Saturday 20 April 2019

April 18th, 2019




When will we wake up from our sleep ??

  آج بلوچستان میں ہماری تینوں مسلح افواج کے 14 جوانوں کو بڑی بے دردی سے بسوں سے اتار کر شہید کیا گیا۔
ہم کس قسم کی بے حس اور بے غیرت قوم ہیں؟
بڑے سے بڑا سانحہ ہو، اے پی ایس میں بچے ذبح ہوجائیں، دھماکوں میں سینکڑوں شہید ہوجائیں، ہمیں کوئی فرق ہی نہیں پڑتا۔۔۔۔

آج شہید ہونیوالے 14 جوانوں کا خون ہم کس کے ہاتھوں پر تلاش کریں؟ ابھی اس دلدوز سانحے کو چوبیس گھنٹے نہیں گزرے کہ قوم اسے بھول کر اسد عمر کے استعفے پر توجہ مرکوز کر بیٹھی۔
اتنی کم یادداشت یا تو صرف بچوں کی ہوتی ہے یا ذہنی معذوروں کی۔۔۔

دشمن بھی معلوم ہے، اس کے آلہء کار بھی معلوم ہیں، اس کے سہولت کاروں کا بھی معلوم ہے، اس کے ٹھکانوں کا بھی پتہ ہے، اس کے حمایتیوں کی بھی نشاندہی ہے، ہتھیار اور طاقت بھی موجود ہے۔۔۔
پھر بھی حکومت مفلوج ، ریاست مفلوج۔۔۔ آخر کیوں؟؟؟

بھارتی مشرکوں سے حالیہ جھڑپ کے بعد تو یہ بات بالکل واضح ہوچکی تھی کہ وہ ملک کے اندر دہشت گردی بھی کرے گا اور مشرقی سرحدوں کی جانب سے حملے بھی۔
اسی لیے ہم نے کہا تھا کہ ابھی اس کا پائلٹ رہا نہ کریں۔ کلھبوشن یادیو کی طرح کا ایک اور افسر ہمارے قبضے میں آگیا تھا۔۔۔ مگر ہم بھی تو۔۔۔۔

سوال یہ ہے کہ اب کیا کرنا ہے؟
مزید لاشیں اٹھانی ہیں؟ یہی دفاعی اور بزدلانہ رویہ ’’جذبہء خیرسگالی‘‘ کے طور پر قائم رکھنا ہے؟
یا پھر آگے بڑھ کر جارحانہ اقدام کرتے ہوئے داخلی غداروں اور خارجی دشمنوں کا سرقلم کرنا ہے؟

یاد رکھیے گا کہ جس قوم نے جنگ سے بچنے کیلئے ذلت و رسوائی کا راستہ اختیار کیا اس کے نصیب میں ذلت و رسوائی بھی ہوتی ہے، جنگ بھی اور غلامی بھی۔
حکومت بدلنا، نظام بدلنا آسان ہے۔
ملک بنانا بہت مشکل ہے۔۔۔

کیا ابھی بھی وقت نہیں آیا کہ ملک میں جنگی ہنگامی صورتحال نافذ کی جائے؟ دہشت گردوں کے خلاف مکمل اختیارات پاک فوج کو دے دیئے جائیں؟
کیا اشرافیہ کو، حکومت کو، عدلیہ کو، ابھی بھی نظر نہیں آرہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں؟
کیا یہ سب اندھے، گونگے اور بہرے ہوچکے ہیں؟؟؟

ہمیں افغانستان کے اندر جا کر ان کے ٹھکانوں پر حملہ کرنا ہوگا۔
ہمیں پاکستان کے اندر ان کے تمام حمایتیوں اور سہولت کاروں کو ہر حال میں قتل کرنا ہوگا چاہے کھل کر کریں یا خفیہ طور پر۔
ہمیں ہر حال میں فوج کو مکمل اختیار دینا ہوگا۔
ہمیں ہر حال میں فوجی عدالتوں کو آزاد کرنا ہوگا۔

