*سقوط ڈھاکہ*
عیاری وغداری کی شرمناک داستان
قسط-4
*غداری اور سرفروشی*
*سقوط ڈھاکہ*
عیاری وغداری کی شرمناک داستان
قسط-4
*غداری اور سرفروشی*
تحریر: سید زید زمان حامد
جیسا کہ ہم پہلے بیان کرچکے ہیں کہ 1970 ءکے انتخابات کہ جنہیں جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی بیانیے کی وجہ سے ”شفاف ترین“ انتخابات کہا جاتا ہے ہی دراصل پاکستان توڑنے کا سبب بنے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کل 300 نشستیں تھیں۔ اس میں سے شیخ مجیب نے مشرقی پاکستان میں 160 نشستیں جیت لیں۔مغربی پاکستان میں بھٹو نے 81 سیٹیں حاصل کیں۔
اول تو شیخ مجیب کی غداری اور مسلح بغاوت کا پلان 1966 ءمیں واضح ہوجانے کے بعد یہ انتخابات کروانا ہی ملک توڑنے کے مترادف تھا، اور مزید رہی سہی کسر پھر بھٹو نے پوری کردی کہ جس نے مغربی پاکستان میں اعلان کردیا کہ جو ممبر قومی اسمبلی ڈھاکہ جا کر پارلیمان کے اجلاس میں شرکت کرے گا، ”میں اس کی ٹانگیں توڑ دوں گا “۔۔۔ اور پھر مجیب کو مخاطب کرکے جلتی پر مزید تیل یہ کہہ کر ڈال دیا کہ ”ادھر تم، ادھر ہم۔۔۔“
شیخ مجیب جوپہلے ہی بغاوت کرکے ملک توڑنے پر تلا ہوا تھا، اس کیلئے بھٹو کے یہ بھڑکا دینے والے بیانات ہی کافی تھے کہ وہ مارچ کی 15 تاریخ کو مکمل آزادی اور بغاوت کا اعلان کردے۔
اس وقت مشرقی پاکستان میں مغربی پاکستان سے تعلق رکھنے والی فوج کے صرف 9 ہزار افسر اور جوان تھے۔ ان کے مقابلے میں 9 ہزار پاک فوج کی وہ بنگالی رجمنٹیں تھیں کہ جنہوں نے پاکستان سے غداری کرکے بغاوت کردی تھی، اور اب دیگر بنگالی پولیس، رینجرز اور مکتی باہنی کے ڈھائی لاکھ دہشت گردوں کے ساتھ مل کر پورے مشرقی پاکستان میں غیر بنگالیوں کا قتل عام شروع کرچکی تھی۔ یہ تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ جب پاک فوج کے دستے خود پاک فوج کے خلاف لڑرہے تھے۔ بنگالی افسروں نے بڑی سفاکی اور بے رحمی سے مغربی پاکستان سے تعلق رکھنے والے افسروں اور جوانوں کو شہید کیا، ان کے خاندانوں اور عورتوں اور بچوں کو بے دردی سے بے حرمت کرکے ذبح کیا گیا۔ 15 مارچ سے لیکر 25 مارچ تک مشرقی پاکستان حکومت پاکستان کے ہاتھ سے نکل چکا تھا۔ لاکھوں کی تعداد میں غیر بنگالی پاکستانی مسلمانوں کو پورے مشرقی پاکستان میں ذبح کیا جاچکا تھا۔ ایسی خطرناک صورتحال تھی کہ پورے مشرقی پاکستان کے دفاع کیلئے صرف 9 ہزار پاک فوج چھوٹی چھوٹی ٹکڑیوں کی شکل میں ہر طرف پھیل کر پاکستان کا دفاع کرنے کی آخری کوشش کررہی تھی۔ ایسے میں مغربی پاکستان سے فوج کے دو ڈویژن تقریباً 24 ہزار فوج مزید بھیجی گئی، کہ جس کے پاس صرف رائفلیں اور چھوٹے ہتھیار تھے۔ بھارت اپنی فضائی حدود بند کرچکا تھا، لہذا اس فوج کو پی آئی اے کے طیاروں میں سری لنکا کے ذریعے ڈھاکہ بھجوایا گیا۔ نہ تو اس فوج کے پاس توپخانہ تھا، نہ ٹینکوں کے دستے اور نہ ہی طیارہ شکن توپیں۔ 25 مارچ کو جب یہ فوج ڈھاکہ پہنچ گئی تب مکتی باہنی کی دہشت گردی کے خلاف پہلی منظم کارروائی شروع کی گئی، کہ جو 22 نومبر تک جاری رہی۔ اس دوران پاک فوج نے انتہائی نامساعد حالات اور محدود ترین وسائل کے باوجود جرا ¿ت اور دلیری کے نئے باب رقم کیے۔ بھارتی فوج مکتی باہنی کی صفوں میں باقاعدہ شامل ہوکر پورے مشرقی پاکستان میں گوریلا جنگ کررہی تھی۔ لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوج اور مکتی باہنی کے گوریلوں کے مقابلے میں 34 ہزار کے قریب پاک فوج کے پیادہ دستے پورے مشرقی پاکستان میں اس طرح پھیلے ہوئے تھے کہ کسی ایک مقام پر بھی ایک مکمل یونٹ یعنی تقریباً 800 سے زائد فوج بھی موجود نہ تھی۔ اس کے باوجود نومبر کے آخر تک پاک فوج نے مکتی باہنی کی تمام تر بغاوت اور مزاحمت پر کافی حد تک قابو پا لیا تھا۔ مگر 22 نومبر کو پانچ لاکھ بھارتی فوج چار اطراف سے مشرقی پاکستان پر حملہ آور ہوتی ہے۔
