مری کے سانحہ سے سبق سیکھیں۔۔ کبھی اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو ہلاکت میں نہ ڈالیں۔۔ آپ
کا کام اپنی حفاظت بھی ہے اور مشکل میں پھنسے ہوئے دوسرے لوگوں کی مدد
کرنا بھی۔۔۔۔ہماری ہدایت پر عمل کرنے میں آپ کے لئے خیر ہے۔۔۔جہالت اور غیر
ذمہ داری ہلاکت ہے
کبھی اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو ہلاکت میں نہ ڈالیں۔۔
آپ کا کام اپنی حفاظت بھی ہے اور مشکل میں پھنسے ہوئے دوسرے لوگوں کی مدد کرنا بھی۔۔۔۔ہماری ہدایت پر عمل کرنے میں آپ کے لئے خیر ہے۔۔۔جہالت اور غیر ذمہ داری ہلاکت ہے ۔۔
کبھی اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو ہلاکت میں نہ ڈالیں۔۔
آپ کا کام اپنی حفاظت بھی ہے اور مشکل میں پھنسے ہوئے دوسرے لوگوں کی مدد کرنا بھی۔۔۔۔ہماری ہدایت پر عمل کرنے میں آپ کے لئے خیر ہے۔۔۔جہالت اور غیر ذمہ داری ہلاکت ہے ۔۔
کبھی اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو ہلاکت میں نہ ڈالیں۔۔
آپ کا کام اپنی حفاظت بھی ہے اور مشکل میں پھنسے ہوئے دوسرے لوگوں کی مدد کرنا بھی۔۔۔۔ہماری ہدایت پر عمل کرنے میں آپ کے لئے خیر ہے۔۔۔جہالت اور غیر ذمہ داری ہلاکت ہے ۔۔
اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ سمجھدار پاکستانیوں کی اکثریت موجودہ ناپاک
اور غلیظ پارلیمانی نظام کو ترک کر کے مضبوط صدارتی نظام چاہتی ہے۔ مگر
مضبوط وفاقی صدارتی نظام اسی وقت مفید ہوگا جب صدر ایک مضبوط فرد ہو۔ صدر
کے انتخاب کے لیے مضبوط نظام بنانا ہوگا۔۔ اس بات کو اچھی طرح سمجھ لیں۔
اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ سمجھدار پاکستانیوں کی اکثریت موجودہ ناپاک اور غلیظ پارلیمانی نظام کو ترک کر کے مضبوط صدارتی نظام چاہتی ہے۔ مگر مضبوط وفاقی صدارتی نظام اسی وقت مفید ہوگا جب صدر ایک مضبوط فرد ہو۔ صدر کے انتخاب کے لیے مضبوط نظام بنانا ہوگا۔۔
اس بات کو اچھی طرح سمجھ لیں۔
صدر کو منتخب کرنے کا طریقہ کار کیا ہوگا گا؟
نیشنل سیکورٹی کونسل پورے ملک میں سے تین بہترین افراد کا انتخاب کرے،جن کی پاکستان کے لئے خدمت ثابت شدہ ہو، سمجھدار اور باکردار ہوں ۔۔۔دلیر اور غیرت مند ہوں۔
پھر پوری قوم انتخاب کے ذریعے ان تینوں میں سےکسی ایک کو صدر منتخب کر لے۔
روس تباہ ہوچکا تھا مگر روس کی اسٹیبلشمنٹ نے اپنی "آئی ایس آئی" کے سربراہ کو ملک کا صدر بنا دیا.۔۔
اس سخت گیر وطن پرست نے چند ہی سالوں میں روس کو دوبارہ ایک عالمی طاقت بنا دیا۔۔۔ پاکستان کو بھی پوٹن جیسا صدر چاہیے۔۔سخت گیر فیصلے کرنے والا سمجھدار مسلمان محب وطن۔
ہیں ایسے لوگ۔۔
امریکی قوم پسند کرتی ہے کہ اگر ان کا صدر میدان جنگ کا تربیت یافتہ ہو، ملک کےلئے جان کو خطرے میں ڈال چکا ہو۔۔ وہ صدر جو ماضی میں فوجی افسر رہے ہوں ۔۔ انکی زیادہ عزت کی جاتی ہے۔۔ امریکہ کے اکثر صدور سابق فوجی افسر رہے ہیں۔۔
یہی اسلامی طریقہ بھی ہے۔۔
حکمران ہی سپہ سالار ہوتا ہے۔۔
پاکستان میں ایوب خان اور جنرل ضیاء بہترین فوجی صدور رہے ہیں۔۔
غلام اسحاق خان بہترین سویلین صدر تھے۔۔
ہم کو ملک میں ایک ایسا سیاسی نظام بنانا ہے کہ پوری قوم اپنی مرضی سے صدر کا انتخاب کر سکے چاہے سویلین ہو یا سابق فوجی۔۔۔بندا سمجھدار دلیر غیرت مند ہونا چاہیے، پاک دل و پاک باز۔۔
