لوگ ہم سے ہمارا مسلک اور عقیدہ پوچھتے ہیں۔
لوگ ہم سے ہمارا مسلک اور عقیدہ پوچھتے ہیں۔
آج کے اس دور میں جب کہ پوری قوم ہی فرقہ واریت قومیت اور لسانیت میں بٹی ہوئی ہے، ان کو یہ سمجھانا بہت مشکل ہے کہ سیدی رسول اللہﷺ، خلفائے راشدین اور اہل بیت کسی فرقے سے تعلق نہیں رکھتے۔
میرا مسلک عشق رسولﷺ ہے، میرا عقیدہ ادب رسولﷺ ہے، میرا خاندان، خاندانِ رسولﷺ ہے، میرے نانا سیدی رسول اللہﷺ ہیں، ہمارے دشمن وقت کے یزید ہیں، ہمارے خون کے پیاسے ”جہنم کے کتے“ ہیں، اور ہمیں ہمیشہ وقت کے ”کوفی“ دھوکہ دیتے رہے ہیں، ہماری جماعت ہمیشہ چھوٹی ہوگی مگر اللہ کے فضل سے وقت کی فرقان ہوگی۔
اب آپ بتائیں، میں شیعہ ہوں کہ سنی؟؟؟
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775.23119.109463862441767/1356015317786609/?type=3
My interview with Tasneem news Iran...done today...From Gulf crisis to Parachinar...
https://www.tasnimnews.com/…/%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85%D8%A7…My interview with Tasneem news Iran...done today...From Gulf crisis to Parachinar...
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1356250221096452
پاکستان کی حالیہ تاریخ میں ہمیں اتنا محب وطن، اتنا دلیر اور اتنا قابل آئی ایس آئی کا سربراہ نہیں ملا کہ جتنا جنرل پاشا تھے۔
ہماری پاکستانی قوم مجموعی طور پر نادان، سادہ لوح، محسن کش اور احسان فراموش ہے۔ ہم اپنے محسنوں اور مجاہدین بھلا دینے اور رسوا کرنے میں بڑے ماہر ہیں۔
مشرف کے بعد جب زرداری کی حکومت آئی تو اس وقت صورتحال یہ تھی کہ زرداری صدر تھا، افتخار چوہدری چیف جسٹس تھا، نواز شریف پنجاب میں حاکم اور کیانی سپہ سالار۔ پاکستان دہشت گردی اور تباہی کی آخری حدوں پر تھا۔ ایسی تاریک راتوں میں اگر کسی مجاہد نے پاکستان کے دفاع کیلئے فیصلہ کن جنگ لڑی تو وہ جنرل پاشا تھے۔
انہوں نے ہی آئی ایس آئی کو استعمال کرتے ہوئے میدان جنگ میں اتنی جگہ بنا لی کہ پاک فوج کو جوابی حملہ کرنے کا موقع ملا۔
آئی ایس آئی کی مشکل یہ ہے کہ وہ اپنے کارنامے بیان نہیں کرسکتی اور میڈیا اور سیاست غداروں اور جاہلوں کے ہاتھ میں ہے۔
آج جب میں دیکھتا ہوں کہ جنرل پاشا کے خلاف ایک غلاظت کا طوفان اٹھایا جارہا ہے تو میرا جی چاہتا ہے کہ بابا بلھے شاہؒ کا ڈنڈا چلاﺅں۔
پاکستان کی حالیہ تاریخ میں ہمیں اتنا محب وطن، اتنا دلیر اور اتنا قابل آئی ایس آئی کا سربراہ نہیں ملا کہ جتنا جنرل پاشا تھے۔ اس ایک فرد نے ہاری ہوئی جنگ کو فتح میں تبدیل کیا، مگر آج نہ وہ اپنا دفاع کرسکتے ہیں، نہ کوئی راز کھول سکتے ہیں۔
ریمنڈ ڈیوس کے حوالے سے یہ بات سمجھ لیں کہ اسکی رہائی کا فیصلہ صدر پاکستان، وزیراعظم پاکستان، نواز شریف اور جنرل کیانی کا تھا۔جنرل پاشا کو صرف اس فیصلے پر عملدرآمد کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ ان پر الزام لگانا ایسے ہی ہے کہ جیسے جیل سپرنٹنڈنٹ پریہ الزام لگایا جائے کہ اس نے اس قیدی کو رہا کردیا کہ جس کی رہائی کا حکم سپریم کورٹ اور صدر پاکستان کی جانب سے آئے۔
جب رہائی کا فیصلہ ہوچکا ہے اور صرف رسمی کارروائی ہے تو پھر اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ جنرل پاشا نے عدالت میں بیٹھ کر ٹیکسٹ میسج کیے، یا ڈیوس کو جیل سے نکال کر ملک سے دفع کردیا۔ بے معنی اور فضول باتوں پر اتنے محب وطن اور پاکستان کے مجاہد افسر کو بے عزت کرنا کسی خاص بے غیرت کا ہی کام ہوسکتا ہے۔
اس سے زیادہ باتیں ہم بھی آپ کو اس وقت نہیں بتا سکتے۔ لیکن ہماری یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ جو غلاظت جنرل پاشا کے بارے میں حامد میر بکتا ہے اگر اس پر یقین کریں گے تو پھر آپ سے بڑا بیوقوف اور کوئی نہیں ہوسکتا۔
اللہ جنرل پاشا کو خوش رکھے۔ انہوں نے پاکستان کے لیے کیا کیا ہے، اس کی تفصیل ان شاءاللہ آئندہ بتائیں گے۔
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775.23119.109463862441767/1356280141093460/?type=3
No comments:
Post a Comment