Tuesday, 21 August 2018

July 30th, 2018

  ظاہر ہے پاکستان سے پیار کرنے والے تمام محب وطن جو صاحب اختیار بھی ہیں، وہ سر توڑ کوشش کررہے ہیں کہ دشمنوں کی سازشوں اور مکاریوں سے پاکستان کو محفوظ کرکے ایک مضبوط مرکزی حکومت بنائی جاسکے۔ خطرات کی نشاندہی کرنا میرا کام ہے۔ اس کو مایوسی پھیلانا نہیں کہتے۔


الیکشن کے بعد جو بے یقینی کی کیفیت پیدا ہوئی ہے اور گھمبیر سیاسی صورتحال بن چکی ہے، اس سے سب سے زیادہ میں خود فکر مند اور پریشان ہوں۔ یہ پاک سرزمین کیلئے اچھا نہیں ہے۔ اسی لیے میں چاہتا تھا کہ انتخابات سے قبل ہی ان زہریلے سانپوں کا سر کاٹ کر انہیں دفن کردیا جاتا۔

ظاہر ہے پاکستان سے پیار کرنے والے تمام محب وطن جو صاحب اختیار بھی ہیں، وہ سر توڑ کوشش کررہے ہیں کہ دشمنوں کی سازشوں اور مکاریوں سے پاکستان کو محفوظ کرکے ایک مضبوط مرکزی حکومت بنائی جاسکے۔ خطرات کی نشاندہی کرنا میرا کام ہے۔ اس کو مایوسی پھیلانا نہیں کہتے۔

ہمارے سیاسی نظام میں اگر انتخابات سے قبل صرف چند بنیادی تبدیلیاں ہی کرلی جاتیں تو ہر دفعہ کی طرح اتنا بڑا فساد پیدا نہ ہوتا۔ انتخابی طریقہءکار میں کیا تبدیلیاں ضروری تھیں کہ جو ہم چاہتے تھے، اب ہم چند ایک کو ایک ایک کرکے بیان کرتے ہیں۔۔۔

مثلاً، انتخابات سے قبل اگر احتساب کرلیا جاتا تو زرداری اور نون لیگ اور ایم ایم اے کی تمام تر قیادت جیل میں ہوتی۔ آج جو فساد یہ ڈال رہے ہیں کہ جس کے نتیجے میں ممکن ہے کہ یہ سارے حرام خور اکٹھے ہو کر مرکز کی حکومت ہی بنالیں، وہ اس صورت میں ممکن نہ ہوتا۔

ہم نے یہ بھی تجویز دی تھی کہ 62 اور 63 کو سختی سے نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ، ووٹ ڈالنے والے کیلئے بھی کم از کم تعلیمی قابلیت یا ٹیکس دینے والا شہری ہونا لازمی قرار دیا جائے۔ یہ جاہل پٹواری ذہنیت اور بھٹو کے بھوکے ننگے پجاری ہمیشہ اس ملک میں اکثریت میں رہیں گے، اور انکا انتخابات میں فیصلہ کن کردار روکنا ضروری تھا۔

انتخابات کا ایک طریقہ متناسب نمائندگی کا ہوتا ہے۔ اس میں ووٹ امیدوار کو نہیں پارٹی کو ڈالے جاتے ہیں۔ ہر شخص اپنی پسند کی پارٹی کو ووٹ ڈالتا ہے اور امیدواروں کے نام ظاہر نہیں ہوتے۔ آخر میں جو پارٹی جتنے فیصد ووٹ لیتی ہے، اسی تناسب سے اسے اسمبلی میں سیٹیں الاٹ کردی جاتی ہیں۔

انتخابات کے نتیجے میں جو سیاسی جماعت اسمبلی میں جتنی سیٹیں جیتتی، اس کے حساب سے انتخابات کے بعد اپنے ممبران اسمبلی کی لسٹ وہ خود جاری کرتی۔ انتخابات ختم ہونے کے بعد اپنی سیٹوں کے تناسب سے نام ظاہر کیے جاتے۔ لہذا کسی امیدوار کو الیکشن کیلئے کروڑوں خرچ کرنے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔

متناسب نمائندگی کے نظام میں سب سے بڑا فائدہ یہ تھا کہ نہ تو الیکٹیبلز کی ضرورت ہوتی، نہ ایم این اے اور ایم پی اے کروڑوں میں بکتے، نہ الیکشن کیلئے کروڑوں روپوں کی ضرورت ہوتی، اور پاکستان کی تعلیم یافتہ اور ہنر مند مڈل کلاس کو بھرپور موقع ملتا کہ وہ اس موروثی سیاسی کا مافیا توڑ کر صحیح جمہوری طریقے سے قیادت میں آسکتی۔

ہمارے اس جاہلانہ انتخابی نظام میں اگر کسی جگہ 200 ووٹ ہوں تو 101 ووٹ لینے والا فاتح قرار پاتا ہے اور 99 ووٹ ضائع ہوجاتے ہیں، یعنی ان لوگوں کی کوئی نمائندگی نہیں ہوتی۔ حکومت ہمیشہ اقلیتی ووٹ حاصل کرنے والی جماعتیں بناتی ہیں اور دعویٰ کرتی ہیں کہ وہ اکثریت میں ہیں۔

مثلاً ان انتخابات میں دس کروڑ ووٹر تھے۔ پی ٹی آئی نے ڈیڑھ کروڑ کے قریب ووٹ لیے ہیں۔ یعنی ساڑھے آٹھ کروڑ ووٹرز نے پی ٹی آئی کو ووٹ نہیں دیا۔ یعنی پی ٹی آئی حکومت بنا لیتی ہے تو صرف 15 فیصد ووٹرز کی نمائندگی کرتی ہوگی۔ تمام پچھلی حکومتیں اقلیت میں ہوتے ہوئے اسی طرح حکومت کرتی رہی ہیں۔

اول تو ہم پارلیمانی جمہوریت کے نظام کے ہی خلاف تھے۔ اس کیلئے ہم نے صدارتی نظام کا پورا ماڈل پیش کیا تھا۔ مگر اگر انتخابات اسی فرسودہ نظام میں کروانے تھے تو کم از کم ہماری تجویز کردہ بنیادی تبدیلیاں تو کرلیتے۔ وہ بھی نہ کیں۔ اور اب وہی فساد جو ہمیشہ ملک کی جڑیں کاٹتا رہا ہے۔

ا گر اس پارلیمانی جمہوریت میں ہی انتخابات کروانے تھے تو ہمارے بتائے ہوئے وہ تین نکات پر ہی عمل کرلیا جاتا تو آج یہ سارا فساد ہمیں نہ دیکھنا پڑتا۔ ان انتخابی شرائط کیلئے نہ تو آئین میں کسی تبدیلی کی ضرورت تھی، نہ کوئی لمبی چوڑی قانونی کارروائی ہوتی اور نہ ہی کسی محب وطن کو اعتراض ہوتا۔

ظاہر ہے کہ ہماری شدید خواہش ہے کہ مرکز میں ایک مضبوط وفاقی حکومت قائم ہو۔ پاکستان کو کمزور اور ڈولتی ہوئی حکومت کی اس موقع پر کوئی ضرورت نہیں تھی۔ نظام میں اصلاح اور احتساب کا عمل اس بات کو یقینی بنا دیتا کہ آئندہ آنے والا سیاسی نظام ایک مضبوط مرکزی حکومت کو لے کر آئے گا۔ اب صبر کریں۔۔۔۔

حقیقت یہ ہے کہ ابھی تک کوئی بھی نہیں بتا سکتا کہ ملک میں آنے والا وزیراعظم کون ہوگا۔ زرداری جیسا سانپ، ترپ کا پتہ ہاتھ میں لے کر بیٹھا ہے اور چاہتا ہے کہ پی ٹی آئی کو یا تو باہر کردے یا اس سے اتحاد کرنے کی ایسی بھاری قیمت وصول کرے کہ پاکستان سے پیار کرنے والوں کی چیخیں نکل جائیں۔