کیا 22 کروڑ پاکستانیوں میں ہم کو تین ایسے فرد نہیں ملیں گے جو سمجھدار بھی ہوں، نگاہ بلند بھی ہوں، سخن دلنواز بھی اور جاں پر سوز بھی؟ جن کی زندگی پاکستان کی خدمت میں گزری ہو۔۔جن کی دلیری امانت اور شجاعت کی گواہی ان کی زندگی دے؟
ایسے پاکستانی موجود ہیں، مگر سیاسی جماعتوں میں نہیں۔
پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں میں ایک فرد بھی نہیں ہے جو مسلمان قیادت کی بنیادی شرائط کو بھی پورا کرتا ہو۔ کوئی ایک بھی سمجھدار شخص نہیں ہے۔ہم کو سیاسی قیادت ان سیاسی جماعتوں کے باہر تلاش کرنی پڑے گی۔۔پورے سسٹم کو لپیٹ کر ری سیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔۔
ورنہ یہ اپنے وزن سے گر جائے گا۔
عمران خان اور پاکستان کی قومی سلامتی کونسل کے پاس محدود وقت ہے۔۔۔۔اگر انہوں نے اس غلیظ گلے سڑے کینسر شدہ نظام کو تبدیل نہیں کیا، تو پھر کسی کے کنٹرول میں کچھ بھی نہیں رہے گا۔۔۔اور ہمارے دشمن اور بیرونی طاقتیں پاکستان کے نظام کو تہہ و بالا کریں گی۔
مری کا سانحہ کسی ایک ادارے کی غلطی نہیں ہے۔۔۔یہ ہماری قوم کی اجتماعی جہالت اور مجرمانہ غفلت کی عکاسی ہے۔۔
کیا
عوام، کیا انتظامیہ، کیاحکمران، کیا مقامی لوگ۔۔۔ایک کے بعد ایک ایسی
ہلاکت خیز غلطیاں اور مجرمانہ غفلت کے اس کا انجام یہی ہونا تھا ۔۔
سوچیں اگر بھارت سے جنگ ہو جائے تو؟🙄
مری کا سانحہ کسی ایک ادارے کی غلطی نہیں ہے۔۔۔یہ ہماری قوم کی اجتماعی جہالت اور مجرمانہ غفلت کی عکاسی ہے۔۔
کیا عوام، کیا انتظامیہ، کیاحکمران، کیا مقامی لوگ۔۔۔ایک کے بعد ایک ایسی ہلاکت خیز غلطیاں اور مجرمانہ غفلت کے اس کا انجام یہی ہونا تھا ۔۔
سوچیں اگر بھارت سے جنگ ہو جائے تو؟🙄
جہاں دس ہزار گاڑیوں کی جگہ ہوں وہاں آپ پونے دو لاکھ گاڑیاں داخل کردیں، اس کے بعد کوئی نظام اور انتظام کام نہیں کرتا ۔۔آنے والی تباہی کا آغاز یہیں سے ہو گیا تھا۔۔
اب نہ سڑکیں صاف کرنے کے بلڈوزر چل سکتے تھے، نہ فوج آ سکتی تھی، نہ لوگ نکل سکتے تھے ۔۔۔اور پھر برف کا خوفناک طوفان۔۔
جہاں دس ہزار گاڑیوں کی جگہ ہوں وہاں آپ پونے دو لاکھ گاڑیاں داخل کردیں، اس کے بعد کوئی نظام اور انتظام کام نہیں کرتا ۔۔آنے والی تباہی کا آغاز یہیں سے ہو گیا تھا۔۔
اب نہ سڑکیں صاف کرنے کے بلڈوزر چل سکتے تھے، نہ فوج آ سکتی تھی، نہ لوگ نکل سکتے تھے ۔۔۔اور پھر برف کا خوفناک طوفان۔۔
ہمارے معاشرے میں ہمارا تعلیمی نظام
اتنا فرسودہ ہے کہ ہم اجتماعی طور پر ایک جاھل قوم کو پیدا کر رہے ہیں ۔جو نہ کسی سفر پر جانے سے پہلے انتظامی تیاری کرتی ہے، نہ اس کے پاس سائنسی علم ہے۔
گاڑیوں میں بیٹھے لوگ بھی بچ سکتے تھے اگر ان کو کاربن مونو آکسائیڈ کا پتہ ہوتا ۔۔
آپ کو سانحہ مری سے اندازہ ہو گیا کہ ہماری یہ قوم کس قدر جاھل اور غیر تربیت یافتہ ہے۔اللہ نہ کرے اگر ملک پر جنگ مسلط ہو گئی تو پھر ملک کے حکمرانوں ،انتظامیہ اور عوام کا کیا بنے گا؟
میں برسوں سے کہہ رہا ہوں کہ بھارت سے جنگ لازمی ہے، مگر حکومت نہ خود تیار ہے نہ قوم کو تیار کرتی ہے۔
ہزاروں یا لاکھوں میں چند ایک لوگ ہوتے ہیں جو آنے والے مشکل وقت کے لئے پہلے سے تیاری کر کے رکھتے ہیں۔۔۔ بات لوگوں کی سمجھ اور ترجیحات کی ہے۔۔۔ اکثریت کو تو بات سمجھ ہی نہیں آتی، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ سارا نظام اسی طرح قیامت تک چلتا رہے گا، اسی طرح بجلی پانی اور گیس آتی رہے گی، اسی طرح خوراک بازار سے ملتی رہے گی، اسی طرح ان کی نوکری اور کاروبار چلتا رہے گا۔۔۔۔اور اسی طرح ملک میں عمومی طور پر امن قائم رہے گا۔۔۔۔ ایسے لوگ لاکھوں اور کروڑوں روپیہ خرچ کرتے ہیں اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے۔۔۔۔اربوں کروڑوں روپیہ کاروبار میں لگایا جارہا ہے ہے، پوری دنیا میں انویسٹمنٹ کی جار ہی ہے، جائیداد خرید رہے ہیں۔۔۔۔۔مگر رتی برابر ان کی تیاری نہیں ہے کہ اگر بجلی تین دن کے لیے چلی جائے تو وہ کیا کریں گے۔۔۔۔اگر شہر میں فسادات ہو جائیں تو وہ اپنا، اپنے کاروبار کا گھر والوں کا دفاع کیسے کریں۔۔۔اگر پانی آنا بند ہوجائے محلے میں تو آپ کیسے گزارا کریں گے؟ اگر آپ کے ملک پر دشمن حملہ کر دیں تب آپ کیا کریں گے؟ اوپر بیان کی ہویء سب چیزیں زندگی کی حقیقتیں ہیں ۔۔آج پوری دنیا کے ہر ملک میں کسی نہ کسی درجے پر لوگوں کو ان مشکلات کا سامنا ہے۔۔۔۔یہ بالکل واضح بات ہے کہ آنے والے وقت میں پوری دنیا مزید انتشار فسادات اور جنگوں کی جانب بڑھ رہی ہے۔۔۔۔۔نہ ہماری حکومت تیار ہے، نا ادارے تیار ہیں، اور نہ ہی افراد۔۔۔۔ اور جب کوئی تیاری کرنے کا کہتا ہے تو اس کا صرف مذاق اڑایا جاتا ہے۔۔۔ اب یہ اپنے اپنے نصیب کی بات ہے۔۔۔۔بہت لوگ تیاری کرنا چاہتے ہیں لیکن وسائل نہیں رکھتے۔۔۔۔بہت سارے وسائل رکھتے ہیں لیکن ترجیحات نہیں رکھتے۔۔۔۔ کچھ ہیں جو وسائل بھی رکھتے ہیں اور ترجیحات بھی۔۔مگر اصل میں یہ کام ریاستی سطح پر ہونے کی ضرورت ہے۔۔۔۔پوری قوم کو تیار کرنا ہے۔۔۔۔جو کہ ظاہر ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی نہیں کر رہا۔۔۔ نا ملک میں خوراک کے ذخائر اکھٹے کیے جارہے ہیں، نہ ایندھن کے، نہ قوم کو منظم کر کے تربیت دی جا رہی ہے، اور نہ ہی کوئی دوررس منصوبہ بندی ہے۔۔۔۔معمولی طوفان بھی آتا ہے تو تمام سول ادارے ناکام ہو جاتے، اور فوج کو بلانا پڑتا ہے۔۔۔ کسی بھی جنگی صورتحال میں ملک اور قوم کے لیے یہ خطرناک ترین صورتحال ہوگی۔۔کراچی کی گلیاں صاف کرنے سے لے کر ملک کے دفاع تک سب کام فوج نہیں کر سکتی۔۔۔۔مگر سول ادارے بالکل بھی وزن اٹھانے کے لائق نہیں ہیں۔۔۔۔پھر آگے جو ہونے جا رہا ہے وہ بالکل واضح نظر آرہا ہے۔۔۔۔ کم از کم بندہ اپنے گھر خاندان اور محلے کی حد تک تو تیاری کرے۔۔۔ شہر میں فائربریگیڈ ہوگی لیکن گھر میں آگ بجھانے کے آلات رکھنا سمجھداری ہے۔۔۔۔۔ باقی آپ خود سمجھ دار ہیں۔۔ وقت بہت کم ہے آپ کے پاس۔۔۔اللہ جو وقت آپ کو دے رہا ہے اس کو بونس سمجھیں۔۔۔
Pakistan must recognize Afghan Taliban Govt in Kabul and then move on to form a confederation.... Radical times demand out of the box solutions to historical challenges. Our deeply analytical commentary on fate of Durand line.
Pakistan must recognize Afghan Taliban Govt in Kabul and then move on to form a confederation.... Radical times demand out of the box solutions to historical challenges. Our deeply analytical commentary on fate of Durand line.