عشق و جنون کی لازوال داستان جب خون جگر سے لکھی جائے تو پھر عثمانی ترکوں کی عظیم رومانوی داستان جنم لیتی ہے
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2943066695748122
عشق و جنون کی لازوال داستان جب خون جگر سے لکھی جائے تو پھر عثمانی ترکوں کی عظیم رومانوی داستان جنم لیتی ہے ۔۔
یہ شیروں اور دلیروں کے سفر ہیں یہاں بزدلوں اور بے غیرتوں کا کوئی کام نہیں ۔۔ پہلی مرتبہ پاکستانی قوم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے کہ غیرت مند قیادت کہتے کسے ہیں۔
غلامی کی ذلت سے مفلوج قوم کے ذہن اس کو ناقابل یقین دیومالائی داستان سمجھ رہے ہیں۔۔
انشاءاللہ اللہ اس میں سے خیر نکالے گا۔
شاید ہماری نوجوان نسل یہ جان سکے کہ فقر غیور کی حامل آزاد قوم کیسی ہوتی ہے۔
لوگ تاج محل کو محبت کی علامت قرار دیتے ہیں مگر یقین کریں کہ #عثمانی دور میں مسجد #نبویﷺ کی تعمیر تعمیرات کی دنیا میں محبت اور عقیدت کی معراج ھے
ذرا پڑھیے اور اپنے دلوں کو عشق #نبی_ﷺ سے منور کریں۔
ترکوں نے جب مسجد نبوی کی تعمیر کاارادہ کیا تو انہوں نے اپنی وسیع عریض ریاست میں اعلان کیا کہ انھیں عمارت
سازی سے متعلق فنون کے ماہرین درکار ھیں، اعلان کرنے کی دیر تھی کہ ھر علم کے مانے ھوۓ لوگوں نے اپنی خدمات پیش کیں،
سلطان کے حکم سے استنبول کے باہر ایک شہر بسایا گیا جس میں اطراف عالم سے آنے والے ان ماہرین کو الگ الگ محلوں میں بسایا گیا اس کے بعد عقیدت اور حیرت کا ایسا باب شروع ھوا جس کی نظیر مشکل ھے.
خلیفۂ وقت جو دنیا کا سب سے بڑا فرمانروا تھا شہر میں آیا اور ھر شعبے کے ماہر کو تاکید کی کہ اپنے ذھین ترین بچے کو اپنا فن اس طرح سکھاۓ کہ اسے یکتا و بیمثال کر دے اس اثنا میں ترک حکومت اس بچے کو حافظ قرآن اور شہسوار بناۓ گی
دنیا کی تاریخ کا یہ عجیب و غریب منصوبہ کئی سال جاری رھا 25 سال بعد نوجوانوں کی ایسی جماعت تیار ہوئی جو نہ صرف اپنے شعبے میں یکتاۓ روزگار تھے بلکہ ہر شخص حافظ قرآن اور باعمل مسلمان بھی تھا یہ لگ بھگ 500 لوگ تھے اسی دوران ترکوں نے پتھروں کی نئی کانیں دریافت کیں، جنگلوں سے لکڑیاں کٹوایٔیں، تختے حاصل کئے گئے اور شیشے کا سامان بہم پہنچایا گیا،
یہ سارا سامان #نبی_کریمﷺ کے شہر پہنچایا گیا تو ادب کا یہ عالم تھا کہ اسے رکھنے کے لیۓ مدینہ سے دور ایک بستی بسائی گیٔ تا کہ شور سے مدینہ کا ماحول خراب نہ ھو،
#نبیﷺ کے ادب کی وجہ سے اگر کی پتھر میں ترمیم کی ضرورت پڑتی تو اسے واپس اسی بستی بھیجا جاتا ماھرین کو حکم تھا کہ ھر شخص کام کے دوران #باوضو رھے اور درود شریف اور تلاوت قرآن میں مشغول رھے ھجرہ مبارک کی جالیوں کو کپڑے سے لپیٹ دیا گیا کہ گرد غبار اندر روضہ پاک میں نہ جاۓ ستون لگاۓ گئے کہ ریاض الجنت اور روضہ پاک پر مٹی نہ گرے یہ کام #پندرہ سال تک چلتا رھا اور تاریخ عالم گواہ ھے ایسی محبت ایسی عقیدت سے کوئی تعمیر نہ کبھی پہلے ہوئی اور نہ کبھی بعد میں ھو گی.
No comments:
Post a Comment