بہرحال، جو ہونا تھا وہ ہوگیا ہے۔ بیرونی دشمن پاکستان کے اندر سیاسی غداروں کے ساتھ مل کر مضبوط مرکزی حکومت کے خلاف سازشیں کررہے ہیں۔ ایسے میں ناگزیر ہے کہ فوج اور آئی ایس آئی کو بھی بیرونی دخل اندازی روکنے کیلئے حکومت سازی کے عمل میں سختی سے دخل دینا چاہیے۔
”مارخور“۔۔۔ حرکت میں آﺅ۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1765583196829817?__tn__=-R

July 28th, 2018

My azaan today......elections and future of politics...


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1761266577261479/

My azaan today......elections and future of politics...

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1761266577261479/

 


اس سیاسی نظام کی سب سے غلیظ بات یہ ہے کہ قومی اسبملی کے 272 اراکین میں سے کم از کم 260 تو ایسے ہونگے کہ جو پانچ سے دس کروڑ یا اس سے بھی زیادہ روپیہ خرچ کرکے اسمبلی میں پہنچے ہیں۔ انہوں نے یہ روپیہ پاکستان کو صدقہ نہیں کیا، مزید کمائی کیلئے سرمایہ کاری کی ہے۔


‎‏اب آپ کو سمجھ آرہی ہے کہ کیوں ہم اس بات کی مخالفت کررہے تھے کہ بغیر احتساب اور نظام کی درستگی کے الیکشن کرانا ایک بہت بڑے فساد کا باعث بن جائے گا اور آنے والی حکومت غیر مستحکم رہے گی۔ اب وہی ہورہا ہے کہ جس کا ہمیں خطرہ تھا۔

‎‏سارے پاکستان دشمن اور غلیظ خائن سیاست باز کہ جن کو الیکشن سے قبل جیل میں ہونا چاہیے تھا، اب وہی سب اکٹھے ہو کر الیکشن کو مسترد کرچکے ہیں، مکمل فساد پھیلانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور آنے والی حکومت کو نابننے دینگے، اگر بن گئی تو غیر مستحکم کریں گے۔

‎‏اس سیاسی نظام کی سب سے غلیظ بات یہ ہے کہ قومی اسبملی کے 272 اراکین میں سے کم از کم 260 تو ایسے ہونگے کہ جو پانچ سے دس کروڑ یا اس سے بھی زیادہ روپیہ خرچ کرکے اسمبلی میں پہنچے ہیں۔ انہوں نے یہ روپیہ پاکستان کو صدقہ نہیں کیا، مزید کمائی کیلئے سرمایہ کاری کی ہے۔

‎‏یہ لازمی امر ہے کہ جب کوئی قومی اسمبلی کا ممبر دس کروڑ خرچ کرکے الیکشن جیتے گا تو وہ اگلے چند سالوں میں کئی گنا منافع کے ساتھ اپنی سرمایہ کاری کو فائدہ مند بھی بنانا چاہے گا۔ ان میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے کہ جو اپنی اس سرمایہ کاری کو ایمانداری کے نام پر ضائع ہونے دے۔

‎‏دیگر جماعتوں کے ایم این اے یا ایم پی اے ہوں یا پی ٹی آئی کے، سوائے گنتی کے چند لوگوں کے باقی تمام سینکڑوں لوگ صرف کمانے آئے ہیں، ”ڈویلپمنٹ فنڈ“ لینے آئے ہیں، کنٹریکٹ اور ٹھیکے لینے آئے ہیں، اپنی پسند کے تھانیدار اور پٹواری لگوانے آئے ہیں.
‎‏اس کے علاوہ ان کی اور کوئی نیت نہیں ہے

‎‏صرف اس وقت کے حالات دیکھ لیں۔ ایک ایک صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی کا آزاد ممبر 20 سے 50 کروڑ میں بک رہا ہے۔ یہ ہے وہ منافع کہ جس کیلئے یہ کروڑوں کی سرمایہ کاری کرکے اسمبلی میں پہنچتے ہیں۔ دیگر سیاسی جماعتوں کے ممبران کا بھی یہی حال ہے۔

‎‏اگر پی ٹی آئی اپنی حکومت بنانے میں کامیاب ہوجاتی ہے، اور اپنے وعدے کے مطابق عمران ان ممبران اسمبلی کو رشوت کے طور پر دیئے جانیوالے اربوں روپے کے ”فنڈ“ روک لیتا ہے، تو یہی ممبران عمران کے خلاف بغاوت کردیں گے۔ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں کہ یہ لوگ پاکستان کی خدمت کرنے آئے ہیں۔

‎‏ہم چاہتے تھے کہ انتخابات سے قبل ایک ایسا نظام قائم کردیا جائے کہ جس میں آج فساد برپا کرنے والے بدکردار غدار الیکشن میں حصہ ہی نہ لے سکیں اور وہ لوگ ممبران اسمبلی بنیں کہ جو سچے دل سے ملک کی خدمت کیلئے آگے آئیں، منافع بخش سرمایہ کاری کیلئے نہیں۔

‎‏بہرحال، اب پچھتانے کا کوئی فائدہ نہیں جب چڑیاں چگ گئیں کھیت!
‎‏ہم ہر حال میں ان الیکشن کے خلاف طوفان کھڑا کرنے والے خبیثوں کا مقابلہ بھی کریں گے، انہیں رسوا بھی کریں گے، اور کوشش کریں گے کہ مرکز میں ایک مضبوط محب وطن حکومت بن سکے۔
‎‏مگر سچ یہ ہے کہ اب ہمارا کام بہت مشکل ہوگیا ہے۔

‎‏یہ بات ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کے پاس اتنی بھاری ذمہ داری اٹھانے کیلئے قابل لوگ نہیں ہیں۔ ہمارے پاس بہت سے ایسے قابل ترین اور اچھے لوگوں کے نام موجود ہیں کہ جو آنے والی حکومت کی معاونت کرسکتے ہیں، مگر ان کے نام ہم یہاں ظاہر نہیں کریں گے۔

‎‏پاکستان کو ایک مضبوط حکومت کی ضرورت ہے۔ غلیظ نظام میں بغیر احتساب کے الیکشن کرانے کے نتیجے میں اب ایسا ممکن نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کے پاس اکثریت بھی نہیں ہے اور جیتنے والے ممبران اسمبلی اپنی سرمایہ کاری پر منافع بھی چاہتے ہیں۔ ایسے میں ”نیا پاکستان“ بنانا کوہ ہمالیہ سر کرنا ہوگا

- سید زید حامد

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1762468923807911?__xts__%5B0%5D=68.ARCG7TJns4Zkh7EtO3f63VURbMkx_nwAqF7bPzPOFQvOZcFDBS6oEQhkn1SHaZ-a9ngMhDAi_BpSOBXBrkkMttHoOr3_nDohEfsk0U6hYn9kUqY8cUTNSVT1mHl-Y9tprSJYpneGsHnE&__tn__=-R





BrassTacks & Saariyas bring "the rise of the Crescent"....Pakistan and Turkey....onward to Jerusalem.
Allahu Akbar !! The destiny awaits the brave.. Pakistan Zindabaad....Turkey Zindabaad..


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1762711073783696/

BrassTacks & Saariyas bring "the rise of the Crescent"....Pakistan and Turkey....onward to Jerusalem.
Allahu Akbar !! The destiny awaits the brave..
Pakistan Zindabaad....Turkey Zindabaad..

(voice of Air chief martial Mujahid anwar khan from F-16 cockpit)

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1762711073783696/

July 27th, 2018

What red lines IK must never cross?


What are the best things that have emerged in this elections.

