پاکستان کو آج جن چیلنجز کا سامنا ہے، سیاسی جماعتوں اور انکے قوم پرست لیڈران کو انکا ادراک تک بھی نہیں ہے. نسل پرستی اور قوم پرستی پر مبنی ان سیاسی جماعتوں سے، جو خود ایک کینسر ہیں، مسائل کے حل کی توقع رکھنا حماقت کے سوا کچھ نہیں. پاکستانی فوج اور سپریم کورٹ کو یہ بات سمجھنے کی سخت ضرورت ہے.
اقوام عالم میں نسل اور زبان کی بنیاد پر وجود میں آنیوالی ریاستوں میں پاکستان ایک حیرت انگیز ریاست ہے. مختلف رنگ و نسل اور مختلف زبانوں کے باوجود برصغیر کے مسلمانوں میں ربط پیدا کرکے ایک قومی ریاست بنانے والا عنصر پاکستان کا اسلامی نظریہ تھا.
پاکستان میں بسنے والی اقوام کو باہم جوڑنے والا واحد عنصر اسکا اسلامی نظریہ ہے. جس دن یہ نظریہ کمزور ہوا تو نسل پرست اور قوم پرست قوتیں اسے مختلف حصوں میں توڑ دیں گی. یہ ١٩٧١ میں ہو چکا ہے جب مشرقی پاکستان میں قوم پرستی کا بھوت اسلامی نظریے کی بنیاد پر بھاری پڑ گیا تھا.
کوئی بھی حکومت جو پاکستان میں اسلامی نظریے کی اس مقناطیسی قوت کی چوکس ہو کر حفاظت نہیں کرتی تو اسکا مطلب ہے کہ وہ ریاست میں دراڑ پیدا کرنے والی نسل پرستی اور قوم پرستی کے بیج بو رہی ہے. بدقسمتی سے آج یہاں علحیدگی پسند قوتوں کی افزائش کی مکمل آزادی ہے.
پاکستان کی تقریباً تمام جماعتیں قوم پرست، نسل پرست اور فرقہ پرست ہیں. پاکستانی آئین کے تحت ان میں سے کوئی بھی الیکشن میں حصہ لینے کا اہل نہیں لیکن اسکے باوجود انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں. نتیجتاً ریاست کمزور اور یہ لسانی قوتیں قوتیں طاقتور ہو رہی ہیں.
آئینی بنیاد کی خلاف ورزی کرکے وجود میں آنیوالی ان تمام قوم پرست سیاسی جماعتوں کو پاکستان کی عدلیہ اور الیکشن کمیشن کام کرنے کی کیسے اجازت دے سکتے ہیں؟ ایسا کیسے ممکن ہے کہ کسی سیاسی جماعت کا ایجنڈا کمیونسٹ، سوشلسٹ ، نسل پرستی، قوم پرستی اور فرقہ پرستی پر مبنی ہو اور اسے الیکشن لڑنے کی بھی اجازت ہو؟ یہی نکتہ ہے جہاں سے غداری کا آغاز ہوتا ہے.
١٩٧١ کے بعد آج پھر پاکستان کو جدا کر دینے والے قوم پرستی، فرقہ پرستی اور نسل پرستی کے کثیر الجہتی حملوں کا سامنا ہے. آپس میں جوڑنے والی مقناطیسی قوت یعنی اسلامی نظریے کو دہائیوں سے نظرانداز کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ اب لسانی قوتیں زور سے ہم پر وار کر رہی ہیں.
پاکستان کو آج جن چیلنجز کا سامنا ہے، سیاسی جماعتوں اور انکے قوم پرست لیڈران کو انکا ادراک تک بھی نہیں ہے. نسل پرستی اور قوم پرستی پر مبنی ان سیاسی جماعتوں سے، جو خود ایک کینسر ہیں، مسائل کے حل کی توقع رکھنا حماقت کے سوا کچھ نہیں. پاکستانی فوج اور سپریم کورٹ کو یہ بات سمجھنے کی سخت ضرورت ہے.
(سید زید حامد)
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775.23119.109463862441767/1645148485539956/?type=3&theater
No comments:
Post a Comment