آج پاکستان بننے کے تہتر سال بعد بھی پاکستان کی جڑوں میں بیٹھے ہوئے نظریاتی تخریب کار نظریہ پاکستان پر مسلسل حملے کر رہے ہیں۔۔۔ پاکستان کا مسئلہ نہ جمہوری ہے نہ امریت۔۔۔ ہمارا مسئلہ اپنے نظریے اور عقیدے سے انحراف ہے۔۔
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/3209014835819972
آج پاکستان بننے کے تہتر سال بعد بھی پاکستان کی جڑوں میں بیٹھے ہوئے نظریاتی تخریب کار نظریہ پاکستان پر مسلسل حملے کر رہے ہیں۔۔۔ پاکستان کا مسئلہ نہ جمہوری ہے نہ امریت۔۔۔ ہمارا مسئلہ اپنے نظریے اور عقیدے سے انحراف ہے۔۔
ہماری آج کی اذان۔۔۔
۔۔ اور ہمیں واپس اس نظریہ کی طرف لوٹنا ہوگا جو اقبال اور قائد نے ہمیں دیا تھا۔۔ اسلامی فلاحی ریاست جو پوری مسلم امۃ کے اتحاد اور قیادت کا مرکز بنے۔۔۔
پاکستان کے پورے موجودہ نظام کو کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔ ورنہ یہ گلا سڑا بوسیدہ نظام اپنے ساتھ ریاست کو بھی تباہ کرواے گا۔
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/3209014835819972
اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔۔۔!
اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔۔۔!
تحریر: سید زید زمان حامد
ہم یہ بات واضح کردینا چاہتے ہیں کہ تمام دلال اور صحافتی طوائفیں جو اسرائیل کے لیے یہاں رائے عامہ ہموار کررہی ہیں، ہم ان پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ حکومتی افراد ہوں ، صحافتی یا سیاسی۔۔۔اگر کسی نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے دلائل دیئے تو ہمارے غیض و غضب کا سامنا کرے گا۔
یہ بات اچھی طرح جان لییجئے کہ پاکستان کی اسرائیل سے مخالفت یہودیوں یا فلسطینیوں کی وجہ سے نہیں ہے۔ یہ اس سے متعلق بھی نہیں ہے کہ دو ریاستوں پر مشتمل اس مسئلے کا کوئی حل نکل آئے۔ یا عرب یہودیوں کو اپنے خطے میں ایک قوم اور اسرائیل کو ایک ملک کے طور پر قبول کرلیں۔
پاکستان کی اسرائیل سے مخالفت کی بنیادیں اس سے بہت زیادہ گہری ہیں اور ایک عظیم ترین نظریے میں اپنی جڑیں رکھتی ہیں کہ جو ہماری چودہ سو سالہ تاریخ میں چلا آرہا ہے۔
جب خلفائے راشدین کے دور میں مسلمان فوج نے یروشلم پر قبضہ کیا تھا، تو کیا اس کا تعلق مسئلہ یہود و فلسطین سے تھا؟ نہیں!
ہم نے یہ شہر رومیوں سے لیا تھا، جو کہ عیسائی تھے۔ اسلام کا اس شہر سے تعلق مسجد اقصیٰ کی وجہ سے ہے جو کہ اسلام میں تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔
جب 250 سال تک صلیبی جنگوں کی آگ بھڑکتی رہی، کہ جس نے پورے یورپ کو یروشلم کی جانب گامزن رکھا، اور پورا عالم اسلام اس تصادم میں شریک تھا، تو کیا یہ یہودیوں اور عربوں کی اسرائیل کیلئے جنگ تھی؟ ظاہر ہے کہ نہیں!
جب صلاح الدین ایوبی نے 1187 ءمیں یروشلم پر قبضہ کیا تو کیا یہ فلسطینیوں اور ان کے حقوق کیلئے کیا تھا؟ ظاہر ہے کہ نہیں!
اس حملے کا مقصد صرف مسجد اقصیٰ کا حصول تھا۔
چنانچہ یہ بات اچھی طرح جان لیں کہ مسلمانوں کیلئے کسی یہودی۔فلسطینی جھگڑے کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ چودہ سو سال کی تاریخ میں کبھی یہ جھگڑا ہمارے پیش نظر رہا ہی نہیں اور نہ ہی رہے گا۔ اصل ہدف یروشلم کا شہر اور اقصیٰ کی مقدس مسجد کا حصول ہے۔ دنیا کے کسی بھی امن معاہدے کے نتیجے میں اسرائیل ، بیت المقدس شریف کو خالی نہیں کرے گا۔اوریہی وجہ ہے کہ ہم کسی صورت بھی اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔
لہذا وہ تمام احمق جو ا سوقت اس بات کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرلے ، وہ اپنی بکواس بند کردیں! ہم موجودہ دور کے عرب نہیں ہیں۔ہم ایک اسلامی نظریاتی ریاست ہیں جو پیدا ہی اسرائیل کے ناسور کے تریاق کے طور پر ہوئی ہے، اور اسرائیل بھی صرف پاکستان کو ہی اپنا جانی دشمن سمجھتا ہے۔
پاکستان اور اسرائیل کی ناجائز ریاست اپنی پیدائش کے وقت سے لیکر ہی ایک دوسرے کے خونی دشمن ہیں۔ اسرائیل کئی مرتبہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور تنصیبات پر حملے کیلئے آچکا ہے،اور پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کو ”گریٹر اسرائیل“ کے قیام کے منصو بے میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتا ہے۔اس بچھو کو اپنے گھر کے اندر لانے کا مطلب سوائے خودکشی کے اور کچھ نہیں ہوگا۔
٭٭٭٭
No comments:
Post a Comment