1. One national party has emerged cutting across ethnic or religious divides.
2. Nearly all top veteran political traitors dividing the nation have been rejected.
3. People of Karachi, in general, rejected MQM.

Now what are the major challenges?

1. Since 1971, Pakistan faces its gravest of crisis today. Is an active war zone, on the edge of economic meltdown under attack in a 5GenWar.
2. PTI faces its gravest challange too. It has never played on this stage & it's team is very weak.

Now what are the major challenges?

1. Since 1971, Pakistan faces its gravest of crisis today. Is an active war zone, on the edge of economic meltdown under attack in a 5GenWar.
2. PTI faces its gravest challange too. It has never played on this stage & it's team is very weak.

What red lines IK must never cross?

He must never become another Donald Trump. Trump never held a national office before & suddenly became President. He is inexperienced, has dangerous advisors, he is arrogant, egotistical & unpredictable. He was elected too with high hopes....

What are the immediate challenges PTI govt will face?

1. Finding the right team to run the country. Right now, they are in a mess.
2. Economic collapse. Must find alternate ways to generate income, not IMF.
3. Next wave of Terrorism which is lurking around the corner.

What are the things which could destroy or hurt IK?

1. His own ego and inexperience.
2. His bad advisors. Almost all of them are liberal secular, some even alcoholics.
3. His clash with army on national security issues & his rash desire to control army & ISI at this stage.

- Zaid Hamid

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.1643903065664498/1760369454017858/?type=3&theater





آج میں پی ٹی آئی کے نوجوانوں سے کچھ گہری باتیں کرنا چاہتا ہوں، زرا غور سے سنیں۔ پہلے ساری ٹویٹس پڑھ لیں



آج میں پی ٹی آئی کے نوجوانوں سے کچھ گہری باتیں کرنا چاہتا ہوں، زرا غور سے سنیں۔ پہلے ساری ٹویٹس پڑھ لیں، پھر کوئی جواب دینا ہو تو دیں۔ ایک ٹویٹ پڑھ کر شور شرابہ نہ شروع کردیں۔

پی ٹی آئی کے جذباتی نوجوانوں سے میں یہ کہتا ہوں کچھ شرم حیاءاور لحاظ کرلیا کرو۔ جب تمہارے پوتڑے تمہاری مائیں بدلا کرتی تھی، تو اس وقت یہ فقیر میدان جنگ میں برسوں دشمنوں سے برسر پیکار رہا۔ تم میں سے اکثر کے والد کی عمر کا ہوں۔ تمہاری بداخلاقی شرمناک حد تک گری ہوئی ہے۔

میری پوری زندگی اس پاک سرزمین کے دفاع میں گزری ہے۔ ہمارا تجربہ، مشاہدہ اور فراست اللہ کے فضل سے آپ سب سے زیادہ ہے۔ لہذا جب ہم کوئی بات کریں تو ادب کا تقاضا بھی یہ ہے کہ بدکردار و بداخلاق لوگوں کی طرح گالیاں دینے کے بجائے غور سے ہماری بات سنیں اور اس پر تدبر کریں۔

پاکستان کے دفاع میں جن مجاہدوں نے اپنا خون پسینہ اور مال لٹایا ہے اور لٹارہے ہیں، ان کے ساتھ گستاخ اور بے ادب نہ ہوا کریں۔ اس پاک سرزمین کے دفاع کیلئے اور نظریہءپاکستان کے احیاءکیلئے ابھی تک آپ نے کچھ بھی نہیں کیا ہے۔ نہ آپ کا علم ہے نہ آپ کا تجربہ ہے نہ آپ نے عملی طور پر اس پاک سرزمین کیلئے خون بہایا ہے۔

ہر جماعت کا مزاج اور اخلاق اس کے قائدین اور سربراہوں کے اخلاق کا نمائندہ ہوتا ہے۔ آپ لوگوں کی شرمناک بداخلاقی دیکھ کر مجھے پاکستان کے مستقبل پر خوف آتا ہے۔ نہ آپ کو دوست اور دشمن کی پہچان ہے، نہ بڑے اور چھوٹے کا لحاظ ہے، نہ دین اور شریعت کا کوئی ادب۔

نہ میری کسی سیاسی جماعت سے کوئی وابستگی ہے، نہ میں کسی کا دیا حرام کھاتا ہوں، نہ کسی دنیاوی طاقت کا کوئی خوف ہے۔ اللہ کی طرف سے ایک ڈیوٹی پر مامور ہوں کہ اس پاک سرزمین کی ہر حال میں، ہر دشمن سے، حفاظت کرنی ہے، چاہے وہ دانا دشمن ہوں یا نادان دوست۔

ہر وہ شخص جو ملک و ملت و قوم کا درد رکھتا ہے، اس کیلئے قربانیاں دیتا ہے، اس کیلئے اپنے جان و مال و اولاد کو پیش کرتا ہے، وہ لازماً جذباتی بھی ہوگا، جرا ¿ت رندانہ بھی رکھتا ہوگا، دوستوں پر رحیم اور دشمنوں پر انتہائی سخت بھی ہوگا۔ اگر ہماری ڈیوٹی کو نہیں سمجھتے ہو، تو یہاں سے چلے جاﺅ۔ خود کو بدنصیب نہ کرو۔

ہم جو باتیں پی ٹی آئی اور عمران کے بارے میں کہتے ہیں وہ دشمنی پر مبنی نہیں ہیں، بلکہ ان کی بنیاد پاکستان سے شدید محبت اور اس کی ہر حال میں حفاظت کا جذبہ ہے۔ حکمرانوں کو نصیحت نقصان ہونے سے پہلے ہی کرنی چاہیے۔ نقصان کے بعد نصیحت کی تو کیا فائدہ۔۔۔

ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ پاکستان کے معاملے میں ہم کسی کا لحاظ نہیں کریں گے۔ جب ایک بزرگ، تجربہ کار، غیر جانبدار اور عملی طور پر دفاع پاکستان میں خط اول لڑنے والا کوئی وجود آپ کو نصیحت کریں تو کم عقلوں کی طرح شور مچانے کے بجائے سر جھکا کر تحمل سے سنیں، چاہے بات سمجھ آئے یا نہ آئے۔

پی ٹی آئی نے صوبہ سرحد پر حکومت تو کی، مگر اس صوبے کو خوارج کے فتنے سے آزاد کرانے میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا۔ اس صوبے کو آزاد براس ٹیکس اور پاک فوج نے مل کر کیا ہے، اور اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں۔ اور بدنصیبی یہ ہے پی ٹی آئی کے نوجوان ہمیں ہی گالیاں دیتے ہیں۔۔۔

آپ لوگوں کو نہیں معلوم کہ براس ٹیکس کی ڈیوٹی کیا ہے۔ 2007 ءمیں ہم نے پاکستان کے دفاع کی فیصلہ کن جنگ لڑنا شروع کی، پاک فوج کو حوصلہ دیا، حکمت عملی سمجھائی، خوارج کے خلاف اذان دی، قوم اور فوج کو اکٹھا کیا اور جنگ کا پانسا پلٹ دیا، اور آج اللہ کے فضل سے پاکستان میں امن ہے۔ کیا یہ سب آپ جانتے ہو۔۔۔؟

لہذا پی ٹی آئی کے نوجوانو، اگر یہاں ہماری بات سننے آئے ہو تو ادب اور لحاظ سے سنو۔ اس میں تمہارے لیے بہتری اور خیر ہے۔ یہ باتیں تمہیں کوئی اور نہیں بتائے گا، کوئی اور تمہاری غلطیوں کی نشاندہی نہیں کرے گا، کوئی اور تمہیں اصلاح کی نصیحت نہیں کرے گا، کوئی اور تمہیں اپنی نادانی میں پاکستان کو نقصان پہنچانے سے نہیں روکے گا۔ اپنے خیر خواہ کی عزت و ادب کرو!!!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1760645060656964?__tn__=-R