Saturday 10 March 2018

March 9th, 2018


 جن کو آتا نہیں دنیا میں کوئی فن، تم ہو


http://www.tcraftsonline.com

جن کو آتا نہیں دنیا میں کوئی فن، تم ہو

آج نوجوانوں سے ہم نے بہت اہم بات کرنی ہے۔ غور سے پڑھیں۔
ہمارا جو تعلیمی نظام نافذ ہے یہ بھی انگریزوں کا بنایا ہوا ہے، اور اس کا مقصد ایک غلام قوم کو غلام رکھنا تھا۔ نہ تو اس تعلیمی نظام میں ”تربیت“ کا کوئی عنصر شامل ہوتا ہے، نہ کوئی ہنر سکھایا جاتا ہے، نہ اردو اور دیگر اسلامی زبانیں سکھائی جاتی ہیں، نہ تاریخ پڑھائی جاتی ہے، نہ یہ سکھایا جاتا ہے کہ اوروں کی نوکری کے علاوہ بھی رزق کمانے کے ذریعے ہوسکتے ہیں۔
اس نظام کا مقصد صرف ملازم اور کلرک پیدا کرنا ہے، اور پچھلے ستر برس سے پاکستان میں صرف ملازم اور کلرک ہی پیدا ہورہے ہیں، مرد آزاد اور فکر آزاد رکھنے والے ”علامہ اقبالؒ“ اور ”قائداعظمؒ“ نہیں۔
ہم پاکستان کی نوجوان نسل کو سختی سے ان چند باتوں کی تاکید کریں گے۔
٭ اپنی اردو اور انگریزی زبان کو اعلیٰ ترین معیار تک پہنچائیں۔ آج ہماری یونیورسٹی کے پڑھے ہوئے بچوں کا حال بھی یہ ہے کہ اردو ٹھیک بول سکتے ہیں، نہ لکھ سکتے ہیں، نہ سمجھ سکتے ہیں اور نہ ہی انگریزی میں مہارت ہے۔ پوری قوم آدھا تیتر، آدھا بٹیر بن کر رہ گئی ہے۔ زبانیں قوم کی شناخت ہوتی ہیں۔ اگر یہ قوم اردو زبان بھول گئی، تو اپنی چودہ سو سالہ تاریخ، تہذیب، تمدن، ادب اور دین سے مکمل طور پر دور ہوجائے گی۔ یہ اتنا ناقابل تلافی نقصان ہوگا کہ جس کا ازالہ شاید نسلوں میں نہ ہوسکے۔ ہر حال میں اردو سے اپنا تعلق از سر نو زندہ کریں۔ اپنے بچوں کو اردو سکھائیں اور اردو سے محبت کریں۔ اپنے آپ کو اور اپنی آنے والی نسلوں کو یہ سب سے خوبصورت تحفہ ہوگا کہ جو آپ دے سکتے ہیں۔
٭ کوئی ہنر سیکھیں۔ کوئی ہاتھ کا کام جس سے آپ کی تخلیقی صلاحیتیں ا بھر کر سامنے آئیں۔ ہمارے تمام بزرگ اور بڑے اپنے ہاتھ سے کام کرتے تھے، کوئی نہ کوئی ہنر جانتے تھے۔ سلطان سلیمان عالیشان عظیم بادشاہ تھا، اس کے باوجود اپنے ہاتھوں سے زیورات بناتا۔ سلطان اورنگزیب عالمگیر پورے ہندوستان کا بادشاہ تھا مگر اپنے ہاتھوں سے نفیس ٹوپیاں سیتا اور قرآن لکھتا تھا۔
آج کل کے دور میں تو بہت سہولت ہے۔ انسان سینکڑوں طرح کی چیزیں بنا سکتا ہے، Hobbies رکھ سکتا ہے، اوزار موجود ہیں، بنانے کے طریقے آسانی سے یوٹیوب پر مل جاتے ہیں، تو پھر کیوں ہمارے نوجوان ان کارآمد مشاغل میں اپنا وقت صرف نہیں کرتے؟
یہاں پر ہم ایک ویب سائٹ کا لنک ڈال رہے ہیں۔ یہ ویب سائٹ ہماری گھر والی کی ہے۔ ڈیوٹی میں تمام تر وقت ہمارے ساتھ لگانے کے ساتھ ساتھ ایک جانب وہ ان کارآمد مشاغل میں بھی مشغول رہتی ہیں۔ اپنے ہاتھ سے بچیوں کیلئے زیورات بناتی ہیں، اون سے چیزیں بنتی ہیں، کروشیا کرتی ہیں، اور اس کے ذریعے اپنا جیب خرچ بھی نکال لیتی ہیں۔ نہ گھر سے باہر جانا پڑتا ہے، نہ کسی کی ملازمت، گھر کے محفوظ ماحول میں رہتے ہوئے ایک دلچسپ مشغلہ بھی۔
قائداعظم کے ڈرائیور گاڑی میں فضول بیٹھنے کے بجائے ہر وقت سویٹر بنتے رہتے تھے۔ اپنی ڈیوٹی بھی ہوتی تھی اور مشغلہ بھی جاری رہتا ہے اور بہتوں کا اس سے بھلا بھی ہوجاتا تھا۔
ہمارے ہاں نہ تو اب کتابیں پڑھنے کا رواج رہ گیا ہے، نہ مشغلوں کا، نہ ہنر سیکھنے کا اور نہ ہی سکھانے کا۔ غیر ملکی یونیورسٹیوں میں پورے پورے کورس کرائے جاتے ہیں اسلامی خطاطی پر، اسلامی برتن سازی پر، اسلامی ٹائل ورک پر، مگر پاکستان کی جامعات میں ایسا کوئی کورس موجود ہی نہیں ہے۔
جیسے کہ کہا کہ ہزاروں ایسے مشاغل ہیں کہ جو آپ خود کرسکتے ہیں۔ ہماری اپنی ٹیم میں ایسے بچے ہیں کہ جو کارپنٹر ہیں، خود گھر میں بیٹھ کر مزے مزے کی چیزیں بناتے رہتے ہیں۔
کچھ کو باغبانی کا شوق ہے، ہر جگہ نئے نئے پودے اور درخت لگا کر ان کا دھیان کرتے رہتے ہیں۔
کچھ نے اپنے ڈیری فارم شروع کردیئے ہیں کہ جہاں بھینسیں، بکریاں اور مرغیاں رکھنے کا مشغلہ شروع کیا ہے۔
کچھ نے آن لائن اپنے کاروبار شروع کیے ہیں کہ گھروں میں براہ راست سٹیشنری کا سامان پہنچاتے ہیں۔ یہ کاروبار بھی ہے، رزق کا ذریعہ بھی اور ساتھ ساتھ ہنر والا مشغلہ بھی۔
کوئی پاکستانی نوجوان فارغ نہیں بیٹھنا چاہیے۔ دن میں کئی کئی گھنٹے ٹی وی اور ویڈیو گیمز کے بجائے اگر زبانیں اور ہنر سیکھینے میں وقت صرف کریں تو خود بھی کارآمد ہونگے، اپنے گھر والوں کیلئے بھی خیر کا باعث ہونگے اور ملک و قوم کیلئے بھی ایک مفید فرد بن سکیں گے۔
آج پوری قوم کا عمومی مزاج یہ ہے کہ محنت کرنے سے گھبراتے ہیں۔ کام صرف اس وقت کرتے ہیں کہ جب سر پر یا ڈنڈا ہوا یا کوئی بہت مجبوری۔ شوق اور ذوق سے نہ ملازمت کرتے ہیں، نہ تجارت اور نہ ہی کوئی مشغلہ۔ بڑی بدنصیبی کی بات ہے!
بابا اقبالؒ نے بھی بڑے دکھ سے کہا تھا:
جن کو آتا نہیں دنیا میں کوئی فن، تم ہو

نہیں جس قوم کو پروائے نشیمن، تم ہو

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1596828377038634

No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment