آج الحمدللہ، پاکستان میں ایک نئی تاریخ رقم ہورہی ہے۔ جو کچھ ہورہا ہے وہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا، لہذا نہ تو ماضی کی کوئی مثال دی جاسکتی ہے اور نہ ہی یہ کہا جاسکتا ہے کہ آئندہ کیا ہوگا، ہاں، یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ جو ہورہا ہے وہ انتہائی شاندار ہے۔
آج الحمدللہ، پاکستان میں ایک نئی تاریخ رقم ہورہی ہے۔ جو کچھ ہورہا ہے وہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا، لہذا نہ تو ماضی کی کوئی مثال دی جاسکتی ہے اور نہ ہی یہ کہا جاسکتا ہے کہ آئندہ کیا ہوگا، ہاں، یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ جو ہورہا ہے وہ انتہائی شاندار ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی دفع ہورہا ہے کہ ایک مضبوط طاقتور اور ظالم مافیا کی حکومت بھی ہو، اور ملک کی سپریم کورٹ اور نیب اس کا اتنا کڑا احتساب بھی کررہے ہوں۔ چونکہ ناقابل یقین بات ہے، ملک کی اکثریت ابھی تک ماننے کو ہی تیار نہیں ہے کہ جو کچھ ہورہا ہے یہ حقیقت ہے اور کچھ ڈرامہ نہیں۔
یہ اب ہمیں ماننا پڑے گا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار اور پاناما کے پا نچ ججوں نے تمام تر دباﺅ، دھمکیوں اور لالچ کے باوجود اس طاقتور مافیا کے خلاف جو مضبوط موقف اختیار کیا ہے وہ حیران کن بھی ہے اور قابل ستائش بھی۔ اللہ ان ججوں اور نیب کو استقامت دے کہ معاشی دہشت گردوں کے خلاف پاک سرزمین کا دفاع کرسکیں۔
الحمدللہ، نواز شریف کا قصہ تو تمام ہوا۔ اللہ نے چاہا تو اگلے دو ہفتوں میں یہ حرام خور اپنے ٹبر سمیت جیل میں ہوگا۔ دوسری جانب پنجاب میں چھوٹے ڈان کی موٹی گردن کے گرد بھی اب رسہ لپیٹا جارہا ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ حرام خور بھی ”پائی جان“ کے پاس اڈیالہ میں ہونگے، ان شاءاللہ!
احد چیمہ کی گرفتاری کے بعد نیب نے مزید گرفتاریاں بھی کی ہیں، اور مزید بھی ہونگی۔ پنجاب اور مرکز کی نوکر شاہی سے ہم صاف کہتے ہیں کہ نواز شریف کی کشتی اب ڈوب چکی ہے۔ جو اس کے ساتھ رہے گا اس کے ساتھ ہی غرق ہوگا۔ ابھی بھی وقت ہے وعدہ معاف گواہ بن جائیں۔
جہاں ہم نے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعریف کی ہے ،وہاں قوم دیگر ججوں پر بھی کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کون جج ضمیر کے مطابق فیصلہ کررہا ہے اور کون ضمیر فروش ہے۔ خواجہ آصف کے خلاف کیس کل اسلام آباد ہائیکورٹ میں لگا ہے۔ ہم بھی دیکھ رہے کہ جج کیا فیصلے کرتے ہیں۔
خواجہ آصف کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس اس قدر مضبوط ہے کہ پہلی سماعت میں ہی یہ حرام خور نا اہل ہوسکتا ہے، گرفتار ہوسکتا ہے اور جیل جاسکتا ہے، مگر کسی وجہ سے اسلام آباد ہائیکورٹ اس مضبوط مقدمے کو لٹکارہی ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے، قاضی کا کام عدل کرنا ہے، تاخیر کرنا نہیں۔
سینیٹ کے الیکشن تو جیسے تیسے کرکے ہوہی جائیں گے۔ جو منڈی لگی ہوئی ہے ایسی تو ہیرا منڈی میں بھی نہیں لگتی۔ ننگ ملت، ننگ قوم، دو دو ٹکے پر اپنے ضمیر اور ملک و قوم کا سودا کرنے والے، جمہوریت اور الیکشن کے نام پر ایک ایسا خنزیری تماشا لگایا ہوا ہے کہ انسانیت اور اخلاقیات شرما جائے۔
تمام آثار یہ بتارہے ہیں کہ یہ حکومت خود اپنی مدت سے پہلے ہی اسمبلیاں توڑ دے گی۔ وجہ یہ ہے کہ گردشی قرضے 500 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں اور حکومت کے پاس ان کو ادا کرنے کے پیسے ہی نہیں ہیں۔ ان گرمیوں میں ایسی لوڈ شیڈنگ ہوگی کہ لوگ حکومت وقت کو سڑکوں پر گھسیٹ کر سولی چڑھا دینگے۔ اس مافیا کو بھی یہ پتہ ہے۔
ہمیں لگتا یونہی ہے کہ جیسے ہی نواز شریف نا اہل ہوکر جیل جائے گا اور چھوٹے ڈان کو بھی پٹہ پڑے گا، یہ خود ہی اسمبلیاں توڑ کر آنے والی لوڈ شیڈنگ کی تباہی کی ساری ذمہ داری عبوری حکومت پر ڈال دینگے۔ یہ عبوری حکومت بنانے کیلئے بات چیت توکررہے ہیں، مگر ان شاءاللہ، عبوری حکومت یہ نہیں بنا سکیں گے۔
سپہ سالار پنجاب کا، چیف جسٹس پنجاب کا اور نا اہل حرام خور مافیا بھی پنجاب کا۔ اب کوئی بدبخت فوج اور عدلیہ کو یہ طعنہ نہیں مارسکے گا کہ صرف اس لیے مافیا پر ہلکا ہاتھ رکھا کہ وہ بھی پنجابی تھا۔ انصاف اب ملک اور قوم کے مفاد میں، سفاک، بے لاگ اور بلاتفریق ہوگا۔ حرام خور زرداری کی اگلی باری ہے۔
صورتحال اب سیاستدانوں کے ہاتھ سے نکل چکی ہے۔ وہ جتنا مرضی ہاتھ پاﺅں ماریں، جتن کریں، آئین تبدیل کریں، اب یہ حرام خور ایک ایک کرکے سولی لٹکائے جائیں گے۔ ہم نے پہلے بتایا تھا کہ پہلی قسط میں 232 افراد کی لسٹیں تیار ہیں۔ احد چیمہ کی گرفتاری اسی لسٹ کے مطابق ہے، اور اب سلسلہ شروع ہے۔
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1587557707965701
No comments:
Post a Comment