Tuesday 23 January 2018

January 22nd, 2018

  ہمارا دشمن ہمارے قانون اور آئین کے مطابق ہم پر حملے نہیں کررہا۔ فوج کا کام ملک و قوم و ملت کا دفاع اور دشمنوں کا خاتمہ ہے، چاہے وہ دشمن سرحد پہ ہوں، کراچی میں ہوں، وزیرستان میں ہوں، پارلیمان میں ہوں، جیو میں ہوں یا عدالتوں میں۔

اگر چوروں کا بنایا ہوا قانون اس عمل میں رکاوٹ ہے، تو پھر ماورائے قانون کام کریں۔


میری عمر اب تقریباً 54 برس ہونے کو آرہی ہے۔ 65 ءکی جنگ میں ہجرت بھی کی، 71 ءکا سقوط ڈھاکہ بھی دیکھا، افغان جہاد میں بھی شرکت کی اور تاریخ کا طالبعلم بھی ہوں۔
صاف کہتا ہوں کہ حالیہ سیاسی قیادت اور اشرافیہ سے زیادہ بے غیرت، بے شرم اور غدار کبھی پاکستان کی تاریخ میں نہیں آئی۔

71 ءمیں بھی غداری تھی کہ جس کی وجہ سے ملک دولخت ہوا، مگر جس درجہ بے شرمی اور حرام خوری کا مظاہرہ اب ہے، اس کی مثال ہماری تاریخ میں نہیں ہے۔خطرات 71 ءکے مقابلے میں سو گنا بڑھ چکے ہیں، ایک لاکھ سے زائد ہم شہادتیں اور زخمی دے چکے ہیں، سترہ سال سے حالت جنگ میں ہیں۔

یہ بھی ہماری تاریخ کا ایک تاریک ترین پہلو ہے کہ آج تک ملک و قوم و ملت کے دفاع میں سپریم کورٹ کا کردار یا تو سرے سے ہے ہی نہیں، یا اس قدر تکلیف دہ ہے کہ وہ پاک فوج کی پشت محفوظ کرنے کی بجائے، دشمنوں کا ہی دفاع کرتی نظر آتی ہے۔

چاہے اگرتلہ سازش کا غداری کا مقدمہ ہو، کہ جس کے نتیجے میں مشرقی پاکستان ٹوٹا، چاہے زرداری اور حسین حقانی کا میمو گیٹ ہو، نواز شریف کا ڈان سکینڈل ہو، پاناما کی معاشی دہشت گردی ہو ، یا رد الفساد میں فوجی عدالتوں کی طرف سے دی گئیں سزائے موت ۔۔۔ ہر جگہ سپریم کورٹ کا کردار شرمناک ہے۔

اس ناپاک، فحش اور پلید پارلیمان کو گالی پڑی تو کیسے بلبلائے؟ جب ملک و قوم و ملت کی آبرو لٹ رہی تھی، تو یہ ہوس کے پجاری، ننگ ملت، ننگ دین، وطن فروش، بے غیرت، دین کی آبرو کو کفار اور مشرکوں کے ہاتھ فروخت کرکے قیمتیں وصول کررہے تھے۔

پاناما کے پہلے دو دلیر ججوں کے سوائ، باقی تو پوری سپریم کورٹ اب بھی یا تو قوم کے ساتھ شرمناک مذاق کررہی ہے، یا ان کو معاملے کی سنجیدگی کا ہی احساس نہیں ہے، یا صرف اپنی انا کیلئے اور پاک فوج کو نیچا دکھانے کیلئے فوجی عدالتوں کے ہر فیصلے پر حکم امتناعی جاری کررہے ہیں۔

جس طرح ایک سزا یافتہ نااہل، خائن اور غدار سیاسی ڈاکو نے سپریم کورٹ کو اپنے جوتے کی نوک پر رکھا ہوا ہے، اور سپریم کورٹ کی جانب سے پراسرار خاموشی ہے، اور جس طرح پورا ادارہ بڑی خوشی سے اپنی رسوائی پر دائیں بائیں دیکھ رہا ہے، اس سے تو لگتا ہے کہ یہ سیاسی انارکی جان بوجھ کر پھیلائی جارہی ہے۔

عدلیہ نے خود اپنے آپ کو رسوا کیا ہے۔ کاش آج اس نازک موقع پر ملک و قوم و ملت و دین و پاک فوج کے ساتھ کھل کر کھڑے ہوتے، جرا ¿ت سے خائنوں اور غداروں پر ہاتھ ڈالتے، فوجی عدالتوں کے فیصلوں کو روکنے کے بجائے آگے بڑھ کر خوارج کو سولی چڑھاتے، اور اس ناپاک سیاست کا خاتمہ کرکے محب وطن حکومت لاتے۔

بہرحال، یہ پارلیمان تو ہے ہی چوروں اور ڈاکوﺅں کی، ملک میں ویسے ہی جنگل کا راج ہے، نہ ملک و ملت کی آبرو محفوظ ہے، نہ ننھی ”زینبوں“ کی، عزت بس محفوظ ہے تو نااہل وزیراعظم کی، سپریم کورٹ کے ججوں کی اور پلید اشرافیہ کی کہ جو بڑے بڑے قافلوں میں غریب و مسکین عوام کو روندتے ہوئے دندناتے پھررہے ہیں۔

ایسے میں پاک فوج کیا کرے؟
قانون بنانا پارلیمان کا اور اس پر عمل یقینی بنانا سپریم کورٹ کا کام ہے۔ پارلیمان کے ڈاکو جب ملک و ملت کو فروخت کرنے کا قانون بنائیں اور سپریم کورٹ خاموش رہے، تو پھر فوج کیا کرے؟؟؟
جب سپریم کورٹ عین حالت جنگ میں جاری فوجی آپریشنز پر حکم امتناعی جاری کردے، تو پھر فوج کیا کرے؟؟؟

تمام ریاستوں اور قوموں کا یہ ازلی ابدی قانون ہے کہ قانون اور آئین تبدیل کیے جاسکتے ہیں، ریاستیں نہیں تبدیل نہیں کی جاسکتیں، قومیں نہیں تباہ کروائی جاتیں۔ قوانین اور آئین قوم کی حفاظت کیلئے ہوتے ہیں، ہاتھ سے لکھے جاتے ہیں، ضرورت کے مطابق تبدیل کرلیے جاتے ہیں۔ ان کی پوجا نہیں کی جاتی!

مگر چونکہ پاکستان کا سارا سیاسی اور عدالتی نظام ہے ہی غلام، انگریز سامراج کا بنایا ہوا وہ ظالمانہ رواج ہے کہ جس مقصد غلام قوم کو غلام ہی رکھنا تھا، لہذا آج اس کو چلانے والے بھی وہی ذہنی غلام ہیں کہ جنہیں انگریز چھوڑ کر گیا تھا۔ نہ یہ آزادی کے مفہوم سے واقف ہیں، نہ ذہنی اور فکری طور پر آزاد ہیں، بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ آزادی کے تصور سے ہی ان کو ابکائی آنے لگتی ہے۔

اس نظام کو ٹوٹنا ہوگا۔ اس غلاظت کے ساتھ ہم مزید چند مہینے بھی نہیں چل سکتے۔ یہ بات تو ہمارے تمام دشمن بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ اب ان کے پاس پاکستان پر کاری ضرب لگانے کا یہی بہترین موقع ہے کہ جس وقت مکمل طور پر سیاسی، معاشی اور عدالتی انارکی ملک میں پھیل چکی ہے۔ صرف فوج ایک واحد ادارہ بچا ہے، اور وہ بھی اس وقت شدید دباﺅ میں ہے۔

ہمارا دشمن ہمارے قانون اور آئین کے مطابق ہم پر حملے نہیں کررہا۔ فوج کا کام ملک و قوم و ملت کا دفاع اور دشمنوں کا خاتمہ ہے، چاہے وہ دشمن سرحد پہ ہوں، کراچی میں ہوں، وزیرستان میں ہوں، پارلیمان میں ہوں، جیو میں ہوں یا عدالتوں میں۔
اگر چوروں کا بنایا ہوا قانون اس عمل میں رکاوٹ ہے، تو پھر ماورائے قانون کام کریں۔

ہر مہینے ہم درجنوں فوجی افسروں اور جوانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں۔ عین اس وقت بھی بھارت کے ساتھ کشمیر میں گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ نہ تو کوئی جج پاکستان پر قربان ہورہا ہے، نہ کوئی سیاستدان، نہ کوئی میڈیا والا، نہ کوئی سینیٹر، نہ کوئی وزیراعظم، نہ کوئی صدر۔ قربان ہورہے ہیں تو پاک فوج میں ہمارے ہیرے جیسے بیٹے!!!

حقیقت یہ ہے کہ اس وقت پاکستان میں نہ کوئی حکومت ہے، نہ کوئی عدالت ہے، نہ کوئی انصاف ہے، نہ کوئی نظام ہے، نہ امن ہے۔ اگر ہے تو صرف جمہوریت ہے، کہ جہاں حرام زادے اور حرام خور ملک و ملت و دین کی آبرو فروخت کرکے اس پاک سرزمین کو صلیبیوں اور مشرکوں کے ہاتھ سستی قیمت پر بیچ رہے ہیں۔
سپہ سالار، آپ دیکھ رہے ہیں ناں یہ سب کچھ ؟

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1551589678229171

No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment