میں غدار بیٹھے ہیں، ڈاکو بیٹھے ہیں، احمق بیٹھے ہیں، کہ جو نہ تو کوئی قانون سازی ہونے دینگے، نہ ملک چلنے دینگے۔
100 دن میں اس پارلیمان نے کوئی قانون سازی نہیں کی۔
اگر پارلیمان نے نہیں کی تو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے بھی نہیں کی گئی۔
کسی ایک دہشت گرد کو اس حکومت نے سزائے موت نہیں دی۔
کسی ایک معاشی دہشت گرد کو اس حکومت نے سزا نہیں دی۔
لوٹی ہوئی رقم کا ایک روپیہ بھی واپس نہیں لایا جاسکا۔
بھینسیں بیچنے سے، زیادہ ٹرینیں چلانے سے، بچت کرنے سے، بے گھر افراد کیلئے خیمے لگانے سے، تجاوزات گرانے سے اور پچاس لاکھ گھر بنانے کی سکیم سے پاکستان پر اس مسلط شدہ 5th Generation War کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔
جب یہ کام ہوسکتے ہیں، تو دوسرے بھی تو ہوسکتے تھے ناں!!!
نظریہء پاکستان اور اردو زبان کی حفاظت کیلئے کسی پارلیمانی قانون سازی کی ضرورت نہیں تھی۔ جس طرح تجاوزات گرانے کا تکلیف دہ عمل شروع کیا گیا ہے، اسی طرح یہ حکم نامہ بھی تو جاری کیا جاسکتا تھا کہ جس سکول میں بچوں کی اردو زبان انگریزی سے کمزور ہوئی، اس سکول کے مالکوں کو جیل بھیجا جائے گا۔
صرف ایک حکم نامہ جاری کرنے کی ضرورت تھی کہ جو سکول یا مدرسہ نظریہء پاکستان، تحریک پاکستان، بانیان پاکستان اور اردو زبان سے خیانت برتے گا، اس کو نہ صرف یہ کہ بند کیا جائے گا، بلکہ مالکان بھی سولی چڑھائے جائیں گے۔
صرف ایک آرڈیننس، صرف ایک وزیراعظم کا حکم، قوم کی سمت بدل سکتا ہے۔
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پہلے 100 دنوں میں ملک میں معاشی ایمرجنسی لگائی جاتی، جنگی ایمرجنسی لگائی جاتی، کہ محسوس ہوتا کہ ہنگامی صورتحال ہے، غیر معمولی خطرناک صورتحال درپیش ہے، اور اس کے پیش نظر ہنگامی طور پر معاشی دہشت گردوں اور عسکری دہشت گردوں کے خلاف بے دریغ کارروائیاں ہونگی۔
مگر ایسا نہ ہوا۔۔۔۔
کیا عمران خان کی نیت ہے کہ پاکستان کو بہتر کیا جائے؟
میری رائے ہے: ’’جی ہاں، ہے!‘‘
کیا عمران کے وزراء کی ٹیم اس قابل ہے؟
میری رائے ہے: ’’ہرگز نہیں!!!‘‘
کیا پی ٹی آئی کی حلیف جماعتیں اور پارلیمان بھی احتساب چاہتی ہے؟
میری رائے ہے: ’’قطعی نہیں!‘‘
اس وقت پاکستان کی پارلیمان اور کابینہ میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں کہ جو وقت کے سب سے بڑے دہشت گرد اور غدار ہیں۔ یہ نظام اور قانون ان کو سولی چڑھانے کے بجائے نہ صرف ان کو تحفظ دے رہا ہے بلکہ مزید مضبوط اور طاقتور کررہا ہے۔
’’نیا پاکستان‘‘ اس بوسیدہ نظام میں ناممکن ہے۔
ابھی بھی وقت ہے۔ معاشی، عسکری اور نظریاتی ایمرجنسی لگائیں۔
1860 ء کے عدالتی نظام کو کچھ عرصے کیلئے حکومتی معاملات سے الگ کرنا ہوگا۔ ریاست کی طاقت اور عزت کی حفاظت کیلئے فوجی عدالتوں کو مضبوط کرنا ہوگا۔ کسی کی جرأت نہ ہو کہ فوجی عدالتوں کے فیصلوں کو کالعدم قرار دے سکے۔
پاکستان کا بیڑہ غرق اس جمہوری پارلیمانی نظام اور انگریزوں کے بنائے ہوئے غلامانہ اینگلو سیکسن عدالتی نظام نے کیا ہے۔
پاکستان کی موجودہ اور آنے والی نسلوں کو اس گلے سڑے ابلیسی نظام کے حوالے کرنا بذات خود آنے والی نسلوں سے غداری ہے۔
اتنی سی بات ہمارے حکمرانوں کو کیوں سمجھ نہیں آرہی؟
پی ٹی آئی کی حکومت میں جو بھی اچھا کام ہورہا ہے اس میں براہ راست فوج کا مشورہ اور حمایت شامل ہے۔ چاہے کرتارپور کا بارڈر کھولنا ہو یا وزیرستان کی تعمیر و ترقی ہو، یا پھر خارجہ پالیسی۔
ہمیں ایمرجنسی لگا کر فوج کو کھل کر زیادہ مضبوط اور طاقتور کردار دینا ہوگا، معاشی و سیاسی دہشت گردوں کے خلاف۔
غور سے ایک بات صاف صاف سن لیں۔
پاکستان میں غداروں اور معاشی دہشت گردوں اور نظریاتی تخریب کاروں اگر سزا نہیں دی گئی تو پھر یہ حکومت بھی ہمیں اپنا سب سے بڑا دشمن پائے گی۔
ہم نے دس سال زرداری اور نواز شریف کی غداریوں کے خلاف بیباک مزاحمت کی ہے۔ یہ حکومت وہ غلطیاں نہ دہرائے۔
شاہ محمود قریشی سے یہ توقع رکھنا کہ وہ دشمنوں کے سامنے جرأت اور دلیری سے ایک نئی خارجہ پالیسی مرتب کرے گا، ایسا ہی ہے کہ جیسے یہ توقع کرنا کہ الماس بوبی ایک دن ماں بن جائے گی۔
کیا ہمارا دماغ بالکل خراب ہوچکا ہے کہ ملک کی آبرو اس شخص کے حوالے کردی ہے؟
مجھے ذاتی طور پر کوئی شبہ نہیں ہے کہ عمران کو اپنی ٹیم تبدیل کرنا پڑے گی۔ خارجہ، معیشت، اطلاعات، دفاع اور تعلیم اس وقت نا اہل لوگوں کے ہاتھوں میں ہیں۔ جب معاملہ پاکستان کا ہو، اگلی نسلوں کا ہو، جنگ لڑنے کا ہو تو ایسے میں ذاتی وفاداری سے زیادہ جرأت و قابلیت کو ترجیح دی جاتی ہے۔
جب ہم مسائل کی نشاندہی کرتے ہیں تو ساتھ حل بھی بتاتے ہیں۔
آج تک ایسا نہیں ہوا کہ ہم نے گاؤں کی ماسی چونڈی کی طرح صرف طعنے دیئے ہوں اور مسائل کا حل نہ بتایا ہو۔ کوئی ہماری بات نہ سنے تو اس کی مرضی اور نصیب۔ ہم نے ہمیشہ وقت پر اور وقت سے پہلے خبردار کیا ہے، صرف جاہلوں نے اس کو نظر انداز کیا ہے۔
آنے والے دنوں میں پاکستان کیلئے خارجی اور داخلی خطرات تیزی سے بڑھیں گے۔ حکومت کی موجودہ رفتار اور قابلیت ہمیں پریشان کررہی ہے۔ نہ اس میں جرأت کردار نظر آرہی ہے، نہ ہمت مرداں۔
میر سپاہ نا سزا، لشکریاں شکستہ صف
آہ وہ تیر نیم کش، جس کا نہ ہو کوئی ہدف
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1930300393691429?__tn__=K-R
On the 100 days of PTI Govt....
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1930411527013649?__tn__=-R
Why leaving Jerusalem in Jewish hands is NOT an option for Muslim Ummah!!
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/352469608645055/?__xts__[0]=68.ARANUqQkk7Eij2IAWQmaxSrZoY1NibO95Sc-R0VXBwA56lvkzWlgjrPpkp8CkJZO1-Gf-xK28Xb6t7fieyJnRqhwHh6ebZj9nKHNonFUJkgG8nSFkHIP4ZpPh_ARdvJFgr5TyCS4vY-DneqSUuHUIt_29AEKEO0eLdOyOlxdqLSAe0YKP96ZIqDpjrp0T2evqQk1k__7W3bDoR4r9cnwCBc2qXdtSTtpZ3wcmxEMTdUfWVpYoDOMdF4-wwEzSxu-TWCKj0A8SK_aEw3VFt0RK59H0fXUB_5zUyhVki8nquxmCVp5ooSAXVXaztbVO8Ej504IP-CK8ZNi_qpydhlYkPZrCQg_CxcHaWYcJQ&__tn__=-RWhy leaving Jerusalem in Jewish hands is NOT an option for Muslim Ummah!!
This stunning depiction of great Sultan Abdul Hamid & his historical words on Jerusalem are a beacon of guidance for all Muslim leadership & a message for the rest of the world!!
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/352469608645055/?__xts__[0]=68.ARANUqQkk7Eij2IAWQmaxSrZoY1NibO95Sc-R0VXBwA56lvkzWlgjrPpkp8CkJZO1-Gf-xK28Xb6t7fieyJnRqhwHh6ebZj9nKHNonFUJkgG8nSFkHIP4ZpPh_ARdvJFgr5TyCS4vY-DneqSUuHUIt_29AEKEO0eLdOyOlxdqLSAe0YKP96ZIqDpjrp0T2evqQk1k__7W3bDoR4r9cnwCBc2qXdtSTtpZ3wcmxEMTdUfWVpYoDOMdF4-wwEzSxu-TWCKj0A8SK_aEw3VFt0RK59H0fXUB_5zUyhVki8nquxmCVp5ooSAXVXaztbVO8Ej504IP-CK8ZNi_qpydhlYkPZrCQg_CxcHaWYcJQ&__tn__=-R
No comments:
Post a Comment