آپ جو مرضی حکومتی پالیسی بنالیں، جتنی مرضی ’’تبدیلی‘‘ لے آئیں، مارشل لاء
لگائیں، جمہوریت لائیں یا صدارتی نظام۔۔۔ اگر غداروں اور خائنوں کو سولی
نہ چڑھائی تو جلد یا بدیر، خاکم بدہن، یہ پاک سرزمین بھی شام اور لیبیا
بنتی نظر آتی ہے۔
مسلمانوں کی پوری تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی ہمیں دشمنوں نے باہر سے نقصان پہنچایا ہے تو اس کی بنیادی وجہ اندر کے غدار تھے۔
اور اس بات کی بھی تاریخ گواہ ہے کہ یہ غدار اس لیے وار کرنے میں کامیاب ہوئے کہ انہیں وقت پر پکڑ کر سولی نہیں چڑھایا گیا۔
مسلمانوں کی صفوں میں جب بھی غدار پیدا ہوئے ہیں، اللہ نے ہمیشہ ان کی ناپاک حرکتوں کو بہت پہلے ہی کھول کر مسلمان معاشرے کے سامنے رکھ دیا ہوتا ہے۔ چاہے عبداللہ بن ابئی منافق ہو، یا بغداد کا وزیر ابن علقمی، یا بنگال کا میر جعفر، یا دکن کا میر صادق، یا بنگال کا شیخ مجیب یا سندھ کا بھٹو اور الطاف۔
سلطان صلاح الدین ایوبی عالم اسلام کے ایک انتہائی رحمدل، دلیر اور اللہ اور اسکے رسولﷺ سے پیار کرنے والے سپہ سالار تھے۔ فتح بیت المقدس پر آپ نے فتح مکہ کی سنت زندہ کرتے ہوئے تمام کافروں کو معاف کردیا تھا، مگر آپ نے بھی کبھی نہ تو گستاخ رسول کو معاف کیا اور نہ ہی امت کے غداروں کو۔
آج پاکستان میں ہم یہ دیکھتے ہیں کہ دو ایسے بڑے گناہ ہیں کہ جن کی وجہ سے ریاست پاکستان تباہ و برباد ہو کر رہ گئی ہے، مگر ان دو گناہوں کو کرنے والوں کو سزا نہیں دی جاتی، اس بات کے باوجود کہ اس کو کرنے والے کھلم کھلا پورے معاشرے میں دندناتے پھرتے ہیں۔
۱۔ غداری
۲۔ خیانت
پاکستان بننے سے لیکر آج تک کسی ایک غدار کو بھی عدالتی نظام کے ذریعے سزائے موت نہیں دی گئی۔
پاکستان بننے سے لیکر آج کسی ایک خائن حکمران کو عدالتی نظام کے ذریعے سزائے موت تو دور کی بات، عمر قید تو دور کی بات، پانچ سال کی قید بھی نہ ہوئی۔
آپ جو مرضی حکومتی پالیسی بنالیں، جتنی مرضی ’’تبدیلی‘‘ لے آئیں، مارشل لاء لگائیں، جمہوریت لائیں یا صدارتی نظام۔۔۔ اگر غداروں اور خائنوں کو سولی نہ چڑھائی تو جلد یا بدیر، خاکم بدہن، یہ پاک سرزمین بھی شام اور لیبیا بنتی نظر آتی ہے۔
کیا ہمارے حکمرانوں کا دماغ بالکل خراب ہوچکا ہے؟
کیا ہماری عدلیہ بالکل ہی مفلوج ہے؟
کیا ہماری فوج کے نزدیک اللہ اور اسکے رسولﷺ و ملک و قوم سے زیادہ اہم جمہوریت ہے؟
تو پھر کیا وجہ ہے کہ ملک کے غداروں اور معاشی دہشت گردوں کو کھلا چھوڑا ہوا ہے؟؟؟
سال پہلے جب پی ٹی ایم کی بغاوت شروع ہوئی، تو اس فقیر نے سب سے پہلے اس کے خلاف اذان حق دے کر قوم کو بیدار کیا کہ یہ ایک نئی سی آئی اے کی پیدا کردہ لسانی بغاوت ہے۔ اس کے باوجود ان کتوں کو کھلا چھوڑا گیا، الیکشن لڑوا کر اسمبلی میں لایا گیا۔۔۔ اور اب بھی ان کے بارے میں خطرناک غفلت برتی جارہی ہے۔
حامد میر جیسے غدار، ننگ ملت، ننگ دین، ننگ قوم کو کون نہیں جانتا؟
اس کے باوجود اس حرام خور غدار کے بیٹے کی شادی میں پورے پاکستان کی اشرافیہ نے بڑی بے شرمی اور ڈھٹائی سے شرکت کی۔ وہ حامد میر کے بیٹے کی شادی نہیں، پاکستان کی آبرو کا جنازہ تھا۔
گزشتہ 11 برس سے یہ فقیر ایک احسان فراموش اور محسن کش قوم کو بیدار کرنے کیلئے تکبیر مسلسل دے رہا ہے۔ نہ آپ سے کچھ مانگ رہا ہے، سر ہتھیلی پہ رکھے جان و مال وعزت خطرے میں ڈال کر، قید و بند کی سختیاں برداشت کرتے ہوئے، اذان حق صرف اس لیے دے رہا ہے کہ شاید حکمرانوں میں کوئی غیرت مند ہو۔۔۔
کہیں فرقہ بندیاں ہیں، کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہیں باتیں ہیں؟
پاکستان بننے سے پہلے قائد اور اقبال نے نظریہء پاکستان پر ایک قوم تیار کی تھی۔ قومیں معیشت سے نہیں، روحانی اور اخلاقی تعمیر سے عروج حاصل کرتی ہیں۔
آج یہ قوم حقیقتاً یتیم ہے۔۔۔
جب پاکستان بن رہا تھا اور پھر بن چکا تو ہر طرف تباہی پھیلی ہوئی تھی، لاکھوں شہید ہوچکے تھے، لاکھوں مہاجرین لٹے پٹے پاکستان پہنچ رہے تھے، خزانہ خالی تھا، فوج موجود نہ تھی، ببول کے کانٹوں سے سرکاری کاغذ جوڑے جاتے مگر پھر بھی قوم حوصلے میں تھی کہ اس کے سر پہ بابائے قوم کا سایہ تھا۔
آج ہم ایک ایٹمی طاقت ہیں، ہر قسم کے ظاہری وسائل رکھتے ہیں، مال و دولت کی ریل پیل ہے، ملک میں معدنیات کے خزانے ہیں، ہر طرح کی صنعت و حرفت ہے، اس کے باوجود قوم منتشر، خوفزدہ اور بے یقینی کا شکار۔ کیونکہ نہ تو نظریہ سلامت رہا، نہ قوم کے سر پہ باپ!
بے سہارا یتیم بچوں کی طرح خوفزدہ۔۔۔
ترکوں نے ایک ڈرامہ ’’الطغرل‘‘ بنایا۔۔۔
اس ایک ڈرامے نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا کر رکھ دیا ہے۔ پوری ترک قوم کو نہ صرف یہ کہ زندہ کیا بلکہ عالم اسلام کی بھی ایسی شاندار تصویر دنیا کے آگے رکھی کہ مسلمان تو کیا کفار بھی انگشت بدنداں ہیں۔
یہ ہوتا ہے میڈیا کا صحیح استعمال!
آپ ترکوں کے تاریخی ڈرامے دیکھیں۔ ان کی تاریخی صوفیانہ اور عسکری موسیقی سنیں۔ انسان کے قلب و روح کی آخری گہرائیوں تک سرایت کرتی چلی جاتی ہیں۔ ایک آزاد قوم جو ہزار سال کی جلال و جمال کی تاریخ رکھتی ہو، ’’شکوہ ترکمانی‘‘ کی حامل ہو، ایسی شیر دلیر قوم کا مقابلہ ہمارے پاکستان کے غلام ذہن کہاں کرسکتے ہیں۔۔۔؟
پاکستان کا سب سے بڑا المیہ ہی یہی ہے کہ ہم ابھی تک غلام ہیں۔ ہمارے حکمران بھی غلام ہیں، ہمارے علماء بھی غلام ہیں، ہماری اشرافیہ بھی غلام ہے، ہمارا میڈیا بھی غلام ہے، ہمارے اساتذہ بھی غلام ہیں، ہمارے طالبعلم بھی غلام ہیں۔۔۔
غلام ابن غلام ابن غلام ۔۔۔ غدار غلاموں میں ہی پیدا ہوتے ہیں!!!
اسلامی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب مسلمانوں نے اپنی حالت بدلنے سے انکار کردیا، غفلت اور غلامی پر راضی ہوگئے، غداروں کو اعلیٰ عہدوں پر فائز کردیا اور مصلحت کو عدل و صداقت پر ترجیح دینے لگے، تو پھر اللہ نے ایسی قوم کو ہمیشہ کفار کے ہاتھوں رسوا کیا ہے، چاہے سقوط بغداد ہو یا سقوط ڈھاکہ!
اس وقت پاکستان پر جو اشرافیہ حکمران ہے، وہ ہماری تاریخ کی غافل ترین اشرافیہ ہے۔۔۔
نہ محبت، نہ معرفت، نہ نگاہ، نہ سخن دلنواز، نہ جاں پرسوز، نہ ہاتھ پاک، نہ دل و نگاہ صاف۔
انا للہ و انا الیہ راجعون۔۔۔
جب ملک میں ایسے حالات ہوں کہ جیسے آج ہیں، ایسے حکمران ہوں کہ جیسے آج ہیں، ایسا ظلم ہو کہ جیسا آج ہے، ایسی غداری ہو کہ جیسی آج ہے، ایسی خیانت ہو کہ جیسی آج ہے۔۔۔ تو پھر سمجھ لیں کہ اللہ اس قوم پر ایک بہت بڑی جنگ مسلط کرنے والا ہے۔ ہلاکو خان ایسی ہی قوموں پر آتے ہیں
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1993926300662171?__tn__=K-R
Read carefully, for this has warnings for this millet....
Read carefully, for this has warnings for this millet....
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775/1993941373993997/?type=3&theater