Wednesday 19 August 2020

August 19th, 2020

 “اقوام متحدہ نے اگر فلسطین کی تقسم کو قبول کر بھی لیا تو یہ نا ممکن ہے ہم اسے تسلیم کریں ۔ اگر تمام عرب فلسطین کو تقسیم کرنے اور اسرائیل کو تسلیم کرنے پر اکھٹے ہو گے تو ہم اس فیصلے کو نہیں ماننے گے ۔ لڑنے کی نوبت آئی تو میں اپنی اولاد اور قوم کے ساتھ کھڑا ہو کر لڑوں گا ۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/3223601917694597 

 


 “اقوام متحدہ نے اگر فلسطین کی تقسم کو قبول کر بھی لیا تو یہ نا ممکن ہے ہم اسے تسلیم کریں ۔ اگر تمام عرب فلسطین کو تقسیم کرنے اور اسرائیل کو تسلیم کرنے پر اکھٹے ہو گے تو ہم اس فیصلے کو نہیں ماننے گے ۔ لڑنے کی نوبت آئی تو میں اپنی اولاد اور قوم کے ساتھ کھڑا ہو کر لڑوں گا ۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/3223601917694597


ترکی اور اسرائیل کے سفارتی تعلقات کا سراسر نقصان اسرائیل کو ہے۔ اسرائیل اب ترکی کو براہ راست فلسطینیوں سے رابطہ کرنے سے روک بھی نہیں سکتا اور سفارتی تعلقات بھی نہیں توڑ سکتا کہ وہ چاہتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ مسلمان ملکوں سے تعلقات قائم رکھے۔


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/3223690041019118

 

آج میں میں بہت سارے احمقوں اور ترک دشمنوں کو دیکھتا ہوں یہ اعتراض کرتے ہوئے کہ ترکی نے کیوں اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کئے ہوئے ہیں۔

سفارتی تعلقات اور تجارت تو پاکستان نے بھی بھارت سے قائم کی ہوئ ہے، تو کیا اس کا مطلب ہے کہ ہم دوست ملک ہیں؟

اب ذرا تفصیل سے ہمارا جواب سنیے

‏ترکی کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات سیکولر مصطفی کمال اتاترک کے دور میں انیس سو پچاس کے قریب قائم ہوئے تھے۔۔۔

وہ ترکی میں لادین حکومت تھی اور اس نے اسلام کی جڑ اکھاڑنے کی سر توڑ کوشش کی۔۔

ترک مسلمان تین نسلوں سے قربانیاں دے کر بہت مشکل سے آج یہاں تک پہنچے ہیں ۔۔۔

‏آپ صرف مسجد آیا صوفیا کی مثال دیکھ لیں۔۔

اسی سال کے بعد اتنی قربانیاں دینے کے بعد اس کو دوبارہ مسجد بنایا جا سکتا ہے اور اس پر بھی اتنی شدید مخالفت اور عالمی دشمنی کا سامنا کرنا پڑا۔۔ مگر اردگان کر گزرا الحمداللہ۔۔

‏حقیقت یہ ہے کہ مسلم دنیا میں اس وقت اسرائیل کا سب سے بڑا دشمن ترکی ہی ہے۔۔۔ ترکی نے نے سفارتی تعلقات کے پردے میں فلسطینیوں سے براہ راست رابطے قائم کر لئے اور بیت المقدس شریف کے اندر

اور غزہ میں فلسطینیوں کی امداد کے مراکز قائم کیے ہوئے ہیں۔۔

اسرائیل اس پر تلملا رہا ہے۔۔۔

‏آپ کو یاد ہوگا کہ جب ترکی نے ایک بحری جہاز امدادی سامان کا غزہ کی جانب بھیجا تھا۔۔۔ اس کو اسرائیلیوں نے روکا اور کیء ترک شہید کر دیے تھے۔۔

ترکی اور اسرائیل اس وقت حالت جنگ میں چلے گئے تھے اور قریب تھا کہ تصادم ہو جائے۔۔ اس وقت ترکی فضایہ کے ساتھ پاکستانی پائلٹ بھی تھے۔

‏ترکی اور اسرائیل کے سفارتی تعلقات کا سراسر نقصان اسرائیل کو ہے۔ اسرائیل اب ترکی کو براہ راست فلسطینیوں سے رابطہ کرنے سے روک بھی نہیں سکتا اور سفارتی تعلقات بھی نہیں توڑ سکتا کہ وہ چاہتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ مسلمان ملکوں سے تعلقات قائم رکھے۔۔

فلسطینی بھی ترکوں کی بہت عزت کرتے ہیں

‏آج عالم اسلام میں اگر کوئی مسلمان حکمران اسرائیل کے خلاف سخت ترین بیانات دے رہا ہے تو وہ اردگان ہے۔۔ پوری عرب دنیا اور آج عجمی حکمرانوں کی جرات نہیں ہے کہ اسرائیل سے اس طرح بات کریں جس طرح اردگان کر رہا ہے۔۔

اسرائیلی اردگان کو عالم اسلام میں اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتے ہیں۔۔

‏لہذا میں پاکستان کے جاہلوں سے کہوں گا کہ آئندہ کبھی ترکی کے خلاف زبان نہیں کھولیں۔۔ جب نہ تم دین کی حکمت جانتے ہو نہ سفارتکاری کی حقیقت، نہ امت کے مفاد کو جانتے ہو اور نہ ہی اندرون خانہ رازوں سے واقف ہو، تو ترک مسلمانوں پر بھونکنے والے کے دانت توڑ دیں گے ہم۔

سمجھ لو اچھی طرح!

 

 

 

 

 

No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment