جنرل باجوہ....! اللہ اور اسکے رسولﷺ اور اس پاک سرزمین سے خیانت نہ کیجیئے گا۔ مارشل لاءنہ لگائیں، مگر ان غداروں پر قانون ضرور نافذ کریں۔
اب رانا ثناءاللہ اور پرویز خٹک بھی ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔الطاف حسین، اچکزئی اور اسفندیار جیسے حرام خور کیا کم تھے پہلے؟
یہ اتفاق نہیں ہے کہ آج فضلو نے بھی پاکستانی ریاست کے خلاف مسلح بغاوت کرنے کی بڑھک ماری ہے۔ اس کے خوارج کتے تو تیرہ برس سے خون بہا رہے ہیں۔
مرحوم غلام اسحاق خان نے یہ بات نواز شریف کے بارے میں کہی تھی کہ یہ شخص اتنا زہریلا ہے کہ ایک دن پاکستان کے صوبوں کو آپس میں لڑوائے گا!
پوری پاکستانی قوم جانتی ہے کہ اگر دشمن اس ملک کی جڑ کاٹنا چاہتا ہے تو اس میں قومیت، صوبائیت، لسانیت اور فرقہ واریت کو بھڑکائے گا۔
آج چار بڑی سیاسی جماعتیں تین صوبوں پر قابض ہیں۔ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، ن لیگ اور پی ٹی آئی۔ اور اب چاروں ہی صوبائیت پر سیاست کررہی ہیں
ایم کیو ایم، اے این پی، پیپلز پارٹی، ن لیگ، فضلو گروپ، اچکزئی اور اب پی ٹی آئی بھی۔ یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ کون زیادہ بے شرم ہے۔
اگر 2018ءمیں انتخابات ہوئے تو انہی بے شرموں، بے غیرتوں، وطن فروشوں اور خائن غداروں نے پھر سے پارلیمنٹ میں پہنچ کر حرام خوری شروع کرنی ہے
آج پاکستان کا سب سے بڑا دشمن وہ احمق ہوگا کہ جو اس جمہوریت کوانہی سیاسی جماعتوں اور اسی نظام کے ساتھ قائم اور برقرار رکھنے پر اصرار کرے۔
اب سارے آزمائے جاچکے ہیں، پی ٹی آئی سمیت۔ کچھ کھلے دشمن ہیں، کچھ صفوں میں چھپے غدار ہیں، اور کچھ پرلے درجے کے احمق!
پاکستان میں اگر صرف قانون کو نافذ کیا جائے تو تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت یا جیل میں ہوگی یا لٹکی ہوگی۔ بات صرف قانون نافذ کرنے کی ہے۔
جنرل باجوہ....! اللہ اور اسکے رسولﷺ اور اس پاک سرزمین سے خیانت نہ کیجیئے گا۔ مارشل لاءنہ لگائیں، مگر ان غداروں پر قانون ضرور نافذ کریں۔
میمو گیٹ، پاناما، ڈان لیکس، ماڈل ٹاﺅن، عزیر بلوچ، عاصم، بلدیہ، کراچی کی ٹارگٹ کلنگ، صرف انہی مقدمات پر ساری پارلیمنٹ لٹک جاتی ہے۔
حکومت یا سیاست میں ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ان کے قتل ڈاکے بھی معاف کردیئے جائیں یہ فیصلےعوام کی عدالت میں نہیں فوجی عدالت میں طے ہونگے
ہم بار بار اس قوم کو نصیحت کررہے ہیں کہ ان قاتلوں اور دہشت گردوں کے حکومت میں ہوتے ہوئے ہم طویل عرصے تک صرف لاشیں ہی اٹھاتے رہیں گے۔
پاکستان کو بچانے کا فیصلہ آج سپریم کورٹ بھی کرسکتی ہے اور جی ایچ کیو بھی۔ عوام بے اختیار ہیں، اور پارلیمنٹ میں بیٹھے ڈاکو بے انتہا طاقتور
مودی اور نواز شریف دونوں کے پاس ہی اب تھوڑا وقت بچا ہے۔ دشمنوں نے دیکھ لیا ہے کہ فوج سیاست سے الگ ہے، لہذا اب کھل کر حملے کررہے ہیں۔
یہ بات طے ہے کہ اگر پاک فوج خود آگے بڑھ کر معاملات نہیں سنبھالے گی تو پھر اللہ اس کو مجبور کرے گا۔ اور وہ بہت خونریز و تکلیف دہ عمل ہوگا
چاہے خونریزی ہو یا معاشی تباہی، صوبائیت کی آگ ہو یا نظریاتی جڑیں کاٹی جارہی ہوں، فوج کتنا انتظار کرے گی یہ تو
جنرل باجوہ ہی بتا سکتے ہیں
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1244382468949895
No comments:
Post a Comment