Tuesday, 17 March 2020

March 17th, 2020

*رضیت باللہ ربا وبالاسلام دینا*




*رضیت باللہ ربا وبالاسلام دینا*

تحریر: سید زید ز مان حامد

قرآن پاک کو پڑھنے اور سمجھنے والا اللہ کا مزاج شناس ہوجاتا ہے، خودی کا ترجماں اور خدا کا رازدار ہوجاتا ہے۔اللہ نے قرآن میں پچھلی قوموں کے واقعات اسی لیے بیان فرمائے ہیں کہ ہم ان سے اپنے دور میں اللہ کے مزاج کو جان سکیں۔اللہ قرآن میں فرماتا ہے کہ وہ بعض لوگوں کے دلوں اور کانوں پر مہریں لگا دیتا ہے اور ان کی آنکھوں پر پردے ڈال دیتا ہے، اور انہی کیلئے(دنیا و آخرت میں) عظیم عذاب ہے۔کسی قوم پر سب سے بڑا عذاب ہی یہی ہے کہ اس پر مہریں لگا دی جائیں اور اس سے ہدایت اور توبہ کا موقع چھین لیا جائے۔

قرآن پاک ہی ہمیں بتایا ہے کہ جب اللہ عذاب کا فیصلہ کردے تو پھر توبہ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں۔ مرنے سے پہلے تو فرعون بھی اللہ پر ایمان لے آیا تھا، مگر اللہ نے اس کی توبہ اس کے منہ پر ماری اور اسے غرق کردیا۔ توبہ کا دروازہ عذاب نازل ہونے کے بعد بند کردیا جاتا ہے۔سورة قریش میں اللہ تعالیٰ جب اپنے احسانات کو گنواتا ہے تو فرماتا ہے کہ جس کا مفہوم ہے کہ لوگوں کو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ جو ان کو بھوک اور خوف کے عذاب سے محفوظ کرکے رکھتا ہے۔ یعنی جب اللہ کسی کو سزا دینے لگتا ہے تو اس پر بھوک اور خوف کا عذاب ہی مسلط کرتا ہے۔قرآن پاک ہمیں یہ بھی بتایا ہے کہ یہ اللہ کی سنت ہے کہ وہ وقت کے فرعونوں کو اپنی کمزور ترین مخلوق سے تباہ و برباد بھی کرتا ہے اور رسواءبھی کرتا ہے۔ابراہہ کے لشکر کو ابابیلوں سے تباہ کروایا۔نمرود کو مچھر سے ہلاک کیا۔فرعون پر مینڈکوں اور ٹڈی دل کا عذاب بھیجا۔

سیدی رسول اللہﷺ نے ہمیں آج کے دور کے بارے میں اپنی کئی احادیث مبارکہ میں بہت واضح طور پر بتا دیا تھا کہ اس دور میں مسلمانوں پر کون کون سے فتنے اور عذاب نازل ہونگے۔علمائے سو کے ہاتھوں اسلام کی تباہی ، مسجدوں کا ہدایت سے خالی ہونا، قرآن میں صرف الفاظ رہ جاتا، سود کی کثرت ہونا، زنا کا عام ہونا اور فتنہءدجال۔۔۔!

کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ آج پوری دنیا میں کوئی ایک جگہ بھی باقی نہیں ہے کہ جہاں پر شریعت اور اللہ کا دین نافذ ہو۔۔۔؟سیدی رسول اللہﷺ کی حدیث شریف کے مطابق اسلام اپنے آخری دور اتنا ہی غریب ہوجائے گا کہ جتنا آغاز میں تھا۔۔۔مسجدیں تو بھری ہونگی، مگر ہدایت سے خالی۔۔۔

عربوں کی تباہی کے بارے میں بہت واضح احادیث مبارکہ موجود ہیں۔
عرب بت پرستی دوبارہ شروع کردیں گے۔اونچی اونچی عمارتیں بنانے میں ایک دوسرے سے مقابلہ کریں گے۔مکہ کی عمارتیں مکہ کے پہاڑوں سے بلند ہوجائیں گی۔عربوں میں موٹاپا عام ہوجائے گا۔

آج پوری دنیا میں جو مسلمانوں کو ذلت و رسوائی و تباہی کا سامنا ہے اس کے بارے میں سیدی رسول اللہﷺ نے بہت واضح فرمادیا تھا کہ مسلمان تعداد میں تو سمندر کی جھاگ کی طرح زیادہ ہونگے، مگر دنیا کی قومیں انہیں اس طرح کھائیں گی کہ جیسے بھوکے دستر خوان پر گرتے ہیں۔اور مسلمانوں کی اس ذلت و رسوائی کی وجہ بھی سیدی ﷺ نے بیان فرمادی تھی کہ وہ دنیا کی محبت اور موت کے خوف میں مبتلا ہوجائیں گے۔جب سیدیﷺ نے مسلمانوں کی یہ حالت بیان فرمائی تو وہ ان پر اللہ کے عذاب کی شکل بیان فرمائی تھی، ان پر اللہ کا فضل نہیں بیان فرمایا تھا۔

پورے قرآن کی حکمت اور سیدی رسول اللہﷺ کی احادیث مبارکہ کو سامنے رکھ کر آج کی دنیا کے حالات کو دیکھیں تو پھر کسی صاحب بصیرت کو اس بات پر شک نہیں ہے کہ ہم ایک بدترین زمانہ جاہلیت اور ظلم و کفر کے دور میں بس رہے ہیں۔ دجال کا نظام پوری طرح، پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ہر وہ گناہ کہ جس پر اللہ نے پہلے کی پوری پوری بستیاں تباہ کیں، قومیں ہلاک کیں، آج وہ تمام گناہ پوری شدت کے ساتھ، پوری تشہیر کے ساتھ، تمام انسانیت میں رائج ہیں۔چاہے زنا ہو، لواطت ہو، سود ہو، قتل و غارت و فساد فی الارض ہو، کفر و شرک و بدعت ہو، اللہ کی شریعت کا انکار اور شیطان کی پوجا ہو۔

سیدی رسول اللہﷺ نے فتنوں اور دجال کے دور کے حوالے سے یہ بھی بیان فرمادیا تھا کہ حج اور عمرے بھی بند ہوجائیں گے۔آج جو کچھ پوری دنیا میں ہورہا ہے ہر صاحب نظر جانتا ہے کہ یہ اللہ کی پکڑ، اس کی جانب سے سختی اور سزا کا تازیانہ ہے۔وقت کے فرعون ایک نہ نظر آنے والے کیڑے کے ہاتھوں تباہ کیے جارہے ہیں، بھوک اور خوف کا عذاب مسلط کیا جارہا ہے۔

پاکستان کی بات کریں تو بحیثیت ایک قوم کونسی ذلالت، ظلم، گناہ اور بے حیائی ہے کہ جو ہم نہیں کررہے، حکمران ہوں، علماءہوں یا عام آدمی۔۔۔

صاحب بصیرت لوگ بہت عرصے سے تنبیہ و نصیحت کرتے آرہے تھے کہ اگر اس قوم نے توبہ نہ کی تو اس پر معیشت کی تباہی اور جان و مال و عزت و ایمان کی تباہی کا عذاب مسلط ہوگا۔اللہ کے عذاب کی ایک بہت بڑی نشانی یہ ہے کہ جن پر اللہ کا عذاب نازل ہورہا ہوتا ہے ان کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ اللہ جلال میں ہے اور اب ان کی سزا کا وقت آچکا ہے۔ وہ آخری وقت تک اپنی خرمستیوں میں ہی لگے رہتے ہیں اور خبردار کرنے والوں کی توہین و تذلیل کرتے رہتے ہیں حتیٰ کہ اللہ کا عذاب ان کو آپکڑتا ہے۔

اب جو کچھ دنیا میں ہورہا ہے اور پاکستان میں بھی، کیا یہ بھوک اور خوف کا عذاب نہیں ہے۔۔۔؟کیا ابھی بھی کوئی احمق یہ سمجھتا ہے کہ اللہ ہم سے بہت راضی ہے۔۔۔؟کیا تم لوگوں کو بتایا نہیں گیا تھا کہ جرات و دلیری و غیرت کا راستہ اختیار کرو ورنہ اللہ تم پر ذلت و بھوک و خوف کے عذاب مسلط کرے گا۔۔۔؟

اب اس قوم کے ساتھ جو کچھ ہوگا، اس بھٹی میں سے سب کو گزرنا ہوگا۔ اللہ بہت بے نیاز بادشاہ ہے، جس کو چاہے عذاب دے، جس کو چاہے بخش دے، جس کو چاہے انعام دے۔اب صبر اور استقامت سے اس وقت کو گزاریں۔جو فساد پھیلائے گا، ماتم کرے گا، وہی اللہ کے عذاب میں بھی ہوگا!

اللہ اس پاک سرزمین کی حفاظت فرمائے، مگر اس بستی میں بسنے والوں نے اپنی جانوں پر بہت ظلم کردیئے ہیں۔
یا اللہ گواہ رہنا کہ : رضیت باللہ ربا وبالاسلام دینا وبمحمد ﷺ نبیا ورسولا۔
٭٭٭٭٭

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2798013260253467?__tn__=K-R

No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment