Sunday 31 May 2020

May 31st, 2020

شیطان کی انگلی!!



شیطان کی انگلی!!
ایک مرتبہ ایک سیانے نے شیطان سے پوچھا کہ تم دنیا میں فساد کس طرح برپا کرتے ہو؟
شیطان نے جواب دیا میں تو صرف انگلی لگاتا ہوں، باقی فساد تو انسان خود کرتے ہیں۔۔۔
اس شخص نے شیطان سے وضاحت چاہی تو شیطان نے کہا دیکھو۔۔
شیطان نے ایک انگلی پر شہد لگایا اور دیوار پر لگا دیا۔۔۔۔
تھوڑی دیر میں اس شہید کے قطرے پر مکھیاں آ کر بیٹھ گئیں۔ مکھیوں کو کھانے کے لئے چھپکلی وہاں پر آگئی۔۔
چھپکلی کو دیکھ کر بلی اس کو کھانے کے لئے جھپٹی۔
بلی کو بھاگتے دیکھ کر کتا اس کے پیچھے دوڑ پڑا۔۔
بھاگتے ہوئے کتے سے بچنے کے لیے ایک آدمی نے چھلانگ لگائی تو دوسرے کے ٹھیلے پر جا گرا ۔۔
اب دونوں آدمیوں میں تکرار اور تو تو میں میں شروع ہوگیء اور دونوں نے اپنی مدد کے لئے اپنے ساتھیوں کو آوازیں دیں۔۔۔ تھوڑی ہی دیر میں پورا محلہ میدان جنگ بن گیا۔۔ کئی لوگ قتل ہوئے، کئی زخمی اور شہر میں فساد پھیل گیا۔۔۔
شیطان نے فاتحانہ انداز میں اس سیانے کی طرف دیکھا اور بولا بتاؤ اس میں میرا کتنا کردار تھا؟ میں نے تو صرف انگلی لگائی تھی باقی سب کچھ تو انسانوں نے خود کیا۔۔
آج کرونا کے معاملے پر حکومت وقت کی خود کش پالیسیوں کو دیکھ کر مجھے شیطان کی انگلی یاد آ گیء۔
شیطان نے تو صرف کرونا کی افواہ پھیلائی تھی، باقی فساد خوف اور دہشت میں مبتلا ہوکر ہم نے خود ہی برپا کر دیا۔ چند سو لوگوں کی موت کے خوف سے ہم نے اپنے آپ کو دینی، روحانی، معاشرتی اور معاشی طور پر تباہ و برباد کر لیا ۔۔
وہ تباہی اور تباہ کاری جو دشمن صدیوں میں نہ کرسکتا تھا، ہم نے خود ہی چند ہفتوں میں کر دکھای۔
کسی سمجھدار نے کیا خوب کہا تھا کہ لاکھوں اہل علم کے مر جانے سے اتنا نقصان نہیں ہوتا کہ جتنا ایک جاھل کے حکمران بننے سے ہوتا ہے۔۔۔ حاکم چاہے غدار ہو یا جاھل، نقصان ایک جیسا ہی کرتا ہے۔۔
وقت کے شیاطین دجال کا عالمی نظام قائم کرنے کے لئے جو جو ہدایات دیئے جارہے ہیں، مسلمانوں کے حاکم انکو امت رسول پر نافذ کرتے جا رہے ہیں۔۔ حرم کعبہ بند کرنا ہو، عمرہ و طواف و حج موقوف کرنا ہو، روضہ رسول پر حاضری بند کرنی ہو، مساجد کو تالے لگانے ہوں، مسلمانوں کی معاشرت اور تجارت تباہ کرنی ہو، اسلامی تہذیب کا طرز حیات تباہ کرنا ہو۔۔۔یہ سب کچھ مسلمان حکمرانوں کی مرضی کے بغیر نہیں ہوسکتا تھا، اسی لیے دجال نے سب سے پہلے ان کو اپنا ہمنوا بنایا۔
اس لوک ڈاؤن کی نفسیاتی، ذہنی اور روحانی تباہی اس قدر شدید ہے کہ آنے والی کئی نسلوں تک اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔۔ معیشت تو پھر بنائی جا سکتی ہے مگر جو ذلت و رسوائی امت رسول کو دنیا اور آخرت میں حاصل ہوگی، اس کا کفارہ ناممکن ہے۔۔۔
اب یہ قوم اللہ اور اس کے رسول کو کیا عذر پیش کرے گی کہ ایک معمولی سے کیڑے کے جعلی خوف سے ہم نے اپنے دین کو ترک کردیا، اپنی معاشرت کو ترک کردیا، اپنی تہذیب کو چھوڑ بیٹھے، اپنے حج و عمرہ کو موقوف کر دیا، دربار نبوی پر حاضری بند کر دی، مساجد کو تالے لگا دیے، اور مسلمانوں نے آپس میں ہاتھ ملانا تک بند کر دیا۔۔۔
شیطان نے تو صرف صرف وائرس کا خوف پھیلا کر انگلی لگائی تھی، باقی سب فساد تو ہم نے خود برپا کردیا۔۔۔
سیدی رسول اللہ نے سچ فرمایا تھا کہ تم پر دنیا کی قومیں بھوکوں کی طرح ٹوٹ کر گریں گی، کیونکہ تم کو دنیا کی محبت اور موت کے خوف کی بیماری لگ جائے گی۔۔۔
اللہ بہت بے نیاز ہے۔۔ چاہے تو معاف فرما دے، چاہے تو اس قوم کو تبدیل کرکے اس کی جگہ ایسے لوگ لے آئے جو اللہ سے محبت کرتے ہوں گے اور اللہ ان سے محبت کرتا ہوگا اور وہ لوگ دین کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کریں گے۔۔
جہاں تک پاکستانی قوم کا تعلق ہے ہے تو کم از کم پوری قوم ایک بات پر متفق ہے کہ ہم نے توبہ کرکے نہیں دینی۔۔۔
آج بھوک کا عذاب بھی دیکھ رہی ہے، خوف کا عذاب بھی اس پر مسلط ہے، ٹدی دل کے حملے بھی ہیں، فصلیں بھی خراب ہو رہی ہیں، معیشت بھی تباہ ہورہی ہے، دنیا میں بھی ذلت و رسوائی ہے، ہمارے علاقوں پر بھی دشمن قبضہ کر رہا ہے، عزتیں بھی پامال ہورہی ہیں۔۔ مگر حکمرانوں کو خوف ہے تو صرف اس شیطان کی انگلی سے۔۔۔۔
حسبنا اللہ ونعم الوکیل نعمل مولا ونعم نصیر۔۔

No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment