Tuesday, 14 March 2017

March 11th, 2017

فیصلہ اب جنرل باجوہ اور پاک فوج کو کرنا ہے۔ اگر صرف ملکی قانون ہی نافذ کردیا جائے تو یہ این آر او سے دھلے تمام سیاستدان جیلوں میں ہونگے۔



قرآن میں سورة قریش سے ہمیں اللہ کی یہ حکمت معلوم ہوتی ہے کہ جب وہ کسی قوم کو سزا دینا چاہتا ہے تو اس پر خوف
اور بھوک کا عذاب مسلط کرتا ہے
اگر اللہ نے کسی کو اندھا، گونگا، بہرا نہ کردیا ہو، اس کے دل پر مہر نہ لگا دی ہو، تو واضح نظر آتا ہے کہ آج ہم پر خوف و بھوک کا عذاب نازل ہے
خوارج ملک میں خوف و دہشت پھیلا رہے ہیں اور خائن حکمران اور دشمن معاشی دہشت گردی اور پانی روک کر قوم کو معاشی قحط میں مبتلا کررہے ہیں
ہمیں دشمنوں سے کوئی شکایت نہیں، ہمیں ہمارے اپنوں نے فروخت کیا ہے، غداروں نے ہمارے خون کی قیمت وصول کی ہے۔
جب گھر کا باپ ہی اولاد کو فروخت کردے تو پھر دشمنوں سے کیا شکایت!
ایوب خان کے بعد پاکستان کے تمام حکمرانوں نے نہ پانی ذخیرہ نہ کیا، نہ دشمن کو ڈیم بنانے سے روکا۔
ایسی قوم کو بھوکا، پیاسا ہی مرنا چاہیے کہ جو غدار ملک و ملت باچا خان کے نام پر ایئر پورٹ، جامعات اور ادارے قائم کرے۔
آج جو پانی کا قحط مسلط ہے اس کا سب سے بڑا ذمہ دار یہی غدار ابن غدار خاندان ہے۔ غفار خان، عبدالولی خان، اسفندیار ولی سب سانپ اور سنپولیے
صوبہ سرحد اور سندھ کی اسبملیوں نے کالا باغ ڈیم کے خلاف قراردادیں پیش کیں۔ وہ تمام غدار سولی چڑھانے کے قابل ہیں۔
دوسری جانب بھارت نے اسی عرصے میں چھ سو سے زائد چھوٹے و بڑے ڈیم بنائے، خاص طور پر ہمارے دریاﺅں پر۔ سندھ طاس معاہدہ عرصہ ہوا دفن ہوچکا ہے
پاکستان میں سندھ طاس معاہدے کا کمشنر جماعت علی شاہ حرام خور خاموش بیٹھا رہا کہ جب بھارت ہمارے دریاﺅں پر ڈیم تعمیر کررہا تھا۔
آج منگلا اور تربیلا خالی ہوچکے ہیں۔ مودی ہمارے دریاﺅں پر پانی روک چکا ہے۔ قدرت نے بارشیں روک لی ہیں۔ اب اللہ ہی اس امت مرحوم پر رحم فرمائے
اب اپنے دریاﺅں کو دوبارہ بہانے کیلئے ہمیں پہلے اپنے ہزاروں یا شاید لاکھوں جوانوں کا خون بہانا ہوگا۔ بھارت تو اب کھل کر آبی جنگ کررہا ہے
ہماری قوم کا فوج سمیت،المیہ ہے کہ پانی سر سے گزرنے کے بعد ہوش میں آتے ہیں۔سوات آپریشن تب شروع ہوا جب خوارج پورے سوات پر قبضہ کرچکے تھے
اب مسئلہ پاناما، ماڈل ٹاﺅن، کراچی کی دہشت گردی، یا ڈاکٹر عاصم سے آگے جاچکا ہے۔اب اللہ کی پکڑ بھوک و خوف کے عذاب کی شکل میں ظاہر ہورہی ہے
یہ سیاسی حکمران ہی ملت کا اصل کینسر ہیں۔ اس کینسر کی سرجری صرف پاک فوج کرسکتی ہے، ورنہ یہ پاک فوج کی رگوں اور جڑوں میں سرایت کرجائے گا۔
نواز شریف وزیراعظم رہے یا نہ رہے، اگر سیاستدان اور یہ ناپاک جمہوریت باقی رہی تب بھی خوف، دہشت و بھوک و پیاس کا عذاب قوم پر قائم رہے گا
فیصلہ اب جنرل باجوہ اور پاک فوج کو کرنا ہے۔ اگر صرف ملکی قانون ہی نافذ کردیا جائے تو یہ این آر او سے دھلے تمام سیاستدان جیلوں میں ہونگے۔
فوج کو مارشل لاءلگانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس موجودہ غلاظت پر قانون نافذ کریں، نئی عبوری حکومت قائم کریں اور غلاظت کا صفایا شروع کریں۔
بغیر ایک محب وطن ٹیکنوکریٹک حکومت کے، کہ جو پاک فوج کو مکمل حمایت دے، ممکن ہی نہیں ہے کہ اس ہمہ جہتی جنگ کا مقابلہ کیا جاسکے۔
اس ملک کو ٹھیک کیسے کرنا ہے طریقہ کار تو بالکل واضح ہے، مگر اس قوم کا المیہ یہ ہے کہ یہ کوئی کام سوجوتے اور سو پیاز کھائے بغیر کرتی نہیں
ہمارا کام اذان دینا ہے، ڈنڈا جنرل باجوہ کے ہاتھ میں ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ یہ قوم صرف ڈنڈا سمجھتی ہے۔ اللہ کرے جنرل باجوہ بھی یہ سمجھ جائیں

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1248040631917412

No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment