کہتا ہے زمانے سے یہ درویش جواں مرد
جاتا ہے جدھر بندہ حق تو بھی ادھر جا
فتنوں کے اس دور میں انسان کس کی بات سنے، کس پر اعتبار کرے، کس کی اطاعت کرے، کس سے ہدایت لے؟
بابا اقبالؒ اس مسئلے کا حل یہ بتاتے ہیں کہ ”مرد آزاد“ تلاش کرو۔
کہتا ہے زمانے سے یہ درویش جواں مرد
جاتا ہے جدھر بندہ حق تو بھی ادھر جا
دین اسلام کا مقصد ہی یہی ہے کہ ”مرد غلام“ کو ”مرد آزاد“ بنایا جائے، کہ یہی مقصود فطرت ہے اور یہی رمرز مسلمانی۔
مرد غلام پیوستہ زمیں پہ مجبور و بے کس ہوتا ہے، جبکہ مرد آزاد وسعت افلاک میں تکبیر مسلسل دیتا ہے۔
مرد غلام کرگس کے جہاں میں، جبکہ مرد آزاد شاہیں پرواز ہے۔
مرد آزاد اور مرد غلام کی پہچان کیا ہے؟
مرد آزاد کہتا ہے کہ ہم ایک براعظم توڑ کر اسلامی ریاست بنائیں گے۔
مرد غلام کہتا ہے کہ ہندو اور مسلمان ایک ہی قوم ہیں اور ہندوستان ان کا وطن۔
مرد آزاد کہتا ہے کہ پاکستان کا آئین قرآن و سنت ہوگا، شریعت و سنت نبویﷺ کا نفاذ ہوگا، اسلامی فلاحی ریاست ہوگی، امت مسلمہ کی محافظ ریاست بنے گی۔
مرد غلام کہتا ہے کہ انگریزوں کا بنایا ہوا اینگلو سیکسن قانون رہے گا، سود و رباءکا نظام ہوگا، ناپاک جمہوری غلاظت ہوگی۔
مرد آزاد کہتا ہے کہ سیدی رسول اللہﷺ کی احادیث و احکامات کے مطابق قوم کی عسکری حکمت عملی ”غزوہ ہند“ کی بنیاد پر ہوگی۔
مرد غلام کہتا ہے کہ مشرک بھارت سے لڑنا ناممکن ہے، ”امن کی آشا“ کے ساتھ سر جھکا کر دفاعی خرچ میں کمی کرکے، ہمسائے کے ساتھ سرحدیں کھول دیں۔
مرد آزاد کہتا ہے کہ مشرک بھارت کے فتنے کا ایک ہی علاج ہے کہ اس کافر ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے نہ صرف کشمیر کو آزاد کرانا ہے بلکہ ہندوستان کے مسلمانوں کو بھی اس ظلم سے بچانا ہے۔
مرد غلام کہتا ہے کہ کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ تسلیم کرلو، جو کرنا پڑے کرو، مگر بھارت سے جنگ نہ کرنا۔
مرد آزاد کہتا ہے کہ افغانستان کو پاکستان میں ضم کرلو۔ واخان کی پٹی کو پاکستان میں شامل کرلو۔
مرد غلام کہتا ہے کہ سرحدیں بند کرکے لاکھوں افغان مہاجروں کو افغانستان کی قتل گاہوں میں دھکیل دو۔
مرد آزاد کہتا ہے کہ پاکستان اسلامی ملکوں کے ایک عسکری بلاک کی قیادت کرے۔
مرد غلام کہتا ہے کہ تم اپنی فکر کرو، تمہیں امت مسلمہ کی کیا پڑی ہے؟
مرد آزاد کہتا ہے کہ زکوٰة کا نظام نافذ کرو۔
مرد غلام کہتا ہے کہ مسلمانوں کی آمدن پر ٹیکس لگاﺅ۔
مرد آزاد کہتا ہے کہ چوروں اور ڈاکوﺅں کے ہاتھ کاٹ دو۔
مرد غلام کہتا ہے کہ ان سے تھوڑی سی رقم لے کر انہیں معاف کردو۔
مرد آزاد کہتا ہے کہ خوارج اور زمین میں فساد پھیلانے والوں کے ہاتھ اور پاﺅں مخالف سمتوں سے کاٹ کر سولی چڑھا دو۔
مرد غلام کہتا ہے کہ سزائے موت پر پابندی لگادو۔
مرد آزاد کہتا ہے کہ سیدی رسول اللہﷺ کے دیئے ہوئے نظام معیشت کے تحت ملکی خزانوں اور وسائل کی نجکاری حرام ہے۔
مرد غلام کہتا ہے کہ ریاست کے سارے خزانے اور صنعتیں فروخت کردو۔
مرد آزاد کہتا ہے کہ ملکی دفاع کو مضبوط تر کرو کہ قرآن فرماتا ہے کہ جو تم اس راہ میں خرچ کرو گے وہ کبھی ضائع نہیں جائے گا۔
مرد غلام کہتا ہے کہ دفاعی اخراجات میں کمی کرو اور اپنی عزت اور غیرت کا سودا کرتے ہوئے دین کی بے حرمتی برداشت کرتے رہو۔
مرد آزاد کہتا ہے کہ میں یہ کرکے رہوں گا۔۔۔!
مرد غلام کہتا ہے کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے۔۔۔؟
مرد آزاد ہو تو غلام قوم کو بھی ”قوم آزاد“ بنا دیتا ہے۔ مرد غلام ہو تو آزاد قوم کو بھی ”قوم غلام“ بنا دیتا ہے۔
امت و پاک سرزمین کا المیہ ہی یہی ہے کہ: ”زاغوں کے تصرف میں ہیں عقابوں کے نشیمن“۔ یعنی جس قوم کی قیادت شیروں و دلیروں نے کرنی تھی، آج وہ بے غیرت اور بزدل حکمرانوں کے ہاتھ ذلیل و رسوا ہورہی ہے۔
ریاست مدینہ، سڑکوں، پلوں اور ہسپتالوں کی تعمیر کا نام نہیں ہے، بلکہ ایک ایسی زندہ اور غیور قوم پیدا کرنے کا نام ہے کہ جس کے شیر دلیر مرد آزاد نگاہ بلند بھی ہوں، سخن دلنواز بھی رکھتے ہوں، جاں پرسوز بھی ہوں کہ جن سے لیا جائے گا کام دنیا کی امامت کا!!!
کیا ایسے مرد آزاد، مرد غلاموں کی قیادت میں پیدا ہوسکیں گے۔۔۔؟
اگر نہ ہو نگاہ تو میرے حلقہءسخن میں نہ بیٹھ
کہ نکتہ ہائے خودی ہیں مثل تیغ اصیل۔۔۔!
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2253806501340815?__xts__%5B0%5D=68.ARA-YTcLgkD5A--6YQsXWDOpSLLXwmdhZyObvfDgqXCRMQLKZse1bl5BhDbmycAjNzSdgwj87HPQQvFu1bmX31nyYwOE4Qzv-3xci-pXH3o1k2twU_c6rWtMZW3B1Doo4m0AfbUxNsEPx_fHO_vVD8ApZoB7Wn8TsS6sI0pf1N4wo34Uqhs6JJw1fNJ6lh86Dd0G9nga7TFXDtjq9ajiUE-Zzx0MkWOE_F2bJwKoezZgVtOZKsTeLttxODBmcBNvzSVvSGafgWm5fEp_fKffr_3DESQigVO9phF2MUQ_u8qNp-kyQ_mrRWAb50A1jbqpJ7cmDiFM-agFzOUDBw1IFQ&__tn__=K-R
Who are the free men and who are the slaves....?
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775/2253815664673232/?type=3&__xts__%5B0%5D=68.ARAyoUfoGuVdBrivAWOE7IPzf1aNP_ItOiBstA398SXi4kx12q-QgdPgrp5-h6PF2X1sgioxmn-8TDtIeMjn8Uq9EstLZGdv1rdDd85sUzOWZK-XcF0hQXbCdMHMDJE3tFkgDRQdl-AosW9IYoKcTRO_mG8lQNg8Ab7VtzT6K3t1qUjsVNvvVPNiL4M0WpUuNrbK_BOd6WZiilpzSJa6umNWnomod3Bdl8Vyi59AQn_yrGO3j0DuJ9f41Zt7rm1csw3pMlL5-b7KrNBExLTJMOX3sSWf7Z3t0b3Bdn11etQMYDWJ8ASjA4TZ9msDlvB65Fj4I_xrDd3xyYGfBiKIaoP7Zw&__tn__=-R
کرم یافتہ لوگ
واصف علی واصف صاحب نے لکھا ہے جس پہ کرم ہے، اُس سے کبھی پنگا نہ لینا۔ وہ تو کرم پہ چل رہا ہے۔ تم چلتی مشین میں ہاتھ دو گے، اُڑ جاؤ گے۔
کرم کا فارمولا تو کوئی نہیں ۔اُس کرم کی وجہ ڈھونڈو۔ جہاں تک میرا مشاہدہ ہے، جب بھی کوئی ایسا شخص دیکھا جس پر ربّ کا کرم تھا، اُسے عاجز پایا۔ پوری عقل کے باوجود بس سیدھا سا بندہ۔ بہت تیزی نہیں دکھائے گا۔ اُلجھائے گا نہیں۔ رستہ دے دے گا۔ بہت زیادہ غصّہ نہیں کرے گا۔سِمپل بات کرے گا۔ میں نے ہر کرم ہوئے شخص کو مخلص دیکھا ـــ اخلاص!! غلطی کو مان جاتا ہے۔ معذرت کر لیتا ہے۔ سرنڈر کر دیتا ہے۔
"جس پر کرم ہوا ہے نا، میں نے اُسے دوسروں کے لئے فائدہ مند دیکھا"
یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ آپ کی ذات سے نفع ہو رہا ہو، اور اللہ آپ کے لئے کشادگی کو روک دے۔ وہ اور کرم کرے گا۔
میں نے ہر صاحبِ کرم کو احسان کرتے دیکھا ہے۔ حق سے زیادہ دیتا ہے۔ اُس کا درجن 13 کا ہوتا ہے، 12 کا نہیں۔ اللہ کے کرم کے پہیے کو چلانے کے لئے آپ بھی درجن 13 کا کرو اپنی زندگی میں۔ *اپنی کمٹمنٹ سے تھوڑا زیادہ احسان کر دیا کرو۔* نئیں تو کیا ہو گا؟ حساب پہ چلو گے تو حساب ہی چلے گا! دل کے کنجوس کے لئے کائنات بھی کنجوس ہے۔
دل کے سخی کے لئے کائنات خزانہ ہے۔جب زندگی کے معاملات اڑ جائیں سمجھ جاؤ تم نے دوسروں کے معاملات اڑاۓ ہوۓ ہیں ۔
"آسانیاں دو آسانیاں ملیں گی"
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2254721354582663?__xts__%5B0%5D=68.ARASEXqtX0_jwWxJI0ErMek-LoF4oizdyrFu_7A7hUh_V0CIMya7l1bEmFZtdYkiJDhMlJjeCAGNfl_1O9hkNlGXrwrDhy6KSMx-83-sehPqo8ORo6ftR-FtqyupD-epak4AhfY8d3fUMaEUBrvQWIpb4pUWF4vFMPd0yBqIXuibc4iN4HGh7cnkBDsNM7GMkzALsyehBOgw6l83X6TZfyeLEtNC6isq_EWkJDFzBleueVs0NIhMUvVHSlaIsrlN0fOsranRuev-h43NVsHFxAbscWFbmRz7shE2beEPm_0Qy_Z5exJ4IN6NSgkvl83OtQ3Uh8pdwcUi0b36XKIeOw&__tn__=-R
No comments:
Post a Comment