أخبر النبي صلى الله عليه وسلم أمته بالفتوحات وأعلمهم إلى أين ستصل وتمتد أمته، وهذا من عظيم معجزاته صلى الله عليه وسلم وهو إخباره بأمور مستقبلية بل وحدث أمته بما سوف يحصل إلى يوم القيامة وكأنه يرى ذلك رأي العين صلى الله عليه وسلم
أخبر النبي صلى الله عليه وسلم أمته بالفتوحات وأعلمهم إلى أين ستصل وتمتد أمته، وهذا من عظيم معجزاته صلى الله عليه وسلم وهو إخباره بأمور مستقبلية بل وحدث أمته بما سوف يحصل إلى يوم القيامة وكأنه يرى ذلك رأي العين صلى الله عليه وسلم.
في حادثة الهجرة النبوية وفي حين مرافقة سيدنا أبي بكر الصديق رضي الله عنه لنبينا الكريم أثناء خروجهم من مكة والكفار يلاحقونهم ويقتفون أثرهم، في هذا الوقت يخبر النبي الكريم صلى الله عليه وسلم لسيدنا سراقة رضي الله عنه خبرا عجيبا وجميلا، وذلك أنه قريبا سوف يهزم المسلمون الفرس وهو ما تحقق وحصل بالفعل.
أخبرنا القرآن الكريم بالحرب بين الفرس والروم بل وأعلمنا بأن الروم ستنتصر على الفرس بعد هزيمة الفرس لهم، وهو ما راهن عليه سيدنا أبا بكر الصديق رضي الله عنه كفار مكة متقينا بصدق موعود الله.
ومن معجزات النبي صلى الله عليه وسلم في هذا الجانب هو إخباره عن فتح القسطنطينية في الحديث المشهور (لتفتحن القسطنطينية، فلنعم الأمير أميرها، ولنعم الجيش ذلك الجيش).
وفي هذا الجانب أيضا تحدث وأخبر النبي الكريم صلى الله عليه وسلم عن فتح الهند، أعطى النبي عليه الصلاة والسلام بشارات منها حملة على السند والتي تتبعها حملة على الهند تقودها جيوش االمسلمين، .تبعا لذلك قال النبي عليه الصلاة والسلام أن جيوشا غير عربية مسلمة ستقود حملة أخرى على الهند في آخر الزمان، يلقون فيها ملوك الهند مغلولين في السلاسل،وتنصرف الجيوش من هناك إلى الشام حيث يلتقون بعيسى عليه الصلاة والسلام.حين سمع أبو هريرة رضي الله عنه ذلك سأل النبي عليه الصلاة والسلام متلهّفا: يا رسول الله عليك الصلاة والسلام! هل لي أن أخبر عيسى عليه السلام أني من صحابتك؟ فتبسم الرسول عليه الصلاة والسلام وضحك ثم قال:هيهات،هيهات!
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم - وذكر الهند - فقال : ( ليغزون الهند لكم جيش يفتح الله عليهم، حتى يأتوا بملوكهم مغللين بالسلاسل، يغفر الله ذنوبهم، فينصرفون حين ينصرفون فيجدون ابن مريم بالشام ) قال أبو هريرة : إن أنا أدركت تلك الغزوة بعت كل طارف لي وتالد وغزوتها، فإذا فتح الله علينا وانصرفنا فأنا أبو هريرة المحرر، يقدم الشام فيجد فيها عيسى بن مريم، فلأحرصن أن أدنوا منه فأخبره أني قد صحبتك يا رسول الله، قال : فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم وضحك ثم قال : هيهات ، هيهات.
هذا الحديث يخبرنا عن أحداث آخر الزمان وعن نزول سيدنا عيسى عليه السلام و ظهور الإمام المهدي، ففي ما يتعلق بالهند فقد أخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ببأن المسلمين سيغزون السند وبعدها يغزون الهند، وهذا يوضح أن الصدام مع مشركي الهند هو أمر لا مفر منه، وجميع هذه الأحاديث هي مهمة لتوضيح غزوة الهند ، بل وتم استعمال مفردة الغزوة وهو ما يعني أن المسلمين سوف يقاتلون المشركين.
ما سبق يوضح ويبين الفتوحات الإسلامية ابتداء من محمد بن القاسم الثقفي رحمه الله وحتى السلطان محمود غزنوي رحمه الله وحملاته، ومن ثم السلطان محمد غوري رحمه الله وحرب راج وأيضا أحمد شاه عبدالي رحمه الله وانتهاء بالجيش الباكستاني والذي سوف يحارب الهند في المعركة الفاصلة.
كل ما سبق هو جزء من غزوة الهند وبهذا الخصوص أيضا يخبرنا النبي الكريم صلى الله عليه وسلم ببشرى للجيش المسلم ابتداء من محمد بن القاسم الثقفي رحمه الله وانتهاء بالجيش الباكستاني حيث يتبقى فقط أن الجيش المسلم (الجيش الباكستاني) سوف يفتح الهند ويضع ملوكها و حكامها في السلاسل، وهذا الجيش سوف يذهب لملاقاة سيدنا عيسى عليه السلام في الشام، وتخبر الأحاديث أيضا بأن هذا الجيش سوف يكون جزء من جيش الإمام المهدي.
عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : (عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَا اللَّهُ مِنَ النَّارِ : عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ، وَعِصَابَةٌ تَكُونُ مَعَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِمَا السَّلَامُ )
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.1643903065664498/2153855858002547/?type=3&theater
اے گرفتار ابوبکرؓ و علیؓ، ہوشیار باش!
اے گرفتار ابوبکرؓ و علیؓ، ہوشیار باش!
تحریر: سید زید زمان حامد
میرے شیعہ دوست ہمیشہ سے مجھ سے بحث کرتے آئے ہیں کہ پاکستان میں کوئی شیعہ دہشت گرد گروہ نہیں ہے۔ میں ہمیشہ اس بات کو سختی سے رد کرتا رہا ہوں، اور آج میرے موقف کی تصدیق بھی ہوگئی۔ 19 افراد پر مشتمل ایک دہشت گرد گروہ کراچی سے گرفتار ہوا ہے، جس کا تعلق سپاہ محمد سے ہے اور جس کی تربیت اور مالی معاونت ایران سے ہوئی۔
کیا پاکستان ریاستی سطح پر ایران کے خلاف کام کرنے والے کسی سنی دہشت گرد گروہ کی حمایت کررہا ہے؟ کبھی نہیں!
پاکستان میں ٹی ٹی پی کے کچھ ٹھکانے ہیں کہ جس کی پشت پر افغانستان اور راء ہیں۔ مگر یہ دہشت گرد ریاست پاکستان پر بھی حملے کررہے ہیں۔ یہ پاکستان کی افغانستان اور ایران کے ساتھ موجود سرحدوں کے ذریعے پاکستان اور ایران میں داخل ہوتے ہیں۔
میرا دو بار ایران جانا ہوا، جہاں میں نے اپنے تھنک ٹینک براس ٹیکس کی نمائندگی کرتے ہوئے دہشت گردی اور خطے کی سالمیت پر ہونے والی کانفرنسوں میں شرکت کی۔ وہاں میں ایرانی قیادت، انٹیلی جنس کے افسران اور میڈیا کے نمائندوں سے ملا۔ سب کو میں نے پاکستان سے متعلق گمراہ کن پراپیگنڈہ کا شکار پایا۔ یہی وجہ تھی کہ ان کا رویہ پاکستان سے متعلق دشمنانہ تھا۔یہ شدید ترین غلط فہمی اور ذہنی خلجان ہی کی وجہ ہے کہ ایرانی سیکورٹی فورسز اور تھنک ٹینک پاکستان کو ایک دشمن ملک تصور کرتے ہیں۔ لہذا وہ ہندوستان کے ساتھ مل کر پاکستان میں مسلکی بنیادوں پر دہشت گردی کرنے والے گروہوں کی حمایت و امداد کررہے ہیں۔ یہ سخت افسوس کا مقام ہے!
پاکستان میں اہل تشیع پر مظالم اور نسل کشی کی جھوٹی داستانوں کو بڑی مہارت کے ساتھ گھڑا گیا ہے۔ یہ گمراہ کن پراپیگنڈہ کہ جو پاکستان کے خلاف ہونے والی ابلاغی جنگ کا حصہ ہے، ایرانیوں کی سوچ و فکر کو بری طرح متاثر کررہا ہے۔سچ تو یہ ہے کہ اہل تشیع اثرورسوخ کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے طاقتور فرقہ ہیں۔
ریاست پاکستان نے تمام مسالک کو اپنے وجود میں بڑے احسن طریقے سے جذب کیا ہوا ہے۔ یہاں کسی پر بھی شیعہ یا سنی ہونے کی بنا پر کوئی ظلم نہیں کیا جاتا۔ ہاں دہشت گردی اس ملک میں ضرور ہے کہ جس کا شکار بلا تفریق مسلک، قومیت اور صوبائیت ہر پاکستانی ہے نہ کہ صرف شیعہ۔اس کے باوجود ایرانی اس وسوسے میں مبتلا ہیں کہ پاکستان میں اہل تشیع پر مظالم ہورہے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کہ جو 40 سال سے سندھ پر راج کررہی ہے،کی قریب قریب تمام قیادت شیعہ ہے۔ دیگر سیاسی جماعتوں اور حکومتی اداروں میں بھی ایک بھاری تعداد اہل تشیع کی ہے۔
پاکستان کے لیے، پاکستان میں افغانستان اور بھارت کی طرف سے کی جانے والی دہشت گردی کو سمجھنا آسان ہے۔ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ پاکستان میں ایران اور سعودیہ اپنی فرقہ وارانہ جنگیں لڑتے ہیں۔مگر جو بات ہماری سمجھ سے باہر ہے، وہ یہ کہ ایران کیسے پاکستان کو اپنا دشمن ملک تصور کرکے پاکستان میں دہشت گرد گروہوں اور بھارت کی حمایت کرسکتا ہے؟پاکستانی قیادت میں سے کسی کو ایران سے بہت دو ٹوک بات کرنا ہوگی۔ ہمارا سعودی عرب سے قریبی تعلق ہے کہ جو ایران کے جانی دشمن ہیں۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم سعودیہ کے کہنے پر ایران کے خلاف کوئی محاذ کھولیں گے۔ہم نے یمن کی جنگ میں بھی سعودیہ کی حمایت و امداد سے انکار کیا تھا کہ جو سعودیہ کی ناراضگی کا باعث بھی بنا۔ وجہ محض یہ تھی کہ ہم یمن کی جنگ کو ایک فرقہ وارانہ جنگ سمجھتے تھے۔
ایرانیوں کو فہم و تدبر سے کام لینا ہوگا۔ اگر پاکستان بھی ان کا دشمن بن گیاتو ایران کیلئے بہت مسائل کھڑے ہوجائیں گے۔1979 ء سے آج تک ایران پاکستان میں شیعہ دہشت گردہوں کی حمایت کرتا آیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس وقت بھی شیعہ مسلح افراد، افغانستان اور پاکستان سے شام جارہے ہیں کہ وہاں وہ بشار الاسد کی حکومت کا دفاع کرسکیں۔ایران کو پاکستان سے شیعہ دستے بھرتی کرنے کا کام بند کرنا پڑے گا۔جہاں تک پاکستانی اہل تشیع کی اکثریت کا تعلق ہے تو وہ بھی اپنی جگہ نادانی کی حد تک بیوقوفی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ ان کا خود ترسانہ رویہ اور شیعہ نسل کشی پر واویلے نے ہی ایران کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا موقع دیا ہے کہ جس کے باعث اب دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہوچکی ہے اور اس سے دونوں ہی ملک نقصان اٹھارہے ہیں۔
میں نے جب بھی یہ سب باتیں کی ہیں پاکستان کے شیعہ حضرات فوراً بھڑک جاتے ہیں۔ مجھ پر ”سعودی ایجنٹ“ ہونے کا بھی الزام لگایا جاتا ہے۔مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ دوسری جانب خود سعودی مجھے ”ایرانی ایجنٹ“ ہونے کے شبے میں گرفتار اور قید بھی کرچکے ہیں۔
جو ذہن فرقہ وارانہ نفرت سے بھرے ہوں، وہ یہ باتیں کبھی نہیں سمجھ سکتے۔
٭٭٭٭٭
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.1643903065664498/2154650277923105/?type=3&__tn__=-R
تحریر: سید زید زمان حامد
میرے شیعہ دوست ہمیشہ سے مجھ سے بحث کرتے آئے ہیں کہ پاکستان میں کوئی شیعہ دہشت گرد گروہ نہیں ہے۔ میں ہمیشہ اس بات کو سختی سے رد کرتا رہا ہوں، اور آج میرے موقف کی تصدیق بھی ہوگئی۔ 19 افراد پر مشتمل ایک دہشت گرد گروہ کراچی سے گرفتار ہوا ہے، جس کا تعلق سپاہ محمد سے ہے اور جس کی تربیت اور مالی معاونت ایران سے ہوئی۔
کیا پاکستان ریاستی سطح پر ایران کے خلاف کام کرنے والے کسی سنی دہشت گرد گروہ کی حمایت کررہا ہے؟ کبھی نہیں!
پاکستان میں ٹی ٹی پی کے کچھ ٹھکانے ہیں کہ جس کی پشت پر افغانستان اور راء ہیں۔ مگر یہ دہشت گرد ریاست پاکستان پر بھی حملے کررہے ہیں۔ یہ پاکستان کی افغانستان اور ایران کے ساتھ موجود سرحدوں کے ذریعے پاکستان اور ایران میں داخل ہوتے ہیں۔
میرا دو بار ایران جانا ہوا، جہاں میں نے اپنے تھنک ٹینک براس ٹیکس کی نمائندگی کرتے ہوئے دہشت گردی اور خطے کی سالمیت پر ہونے والی کانفرنسوں میں شرکت کی۔ وہاں میں ایرانی قیادت، انٹیلی جنس کے افسران اور میڈیا کے نمائندوں سے ملا۔ سب کو میں نے پاکستان سے متعلق گمراہ کن پراپیگنڈہ کا شکار پایا۔ یہی وجہ تھی کہ ان کا رویہ پاکستان سے متعلق دشمنانہ تھا۔یہ شدید ترین غلط فہمی اور ذہنی خلجان ہی کی وجہ ہے کہ ایرانی سیکورٹی فورسز اور تھنک ٹینک پاکستان کو ایک دشمن ملک تصور کرتے ہیں۔ لہذا وہ ہندوستان کے ساتھ مل کر پاکستان میں مسلکی بنیادوں پر دہشت گردی کرنے والے گروہوں کی حمایت و امداد کررہے ہیں۔ یہ سخت افسوس کا مقام ہے!
پاکستان میں اہل تشیع پر مظالم اور نسل کشی کی جھوٹی داستانوں کو بڑی مہارت کے ساتھ گھڑا گیا ہے۔ یہ گمراہ کن پراپیگنڈہ کہ جو پاکستان کے خلاف ہونے والی ابلاغی جنگ کا حصہ ہے، ایرانیوں کی سوچ و فکر کو بری طرح متاثر کررہا ہے۔سچ تو یہ ہے کہ اہل تشیع اثرورسوخ کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے طاقتور فرقہ ہیں۔
ریاست پاکستان نے تمام مسالک کو اپنے وجود میں بڑے احسن طریقے سے جذب کیا ہوا ہے۔ یہاں کسی پر بھی شیعہ یا سنی ہونے کی بنا پر کوئی ظلم نہیں کیا جاتا۔ ہاں دہشت گردی اس ملک میں ضرور ہے کہ جس کا شکار بلا تفریق مسلک، قومیت اور صوبائیت ہر پاکستانی ہے نہ کہ صرف شیعہ۔اس کے باوجود ایرانی اس وسوسے میں مبتلا ہیں کہ پاکستان میں اہل تشیع پر مظالم ہورہے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کہ جو 40 سال سے سندھ پر راج کررہی ہے،کی قریب قریب تمام قیادت شیعہ ہے۔ دیگر سیاسی جماعتوں اور حکومتی اداروں میں بھی ایک بھاری تعداد اہل تشیع کی ہے۔
پاکستان کے لیے، پاکستان میں افغانستان اور بھارت کی طرف سے کی جانے والی دہشت گردی کو سمجھنا آسان ہے۔ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ پاکستان میں ایران اور سعودیہ اپنی فرقہ وارانہ جنگیں لڑتے ہیں۔مگر جو بات ہماری سمجھ سے باہر ہے، وہ یہ کہ ایران کیسے پاکستان کو اپنا دشمن ملک تصور کرکے پاکستان میں دہشت گرد گروہوں اور بھارت کی حمایت کرسکتا ہے؟پاکستانی قیادت میں سے کسی کو ایران سے بہت دو ٹوک بات کرنا ہوگی۔ ہمارا سعودی عرب سے قریبی تعلق ہے کہ جو ایران کے جانی دشمن ہیں۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم سعودیہ کے کہنے پر ایران کے خلاف کوئی محاذ کھولیں گے۔ہم نے یمن کی جنگ میں بھی سعودیہ کی حمایت و امداد سے انکار کیا تھا کہ جو سعودیہ کی ناراضگی کا باعث بھی بنا۔ وجہ محض یہ تھی کہ ہم یمن کی جنگ کو ایک فرقہ وارانہ جنگ سمجھتے تھے۔
ایرانیوں کو فہم و تدبر سے کام لینا ہوگا۔ اگر پاکستان بھی ان کا دشمن بن گیاتو ایران کیلئے بہت مسائل کھڑے ہوجائیں گے۔1979 ء سے آج تک ایران پاکستان میں شیعہ دہشت گردہوں کی حمایت کرتا آیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس وقت بھی شیعہ مسلح افراد، افغانستان اور پاکستان سے شام جارہے ہیں کہ وہاں وہ بشار الاسد کی حکومت کا دفاع کرسکیں۔ایران کو پاکستان سے شیعہ دستے بھرتی کرنے کا کام بند کرنا پڑے گا۔جہاں تک پاکستانی اہل تشیع کی اکثریت کا تعلق ہے تو وہ بھی اپنی جگہ نادانی کی حد تک بیوقوفی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ ان کا خود ترسانہ رویہ اور شیعہ نسل کشی پر واویلے نے ہی ایران کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا موقع دیا ہے کہ جس کے باعث اب دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہوچکی ہے اور اس سے دونوں ہی ملک نقصان اٹھارہے ہیں۔
میں نے جب بھی یہ سب باتیں کی ہیں پاکستان کے شیعہ حضرات فوراً بھڑک جاتے ہیں۔ مجھ پر ”سعودی ایجنٹ“ ہونے کا بھی الزام لگایا جاتا ہے۔مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ دوسری جانب خود سعودی مجھے ”ایرانی ایجنٹ“ ہونے کے شبے میں گرفتار اور قید بھی کرچکے ہیں۔
جو ذہن فرقہ وارانہ نفرت سے بھرے ہوں، وہ یہ باتیں کبھی نہیں سمجھ سکتے۔
٭٭٭٭٭
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.1643903065664498/2154650277923105/?type=3&__tn__=-R
No comments:
Post a Comment