حکومت کو بھی اب فوری طور پر نئی اسلحہ پالیسی نافذ کردینی چاہیے۔ ہر پاکستانی شہری جو ٹیکس ادا کرتا ہے، سرکاری یا غیر سرکاری ادارے میں کام کرتا ہے، صاف ستھرا قانونی ریکارڈ رکھتا ہے، اسکا یہ اسلامی، آئینی و قانونی حق ہے کہ وہ اپنی حفاظت کیلئے اسلحہ رکھ سکے۔

اگر ریاست قانون نافذ کرنے میں ناکام ہے، شہریوں کی جان، مال و عزت کی حفاظت کرنے سے قاصر ہے، اور ملک حالت جنگ میں ہے تو پھر اس سے بڑا ظلم مسلمانوں پر اور کیا ہوگا کہ انہیں نہتہ کرکے دشمنوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے، جیسا کہ بلوچستان میں 14 مسلح افواج کے جوانوں کے ساتھ ہوا۔

تمام عسکری قیادت سے بھی ہم سختی سے یہ بات کہیں گے کہ تمام حاضر سروس افسروں اور جوانوں کیلئے لازم قرار دیا جائے کہ چاہے وہ ڈیوٹی پر ہوں یا چھٹی پر، اپنا ذاتی اسلحہ اپنے ساتھ رکھیں۔
ہمارے سینکڑوں جوان اور افسر صرف اس لیے شہید ہوگئے کہ انہیں سرکاری طور پر اپنا ذاتی ہتھیار ساتھ رکھنے کی اجازت نہیں تھی۔

کم از کم اسرائیل کے پلید یہودیوں سے ہی کچھ سیکھ لیں ، اگر سیدی رسول اللہﷺ کی سنت مبارکہ سے نہیں سیکھنا تو۔
اسرائیل میں ہر مرد عورت، نوجوان اور بچے کیلئے اسلحے کی تربیت لازم ہے، اسلحہ رکھنے کی اجازت ہے، اور اپنی حفاظت کیلئے پوری طرح مسلح رہنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔

پچھلے دس دن میں چھ کے قریب بڑے دہشت گردی کے واقعات ہوچکے ہیں۔ بالکل واضح بات ہے کہ دشمن ایک نئے حملے کا آغاز کرچکا ہے اور مزید نقصانات ہمیں ہونگے، کیونکہ ابھی تک حکومت اور ریاست کی جانب سے جوابی کارروائی کیلئے ایک قدم بھی نہیں اٹھایا گیا ہے۔
اس قدر مفلوج حکومت۔۔۔۔ استغفراللہ!!!

آج بلوچستان میں ہونیوالے قتل عام کا ہر حال میں فوری طور پر بدلہ لینا لازم ہے۔ فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 400 ’’جہنم کے کتوں‘‘ کو جیل سے نکالیں اور پاکستان کے ہر شہر کے مرکزی چوک پر لٹکا دیں۔
بھاڑ میں جائیں وہ سب جو ان پھانسیوں پر اعتراض کریں!!!

ہمیں جس قسم کی جنگ، دہشت گردی اور خونریزی کا سامنا ہے، اس کا مقابلہ کرنے کیلئے برق رفتاری، جرأت اور بہت حد تک سفاکی سے بھی دشمن پر حملہ آور ہونا پڑے گا۔ یہاں تذتذب کا شکار ہونا، سستی، نا اہلی اور غفلت کی نہ کوئی گنجائش ہے اور نہ ہی اس کی کوئی معافی!

غدار چاہے پارلیمنٹ میں ہوں یا سیینٹ میں، میڈیا میں ہوں یا سیاست میں۔۔۔
اب اگر ان کا خون نہیں بہائیں گے تو پھر اپنے بیٹوں کی لاشیں اٹھائیں گے۔
فیصلہ وزیراعظم عمران خان اور سپہ سالار جنرل باجوہ نے کرنا ہے۔
اختیار ان کے ہاتھ میں ہے، سوال بھی انہی سے کیا جائے گا۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/2125878557466944?__tn__=-R

No comments:

:)) ;)) ;;) :D ;) :p :(( :) :( :X =(( :-o :-/ :-* :| 8-} :)] ~x( :-t b-( :-L x( =))

Post a Comment