اب جنگ کی صورتحال یہ تھی کہ کئی مقامات پر بھارتی فوج کے ایک ڈویژن (12 ہزار فوج) کے مقابلے میں پاک فوج کی صرف ایک بٹالین (یعنی 800 )کے قریب سپاہی تھے۔ دشمن کے ایک بریگیڈ (یعنی 3000 فوج) کے مقابلے میں پاک فوج کی صرف ایک کمپنی (یعنی صرف150 سپاہی) مزاحمت کررہے تھے۔
جمال پور گریژن کے کرنل سلطان، کمال پور کے کپتان احسن ملک اور ہلی کی پہاڑیوں کا دفاع مشرقی پاکستان کی جنگ کی ایسی رومانوی داستانیں ہیں کہ خود دشمن بھی پاک فوج کی دلیری اوربہادری پر عش عش کر اٹھا۔
بھارتی فوج کے سپہ سالار جنرل مانک شاہ نے بذات خود کپتان احسن ملک کو خط لکھا اور تسلیم کیا کہ کمال پور کا دفاع اتنا شا ندار تھا کہ اس نے پوری بھارتی فوج کو ورطہءحیرت میں ڈال دیا تھا۔کیپٹن احسن ملک نے صرف 40 سپاہیوں کے ساتھ بھارتی فوج کے تین ہزار بھاری فوج کے دستوں کو تین ہفتے تک روکے رکھا۔
ہلی کی جنگ میں ہی مشرقی پاکستان کے محاذ پر پاک فوج کے میجر محمد اکرم کو پہلا نشان حیدر دیا گیا تھا۔
جنرل مانک شاہ پاکستان فوج کی جرات و بہادری کو یوں بیان کرتا ہے:
”پاک فوج مشرقی پاکستان میں انتہائی جانبازی سے لڑی مگر ان کی جیت ناممکن تھی۔ وہ اپنے مرکز سے ایک ہزار میل دور تھے۔میرے پاس تیاری کیلئے آٹھ سے نو ماہ تھے۔ مجھے اپنے حریف پر 50 بمقابلہ 1 کی برتری حاصل تھی۔اس سوال میں ان کے جیتنے کا سوال ہی نہ تھا، مگر پھر بھی وہ جرا ¿ت و بہادری سے لڑے“۔
یہ درست ہے کہ آخر میں ہمیں مشرقی پاکستان میں شکست ہوئی، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ دلیری اور بے جگری سے لڑنے والی فوج بھی وہی تھی کہ جو مشرقی پاکستان میں اپنے ساتھ پچاس گنا زیادہ بڑے دشمن کے خلاف بڑی بے سروسامانی کے عالم میں یقینی موت کو سامنے دیکھ کر بھی پاکستان کے دفاع کیلئے لڑتی رہی۔
دنیا کی کوئی بھی فوج اپنی صفوں میں غداروں کے ہوتے ہوئے جنگ نہیں جیت سکتی چاہے کتنی ہی سرفروشی اور جانثاری سے کیوں نہ لڑے، اور یہی کچھ پاک فوج کے ساتھ مشرقی پاکستان میں ہوا۔
(جاری ہے۔۔۔)
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2582489088472553?__tn__=K-R
آپ سب براس ٹیکس کے مشن کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ الحمدللہ، یہ پاکستان کے دفاع کی ایک مضبوط ترین چٹان ہے۔
آپ میں سے جو اس مشن کو جاری رکھنے کیلئے مالی تعاون کرنا چاہتے ہیں، اب آپ کرسکتے ہیں۔ ہمیں وسائل کی ضرورت ہے
آپ سب براس ٹیکس کے مشن کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ الحمدللہ، یہ پاکستان کے دفاع کی ایک مضبوط ترین چٹان ہے۔
آپ میں سے جو اس مشن کو جاری رکھنے کیلئے مالی تعاون کرنا چاہتے ہیں، اب آپ کرسکتے ہیں۔ ہمیں وسائل کی ضرورت ہے۔
آپ مجھ پر کوئی احسان نہیں کریں گے، بلکہ یہ آپ پر اللہ کا احسان ہوگا۔
اگر آپ مشن کے لیے اللہ کے دیئے ہوئے رزق میں سے کچھ دینا چاہتے ہیں تو ہمیں ای میل کیجیئے۔
syedzaidzamanhamid@gmail.com
آپ کو تفصیلات بتا دی جائیں گی۔
پاکستان اور امت رسولﷺ کا دفاع آپ سب کی بھی ذمہ داری ہے۔۔۔
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2582838225104306?__xts__%5B0%5D=68.ARBpWnB39QcOO2aRk3wdM3euEjIbZD3iejXgUStvY05aa_aNOEQ5r76FyRFZRapraKWqkpdB0aL9iwMymvxdOV_8O9gZCSPNRBFlm1QBcNoYkBQKeC_m4qEutx5qBBbLhoF1G_KKMSeb-YQZ2vSFz03OPWFxVkSqdqfNoiOvlrlTmiQe2Esn0WYkURQ4otADLuhBort37p2UdggB7bs34lcJO-cXYxT9FGd1w39u1qpBG5DARrHR7JDAT-DDsR3h9qaFLGgpQvGHN1i_cheiDJju9KnKhQb8aXP9RZuIF-q-w4H_e3hiLJI9ECpHdM5M70ICM4XnEHS37Wy3G_NV_w&__tn__=-R
No comments:
Post a Comment