اے فراقِ محبت ! 😥
اے فراقِ محبت ! 😥
اس ویڈیو میں یہ تُرک مسلمان مسجد نبوی شریف کے احاطے میں کھڑے ہوکر اپنا آنکھوں دیکھا واقعہ بیان کررہا ہے کہ:
میں وہاں کھڑا دیکھ رہا تھا کہ چار پولیس والے کسی کا انتظار کر رہے ہیں ۔ پھر ایک شخص نمودار ہوا تو پولیس والوں نے بھاگ کر اُسے قابو کر لیا ، اور اس کے ہاتھ جکڑ لیے ۔
نوجوان نے کہا:
مجھے دعا اور توسل کی اجازت دے دو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری بات سن لو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں کوئی بھکاری نہیں ہوں ، نہ چور ہوں - پھر وہ جوان چیخنے لگا ۔
میں نے اُسے دیکھا تو ایسے لگا جیسے میں اُسے جانتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ میں بتاتا ہوں کہ میں نے اُسے کیسے پہچانا:
دراصل میں نے اُسے کتنی ہی دفعہ بارگاہ رسالت میں روتے ہوئے دیکھا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ یہ ایک البانوی نوجوان تھا ، جس کی عمر 35 یا 36 سال کے درمیان تھی ۔۔۔۔۔۔۔ اس کے سنہری بال اور ہلکی سی داڑھی تھی ۔
میں نے پولیس والوں سے کہا:
جب اس کا کوئی جرم نہیں ہے تو تم اس کے ساتھ ایسا کیوں کر رہے ہو ، آخر کیا الزام ہے اس پر؟
انھوں نے مجھے کہا:
ارے او تُرک ! تو پیچھے ہٹ اس معاملے میں بولنے کا تجھے کوئی حق نہیں ۔
لیکن میں نے پھر سے کہا:
آخر اس کا تمھارے ساتھ کیا مسئلہ ہے ؟ کیا اس نے کوئی چوری کی ہے ؟
انھوں نے کہا:
نہیں ، یہ بندہ 6 سال سے اِدھر مدینے شریف میں رہ رہا ہے ، لیکن اس کا یہ قیام غیر قانونی ہے ؛ ہم اسے پکڑ کر واپس اس کے ملک بھیجنا چاہتے ہیں ، لیکن یہ ہر دفعہ ہمیں چکمہ دےکر بھاگ جاتا ہے ، اور جا کر روضہ رسول میں پناہ لے لیتا ہے ، اور ہم اسے اندر جا کر گرفتار نہیں کرنا چاہتے تھے ۔
میں نے پوچھا:
تو اب اس کے ساتھ کیا کرو گے؟
کہنے لگے: ہم اسے پکڑ کر جہاز پر بٹھائیں گے اور واپس البانیا بھیج دیں گے ۔
نوجوان مسلسل روئے جا رہا تھا ، اور کَہ رہا تھا: کیا ہو جائے گا اگر تم مجھے چھوڑ دو گے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟
دیکھو ، میں کوئی چور نہیں ہوں ۔۔۔۔۔ میں کسی سے بھیک نہیں مانگتا ۔۔۔۔۔ میں تو ادھر بس محبت رسول میں رہ رہا ہوں ۔
پولیس والوں نے کہا: نہیں ، ایسا جائز نہیں ہے ۔
نوجوان نے کہا: اچھا مجھے ذرا آرام سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عرض کر لینے دو !
پھر نوجوان نے اپنا منھ گنبد خضرا کی طرف کر لیا ۔
پولیس والوں نے کہا: چل ، کَہ جو کہنا ہے ۔
تو نوجوان نے گنبدخضرا کی طرف دیکھا اور جو کچھ عربی میں کہا ، میں نے سمجھ لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ نوجوان کَہ رہا تھا:
یا رسول اللہ ! کیا ہمارے درمیان اتفاق نہیں ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔ کیا میں نے اپنے ماں باپ کو نہیں چھوڑا ۔۔۔۔۔۔۔ کیا اپنی دکان بند کر کے اپنا گھر بار نہیں چھوڑا ، اور یہ عہد کر کے یہاں نہیں آیا تھا کہ آپ کے جوارِ رحمت میں رہا کروں گا ؟
حضور! اب دیکھ لیجیے یہ مجھے ایسا کرنے سے منع کر رہے ہیں ۔
یا رسول اللہ ، یا رسول اللہ ، آپ مداخلت کیوں نہیں فرماتے !!
یارسول اللہ ! آپ مداخلت کیوں نہیں فرماتے ۔ 😥😥
اتنے میں نوجوان بے حال ہونے لگا ، تو پولیس والوں نے ذرا ڈھیل دی اور نوجوان نیچے گر گیا ۔
ایک پولیس والے نے اسے ٹُھڈا مارتے ہوئے کہا: او دھوکے باز اٹھ !
لیکن نوجوان نے کوئی ردعمل ظاہر نہ کیا۔
میں نے پولیس والوں سے کہا:
یہ نہیں بھاگے گا ، تم حمامات سے پانی لاؤ اور اس کے چہرے پر ڈالو -
لیکن نوجوان کوئی حرکت نہیں کررہا تھا ۔
ایک پولیس والے نے کہا:
اسے دیکھو تو سہی ، کہیں یہ سچ مچ مر ہی نہ گیا ہو ۔
دوسرا پولیس والاکہنے لگا:
اسے ہم نے کون سی ایسی ضرب لگائی ہے جس سے یہ مر جائے !
پھر انھوں نے ایمبولینس والوں کو فون کیا ، وہ اُدھر سامنے والے سات نمبر گیٹ سے ایک ایمبولینس لے آئے ۔
انھوں نے نوجوان کی شہ رگ پر ہاتھ رکھ کر حرکت نوٹ کی اور نبض چیک کی تو کہنے لگے:
اسے تو مَرے ہوئے 15 منٹ گزر چکے ہیں ۔ 😥😥
اب پولیس والے جیسے مجرم ہوں ، نیچے بیٹھ گئے اور رونے لگے ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ منظر بھی دیکھنے والا تھا ۔
ان میں سے ایک تو اپنے دونوں زانووں پر ہاتھ مارتے ہوئے کہتاتھا:
ہائے ہمارے ہاتھ کیوں نہ ٹوٹ گئے ۔۔۔۔۔۔۔ کاش ہمیں معلوم ہوتا کہ اسے رسول اللہ سے اتنی شدید محبت ہے ، ہائے ہمارے ہاتھ کیوں نہ ٹوٹ گئے ۔ 😥
اس کے بعد ایمبولینس والوں نے اُسے وہاں سے اُٹھا لیا ، اور جنت البقیع کی طرف تجہیز و تکفین والے حصے میں لے گئے ۔
غسل کے وقت میں بھی وہیں موجود تھا ، میں انھیں کہتا تھا مجھے بھی ہاتھ لگانے دو ، مجھے بھی اس کی چارپائی کو اٹھانے دو !!
جب جنازہ تیار ہو کر نماز کے لے جانے لگا تو پولیس والوں نے مجھے کہا:
ہم نے جتنا گناہ اٹھایا ہے بس اتنا کافی ہے ، اسے ہمارے سوا اور کوئی نہیں اٹھائے گا ، شاید اسی طرح ہمیں آخرت میں کچھ رعایت مل جائے ۔ 😥
میرے سامنے ہی وہ نوجوان بار بار کَہ رہا تھا کہ یا رسول اللہ ! آپ مداخلت کیوں نہیں فرما رہے ؟
دیکھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مداخلت فرما دی ، اور ملک الموت نے اپنا فریضہ ادا کر ( کے اسے آپ تک ہمیشہ کے لیے پہنچا ) دیا ۔
اللہ ہمیں اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی ویسی ہی محبت عطا فرمائے جیسی اس البانی نوجوان کو عطا فرمائی تھی !!
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/4583535338367908?__tn__=K-R
No comments:
Post a Comment