عمران....! اپنے مشیروں کے معاملے میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔ تمہارے اطراف میں، تمہارے انتہائی نزدیک بہت زہریلے سانپ موجود ہیں۔ ان میں سے اکثر کا اللہ اور اسکے رسولﷺ سے کوئی تعلق اور واسطہ نہیں ہے، شراب خور بھی ہیں اور زانی بھی، اور دین سے متنفر بھی۔ ان کے نزدیک مدینے کی اسلامی ریاست کا خواب محض ایک مذاق ہے۔
سیدنا علیؓ سے کسی نے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ آپؓ سے پہلے تین خلفاءکے دور میں امن تھا، مگر آپؓ کے دور میں اتنا انتشار؟
سیدنا علیؓ نے فرمایا: ان کے دور میں امن اس لیے تھا کہ میں ان کا مشیر تھا، اور میرے دور میں فساد اس لیے ہے کہ تم جیسے لوگ میرے مشیر ہو۔
آج الیکشن کے بعد عمران خان کی تقریر سنی۔ اچھی بات کہی کہ میں پاکستان کو مدینے کی ریاست جیسا بنانا چاہتا ہوں۔
میرا سوال، کیا آپ کے پاس پاکستان کو مدینے جیسی ریاست بنانے کیلئے صاحب نظر، اہل بصیرت، حق گو اور بے باک مشیر بھی ہیں؟؟؟
میں عمران کو یہ نصیحت بھی کرنا چاہوں گا کہ مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست کا مرکزی ستون دین، شریعت، قرآن و اسلام کے اخلاقی اصول اور روحانی معراج تھی۔ سیدی رسول اللہﷺ کی توجہ انسان سازی اور کردار سازی پر تھی نہ کہ معاشی ترقی پر۔
عمران....! اپنے مشیروں کے معاملے میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔ تمہارے اطراف میں، تمہارے انتہائی نزدیک بہت زہریلے سانپ موجود ہیں۔ ان میں سے اکثر کا اللہ اور اسکے رسولﷺ سے کوئی تعلق اور واسطہ نہیں ہے، شراب خور بھی ہیں اور زانی بھی، اور دین سے متنفر بھی۔ ان کے نزدیک مدینے کی اسلامی ریاست کا خواب محض ایک مذاق ہے۔
عمران اس بات کو کبھی نہ بھلانا کہ اس پاک سرزمین کی تعمیر ایک مقدس اور مبارک نظریے پر ہوئی تھی۔ یہ پاک سرزمین ایک جغرافیہ ہی نہیں، بلکہ ایک اخلاقی، روحانی اور انقلابی نظریہ بھی ہے۔
اے طاہر لاہوتی، اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو، پرواز میں کوتاہی
آج ہماری قوم کا اصل المیہ نہ تو کمزور نظام ہے اور نہ ہی تعلیم و صحت کی کمزوری۔ اس قوم کا اصل المیہ اخلاقی زوال ہے۔ حرام اور حلال کی تمیز ختم ہوچکی ہے۔ شریعت، دین، بزرگوں اور انسانیت کا ادب ختم ہوچکا ہے۔ قافلہ بھی لٹا ہے، احساسِ زیاں بھی گیا ہے۔
کوئی ہے حکمران جو یہ ”تبدیلی“ لاسکے۔۔۔؟
عمران ، آپ نے اپنے ماضی میں کئی خوفناک ترین غلطیاں کی ہیں، مگر اب غلطی کی کوئی گنجائش نہ آپ کیلئے ہے، نہ اس ملک و قوم کیلئے۔ ہم صاف بتارہے ہیں کہ آپ کے مشیر آپ کا بیڑا غرق کروادینگے۔ دین و شریعت کے معاملات میں صاحب بصیرت لوگوں سے مشورہ لیں، قومی سلامتی کے معاملات میں پاک فوج سے!
ذاتی طور پر میں اب بھی اس فیصلے پر قائم ہوں کہ ہمیں انتخابات سے قبل احتساب اور نظام کی تبدیلی کا عمل مکمل کرنا چاہیے تھا۔
بہرحال اب جو ہونا تھا وہ ہوچکا۔ ہمیں ہر حال میں اس پاک سرزمین کا دفاع بھی کرنا ہے اور حکومت وقت کو ان کی تباہ کن غلطیوں سے روکنا ہے کہ جو ماضی میں ہوتی رہی ہیں۔
اداروں کو مضبوط کرنا، پولیس کا نظام ٹھیک کرنا، صحت و تعلیم میں ترقی کرنا، زراعت و تجارت کے فروغ کیلئے عمل کرنا سب اچھی باتیں ہیں۔ مگر اس کو ”تبدیلی“ نہیں کہتے۔ فقراءکے نزدیک تبدیلی وہ ہے کہ جب کفر اور گناہ میں لت پت انسانی معاشرے کو فکر اقبالؒ پر اخلاقی و روحانی معراج عطا کی جائے۔
پاکستان کی آنے والی حکومت پر یہ فرض ہوگا کہ پاکستان کے میڈیا، تعلیمی نظام اور معاشرے میں نظریہءپاکستان، انسانی ، اخلاقی اور روحانی اقدار اور کردار سازی کیلئے سخت ترین معیار بھی قائم کرے اور نگرانی بھی۔
پی ٹی آئی کی تاریخ اس حوالے سے کوئی زیادہ حوصلہ افزاءنہیں ہے۔
بھارت ہمارا ازلی ابدی دشمن ہے۔ امن کیلئے ان ظالم اور مکار مشرکوں کے آگے لیٹنے کی ضرورت نہیں ہے۔ نہ وہ امن چاہتے ہیں، نہ ہمیں امن سے رہنے دینگے۔ اپنے آپ کو اس غلط فہمی میں رکھنے کی ضرورت نہیں ہے کہ بھارت سے امن قائم کیا جاسکتا ہے۔ مشرقی سرحدوں پر امن چاہتے ہیں تو ان کے ساتھ وہ کریں جو آج وہ ہمارے ساتھ کررہے ہیں۔
بہرحال، ہنوز دلی دور است! ابھی نئی حکومت بنی بھی نہیں، مشیروں اور وزیروں کا تعین بھی نہیں ہوا، ہارنے والوں کا ردعمل بھی سامنے نہیں آیا، دشمن بھی وار کرنے کیلئے پینترے بدل رہے ہیں۔
ہم بہرحال اس نئی حکومت کی رہنمائی کریں گے، کوشش ہوگی کہ انکی کمزوریوں کی نشاندہی کرکے ان سے پاکستان کیلئے بہتر فیصلے کروائے جاسکیں۔
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1759256840795786