Sunday, 24 November 2019

November 23rd, 2019


This is full program...all 5 episodes joined. Watch it again...ponder deep and share....
This is the only practical dignified honourable line of action for the govt, army, judiciary and the nation.


https://www.youtube.com/watch?v=KSBB1yh1eZk&feature=youtu.be&fbclid=IwAR1QxvxRFIHPaaH4IiNQy90PEyMgwM2kXuXqQVA4eTdZUIqfhMa40bEP4Ek

This is full program...all 5 episodes joined.
Watch it again...ponder deep and share....
This is the only practical dignified honourable line of action for the govt, army, judiciary and the nation.
Else..
ھے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات۔۔۔۔
Sudden death!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2534882829899846?__tn__=-R

Friday, 22 November 2019

November 22nd, 2019


Ambassador Abdul Basit with Zaid Hamid || Pakistan's Foreign Policy challenges...

These are options for a brave foreign policy and true guidelines for the govt & assesment of the present course....


https://www.facebook.com/watch/?v=3146584182023537

Part 4/6

Ambassador Abdul Basit with Zaid Hamid || Pakistan's Foreign Policy challenges...
These are options for a brave foreign policy and true guidelines for the govt & assesment of the present course....
Candid and truthful analysis...

https://www.facebook.com/watch/?v=3146584182023537

November 21st, 2019

Ambassador Abdul Basit and Zaid Hamid || Part-2 - Civil-Military Relations; PTM, MQM and more

This is an extremely important segment



https://www.youtube.com/watch?v=OA-r2mNFssg&feature=youtu.be&fbclid=IwAR0b2YjpkhxITD001LQ7vs84EFyYhYqhRptokifp6Pp1YC8iAuN9JARoZ98

Ambassador Abdul Basit and Zaid Hamid || Part-2 - Civil-Military Relations; PTM, MQM and more

This is an extremely important segment.
After this 4 more to come...


https://www.facebook.com/watch/?v=2381139115348633




Ambassador Abdul Basit with Zaid Hamid || Part 3. What must Pakistan do about open and hidden traitors....?

https://www.youtube.com/watch?v=AV2P86fO22c&feature=youtu.be&fbclid=IwAR15B9QSQwYwQVXzHsa5YuYHyMDWSP12WTFXUoBjmZ_uVmRsDoQqFP3s72k

Ambassador Abdul Basit with Zaid Hamid || Part 3
This is part 3 of our 6 episodes analysis...
What must Pakistan do about open and hidden traitors....?

https://www.facebook.com/watch/?v=953033698402859

November 20th, 2019


Our analysis on how to handle India now ...


https://www.facebook.com/watch/?v=519535768774874

Our analysis on how to handle India now ...

https://www.facebook.com/watch/?v=519535768774874



This is s 6 part series....patriotic, deep and candid analysis for the rulers and the nation alike.
It was truly a pleasure to be with our distinguished Abdul Basit sb

https://www.facebook.com/watch/?v=2145907612175488

Ambassador Abdul Basit meets Pakistani right-wing Political Commentator - Part

This is s 6 part series....patriotic, deep and candid analysis for the rulers and the nation alike.
It was truly a pleasure to be with our distinguished Abdul Basit sb.

https://www.facebook.com/watch/?v=2145907612175488

Saturday, 16 November 2019

November 16th, 2019

الحمدللہ، آپ یہاں سے یہ رزق مفت ڈاؤنلوڈ کر سکتے ھیں۔

اب آپ کا نصیب ھے کہ اس سے آپ کتنی خیر حاصل کر سکتے ھیں۔

آنے والے وقتوں میں ھماری قوم کو ایسی ھی آزمایش سے گزرنا ھو گا۔ یہ تجربات و مشاہدات ایک بابرکت رزق ھے‌ ۔۔ اسے ضایع نہ کرنا


https://www.scribd.com/document/435269327/Darya-e-Sindh-Se-Darya-e-Aamu-Tak-by-Syed-Zaid-Zaman-Hamid?fbclid=IwAR2je5JXiNeaL4s1jI-NpKNQr81sw5xJfdcYiR_CCe8Sc9is08vaCLpA6b0

الحمدللہ، آپ یہاں سے یہ رزق مفت ڈاؤنلوڈ کر سکتے ھیں۔
اب آپ کا نصیب ھے کہ اس سے آپ کتنی خیر حاصل کر سکتے ھیں۔
آنے والے وقتوں میں ھماری قوم کو ایسی ھی آزمایش سے گزرنا ھو گا۔ یہ تجربات و مشاہدات ایک بابرکت رزق ھے‌ ۔۔ اسے ضایع نہ کرنا۔
اللہ کرم فرمائے۔۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2518625014858961?__xts__%5B0%5D=68.ARD7matNqkl6QLJjofQN0OjwYnAfFnwiO5fQTFnenGXXObBYDhroOEM5Nigr1JMw2NCeK9jPYjs2xH8k6mG-FuOcQO6IlaCXuYxQZQhINJmSn-ojn5pp1KU5FelauxHb8czuD774oVM4EsiytlOY7QwtsOGU1VZKioyQ5a1Wn3hhNh8hnuFMa4aN0p4hzfNskN7cWviAP799NQXVoc7ov_4m47_WIfdQuCEJ9aDeIZXxXBGH1Wg6CszmRNvCM-9hlKLKgCcOtP95VJYz3w5aVNcjlQyLgg9Bt98ICr9RI0i5oZi7FidYUjyqfNekThTT9IEGs3z1eA3EF4bMXGYC-A&__tn__=-R

 


آج کے عدالتی فیصلے کے بعد آپکو مغل حکمرانوں کی عبرتناک رسوای کی وجہ سمجھ آ جاے گی۔ پاکستانی قوم عبرت پکڑے۔۔۔اب عذاب زیادہ دور نہیں۔ بھوک و خوف و ذلت کا عذاب۔۔۔


آج کے عدالتی فیصلے کے بعد آپکو مغل حکمرانوں کی عبرتناک رسوای کی وجہ سمجھ آ جاے گی۔ پاکستانی قوم عبرت پکڑے۔۔۔اب عذاب زیادہ دور نہیں۔ بھوک و خوف و ذلت کا عذاب۔۔۔

------------------------------------------------------

جب ہندوستان کے آخری شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کو میکنن میکنزی بحری جہاز میں بٹھا دیا گیا‘
یہ جہاز17 اکتوبر 1858ء کو رنگون پہنچ گیا‘
شاہی خاندان کے 35 مرد اور خواتین بھی تاج دار ہند کے ساتھ تھیں‘
کیپٹن نیلسن ڈیوس رنگون کا انچارج تھا‘
وہ بندر گاہ پہنچا‘
اس نے بادشاہ اور اس کے حواریوں کو وصول کیا‘
رسید لکھ کر دی اور دنیا کی تیسری بڑی سلطنت کے آخری فرمانروا کو ساتھ لے کر اپنی رہائش گاہ پر آ گیا‘
نیلسن پریشان تھا‘
بہادر شاہ ظفر قیدی ہونے کے باوجود بادشاہ تھا اور نیلسن کا ضمیر گوارہ نہیں کر رہا تھا وہ بیمار اور بوڑھے بادشاہ کو جیل میں پھینک دے مگر رنگون میں کوئی ایسا مقام نہیں تھا جہاں بہادر شاہ ظفر کو رکھا جا سکتا‘
وہ رنگون میں پہلا جلا وطن بادشاہ تھا‘
نیلسن ڈیوس نے چند لمحے سوچا اور مسئلے کا دلچسپ حل نکال لیا‘
نیلسن نے اپنے گھر کا گیراج خالی کرایا اور تاجدار ہند‘ ظِلّ سُبحانی اور تیموری لہو کے آخری چشم و چراغ کو اپنے گیراج میں قید کر دیا‘
بہادر شاہ ظفر17 اکتوبر 1858ء کو اس گیراج میں پہنچا اور 7 نومبر 1862ء تک چار سال وہاں رہا‘
بہادر شاہ ظفر نے اپنی مشہور زمانہ غزل
"لگتا نہیں ہے دل میرا اجڑے دیار میں‘
"کس کی بنی ہے عالمِ ناپائیدار میں"
اور
"کتنا بدنصیب ہے ظفردفن کے لیے‘
"دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں،
اسی گیراج میں لکھی تھی‘
یہ 7 نومبر کا خُنَک دن تھا اور سن تھا 1862ء۔
بدنصیب بادشاہ کی خادمہ نے شدید پریشانی میں کیپٹن نیلسن ڈیوس کے دروازے پر دستک دی‘ اندر سے اردلی نے بَرمی زُبان میں اس بدتمیزی کی وجہ پوچھی‘
خادمہ نے ٹوٹی پھوٹی بَرمی میں جواب دیا‘
ظِلّ سُبحانی کا سانس اُکھڑ رہا ہے‘
اردلی نے جواب دیا‘
صاحب کتے کو کنگھی کر رہے ہیں‘ میں انھیں ڈسٹرب نہیں کر سکتا‘
خادمہ نے اونچی آواز میں رونا شروع کر دیا‘
اردلی اسے چپ کرانے لگا مگر آواز نیلسن تک پہنچ گئی‘
وہ غصے میں باہر نکلا‘
خادمہ نے نیلسن کو دیکھا تو وہ اس کے پاؤں میں گر گئی‘ وہ مرتے ہوئے بادشاہ کے لیے گیراج کی کھڑکی کُھلوانا چاہتی تھی‘
بادشاہ موت سے پہلے آزاد اور کھُلی ہوا کا ایک گھونٹ بھرنا چاہتا تھا‘
نیلسن نے اپنا پسٹل اٹھایا‘ گارڈز کو ساتھ لیا‘
گیراج میں داخل ہو گیا۔
بادشاہ کی آخری آرام گاہ کے اندر بَدبُو‘ موت کا سکوت اور اندھیرا تھا‘
اردلی لیمپ لے کر بادشاہ کے سرہانے کھڑا ہو گیا‘
نیلسن آگے بڑھا‘
بادشاہ کا کمبل آدھا بستر پر تھا اور آدھا فرش پر‘
اُس کا ننگا سر تکیے پر تھا لیکن گردن ڈھلکی ہوئی تھی‘ آنکھوں کے ڈھیلے پپوٹوں کی حدوں سے باہر اُبل رہے تھے‘ گردن کی رگیں پھولی ہوئی تھیں اور خشک زرد ہونٹوں پر مکھّیاں بِھنبھِنا رہی تھیں‘ نیلسن نے زندگی میں ہزاروں چہرے دیکھے تھے لیکن اس نے کسی چہرے پر اتنی بے چارگی‘ اتنی غریب الوطنی نہیں دیکھی تھی‘
وہ کسی بادشاہ کا چہرہ نہیں تھا‘
وہ دنیا کے سب سے بڑے بھکاری کا چہرہ تھا اور اس چہرے پر ایک آزاد سانس,
جی ہاں.......
صرف ایک آزاد سانس کی اپیل تحریر تھی اور یہ اپیل پرانے کنوئیں کی دیوار سے لپٹی کائی کی طرح ہر دیکھنے والی آنکھ کو اپنی گرفت میں لے لیتی تھی‘
کیپٹن نیلسن نے بادشاہ کی گردن پر ہاتھ رکھا‘
زندگی کے قافلے کو رگوں کے جنگل سے گزرے مدت ہو چکی تھی‘
ہندوستان کا آخری بادشاہ زندگی کی حد عبور کر چکا تھا‘
نیلسن نے لواحقین کو بلانے کا حکم دیا‘
لواحقین تھے ہی کتنے ایک شہزادہ جوان بخت اور دوسرا اس کا استاد حافظ محمد ابراہیم دہلوی‘ وہ دونوں آئے۔

انھوں نے بادشاہ کو غسل دیا‘ کفن پہنایا اور جیسے تیسے بادشاہ کی نمازِ جنازہ پڑھی‘ قبر کا مرحلہ آیا تو پورے رنگون شہر میں آخری تاجدار ہند کے لیے دوگز زمین دستیاب نہیں تھی‘
نیلسن نے سرکاری رہائش گاہ کے احاطے میں قبر کھدوائی اور بادشاہ کو خیرات میں ملی ہوئی مٹی میں دفن کر دیا‘
قبر پر پانی کا چھڑکاؤ ہورہا تھا ‘
گلاب کی پتیاں بکھیری جا رہی تھیں تو استاد حافظ ابراہیم دہلوی کے خزاں رسیدہ ذہن میں 30 ستمبر 1837ء کے وہ مناظر دوڑنے بھاگنے لگے
جب دہلی کے لال قلعے میں 62 برس کے بہادر شاہ ظفر کو تاج پہنایاگیا‘
ہندوستان کے نئے بادشاہ کو سلامی دینے کے لیے پورے ملک سے لاکھ لوگ دلی آئے تھے اور بادشاہ جب لباس فاخرہ پہن کر‘ تاج شاہی سَر پر سَجَا کر اور نادر شاہی اور جہانگیری تلواریں لٹکا کر دربار عام میں آیا تو پورا دلی تحسین تحسین کے نعروں سے گونج اٹھا‘
نقارچی نقارے بجانے لگے‘ گویے ہواؤں میں تانیں اڑانے لگے‘
فوجی سالار تلواریں بجانے لگے
اور
رقاصائیں رقص کرنے لگیں‘ استاد حافظ محمد ابرہیم دہلوی کو یاد تھا بہادر شاہ ظفر کی تاج پوشی کا جشن سات دن جاری رہا اور ان سات دنوں میں دِلّی کے لوگوں کو شاہی محل سے کھانا کھلایا گیا مگر سات نومبر 1862ء کی اس ٹھنڈی اور بے مہر صُبح بادشاہ کی قبر کو ایک خوش الحان قاری تک نصیب نہیں تھا۔
استاد حافظ محمد ابراہیم دہلوی کی آنکھوں میں آنسو آ گئے‘
اس نے جوتے اتارے‘
بادشاہ کی قبر کی پائینتی میں کھڑا ہوا
اور
سورۃ توبہ کی تلاوت شروع کر دی‘
حافظ ابراہیم دہلوی کے گلے سے سوز کے دریا بہنے لگے‘
یہ قرآن مجید کی تلاوت کا اعجاز تھا یا پھر استاد ابراہیم دہلوی کے گلے کا سوز,
کیپٹن نیلسن ڈیوس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے‘
اس نے ہاتھ اٹھایا اور اس غریبُ الوطن قبر کو سیلوٹ پیش کر دیا اور اس آخری سیلوٹ کے ساتھ ہی مغل سلطنت کا سورج ہمیشہ ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا‘
آپ اگر کبھی رنگون جائیں تو آپ کو ڈیگن ٹاؤن شِپ کی کچّی گلیوں کی بَدبُودار جُھگّیوں میں آج بھی بہادر شاہ ظفر کی نسل کے خاندان مل جائیں گے‘
یہ آخری مُغل شاہ کی اصل اولاد ہیں مگر یہ اولاد آج سرکار کے وظیفے پر چل رہی ہے‘
یہ کچی زمین پر سوتی ہے‘ ننگے پاؤں پھرتی ہے‘ مانگ کر کھاتی ہے اور ٹین کے کنستروں میں سرکاری نل سے پانی بھرتی ہے,
مگر یہ لوگ اس کَسمَپُرسی کے باوجود خود کو شہزادے اور شہزادیاں کہتے ہیں‘
یہ لوگوں کو عہد رفتہ کی داستانیں سناتے ہیں اور لوگ قہقہے لگا کر رنگون کی گلیوں میں گم ہو جاتے ہیں۔
یہ لوگ‘
یہ شہزادے اور شہزادیاں کون ہیں؟
یہ ہندوستان کے آخری بادشاہ کی سیاسی غلطیاں ہیں‘ بادشاہ نے اپنے گرد نااہل‘ خوشامدی اور کرپٹ لوگوں کا لشکر جمع کر لیا تھا‘
یہ لوگ بادشاہ کی آنکھیں بھی تھے‘
اس کے کان بھی اور اس کا ضمیر بھی‘
بادشاہ کے دو بیٹوں نے سلطنت آپس میں تقسیم کر لی تھی‘
ایک شہزادہ داخلی امور کا مالک تھا
اور دوسرا خارجی امور کا مختار‘
دونوں کے درمیان لڑائی بھی چلتی رہتی تھی اور بادشاہ ان دونوں کی ہر غلطی‘ ہر کوتاہی معاف کر دیتا تھا‘
عوام کی حالت انتہائی ناگُفتہ بہ تھی‘
مہنگائی آسمان کو چھو رہی تھی‘
خوراک منڈیوں سے کٹائی کے موسموں میں غائب ہو جاتی تھی‘
سوداگر منہ مانگی قیمت پر لوگوں کو گندم‘ گڑ اور ترکاری بیچتے تھے‘
ٹیکسوں میں روز اضافہ ہوتا تھا‘
شہزادوں نے دلی شہر میں کبوتروں کے دانے تک پر ٹیکس لگا دیا تھا‘
طوائفوں کی کمائی تک کا ایک حصہ شہزادوں کی جیب میں چلا جاتا تھا۔

شاہی خاندان کے لوگ قتل بھی کر دیتے تھے تو کوئی ان سے پوچھ نہیں سکتا تھا‘ ریاست شاہی دربار کے ہاتھ سے نکل چکی تھی‘ نواب‘ صوبیدار‘ امیر اور سلطان آزاد ہو چکے تھے اور یہ مغل سلطنت کو ماننے تک سے انکاری تھے‘ فوج تلوار کی نوک پر بادشاہ سے جو چاہتی تھی منوا لیتی تھی‘
عوام بادشاہ اور اس کے خاندان سے بیزار ہو چکے تھے‘ یہ گلیوں اور بازاروں میں بادشاہ کو ننگی گالیاں دیتے تھے اور کوتوال چپ چاپ ان کے قریب سے گزر جاتے تھے جب کہ انگریز مضبوط ہوتے جا رہے تھے‘
یہ روز معاہدہ توڑتے تھے اور شاہی خاندان وسیع تر قومی مفاد میں انگریزوں کے ساتھ نیا معاہدہ کر لیتا تھا۔
انگریز بادشاہ کے وفاداروں کو قتل کر دیتے تھے اور شاہی خاندان جب احتجاج کرتا تھا تو انگریز بادشاہ کو یہ بتا کر حیران کر دیتا تھا ’’ظل الٰہی وہ شخص آپ کا وفادار نہیں تھا‘ وہ ننگ انسانیت آپ کے خلاف سازش کر رہا تھا‘‘ اور بادشاہ اس پر یقین کر لیتا تھا‘ بادشاہ نے طویل عرصے تک اپنی فوج بھی ٹیسٹ نہیں کی تھی چنانچہ جب لڑنے کا وقت آیا تو فوجیوں سے تلواریں تک نہ اٹھائی گئیں‘
ان حالات میں جب آزادی کی جنگ شروع ہوئی اور بادشاہ گرتا پڑتا شاہی ہاتھی پر چڑھا تو عوام نے لاتعلق رہنے کا اعلان کر دیا‘
لوگ کہتے تھے ہمارے لیے بہادر شاہ ظفر یا الیگزینڈرا وکٹوریا دونوں برابر ہیں‘
مجاہدین جذبے سے لبریز تھے لیکن ان کے پاس قیادت نہیں تھی۔
بادشاہ ڈبل مائینڈڈ تھا‘ یہ انگریز سے لڑنا بھی چاہتا تھا اور اپنی مدت شاہی بھی پوری کرنا چاہتا تھا چنانچہ اس جنگ کا وہی نتیجہ نکلا جو ڈبل مائینڈ ہو کر لڑی جانے والی جنگوں کا نکلتا ہے‘ شاہی خاندان کو دلی میں ذبح کر دیا گیا جب کہ بادشاہ جلاوطن ہو گیا‘
بادشاہ کیپٹن نیلسن ڈیوس کے گیراج میں قید رہا‘ گھر کے احاطہ میں دفن ہوا اور اس کی اولاد آج تک اپنی عظمت رفتہ کا ٹوکرا سر پر اٹھا کر رنگون کی گلیوں میں پھر رہی ہے‘
یہ لوگ شہر میں نکلتے ہیں تو ان کے چہروں پر صاف لکھا ہوتا ہے‘
جو بادشاہ اپنی سلطنت‘ اپنے مینڈیٹ کی حفاظت نہیں کرتے‘ جو عوام کا اعتماد کھو بیٹھتے ہیں‘ ان کی اولادیں اسی طرح گلیوں میں خوار ہوتی ہیں‘
یہ عبرت کا کشکول بن کر اسی طرح تاریخ کے چوک میں بھیک مانگتی ہیں
لیکن ہمارے حکمرانوں کو یہ حقیقت سمجھ نہیں آتی‘
یہ خود کو بہادر شاہ ظفر سے بڑا بادشاہ سمجھتے ہیں۔
~ وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا ---
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا۔۔
کیا سبق لیا جاے، مصلیحت یا بیغیرت بن کر سربراہ کنبا یا سلطنت اپنی نسلوں کو وہی مقدر مسلط کروادیتا ھے جو اسکے عمال کے نتیجے میں پیدا ھوتے رہتے ہیں۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2518770371511092?__tn__=K-R


Wednesday, 13 November 2019

November 13th, 2019


بیاباں کی شب تاریک میں قندیل رہبانی۔۔۔


https://twitter.com/ZaidZamanHamid/status/1194605955880755201

آج سے جمعیت علمائے ہند کی پاکستانی شاخ نے پورے ملک کو بند کرنا شروع کردیا ہے۔ ملک میں فساد اور خانہ جنگی کروانہ مودی اور ددول کے اس پلان کا حصہ ہے کہ جس کے تحت کشمیر پر قبضے کے بعد ہندو مشرکوں نے آزاد کشمیر اور باقی پاکستان پر قبضے کیلئے راہ ہموار کرنی ہے۔

جوکچھ ہورہا ہے وہ نہ تو اتفاق ہے اور نہ ہی غیر متوقع۔ ہم 5 اگست کے بعد سے ہی لمحہ بہ لمحہ بدلتی دشمن کی حکمت عملی اور ہماری صفوں میں موجود غداروں کی بد عملی و سازش کے بارے میں قوم کو آگاہ کرتے آئے ہیں۔
مگر افسوس۔۔۔! نہ حکومت کے کان پر جوں رینگی، نہ اہل اقتدار اشرافیہ کے۔۔۔!

وہ جنگ جس کو ہم نے مقبوضہ کشمیرکے اندر اور بھارت کی سرحدوں کے پیچھے لڑنا تھا، اب ہماری صفوں کے درمیان اور ہماری سرحدوں کے اندر لڑی جائے گی۔
اوروں کی عیاری بھی ہے اور اپنوں کی غداری بھی!
آج سے ملک بند ہونا شروع ہوجائے گا۔۔۔

تاریخ ہمیں یہ تکلیف دہ سبق دیتی ہے کہ تباہ ہونیوالی ریاستوں کے حکمران تقریباً ایک ہی جیسی صفات رکھتے ہیں۔
-1 کم علم اور غیر تجربہ کار۔
-2 کمینے اور گھٹیا مشیر
-3 غداروں کو ڈھیل
-4 عمل میں تذبذب و تاخیر کے شکار

تاریخ انسانی میں جتنی بھی عظیم الشان سلطنتیں تھیں، بالآخر انہی وجوہات کی بنا پر گلنے سڑنے لگیں اور پھر سمٹتی سمٹتی دنیا کے نقشے سے ہی تحلیل ہوگئیں۔
چاہے رومن امیپائر ہو، سلطنت فارس ہو، خلافت عثمانیہ ہو یا پھر سلطنت مغلیہ۔۔۔ ان کے زوال کے اسباب آج مکمل طور پر پاکستانی معاشرے میں بھی موجود ہیں۔

5 اگست کے بعد کہ جب ہمارے مشرک دشمنوں نے کشمیر پر قبضے کے بعد پاکستان کے خلاف ایک نئی جنگ کا آغاز کیا، آج تک ریاست پاکستان نے انتہائی دفاعی، معذرت خواہانہ اور شکست خوردہ رویہ اختیارکیے رکھا ہے۔ ہر میدان میں دشمن ہی پہل کررہا ہے اور ہم صرف خوفزدہ انداز میں آگ بھجانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔

آج بات یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ کرفیو کو تقریباً 100 دن ہونے والے ہیں اور جان و مال و عزت کے نقصان سے زیادہ شدید ترین نقصان جو پاکستان کو اٹھانا پڑا ہے وہ اس اعتبار کا ٹوٹ جانا ہے کہ جو کشمیریوں کو حد سے بڑھ کر پاکستان پر تھا۔
مایوسی اور بے یقینی کی ایسی خوفناک فضاءکشمیر میں پہلے کبھی نہ تھی۔

بہرحال، اب حالات ایسے نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ اب وہ نہ تو حکومت پاکستان کے کنٹرول میں ہے، اور نہ ہی فوج کے۔
دشمن آگے بڑھ کر ایک سے ایک خطرناک چالیں چل رہا ہے اور اپنی مرضی سے میدان جنگ کے مقام اور وقت کا تعین کرتا ہے۔
یہ بہت خطرناک صورتحال ہے۔

اگر ہم قوم کو خطرات سے آگاہ کریں تو بے غیرت کہتے ہیں کہ آپ قوم کو خوف میں مبتلا کررہے ہیں۔
اگر خطرات سے آگاہ نہ کریں اور قوم بے خبری میں ماری جائے تو کہیں گے کہ پہلے کیوں نہیں بتایا تھا۔۔۔؟

ہم نے جس جنگ سے بچنے کیلئے ذلت و رسوائی کا راستہ اختیارکیا، وہ جنگ تو اللہ اوراسکے رسولﷺ نے ہمارے نصیب میں ہمیشہ سے لکھی ہوئی ہے۔ ہم جتنا بچنے کی کوشش کریں گے، پہلے اتنے ہی ذلیل کیے جائیں گے، یہاں تک کہ اللہ ہمیں مجبور کردے گا کہ اپنے دین، جان و مال و عزت کی حفاظت کیلئے اعلان جہاد کریں۔۔۔

آنے والا وقت اب پاکستانیوں کیلئے بہت سخت ہوگا۔ اس کشتی میں ہم سب اکٹھے سوار ہیں۔ غدار کسی بھی کونے میں سوراخ کرے، ڈوبیں گے سبھی۔
حکمران وقت نے بہت دیر کردی۔ بہت دیر کردی۔۔۔
اب کفارہ آگ و خون کے دریا سے گزر کر ہی ادا ہوگا۔

یہ فقیر پچھلے 10 برس سے اس قوم کو خطرات سے پہلے آگاہ کرتا چلا آیا ہے۔ اللہ نے ہمیشہ عزت رکھی کہ ہماری کہی ہوئی کوئی ایک بات بھی غلط ثابت نہیں ہوئی۔جب ہماری بات پر عمل کیا تو اس میں ملک و قوم کیلئے خیر ہوئی۔ جب ہماری بات کو رد کیا تو اس میں ملک و قوم کا نقصان ہوا۔۔۔۔

اب بھی ہم آپ کو بتارہے ہیں کہ گو کہ بہت دیر ہوچکی ہے، مگر پھر بھی حکومت وقت عزت و غیرت کا راستہ اختیار کرے تو حکومت بھی عزت پائے گی، اور اسکے خلاف ہونیوالی سازشوں کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔
کرنا کیا ہے۔۔۔ وہ ہم سینکڑوں دفعہ پہلے بتا چکے ہیں۔
پھر بتا دیں گے اگر حکومت میں کوئی سنجیدہ ہو تو۔۔۔!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2511522615569201?__tn__=K-R



 

یہ فقیر پچھلے 10 برس سے اس قوم کو خطرات سے پہلے آگاہ کرتا چلا آیا ہے۔ اللہ نے ہمیشہ عزت رکھی کہ ہماری کہی ہوئی کوئی ایک بات بھی غلط ثابت نہیں ہوئی۔ جب ہماری بات پر عمل کیا تو اس میں ملک و قوم کیلئے خیر ہوئی۔ جب ہماری بات کو رد کیا تو اس میں ملک و قوم کا نقصان ہوا۔۔۔۔


یہ فقیر پچھلے 10 برس سے اس قوم کو خطرات سے پہلے آگاہ کرتا چلا آیا ہے۔ اللہ نے ہمیشہ عزت رکھی کہ ہماری کہی ہوئی کوئی ایک بات بھی غلط ثابت نہیں ہوئی۔جب ہماری بات پر عمل کیا تو اس میں ملک و قوم کیلئے خیر ہوئی۔ جب ہماری بات کو رد کیا تو اس میں ملک و قوم کا نقصان ہوا۔۔۔۔

اب بھی ہم آپ کو بتارہے ہیں کہ گو کہ بہت دیر ہوچکی ہے، مگر پھر بھی حکومت وقت عزت و غیرت کا راستہ اختیار کرے تو حکومت بھی عزت پائے گی، اور اسکے خلاف ہونیوالی سازشوں کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔
کرنا کیا ہے۔۔۔ وہ ہم سینکڑوں دفعہ پہلے بتا چکے ہیں۔
پھر بتا دیں گے اگر حکومت میں کوئی سنجیدہ ہو تو۔۔۔!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.1643903065664498/2511598622228267/?type=3&__xts__%5B0%5D=68.ARBHN5a_NkROmwdo6-TB0j5pmjfxFWYp0IR_y2V3xYCeX79cqXlGNW7yD4F_PD5WFUqWvN4s3rnblEsazbMCbkchfKXgAXKpVdlC2HWTB1OdI39hiEZ8t72TZIxInXYt9PaswbxuR6SQTgflWP89zLYQ22cw4FEw3pBeKyLSeNk90LEvCMthr9ruDpHsfKdRUN8D9hSCboGbTl2K0w0ZnQZW4Lslo0hrUWdKTOh-jtHUHK4lQz_D0C_WRuPyEUjl5XbC3nyeflDNsWE3m6yXPNZ8nWwJVlLZKscBfx4Mv7cXM7IXP_bdY4OqTSB36JB6UKZWvwGdWK0CPqe_qiIMHiR-ng&__tn__=-R

Tuesday, 12 November 2019

November 11th, 2019

اس قوم نے نہ عظیم قیادت دیکھی ھے نہ عظمت رفتہ کے جلال سے واقف ھے۔
جاھل قیادت، جاھل قوم، علماء سو، آوارہ دانشور، منتشر معاشرہ۔۔۔۔اللہ کے نظام عدل و شریعت سے نفرت کرنے والوں کا پھر یھی انجام ھوتا ھے


ھم پاکستانی اب صرف ایک ھجوم آبادی بن چکے ھیں‌۔ تین نسلوں نے آنے والی نسلوں کی تربیت کے لیے کچھ بھی نہ کیا۔۔۔ ھر آنے والی نسل پچھلی نسل کے مقابلے میں زیادہ جاھل، بے ادب، بد تہذیب اور اپی روحانی و نظریاتی اساس سے دور ھے۔ بہت بھاری نقصان ھو چکا ھے اور ھو رھا ھے مگر حکومت و اشرافیہ کی توجہ اور سطحی معاملات پر ھے۔
اس قدر جہالت عام ھو چکی ھے، اس قدر بے حسی اور بیغیرتی ھے کہ خوف آتا ھے کہ اللہ اس قوم کو کہیں تبدیل ھی نہ کر دے۔
ایسا قحط الرجال کا دور ھے کہ نہ سیاست میں نہ علما میں نہ معاشرے میں۔۔ کوی مرد کا شیر دلیر بچہ، نگاہ بلند، سخن دلنواز اور جاں پرسوز نظر ھی نہیں آتا۔۔۔ کیوں ھماری ماوں نے ایسے بیٹے پیدا کرنے بند کر دیے ھیں اور اب صرف بلاول و مریم ھی اس قوم کی قیادت ریہ گیء ھے؟ اس تصور سے ھی ایک غیرت مند قوم کو ابکای آ جانی چاہیے تھی کہ اگر اسکو موجودہ سیاسی قیادت میں سے ھی رہنما چننے پڑیں مگر ھم اسی غلاظت کو عزت دیکر اسی پر راضی ھیں۔ پھر ذلت و رسوای و بھوک و خوف کے عذاب ھم پر کیوں مسلط نہ ھوں؟
ھم تو وہ مسلماں ہیں کہ جنھیں دیکھ کر شرمایں یہود اور ایسے امتی ھیں جو باعث رسوای پیغمبر ھیں۔۔۔۔ استغفراللہ۔۔۔
اس قوم نے نہ عظیم قیادت دیکھی ھے نہ عظمت رفتہ کے جلال سے واقف ھے۔
جاھل قیادت، جاھل قوم، علماء سو، آوارہ دانشور، منتشر معاشرہ۔۔۔۔اللہ کے نظام عدل و شریعت سے نفرت کرنے والوں کا پھر یھی انجام ھوتا ھے۔
پاکستانی اب اپنی خیر منایں۔۔۔اس پاکستان پر تو سایہ خداے ذوالجلال ھے۔ اسکی خیر ھے، مگر پاکستانیوں کی سختی آ گیء ھے۔۔۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.1643903065664498/2505826216138841/?type=3&__xts__%5B0%5D=68.ARBMPjWg22c4ujGizNBwK05h8NV86q4bGmtk9Jvu9VsgN3W-ucVZoL7w0-zNwVH9PfB_J_k2OrCp3sFv1FIRBJT9x7aAGpEOjbAdajG2UHzgyTu1Df6obtUWYPijjFLL9Y9JdyeKMdAJHHwqxNdfz4ga7G1h6QB43lVHctb-UaFto2rIz2nLsgeDRK3Ul_wIJMf_VpNWyfc8HrLd3rM2GXBM9ehRZv3oy-xacenv2ga98Sjq0atBw9SAx7rL_QQC-Ntcbn84YS-JG9Q5ol5jfpOnqetF4xbTtsfJ-oae-LIF9KSh7gCqmgHgMBFIrCAY7a9sl-tsKpOMiVVb_xFKDpMEwg&__tn__=-R





Afghanistan jihad was the greatest military and geopolitical achievement of ISI ....it's a shame that we belittle our greatest glories so savagely


https://ericmargolis.com/2019/11/miracle-in-berlin/?fbclid=IwAR3SMAW6E7_UR8QgtKQnI3AU8KBYy4lRYhs4oD8Ym6hKu8vjeGy_6CiKmoM

Fascinating article ..
Head of the German intelegnce had sent a piece of the Berlin wall to then DG ISI with a note...."to the one who struck the first blow"....

I am shocked, appalled and in disbelief that many a powerful players in Pakistan even today say that Pakistan made a blunder by supporting the Afghan mujahideen against the Soviets ...🙄🤦‍♂🤦‍♂
Imagine if the USSR was still in Afghanistan....or for sure it would have created pashtunistan and azaad Baluchistan by now as they had created Bangladesh earlier....

And now see what we are achieving by "striking the first blow".....
Would CPEC be possible if USSR was still in Afghanistan?
Central Asian states?
Eastern Europe?
Bosnia?
No one can fathom the possibilities...

Afghanistan jihad was the greatest military and geopolitical achievement of ISI ....it's a shame that we belittle our greatest glories so savagly.
Myopia runs deep in slave minds.

Another point, ultimately, Russia too was saved by the KGB....the deep state which always protects the national interest no matter who rules...
Let this sink in deep....

Zaid Hamid.

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2506427779412018?__xts__%5B0%5D=68.ARBapuoGLNk_HjXyHT7o8JrSe4FcimJ3drns5tT0aHeVtfQC7qEMbd95FEV0uezoNFw3qx4HJycpAbiKwW3vDoTcRAZCfo81IgZiRkOHBIja4fNVxMne1fhQtolTBwMXP7xF7aRy7PDia2VSuPBsPnEs1QSlMCpQb8Saxq6FP7Dhc_Fjjc40nerOJhLcI2iYCplGFmInPKjW1ewz6juiyP6l-pAKg5KOOZynEHa3lQhvHEobI6GoQj1rc3H436DC2VfjYDYdHk42_PVkOnO633gssV31bpMScxnWXMy5Y3JhaDyNXmqSp0WkVaR2a-9UEzeWgZovP8iozfY_TCUHTMSJ4g&__tn__=-R



November 10th, 2019

Celebrating the Birthday of the Holy Prophet....Bidah or part of Deen ?? the balanced view...


https://www.facebook.com/watch/?v=842587496178165

Celebrating the Birthday of the Holy Prophet....Bidah or part of Deen ?? the balanced view...

https://www.facebook.com/watch/?v=842587496178165



فداک امی و ابی و مالی و اعمالی و اولادی یا سیدی یا رسولِ اللہ۔۔۔۔ فداک !!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2504202612967868?__xts__%5B0%5D=68.ARDiIZEqozfMNgFoBrDG3ASlGcFhSpiLtrVr-QEB_HQWzs0Dg9ZOcyR3pfOJsZPmGXPFiGtxWRce2YcPdP594wxqukG3AmpCRHCnLJvB5t9bl92sAC7zrV_Ly0HRRiRQJ3bF-HjB_j0rnj1H-NDShRqf-uXSaOkDCOQ-mhxKh8GQmawAKom6bu1GUI4wDMg_wtf3JpNFWWQ7cRgk1zn_N2haNDPfAQ-aLnadpWBYErcPpToNoepTN4cGe9WzWezhtDmvP6ByvG4n_7-jZNtf_8XxFVoQ4uSTQdI71lobUOmZGWQbKBFy_Pd5PGTscLqk64vg8q-CxRII3oE1Zq4EJ4RcJg&__tn__=-R



 ترکوں کی ایک بہت ہی خوبصورت عادت ہے ۔ جب بھی محمد ﷺ کا ذکر ان کے سامنے کیا جاتا ہے یا وہ خود ذکر کرتے ہیں تو احتراماً اپنا ہاتھ اپنے دلوں پر رکھ لیتے ہیں یا سلام کرتے ہیں

 


ترکوں کی ایک بہت ہی خوبصورت عادت ہے ۔ جب بھی محمد ﷺ کا ذکر ان کے سامنے کیا جاتا ہے یا وہ خود ذکر کرتے ہیں تو احتراماً اپنا ہاتھ اپنے دلوں پر رکھ لیتے ہیں یا سلام کرتے ہیں

ترک جب نبی علیہ السلام کا نام مبارک سنتے ہی چھوٹے بڑے مرد و عورت سب محبت و عشق کی وجہ سے دل پہ ہاتھ رکھ لیتے ہیں اسوقت دل کی عجیب سی کیفیت ہو جاتی ہے۔

الھم صل علی محمد وعلی آل محمد وبارک وسلم
..........................................
"ادب سے عروج کی داستان"

صدیوں سے عثمانی ترکوں کا ایک طریقہ رہا ہے کہ جب حدیث میں یا خطبے میں یا گھر میں یا اور کوئی بات چیت میں جب آقائے دوجہاں "جنابِ محمدﷺ" کا مبارک نام زبانوں پر آتا تو عثمانی ترک اپنے ہاتھ دلوں پر رکھ دیتے ہیں اور اپنا سر جھکا لیتے ہیں اور آقائے دوجہاں پر درودِ پاک پڑھ لیتے ہیں،

پھر وہ لوگ جو کہتے تھے کہ کیوں؟
رسول اللہﷺ تو مدینے میں ہیں اور مدینہ بہت دور ہے،

عثمانی ترکوں کا خوبصورت سا جواب،
جنابِ رسول اللہﷺ ہمارے دلوں میں زندہ ہیں اور ایسا کرنے سے ہمارے دلوں کو سکون ملتا ہے،
عثمانی ترکوں نے مثالی ادب سے اپنے گردنوں کو جھکایا اور اپنے اعلیٰ درجے سے قبل خود کو کم کیا تو اللہ نے ان کو عروج پر اٹھایا.اور ساری دنیا کا حاکم و سردار بنا کر انکو ہمیشہ کی عزت دی ۔
صلی اللہ علیک یا محمد نور من نور اللہ وعلی الہ وصحبہ وازواجہ وبارک وسلم کثیراً کثیرا
وہ دانائے سُبل ختم الرسُل مولائے کُل جس نے
غبارِ راہ کو بخشا فروغ وادیِ سینا
نگاہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر
وہی قُرآں وہی فُرقاں ، وہی یسین وہی طہٰ
صلی اللہ علیک یا محمد نور من نور اللہ وعلی الہ وصحبہ وازواجہ وبارک وسلم کثیراً کثیرا

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.1643903065664498/2504698346251628/?type=3&theater

Saturday, 9 November 2019

November 9th, 2019


آج یوم اقبال ھے۔۔۔ وللہ ھم بابا اقبال کے پاکستان سے خیانت نہیں کر سکتے۔۔۔یہ پاک سرزمین اس قابل ھی کہ اس پر اپنی جان و مال و اولاد قربان کی جاے۔۔ مگر ھم غداروں کو بھی معاف نہیں کریں گے۔۔۔


https://www.facebook.com/watch/?v=628463117688025

ھم ہر حال میں اذان دینگے چاہے بت ھو جماعت کی آستینوں میں۔۔۔

آج یوم اقبال ھے۔۔۔ وللہ ھم بابا اقبال کے پاکستان سے خیانت نہیں کر سکتے۔۔۔یہ پاک سرزمین اس قابل ھی کہ اس پر اپنی جان و مال و اولاد قربان کی جاے۔۔ مگر ھم غداروں کو بھی معاف نہیں کریں گے۔۔۔

https://www.facebook.com/watch/?v=628463117688025



 

From Ayodhia to Kartarpur to Kashmir...what next..?

https://www.facebook.com/watch/?v=2575999732488431


From Ayodhia to Kartarpur to Kashmir...what next..?
Our analysis today ..

تن مردہ سے بیزار ھےحق۔۔
خداے زندہ زندوں کا خدا ھے۔۔

https://www.facebook.com/watch/?v=2575999732488431

Thursday, 7 November 2019

November 7th, 2019

Zaid Hamid: Alhamdolillah, our first Arabic subtitled video on Adab and Ishq Rasul (sm)...a gift on this Milad Shareef ..



https://www.youtube.com/watch?v=I_x9-eRoMxI&feature=youtu.be&fbclid=IwAR1JdWaS8fgaRPFRrN5N1ttV_KZYvC0jgAdO5avkegZgU6vmeJnt79D4P1k

Zaid Hamid: Alhamdolillah, our first Arabic subtitled video on Adab and Ishq Rasul (sm)...a gift on this Milad Shareef ..
It's not just on milad Shareef but an extremely powerful lecture on importance of Pakistan in the Muslim Ummah and it's role in Ummah's future.
It's important to reach out to Muslim world to bring them closer to Pakistan. Have no hope from Arab rulers but people are sensitive to such emotional factual spiritual history and narrative.

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2496310327090430?__xts__%5B0%5D=68.ARAGb0Nc_Uhy31uCB5ENZVAjFZJupHBTd45nfB68wrjnYzLkssMN-zX0IzbeWzOEbgTlHp6XMYV_W3S-yzuSnliYBskRdmiNQvUBX-K3xh9_xpt9qjKCMmIDWp_yoCMIa2-UNw2kROFviQbw1smG_VbDSjpqEZH5pRoa-UK3K8Uu38lhjZlpkYbgakWayabWRa5WCV8M3JXZAXmrpeic_t_6DyfLuygdKSeFBE4y8dYtc3dDjl6hHvWrmtuQeQrKvthVYw9ZZGUFHGTmOvOFI17dN6QOKueP-U7HqTSpvxhk8eS9abNCvH9DwZ79LS73BG1S89VdAMp_T8K-7yDyVEdYmA&__tn__=-R




 علامہ اقبالؒ نے بہت واضح طور پر فرمایا کہ اپنی اسلام دشمنی میں دیوبند وہی کردار ادا کررہے ہیں کہ جو قادیانی امت رسولﷺ کے خلاف ادا کررہے ہیں


ایں چہ بوالعجبی است

تحریر: سید زید زمان حامد

کیا اس شخص سے زیادہ کوئی بدنصیب اور ظالم ہوسکتا ہے کہ سیدی رسول اللہﷺ ہجرت فرمانا چاہیں اور وہ سیدیﷺ کی راہ میں رکاوٹیں ڈالے، اور لوگوں کو سیدیﷺ کے ساتھ ہجرت سے روکے اور یہ کہے کہ مشرکوں اور مسلمانوں کو مکے میں ہی اکٹھے رہنا چاہیے؟
کیا اس شخص سے زیادہ کوئی بدنصیب، گستاخ اور کافر ہوسکتا ہے کہ جو غزوئہ بدر کے موقع پر ابوجہل کے ساتھ کھڑا ہو اور سیدی رسول اللہﷺ کے لشکر اور مدینہ منورہ کی ریاست کے خلاف جنگ کرے؟

اب ذرا دل تھام کر سنیں۔۔۔

اوپر بیان کردہ دونوں ظلم عظیم اور گنائہ کبیرہ ہندوستان میں حسین احمد مدنی اور دارالعلوم دیوبند نے کیے اور کررہے ہیں۔ جب سیدی رسول اللہﷺ نے یہ فیصلہ فرمالیا کہ مدینہءثانی پاکستان نے قائم ہونا ہے اور مسلمانوں کو اس کی جانب ہجرت کرنی ہے تو سیدی رسول اللہﷺ کے حکم کو جاننے کے باوجو د حسین احمد مدنی اور دیوبند نے مشرکوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا، مسلمانوں کو ہجرت سے روکا، اس بات پر اصرار کرتے رہے کہ مشرکوں کے ساتھ متحدہ ہندوستان میں رہیں،اور پھر اس دن لیکر آج تک مدینہءثانی پاکستان کے خلاف تلواریں نکال کر جنگ آزما ہیں۔

ذرا ایک لمحے کیلئے رک کر سوچیں کوئی تو وجہ تھی کہ درویش وقت اور موذن امت حضرت علامہ محمد اقبالؒ نے حسین احمد مدنی اور دیوبند کو ”ابو لہب“ کہا تھا۔

عجم ہنوز نداد رموزِِ دیں ورنہ
ز دیوبند حسین احمد! ایں چہ بو العجبی است
سرود برسر منبر کہ ملت از وطن است
چہ بے خبر ز مقام محمد عربی است
بمصطفیٰ برساں خویش راہ کہ دیں ہمہ اوست
اگر بہ او نرسیدی، تمام بو لہبی است

ایک اور مقام پر علامہ اقبالؒ نے بہت واضح طور پر فرمایا کہ اپنی اسلام دشمنی میں دیوبند وہی کردار ادا کررہے ہیں کہ جو قادیانی امت رسولﷺ کے خلاف ادا کررہے ہیں۔

”قادیان اور دیوبند اگرچہ ایک دوسرے کی ضد ہیں، لیکن دونوں کا سرچشمہ ایک ہے، اور دونوں اس تحریک کی پیدوار ہیں جسے عرف عام میں وہابیت کہا جاتا ہے“۔ علامہ اقبال۔ ( کتاب: اقبال کے حضور از سید نذیر نیازی)

جب بھی ہم دیوبند کی پاکستان دشمنی اور مشرک دوستی کی بات کرتے ہیں تو فوراً ہی اندھے گونگے اور بہرے ہم پر فرقہ واریت پھیلانے کا الزام لگانے لگتے ہیں۔ کچھ باتیں ذرا اچھی طرح سمجھ لیں۔

-1 دیوبند اور بریلی ہندوستان میں قائم دو مدرسوں کے نام ہیں۔

-2 دیوبند کسی مسلک یا فرقے کا نام نہیں بلکہ سنی حنفی مسلک کے ایک مدرسے کا نام ہے۔

-3 بریلوی بھی مسلک کے اعتبار سے سنی حنفی ہیں۔ بلکہ پاکستان کی زیادہ تر اکثریت سنی اور حنفی ہے۔

-4 ہم صرف دیوبند کی سیاسی اور عسکری پالیسیوں کے خلاف بیان دے رہے ہیں۔ ہم نے کبھی ان کے مسلک سنی حنفی یا عقیدے کے خلاف کبھی بات نہیں کی۔

-5 دیوبندیوں کے سیاسی جرائم کو بیان کرنے کو فرقہ واریت کہنا ایسی ہی جہالت اور بے شرمی ہے کہ جیسے ایم کیو ایم کے جرائم کو بیان کرنے کو لسانیت کہا جائے۔

-6 جب ہم مدرسہءدیوبند کی اسلام دشمنی بیان کرتے ہیں تو جاہلوں کی طرف سے فوراً ہی یہ اعتراض بھی ہوتا ہے کہ مولانا اشرف علی تھانوی ، علامہ شبیر احمد عثمانی بھی تو دیوبندی تھے اور انہوں نے قائداعظم کا ساتھ دیا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ دونوں مولانا اشرف علی تھانوی اور علامہ شبیر احمد عثمانی نے مدرسہءدیوبند سے مکمل طور پر استعفیٰ دے کر اپنے آپ کو الگ کرلیا تھا۔ اس کے نتیجے میں ان دونوں حضرات کو حسین احمد مدنی اور دیوبند کی جانب سے شدید مزاحمت اور ذلت و رسوائی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ علامہ شبیر احمد عثمانی نے دیوبند کی سیاسی تنظیم ”جمعیت علمائے ہند“ کے مقابلے میں اپنی ایک نئی مذہبی سیاسی جماعت ”جمعیت علمائے اسلام“ بنائی، اور پھر اس نئی جماعت کے ساتھ قائداعظم کی حمایت میں کھڑے ہوگئے۔ علامہ شبیر احمد عثمانی کو دیوبندی کہنا اتنا ہی شرمناک بات ہے کہ جیسے کوئی قائداعظم کو کانگریسی کہے، کہ قائداعظم تقریباً سولہ برس تک کانگریس کے رکن بھی رہے تھے۔ لہذا یہ بالکل واضح کرلیں کہ جب پاکستان کے معاملے پر دیوبند میں اختلاف ہوا تو مولانا اشرف علی تھانوی اور علامہ شبیر احمد عثمانی دونوں ہی دیوبند سے الگ ہو کر تحریک پاکستان میں شامل ہوگئے تھے۔ دیوبند اس وقت بھی پاکستان کا مخالف تھا اور آج بھی مخالف ہے۔ پاکستان بننے کے بعد علامہ شبیر احمد عثمانی کی جماعت جمعیت علمائے اسلام کو مفتی محمود جیسے کانگریسی مولویوں نے اغواءکرلیا تھا۔ اور آج تک یہی صورتحال ہے۔

مفتی محمود پہلے جمعیت علمائے ہند کے کارکن تھے اور پھر انہوں نے جمعیت علمائے اسلام پر قبضہ کرلیا۔ سرحدی گاندھی عبدالغفار خان کے ساتھ ملکر تحریک پاکستان کے خلاف زور لگایا۔ سرحد ریفرنڈم میں بھی اس شخص نے پاکستان کے خلاف جدوجہد کی۔ لیکن جب خان عبدالقیوم خان سرحد کے وزیراعلی بنےٰ تو مفتی محمود سرحد سے بھاگ کر ملتان آگئے۔ ان کے اس معروف فتوے سے آپ ان کی نیت کا اندازہ بخوبی لگا سکتے ہیں جو انہوں نے 1944 ءمیں دیا تھا: ”دنیا کی تمام قوموں سے رشتے ناطے جائز ہیں، لیکن کسی مسلم لیگی کو لڑکی دینا ناجائز ہے“۔ (اخبار آزاد، 5 اگست 1944)۔ اسی مفتی محمود نے پاکستان کی پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر کہا تھا کہ ”شکر ہے کہ ہم پاکستان کے بنانے کے گناہ میں شامل نہیں تھے“۔ آج علامہ شبیر احمد عثمانی کی جمعیت علمائے اسلام کانگریسی ملاﺅں کے قبضے میں ہے کہ جس کی سربراہی آج مفتی محمود کا بیٹا فضل الرحمن کررہا ہے۔ پاکستان کے دیوبندیوں کی سیاسی قیادت، کہ جو آج پاکستان دشمن ہے، انہی ناپاک وجودوں کے ہاتھ میں ہے۔ علامہ شبیر احمد عثمانی اور ان کے طالب علم آنے والے وقتوں میں سیاست سے کنارہ کش ہو کر صرف دینی کاموں میں ہی مشغول ہوگئے۔ لہذا اب یہ بات بالکل واضح ہوجانی چاہیے کہ دیوبند کا پاکستان بنانے میں کردار تو دور کی بات، یہ تو بابا اقبالؒ کی زبان کے وقت کے ”ابولہب“ ہیں۔

”انگریز دشمنی سے یہ کہاں لازم ہے آتا ہے کہ ہم اسلام دشمنی اختیار کرلیں۔ یہ کیا انگریز دشمنی ہے جس سے اسلام کو ضعف پہنچے۔ ارباب دیوبند کو سمجھنا چاہیے کہ اس دشمنی میں وہ نادانستہ اس راستے پر چل رہے ہیں جو انگریزوں کا تجویز کردہ ہے۔“ علامہ اقبال ۔(کتاب: اقبال کے حضور از سید نذیر نیازی)

-7 دیوبندی حضرات یہ بات بھی کرتے ہیں کہ یہ درست ہے کہ ہم نے پاکستان بننے کی مخالفت کی کہ اس بات پر اختلاف ہوسکتا ہے کہ مسجد بنائی جائے یا نہیں، لیکن اگر ایک دفعہ مسجد بن جائے تو پھر اختلاف ختم ہوجاتا ہے اور پھر سب ملکر اس میں نماز پڑھتے ہیں۔ دیوبندی علماءکا یہ اعتراض بھی صرف جھوٹ اور خرافات پر مبنی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہندو مشرکوں کی طرح دیوبند نے بھی آج تک پاکستان کو قبول نہیں کیا، ہندو مشرکوں کے ساتھ ملکر پاکستان کو تباہ کرنے کیلئے باقاعدہ جنگ کررہے ہیں، اور ان کی بدنصیبی کہ آج کے دور کے خوارج بھی انہی کی صفوں سے برآمدہوئے ہیں۔ دیوبند کی پاکستان میں نمائندگی جمعیت علمائے اسلام اور فضل الرحمن کرتا ہے۔ یہی دیوبند کے اصل نمائندہ ہیں اور انہی کا عمل دیوبند کی نیتوں اور اعمال پر حجت سمجھا جائے گا۔ فضل الرحمن کا پاکستان کو تباہ کرنے میں جو کردار ہے اور جہاد کشمیر کو فروخت کرنے میں جو اس کا ہاتھ ہے، اس کا بڑا تعلق اس کی اپنی ذلالت سے بھی ہے مگر اس کی اصل وجہ وہ حسین احمد مدنی کی ”ابولہبی“ سوچ ہے کہ جس سے متاثر ہو کر فضل الرحمن کے باپ نے یہ کہا تھا کہ شکر ہے کہ ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شامل نہیں تھے۔

-8 آج پاکستان کی ریاست کے خلاف جو سب سے خوفناک مذہبی جنگ لڑی جارہی ہے وہ دیوبندی سوچ اور اس کے خوارج کی جانب سے ہے۔ نہ اس بات سے انکار ممکن ہے نہ مزید کسی ثبوت کی ضرورت، صرف جہالت، بے شرمی اور ڈھٹائی چاہیے اس حقیقت سے انکار کرنے کیلئے۔

-9 برصغیر پاک و ہند کی تاریخ میں، تحریک پاکستان میں، اور اب پاکستان کو نقصان پہنچانے میں دارالعلوم دیوبند اور حسین احمد مدنی کی سوچ کا وہی کردار ہے کہ جو کسی ایسے بدنصیب بے غیرت کا ہو کہ جو سیدی رسول اللہﷺ کو ہجرت سے روکے اور غزوئہ بدر میں ابوجہل کے ساتھ کھڑا ہو۔ اگر دارالعلوم دیوبند پاکستان کی مخالفت نہ کرتا تو مزید لاکھوں مسلمانوں ہجرت کرکے پاکستان کی محفوظ پناہ میں پہنچ جاتے۔ آج ہندوستان میں پندرہ کروڑ مسلمانوں کا یہ حال ہے کہ ان کی روزانہ کی آمدنی 20 روپے روز سے بھی کم ہے۔ مسلمانوں حال کا دلتوں اور شودروں سے زیادہ ذلیل ہوچکا ہے۔ بالکل کیڑے مکوڑوں کی طرح غلاظتوں کے ڈھیروں میں مسلمان اپنی زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں اور یہ سب کچھ ان کے ساتھ اس لیے ہورہا ہے کہ حسین احمد مدنی نے عین ہجرت کے موقع پر، عین میدان جنگ میں، امت رسولﷺ کے ساتھ ایسی خیانت کی کہ تاریخ اب اس کا نام میر جعفر اور میر صادق کے ساتھ نفرت کے ساتھ لیتی رہے گی۔
یہ بات کتابوں سے ثابت شدہ ہے کہ علامہ شبیر احمد عثمانی کو سیدی رسول اللہﷺ کی زیارت نصیب ہوئی تھی اور اس کے بعد ہی علامہ عثمانی دیوبند سے مستعفی ہو کر قائد کے خادم بن گئے تھے۔ یہ بات بھی تاریخ سے ثابت شدہ ہے کہ حسین احمد مدنی کو روحانی طور پر یہ بات بتا دی گئی تھی کہ پاکستان کے قیام کا فیصلہ سیدی رسول اللہﷺ فرماچکے ہیں، مگر اس کے باوجود بھی اس بدنصیب و بدبخت نے سیدی رسول اللہﷺ کے فیصلے کے خلاف کھڑے ہو کر جنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔

”حسین احمد مدنی نے قیام پاکستان سے قبل ایک رات دو بجے مولانا رشید احمد صدیقی اور انسپکٹر مدارس چوہدری محمد مصطفی کو طلب فرمایا۔ دونوں فوراً حاضر ہوئے تو ارشاد فرمایا کہ بھائی اصحاب باطنی نے ہندوستان کی تقسیم کا فیصلہ کردیا ہے اور پنجاب اور بنگال کو بھی تقسیم کردیا گیا ہے۔ ان دونوں نے سن کر کہا کہ ہم جو تقسیم کے مخالف ہیں اب کیا کریں۔ اس پر حضرت مدنی نے فرمایا کہ یہ فیصلہ تقدیر کا ہے جب کہ ہم جس بات کو حق سمجھتے ہیں اس کی تدبیر میں لگے رہیں گے۔“ ( کتاب: سیرت النبی بعد از وصال النبیﷺ از عبدالمجید صدیقی، حصہ چہارم، صفحہ 298-299 )

