اچھی طرح سمجھ لیں، جو بغیر احتساب انتخابات کی بات کرے، وہ غدار و منافق و ننگ ملت و ننگ قوم ہے۔ وہ بے شرم جہاں بھی نظر آئے، وٹے ماریں۔
پنجابی سپہ سالار کبھی بھی پنجابی وزیراعظم کو گھر نہیں بھیجنے دے گا“
اب کہاں ہیں وہ بے غیرت کہ جو جنرل باجوہ پر یہ گھٹیا تہمت لگاتے تھے؟
پاک فوج و سپہ سالار نے ثابت کردیا ہے کہ وہ پاک سرزمین اور سبز ہلالی پرچم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ابھی تو احتساب کا آغاز ہوا ہے، آگے آگے دیکھیے
عمران خان کو ہم ایک بار پھر تاکید کریں گے کہ پی ٹی آئی میں موجود سانپوں کو پٹا ڈالیں، کہ جو فوری طور پر نئے انتخابات کا مطالبہ کررہے ہیں۔
ہم کسی صورت بھی ایسے نئے انتخابات کو قبول نہیں کریں گے کہ جس سے قبل تمام سیاسی جماعتوں کا بے رحم احتساب نہ ہو۔ پہلے احتساب، پھر انتخاب۔
مسلم لیگ ن میں ”ن“ نواز شریف کا ہے۔ یہ جماعت ایک شخص کی ذاتی جائیداد ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ نواز نا اہل ہو اور اس کی جماعت نا اہل نہ ہو؟
اس سے زیادہ شرمناک مذاق نہیں ہوسکتا کہ ”ن“ کو تو نا اہل کر دیا جائے، مگر اس کی ذاتی جماعت صرف چہرے بدل کر پاکستان پر حکمرانی کرتی رہے۔
”ن“ بھی نا اہل ہوگا، اور سپریم کورٹ پر واجب ہے کہ ”مسلم لیگ ن“ کو بھی نا اہل کرے۔ ساری ن لیگ اس گاڈ فادر کے جرم میں برابر کی شریک ہے۔
سیاسی جماعتیں اور ان میں موجود سانپ ہمارے نعرے ”پہلے احتساب، پھر انتخاب“ سے خوفزدہ ہیں۔ احتساب ہوا تو تمام بڑے سیاستدان لٹک جائیں گے۔
ہم پوری شدت سے پاک فوج اور سپریم کورٹ سے کہتے ہیں، صرف نواز شریف کو نا اہل نہ کریں، اس کی جماعت کو بھی کریں، اور عبوری حکومت قائم کریں۔
پاکستان کے آئین کے مطابق عبوری حکومت اگر آج قائم ہوتی ہے تو زرداری اور نواز شریف کی مرضی سے ہوگی۔ آئین کی اس شق پر عمل نہیں کیا جاسکتا۔
سپریم کورٹ کو آئین کی نئی تشریح کرنا ہوگی، سیاسی جماعتوں کی خیانت و غداری کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں حکومت سازی کے عمل سے دور رکھنا ہوگا۔
قوم جان لے کہ نہ تو اس وقت الیکشن کرائے جاسکتے ہیں، نہ ن لیگ کو نیا وزیراعظم لانے کی اجازت دی جاسکتی ہے، نہ ان کو عبوری حکومت بنانے کی۔
پاکستان احتساب کےایک نئے دور میں داخل ہورہا ہے۔ سپریم کورٹ اور فوج کو جدید تقاضوں کے مطابق جرات مندانہ فیصلے کرنا ہونگے۔
اچھی طرح سمجھ لیں، جو بغیر احتساب انتخابات کی بات کرے، وہ غدار و منافق و ننگ ملت و ننگ قوم ہے۔ وہ بے شرم جہاں بھی نظر آئے، وٹے ماریں۔
جو پاکستان سے پیار کرتا ہے، اپنی پوری قوت سے تمام سیاسی جماعتوں کے احتساب کا مطالبہ کرے۔ جو اس وقت خاموش رہا، وہ ملک و ملت کا غدار ہے۔
ان غدار سیاسی جماعتوں پر مبنی پارلیمانی نظام کو ہمیں دفن کرنا ہوگا۔ خلافت راشدہ کی بنیاد پر نئے صدارتی نظام کی بنیاد رکھنی ہوگی۔
ہماری نصیحت مان لیں، خیر ہوگی، ورنہ انارکی و اللہ کے عذاب کا انتظار کریں۔ جب اشرافیہ غلاظت پر راضی ہو، تو اللہ ”ہلاکو خان“ ہی بھیجتا ہے
آج سیاسی جماعتوں کا احتساب کرنے کا اختیار سپریم کورٹ اور پاک فوج کے ہاتھ میں ہے۔ ہمیں نئے آئین کی ضرورت ہے، نئے نظام کی، نئی حکومت کی۔
اگر آج سپہ سالار و چیف جسٹس جرات رندانہ سے کھڑے ہوگئے، تو کل پاکستان نئے روشن دور میں داخل ہوجائے گا، ورنہ پھریہی غلاظت کی تاریکی ہے
پاکستان سے خیانت نہ کریں، اخلاص اور جرات سے اس کے دفاع کی جنگ لڑیں،اور پھر اللہ کے حکم کا انتظار کریں۔ ان شاءاللہ، بہت خیر آرہی ہے۔
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1377805755607565
No comments:
Post a Comment