سعودی عرب میں کیا تاریخی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، ان کا پس منظر کیا ہے، کرونا وائرس اور یہودیوں کے جدید عالمی نظام کے درمیان کیا ربط ہے اور کس طرح مسلمان حکمرانوں کو استعمال کرکے اسلام کے پانچ اراکان کو تباہ کیا جارہا ہے۔۔۔
سعودی عرب میں کیا تاریخی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، ان کا پس منظر کیا ہے، کرونا وائرس اور یہودیوں کے جدید عالمی نظام کے درمیان کیا ربط ہے اور کس طرح مسلمان حکمرانوں کو استعمال کرکے اسلام کے پانچ اراکان کو تباہ کیا جارہا ہے۔۔۔
پوری سازش بیان کر دی گئی ہے۔
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2894541647267294
اللہ تعالی قرآن میں فرماتا ہے کہ جب وہ کسی قوم پر احسان فرما تا ہے تو اس کی معیشت کو مضبوط کرتا ہے اور اسے خوف سے امن بخشتا ہے۔۔
دشمنوں نے تو ایک بڑی سازش کی تھی مگر ہمارے حکمرانوں نے خود اپنے اوپر معیشت کی تباہی اور خوف کا عذاب مسلط کرلیا۔۔
کاش یہ اللہ سے اسی طرح ڈرتے ۔۔
ہم نے جب پاکستان بنانے کے لیے 50 لاکھ شہدا کی قربانی دی تو بزرگوں نے کہا کہ پاکستان اس قابل ہے کہ اس کے لیے اتنی قربانی دی جائے۔۔لوگوں کا شہید ہونا اس لیے قبول کیا گیا کہ پاکستان کا بننا ان کی شہادت سے زیادہ اہم تھا۔۔
جانتے ہو نہ کہ برتر از اندیشہ سود و زیاں ہے زندگی؟ ۔۔پاکستان بننے کے بعد بھی ہم نے اس پاک سرزمین کے دفاع میں لاکھوں جانیں قربان کی ہیں، لاکھوں بچوں کو یتیم کیا ہے، لاکھوں عورتوں کو بیوہ کیا ہے، لاکھوں بہنوں کے سہاگ اجاڑے ہیں، صرف اس لئے کہ اس پاک سرزمین کو ہر حال میں بچا کے رکھنا ہے، اس کی حفاظت کرنی ہے ۔۔یہ تمہید ہم نے اس لئے باندھی کہ آپ کو سمجھ آ سکے کہ آج حکومت نے کرونا کے حوالے سے جو حکمت عملی اختیار کی ہے، قوم و ملک اور سلطنت کو تباہ کر رہی ہے۔
صرف چند اموات کے خوف سے ہم نے پوری قوم اور ریاستوں ملک کو داؤ پر لگا دیا ہے۔
ملک معاشی طور خطرناک حد تک کمزور ہو گیا ہے۔
آج تین مہینے کے بعد ملک میں 300 بھی اموات نہیں ہے ۔۔۔ جبکہ لوک ڈاؤن کی غلط حکمت عملی کی وجہ سے لاکھوں بھوک اور معیشت کی تباہی کی وجہ سے مارے جائیں گے، ریاست اس قدر کمزور ہوجائے گی کہ کوئی بھی دشمن آکے اس کو ہڑپ کر سکے گا۔۔ ملک میں خوراک کا قحط اور خانہ جنگی ہونے کا اندیشہ ہے۔۔
کبھی بھی کوئی قابل حکمران ریاست تباہ کروا کر قوم کو نہیں بچاتا۔۔ ہمیشہ قوم قربانی دے کر ریاست کو بچاتی ہے۔۔
کون سی قیامت آ جاتی اگر پاکستان کو بچانے کے لیے اگر اس بیماری سے دس، پندرہ، بیس ہزار لوگ بھی مارے جاتے؟
ہم نے دہشت گردی کے خلاف بھی تو ایک لاکھ سے زائد شہادتیں دی ہیں۔
اور جب یہ واضح بھی ہوچکا ہے یہ بیماری اس قدر مہلک ہے ہی نہیں تو پھر کیا جواز ہے کہ ملک کی معیشت کو اس قدر تباہ وبرباد کروا دیا جائے۔
پورا ملک بھی کھلا رکھتے تو ایک دو ہزار سے زائد لوگوں کی جان نہ جاتی مگر اب لاکھوں کروڑوں لوگ بھوک و افلاس اور دشمن کے حملوں سے مارے جائیں گے۔۔
یہ مصیبت اتنی بڑی نہیں تھی جتنا ہم نے اس کو اپنی بد اعمالی ، نااہلی اور حماقت سے ایک عذاب کی شکل بنا دیا ہے۔۔
ملک میں کروڑوں لوگ گھروں میں محصور سسک رہی ہیں، کاروبار نوکریاں اور ملازمتیں تباہ ہو چکی ہیں۔۔
کیا ہمارے حکمران اتنے جاہل ہیں کہ عالمی صیہونی سازشوں کو نہیں سمجھتے؟
اللہ تعالی قرآن میں فرماتا ہے کہ جب وہ کسی قوم پر احسان فرما تا ہے تو اس کی معیشت کو مضبوط کرتا ہے اور اسے خوف سے امن بخشتا ہے۔۔
دشمنوں نے تو ایک بڑی سازش کی تھی مگر ہمارے حکمرانوں نے خود اپنے اوپر معیشت کی تباہی اور خوف کا عذاب مسلط کرلیا۔۔
کاش یہ اللہ سے اسی طرح ڈرتے ۔۔
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2896112750443517
No comments:
Post a Comment