یہ ایسا گناہ ہے کہ جس کا کوئی کفارہ نہیں ہے، کوئی توبہ نہیں ہے، کوئی امید نہیں ہے کہ سیدی رسول اللہﷺ کی سفارش نصیب ہوسکے۔ عین میدان جنگ میں کہ جب امت رسول ﷺ اپنی تاریخ کی سب سے بڑی جنگ لڑ کر، سب سے زیادہ قربانیاں دے کر، مدینہءثانی کو قائم کررہی تھی، عین اس وقت دیوبند اور اس کے بڑوں نے امت رسولﷺ کی پشت میں خنجر گھونپ کر مشرکین کا ساتھ دیا۔ اب یہ جتنی مرضی توبہ کرنے کا دعویٰ کرتے رہیں، توبہ کے دروازے ان پر بند ہیں۔

ان کی بدنصیبی تو یہ ہے کہ آج مدینہءثانی پاکستان بننے کے ستر سال بعد بھی یہ اپنی غلطی تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ کسی بھی جماعت یا مسلک کی نمائندگی ان کے علماءکرتے ہیں اور دیوبند کی جمعیت علمائے اسلام کا پاکستان دشمنی میں، بھارت کی حمایت میں، اور خوارج کی پشت پناہی میں کیا کردار ہے اور اس کو اب مزید بیان کرنے کی حاجت نہیں ہے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔

آخر میں پاکستان میں ان مسلمان نوجونوں کو ایک اہم نصیحت کرتے چلیں۔ جیسا کہ ہم نے کہا کہ دیوبند اور بریلوی دونوں ہی سنی حنفی مدارس ہیں، دونوں ہی ایک جیسی کتابیں پڑھاتے ہیں۔ دیوبندی یا بریلوی مدرسے میں سنی حنفی مکتبہءفکر کی تعلیم حاصل کرنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ دیوبند کی سیاسی اور عسکری پالیسی کو بھی اختیار کرلیں۔ پاکستان میں آج کسی بھی دینی طالب علم میں نہ دیوبند دیکھا ہے نہ بریلی۔ اپنے آپ کو دیوبندی اور بریلوی کہنا اتنا ہی احمقانہ ہے کہ جیسے ایم کیو ایم کے پاکستان میں پیدا ہوئے لڑکے اپنے آپ کو مہاجر کہلائیں۔ مہاجر وہ ہوتا ہے کہ جس نے ہجرت کی ہو۔ اصل میں دیوبندی وہ ہوگا کہ جو دیوبند میں پڑھا ہوگا اور اسکے سیاسی و عسکری نظریات سے متفق ہوگا۔ پاکستان میں پڑھنے والے تمام طالب علم سنی اور حنفی ہیں اور ان کو ہر حال میں دیوبند کی سیاسی اور عسکری دہشت گردی سے اپنے آپ کو دور رکھنا ہوگا، ورنہ وہ اسی صف میں کھڑے ہونگے کہ جہاں حسین احمد مدنی جیسے علمائے سُو کھڑے ہیں، دنیا میں بھی جن کا نام کانگریسی مولوی اور آخرت میں بھی یہ نہرو اور گاندھی کے ساتھ ہی اٹھائے جائیں گے۔

اللہ ہمیں ایسے دردناک انجام سے محفوظ رکھے۔ اللہ پاک سرزمین کی حفاظت فرمائے، اللہ پاکستان کو فتنہءخوارج سے بچائے، اللہ ہمیں غزوئہ ہند کا مجاہد بنائے، اللہ پاک فوج کی حفاظت فرمائے اور سبز ہلالی پرچم کی آبرو محفوظ رکھے۔

لبیک یا سیدی یا رسول اللہﷺ
لبیک غزﺅہ ہند
٭٭٭٭٭


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2497483146973148?__tn__=K-R

Tuesday, 5 November 2019

November 5th, 2019

It's time to arrest Fazalu and neutralize all internal enemies through firm determination....


https://www.facebook.com/watch/?v=2693395207378226

It's time to arrest Fazalu and neutralise all internal enemies through firm determination....
The Lebanon, Iraq civil chaos should be a lesson for us though as a nation, we are not famous to learn from history or contemporary events. ....always late pushing our luck to the brink ...Civil chaos in Iraq and Lebanon.....are they trying to repeat the drama in Pakistan?
Our analysis today ..

https://www.facebook.com/watch/?v=2693395207378226


 




Building our Urdu blog for all our articles, columns and comments at one place....
یہ ہماری اردو بلاگ ہے۔ انشااللہ یہاں ھمارے تجزیے اور مشاہدے آپ کو ایک ھی جگہ ملیں گے
 






Building our Urdu blog for all our articles, columns and comments at one place....
یہ ہماری اردو بلاگ ہے۔ انشااللہ یہاں ھمارے تجزیے اور مشاہدے آپ کو ایک ھی جگہ ملیں گے۔

https://zh8.home.blog

‏آپ اس بلاگ میں رجسٹر کر کے ایمیل کے ذریعے بھی نیء پوسٹس کے بارے میں معلومات لے سکتے ھیں۔
انشاءاللہ یہاں موجود ھمارے مشاہدات اس گمراہی کے دور میں آپکی رہنمائی کریں گی۔۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.1643903065664498/2493080340746762/?type=3&theater


November 4th, 2019


ھمارا کام اپنی کوتاہیوں کو رومانوی نعروں میں چھپانا نہیں ھے ۔۔۔ ھمارا ھر فوجی بیٹا ھیرے کی طرح قیمتی ھے۔ ھم نے انکو قربان نہیں کرنا بلکہ ان کے ذریعے دشمنوں کو مردار کرنا ھے


بیشک، پاک فوج تیار ھے۔ شیروں اور دلیروں کی فوج ھے۔ غزوۂ ھند کی فوج ھے۔
پر کیا پاک فوج اکیلے جنگ لڑے گی؟ بغیر قوم کی حمایت کے کون سی فوج جنگ لڑ سکتی ھے؟
دنیا کی کون سی فوج معاشرے میں غداروں اور خاینوں کے ھوتے دشمن کا مقابلہ کر سکتی ھے؟
اس دھرنے نے ایک مرتبہ کھل کر ثابت کر دیا کہ ملک کی پلید سیاسی جماعتیں، میڈیا کے دھشت گرد اور خوارج ملا کس طرح فوج کے خلاف زھر اگلتے رھے، پاک سرزمین پر خونریزی برپا کرنے کے لیے مشرکوں کے ساتھ مل گیے۔۔۔
کیا ھمارے پاک فوج کے بیٹے فالتو کے ھیں جو ان کمینے غداروں کے ہاتھوں شہید ھوتے رھیں اور پھر بھی ان غداروں کو ملک میں اختیار، طاقت اور عہدے دیے جایں؟
بھارت اب کسی بھی لمحے حملہ کر سکتا ھے۔ تمام دفاعی اور عسکری اشارے واضح بتا رھے ھیں کہ کشمیر بھڑک اٹھے گا اور تصادم ناگزیر ھے۔
تو پھر کیا وجہ ھے کہ نہ تو قوم کو خطرات سے آگاہ کیا جا رھا ھے اور نہ ھی تیار‌ ۔۔۔ نہ حکومت میں کوی سنجیدہ ھے نہ میڈیا میں، نہ معاشرے میں۔ یہ قوم نہ صرف جاھل ھے بلکہ آزمایش میں اپنی ھی فوج پر بوجھ بن جاے گی کہ سول ادارے وجود ھی نہیں رکھتے‌ ۔۔۔

کسی کو اس پر سوچنا ھو گا اور جلدی‌۔۔
صفوں میں غدار ھوں اور قوم غیر تربیت یافتہ تو اسکا نتیجہ صرف ھمارے افسروں اور جوانوں کی شہادتوں پر منتج ھو گا۔
ھمارا کام اپنی کوتاہیوں کو رومانوی نعروں میں چھپانا نہیں ھے ۔۔۔ ھمارا ھر فوجی بیٹا ھیرے کی طرح قیمتی ھے۔ ھم نے انکو قربان نہیں کرنا بلکہ ان کے ذریعے دشمنوں کو مردار کرنا ھے۔
یھی ذمہداری ھے قیادت کی۔۔۔۔اگر نہ کر سکے تو ناکام ھیں۔۔۔ باقی یہ پاک سرزمین تو سایہ خداے ذوالجلال میں ھے۔۔۔
اللہ اکبر !!!!
سید زید زمان حامد۔
🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2490844577637005?__xts__%5B0%5D=68.ARDrfICtV_jGI6cVHaK7olslz1a2yhVRmiRLylpoOtCgAGfUoMi9gh_YJ0B5xGLTLlrLTxx6MTKKkB2YrjHsUaIRipg0MW8P1g98ID8atGVuf-dfi3w-qMYux1PA6pH3fjUAxm9f6AUyyVly6_GcOLE_jUDKtShSOkeh8BZU3pJHYECZxlyyToqVsZwlxUiyI_mfFcoI0mPtDRbcaDuye9vQG4IZ0wWOa1ghZVxhrYrJrqZlR2On5dGGFLlPbKTuw-9sbXbI5WkVxUy9F9CMGfo3bYrTd84lbNRN6Pe4qHJGoG7G6CleY8WyHKlmjz_D0nj8V_1aE-JCZLv7fyhE4w&__tn__=-R

Sunday, 3 November 2019

November 1st, 2019



ﻟﻮﮒ ﺗﺎﺝ ﻣﺤﻞ ﮐﻮ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺘﮯ ﮬﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﯾﻘﯿﻦ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﮧ خلافتِ عثمانیہ کے دور ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺠﺪ نبوی ﷺ ﮐﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ ، ﺗﻌﻤﯿﺮﺍﺕ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻣﺤﺒﺖ ﺍﻭﺭ ﻋﻘﯿﺪﺕ ﮐﯽ ﻣﻌﺮﺍﺝ ﮬﮯ، ذﺭﺍ پڑھیے ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﻋﺸﻖ ﻧﺒﯽ ﺳﮯ ﻣﻨﻮﺭ ﮐﺮﯾﮟ


ﻟﻮﮒ ﺗﺎﺝ ﻣﺤﻞ ﮐﻮ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺘﮯ ﮬﯿﮟ !!
ﻣﮕﺮ ﯾﻘﯿﻦ ﮐﺮﯾﮟ :
ﮐﮧ خلافتِ عثمانیہ کے دور ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺠﺪ نبوی ﷺ ﮐﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ ، ﺗﻌﻤﯿﺮﺍﺕ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻣﺤﺒﺖ ﺍﻭﺭ ﻋﻘﯿﺪﺕ ﮐﯽ ﻣﻌﺮﺍﺝ ﮬﮯ، ذﺭﺍ پڑھیے ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﻋﺸﻖ ﻧﺒﯽ ﺳﮯ ﻣﻨﻮﺭ ﮐﺮﯾﮟ ۔

ﺗﺮﮐﻮﮞ ﻧﮯ ﺟﺐ ﻣﺴﺠﺪ ﻧﺒﻮﯼ ﷺ ﮐﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﮐﺎ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻭﺳﯿﻊ و ﻋﺮﯾﺾ ﺭﯾﺎﺳﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﻋﻼﻥ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﻋﻤﺎﺭﺕ ﺳﺎﺯﯼ ﺳﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﻓﻨﻮﻥ ﮐﮯ ﻣﺎﮨﺮﯾﻦ ﺩﺭﮐﺎﺭ ﮬﯿﮟ، ﺍﻋﻼﻥ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ
ﺩﯾﺮ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﮬﺮ ﻋﻠﻢ ﮐﮯ ﻣﺎﻧﮯ ﮬﻮﮮٔ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺧﺪﻣﺎﺕ ﭘﯿﺶ ﮐﯿﻦ،
ﺳﻠﻄﺎﻥ ﮐﮯ ﺣﮑﻢ ﺳﮯ ﺍﺳﺘﻨﺒﻮﻝ ﮐﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﺍﯾﮏ ﺷﮩﺮ ﺑﺴﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺍﻃﺮﺍﻑ ﻋﺎﻟﻢ ﺳﮯ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﻥ ﻣﺎﮨﺮﯾﻦ ﮐﻮ ﺍﻟﮓ ﺍﻟﮓ ﻣﺤﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺴﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ،
ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻋﻘﯿﺪﺕ ﺍﻭﺭ ﺣﯿﺮﺕ ﮐﺎ ﺍﯾﺴﺎ ﺑﺎﺏ ﺷﺮﻭﻉ ﮬﻮﺍ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻧﻈﯿﺮ ملنا ﻣﺸﮑﻞ ﮬﮯ،
خلیفہ وﻗﺖ ﺟﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﻓﺮﻣﺎﻧﺮﻭﺍ ﺗﮭﺎ ، وہ نئے
ﺷﮩﺮ ﻣﯿﮟ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮬﺮ ﺷﻌﺒﮯ ﮐﮯ ﻣﺎﮨﺮ ﮐﻮ ﺗﺎﮐﯿﺪ ﮐﯽ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺫﮬﯿﻦ ﺗﺮﯾﻦ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﻓﻦ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺳﮑﮭﺎﮮٔ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﯾﮑﺘﺎ ﻭ ﺑﯿﻤﺜﺎﻝ ﮐﺮ ﺩﮮ،
ﺍسی ﺍﺛﻨﺎ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﮎ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﺍﺱ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ حافظ ﻗﺮﺁﻥ ﺍﻭﺭ ﺷﮩﺴﻮﺍﺭ ﺑﻨﺎﮮٔ ﮔﯽ،
ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﺎ ﯾﮧ ﻋﺠﯿﺐ ﻭ ﻏﺮﯾﺐ ﻣﻨﺼﻮﺑﮧ کئی ﺳﺎﻝ ﺟﺎﺭﯼ ﺭﮬﺎ ، 25 ﺳﺎﻝ ﺑﻌﺪ ﻧﻮﺟﻮﺍﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﺟﻤﺎﻋﺖ ﺗﯿﺎﺭ ﮬﻮئی ﺟﻮ ﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﻌﺒﮯ ﻣﯿﮟ ﯾﮑﺘﺎ ﮮٔ ﺭﻭﺯﮔﺎﺭ ﺗﮭﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﮬﺮ ﺷﺨﺺ حاﻓﻆ ﻗﺮﺁﻥ ﺍﻭﺭ ﺑﺎ ﻋﻤﻞ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﺎ، ﯾﮧ ﻟﮓ ﺑﮭﮓ 500 ﻟﻮﮒ ﺗﮭﮯ،
ﺍﺳﯽ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺗﺮﮐﻮﮞ ﻧﮯ ﭘﺘﮭﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﻧﯽٔ ﮐﺎﻧﯿﮟ ﺩﺭﯾﺎﻓﺖ ﮐﯿﮟ، ںئے ﺟﻨﮕﻠﻮﮞ ﺳﮯ ﻟﮑﮍﯾﺎﮞ ﮐﭩﻮﺍئیں، ﺗﺨﺘﮯ حاﺻﻞ ﮐﯿﮯٔ گئے ، ﺍﻭﺭ ﺷﯿﺸﮯ ﮐﺎ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺑﮩﻢ ﭘﮩﻨﭽﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ،
ﯾﮧ ﺳﺎﺭﺍ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﷺ ﮐﮯ ﺷﮩﺮ ﭘﮩﻨﭽﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﺍﺩﺏ ﮐﺎ ﯾﮧ ﻋﺎﻟﻢ ﺗﮭﺎ
ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯٔ ﻣﺪیںہ منورہ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺑﺴﺘﯽ ﺑﺴﺎئی ﮔﯽٔ ﺗﺎ ﮐﮧ ﺷﻮﺭ ﺳﮯ حضور اکرم ﷺ کی بارگاہ کی بے ادبی اور ﻣﺪینہ منورہ ﮐﺎ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﺧﺮﺍﺏ ﻧﮧ ﮬﻮ، ﻧﺒﯽ ﷺ ﮐﮯ ﺍﺩﺏ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ انہیں حکم تھاﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ
ﮐﭩﮯ ﭘﺘﮭﺮ کو اپنی جگہ بٹھانے کے لئے چوٹ لگانےکی ضرورت پیش آئے تو موٹے کپڑے کو پتھر پرتہ بتہ یعنی کئی بار فولڈ کر کے رکھیں پھر لکڑی کے ہتھوڑے سے آہستہ آہستہ سے چوٹ لگائیں تاکہ آواز پیدا نہ ہو اور اگر ﺗﺮﻣﯿﻢ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ہو ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﺍﺳﯽ ﺑﺴﺘﯽ
ﺑﮭﯿﺠﺎ ﺟﺎئے وہاں اسے کاٹ کر درست کیا جائے، ﻣﺎﮬﺮﯾﻦ ﮐﻮ ﺣﮑﻢ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮬﺮ ﺷﺨﺺ ﮐﺎﻡ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺑﺎ ﻭﺿﻮ ﺭﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﻭﺩ ﺷﺮﯾﻒ ﺍﻭﺭ ﺗﻼﻭﺕ ﻗﺮﺁﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﺸﻐﻮﻝ ﺭﮬﮯ،
ﮬﺠﺮﮦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﮐﯽ ﺟﺎﻟﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﭙﮍﮮ ﺳﮯ ﻟﭙﯿﭧ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﮔﺮﺩ ﻏﺒﺎﺭ ﺍﻧﺪﺭ ﺭﻭﺿﮧ ﭘﺎﮎ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﺟﺎﮮٔ، ﺳﺘﻮﻥ ﻟﮕﺎﮮٔ ﮔﯿﮯٔ ﮐﮧ ﺭﯾﺎﺽ ﺍلجنۃ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺿﮧ ﭘﺎﮎ ﭘﺮ
ﻣﭩﯽ ﻧﮧ ﮔﺮﮮ ، ﯾﮧ ﮐﺎﻡ ﭘﻨﺪﺭﮦ ﺳﺎﻝ ﺗﮏ ﭼﻠﺘﺎ ﺭﮬﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻋﺎﻟﻢ ﮔﻮﺍﮦ ﮬﮯ :
ﺍﯾﺴﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﺍﯾﺴﯽ ﻋﻘﯿﺪﺕ ﺳﮯ ﮐﻮئی ﺗﻌﻤﯿﺮ ﻧﮧ ﮐﺒﮭﯽ ﭘﮩﻠﮯ ھوئیﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﮬﻮ ﮔﯽ ۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2484361918285271?__tn__=-R

October 31st, 2019

آج وطن فروشوں اور غداروں کا ایک گروہ اسلام آباد میں داخل ھو چکا ھے۔ انکی نیت ناپاک ھے، انکے ارادے خطرناک ھیں، یہ مودی کی ذیلی فوج ھے۔



https://www.facebook.com/watch/?v=419424268991370

آج وطن فروشوں اور غداروں کا ایک گروہ اسلام آباد میں داخل ھو چکا ھے۔ انکی نیت ناپاک ھے، انکے ارادے خطرناک ھیں، یہ مودی کی ذیلی فوج ھے۔
خوارج ملا اور جعلی کمیونسٹوں کا فسادی اور پاکستان دشمن ٹولہ۔۔۔

https://www.facebook.com/watch/?v=419424268991370

October 30th, 2019

ربیع الاول مبارک۔۔۔

 

 ادب اور عشق رسول صلی االلہ علیہ وسلم کے تقاضے کیا ھیں؟ صرف ایک دفعہ اس اذان کو سن لیں۔۔۔
درود شریف پڑھیں۔۔۔۔


https://www.facebook.com/watch/?v=2237924443164527

ربیع الاول مبارک۔۔۔

کی محمد سے وفا تو نے تو ھم تیرے ھیں
یہ جہاں چیز ھے کیا، لوح و قلم تیرے ھیں۔۔۔

ادب اور عشق رسول صلی االلہ علیہ وسلم کے تقاضے کیا ھیں؟ صرف ایک دفعہ اس اذان کو سن لیں۔۔۔
درود شریف پڑھیں۔۔۔۔

https://www.facebook.com/watch/?v=2237924443164527